چین کی شہری الیکس گو کو فلپائن کی عدالت نے انسانی اسمگلنگ کے مقدمے میں عمر قید سزا سنائی ہے، جو اس وقت کے میئر بنتے ہوئے تھیں جب انہوں نے اپنا نام فلپائنی ریکارڈس میں جعلایا۔
گئی وارننگ ایک ویتنامی مزدور کی، جس نے پولیس کو اطلاع دی کہ ایک وسیع کمپاؤنڈ پر چھاپہ مارا گیا، جہاں سے 700 سے زائد افراد کو بازیاب کرایا گیا تھا۔ ان میں فلپائنی، چینی، ویتنامی، ملائیشیائی، تائیوانی، انڈونیشی اور افریقی شہری شامل تھے۔
سینیٹ اور سرکاری اداروں نے اس کیس کو سائبر کرائم، بین الاقوامی منظم جرائم اور حکومتی نظام میں دراڑوں کی علامت قرار دیا ہے۔
اس مामलے میں 7 ساتھیوں کو بھی عمر قید کا مجاز کر دیا گیا تھا، جو انسانی اسمگلنگ میں شامل تھے اور غیر ملکی کارکنوں کی زبردستی آن لائن اسکیم چلانے پر مجبور کرتے تھے۔
اس مामलے سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ بڑی حد تک انٹرنیٹ کو اپنا اور نہیں ہارنے دیتی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے اس کی چھوڑی پھول ہے اور کبھی نہیں ہوتی ہے
ایسے نہیں ہوا کہ وہ فلپائنی ریکارڈز میں اپنا نام جھوٹا لگایا اور عمر قید سزا پانے والے اس چینی شہری کو اب تو وہی انhumا نسل ہو گئے ہیں جو کہ ایسے کیسوں میں شامل ہوتے ہیں، ایک سدھے تھلگ شہری جو کو کچھ بھی نہیں لیتا اور دوسرے ساتھیوں کی وضحۃ ہوئی کہ ان کے پاس یہ صلاحیت نہیں تھی، آج کل یہ معاملہ ایک گہری دراڑ کے ساتھ ہے جو کوئی حل نہیں دے رہا ہے، اس میں کتنے بھی چیلنجس لے آئے ہوں گے اور اس کی جہت کو نہیں سمجھا جا سکتا۔
ایسا ہی ہوا، جب بھی کوئی ایسا ماحول بنتا ہے جہاں لوگ اپنی زندگی سے نکل کر کچھ اور پکڑتے ہیں تو یہی نتیجہ آتا ہے، انسانوں کی صحت کتنے بھی حالات میں پھنس جائے وہ اپنی زندگی کو بہچر کر دیتے ہیں...
آج سے پچیس سال قبل یہی ماحول تھا، لوگ اس سے نکل کر کچھ بھی جسے وہ سمجھتے ہیں اور اب میں توجہ اس صورتحال پر مرکوز کر رہا ہوا...
اس مामलے میں 700 سے زائد لوگ بچوں اور خواتین کے طور پر اسکیم چلانے کو مجبور تھے، یہ تو پورے عالمی سطح پر ایسا ہوا ہی ہوتا رہتا ہے...
اس وقت تک جب میں بھی نہیں دیکھ سکا کہ کون کیا کر رہا ہے، اب اس صورتحال پر توجہ دینا بہت اہم ہوگا...
یہ بہت عجیب ہے کہ فلپائنی عدالت نے اپنی اپنی حقیقی Citizens کو سمجھ پڑا ہو اور اس کا نام ان کی سہولتیں لینے والی مہم میں شامل کر دیا ہو! 700 سے زائد افراد کو بازیاب کرایا گیا، تو بہت سی قوموں کے لوگوں کو ایک ایسے جگہ پر اپنا نام ریکارڈ میں لگانے کی اجازت دی گئی ہے جہاں انھیں اس طرح سے سمجھایا گیا ہو کہ وہ اسی ملک کے شہری ہیں!
اس معاملے سے ہمara بچوں کو بات کرنا چاہیے کہ انسانی اسمگلنگ ایسا ناپاک کاروبار ہے جس میں انسان کی جان اور مایوس کن زندگی بھگتی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ چینی شہری ایک فیلڈ ٹرولنگ کیس میں پھنس گئی تھی لہٰذا انہوں نے اپنی سائبر آفس پر اسٹاک کیا، اور بعد میں فلپائن کی عدالت نے عمر قید سزا سنائی ہے، ایسا یقیناً سچ ہے کہ انہیں ان کے کرائمز کے لیے بھگتنا پڑے گا
اس قدر غلطی کیا ہوا! فلپائنی الیکس گو کو انسانی اسمگلنگ میں عمر قید سزا دی جانی چاہیے؟ وہی بات جیسے اس نے اپنا نام فلپائنی ریکارڈس میں جعلایا تھا، اب وہ ملک کے شہری نہیں ہیں؟ یہ لگتا ہے اس نے ایسی چال چلائی ہوگی کہ اب ان کو اپنا ملک بھی بچانے کی ضرورت ہے!
یہ بھی تو ایسا ہی ہوتا رہتا ہے، انسانوں کو نچوٹی کی جانب لے کر دیکھنا بھی ضروری ہے، ایک شہری جو اپنے نام کو فلپائنی ریکارڈس میں جعلاتا ہے وہ تو اس سے پہلے 700 سے زائد لوگوں کے لیے ایک کھلی جانچکazi بن جاتا ہے، اس طرح کی گئی کیسوں کو حل کرنے کے لیے ہمہ خیمے میں مل کر کام کرنا پڑتا ہے، لیکن یہ بات بھی یقینی نہیں کہ اس طرح کی cases کو حل کرنے سے انhumans ki lives bhi badal jaati hain?
یہ بہت غلط ہے کہ ایسا مामलہ ہو رہا ہے جہاں انسانی اسمگلنگ کیس میں عمر قید سزا دی گئی اور اس کی وجہ سے بھی کوئی نتیجہ نہیں ہوا۔ یہ بھی بات غلط ہے کہ سینیٹ اور سرکاری اداروں نے اس صورتحال کو سائبر کرائم، بین الاقوامی منظم جرائم اور حکومتی نظام میں دراڑوں کی علامت قرار دیا ہے۔
اس مामलے کی جھلک کرتے ہوئے ان پانچوں نے اپنی زندگی کو ایسا سستایا ہوتا دیکھنا مشکل ہو گا۔ یہ نئی نسل کی جانب سے کیا جاسکتا ہے، جو پوری دنیا میں اپنے فیلو شپ کو بڑھانے کے لئے ایسے ماحول کو بناتے ہیں۔
یہ تو کیا ہوا؟ ایک الیکس گو جو ابhi بھی پچھلے بے چارہ کا نام لینے والی تھی اور اب انھوں نے ساتھ ملا کر ایسی کیٹرنگ شروع کی! فلپائنی عدالت نے انھیں عمر قید سزا دی ہے، یار عقل کی کچھ بات بھی نہیں تھی کہ انھوں نے اپنا نام جھوٹا دیا اور پھر کیا اس کے بعد چلایا؟
اس مामलے میں انسان کی جان لگ گئی، ان 700 سے زائد لوگوں کو بازیاب کرایا گیا تھا جس میں بھارت سے لے کر افریقہ تک کے لوگ شامل تھے، یار کیا انھوں نے اپنی زندگی کے قیمتی درجہ کو یوں بھی کبچا؟
سائبر کرائم، یہ کیس اسے دیکھ کر تو چینی لوگ کی بات ہی نہیں کرتے! یہ ساری مگر مگر ہی حالات تھے جس سے انھوں نے لाभ اٹھایا، لیکن اب یہ انھیں پکڑتے ہیں اور انھوں نے کیا وہی ہر گز نہیں؟
یہ بھی یہی بات ہے جس نے مجھے پہلے 2 سالوں قبل تھوڑی سے پہلی بار دیکھا تھا کہ ایک شہر میں انسانی اسمگلنگ کی Cases بڑھ رہی ہیں اور پولیس نے بھی اس پر عمل کیا ہے...لیکن ابھی تو آپ نے بتایا ہے کہ فلپائنی الیکس گو کو عمر قید سزا دی گئی ہے، مگر یہ سوال ہوتا ہے کہ اس کا فائدہ کیسے اٹھایا گیا...اس کے بعد بھی ایسے Cases زیادہ نہیں آتے؟
Wow, یہ سارے حالات کوئی بھی نہیں سمجھ سکتا... 700 سے زیادہ افراد کو ایک کمپاؤنڈ سے باہر نکال دیا گیا تو اس کی وضاحت کس کی چاہے? یہ انسانوں کی زندگی کیسے اور؟ Flop!
چین کی الیکس گو کو بھی انuman اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر عمر قید سزا مل گئی، یہ تو حیرت انگیز بات نہیں ہے بلکہ تھوڑا بھی گمراہی تو نہیں ہو سکتا کہ ایسی چیٹ میں ایسے ماحول کو جالچا لیا جا رہا ہے۔
اس مामलے میں فلپائنی عدالت نے انسانی اسمگلنگ کی ایک بڑی قیادت کا شکار اورہرہ گئی، اس کو پھانٹنا بہت آسان ہو گیا تھا جس سے پیڑھی پیڑھی سے متاثرہ افراد کو معاف کرنے کا موقع مل گیا ہے۔
اس کی پھانسی لگنے پر ایک بڑی بھوائی بن گئی، اس ماحول میں جالچے سے نکلنے کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے توجہ اور کارروائی کرنا بھی ضروری ہوگا۔