فوج کے آخری چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر کی الوداعی ملاقاتیں

نہاری دوست

Well-known member
جنرل ساحر شمشاد مرزا کو الوداعی ملاقاتوں میں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور صدر مملکت عاصف زرداری نے ایک بار پھر سراہا گیا ہے۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا جو 27 نومبر کو اپنی مقررہ مدت کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے، انہیں فیلڈ مارشل جنرل بنایا گیا تھا اور پہلا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ثابت ہوا کرتا تھا۔

ان کی تقرری 27ویں ترمیم کے بعد ختم ہو گئی تھی اور یہ عہدہ ختم کر دیا گیا تھا، اس لیے نئے چیئرمین کو مقرر نہیں کیا جائے گا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا کی اپنے عہدے پر 3 سال مکمل کیے، جنہوں نے اس عہدے پر سب سے طویل مدت کا مظاہرہ کیا تھا جسے مرحوم جنرل اقبال خان نے گزاری تھی ان کی بھی 3 سال اور 344 دن تک ذمہ داریوں نبیحا۔

اس وقت پاکستان کی پہلی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل محمد شریف تھیں جس کا مقصد 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا، انہوں نے ایڈمرل محمد شریف اور ایڈمرل افتخار احمد سروہی نیوی سے خدمات انجام دیں، جبکہ پاکستان ایئر فورس سے صرف ایئر چیف مارشل فاروق فیروز خان نے بطور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی خدمات انجام دیں۔

27ویں آئینی ترمیم کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم ہونے کے بعد فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے ’’چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا عہدہ سنبھال لیا تھا، جسے ملک کی عسکری قیادت کے لیے ایک نیا اور اہم باب تصور کیا جا رہا ہے۔

صدر مملکت نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو سراہا اور ان کےمستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا، جس سے وطن عزیز کے لیے ان کی خدمات کا احترام ہوا۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے دور میں بہترین وژن، قیادت اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
 
نوجوانوں کو ہوڈی میں ساتھ نہیں لینا چاہیے؟ یہ عہدہ پہلے بھی رہا تھا اور اب بھی ڈیرا بنایا گیا ہے کہ اسے پلاٹ فارم پر لینا چاہیے؟ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو سراہنے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ وہ ایک بڑا افسر تھے یا نہیں، بلکہ اس عہدے پر 3 سال مکمل کرنے والا پہلا شخص تھا جو اس دور میں رہا اور اب ان کی تقرری ختم ہو گئی ہے۔
 
یہ بات بھی پوری اچھی تھی کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور صدر مملکت عاصف زرداری نے ایک بار پھر سراہا ہے، چالاکوں نے ان کے ساتھ ایسے کھلے مظاہرے کیے ہیں جو ابھی تک پاکستان کی تاریخ میں کوئی اچھا نہیں ہوا، لیکن وہ تو اپنے دور میں بہترین وژن کا مظاہرہ کرچکے ہیں، یقیناً ان کے ساتھ بھی نئے چیلنجز آئیں گے!
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کو ایسے لئے وزیراعظم اور صدر نے سراہا ہے کہ وہ فیلڈ مارشل جنرل بن کر ریٹائر ہونے سے پہلے بھی اس عہدے پر رکھے تھے اور انہوں نے ایسا کیا تھا کیوں کہ وہاں 3 سال تک رہنا اور پھر ریٹائر ہونا بہت مشکل ہوتا ہے، مگر ان کے لیے اس عہدے پر رہنا ایک اچھی بات تھی اور وہاں سے ریٹائر ہونے پر ان کا مقصد بھی آسان نہیں ہوا جبکہ نئے چیئرمین کو مقرر کرنا بھی ایسا تھا جو اس عہدے پر رہنا مشکل ہوتا ہے، لہذا ان کے لیے اچھا رہا کہ وہ اپنے 3 سال مکمل کر کرکے ریٹائر ہو جائیں تاکہ وہ پھر نئی صلاحیتوں کو محسوس کریں اور اپنے مقاصد کے لیے کام کرسکیں 🤔
 
اس لیے یہ سچ ہے کہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اور بھی سراہا گیا ہے، ان کے عہدے پر کامیابیوں اور آپسی تعاون کی یہ بات کہی جا سکتی ہے جس سے ملک کے لئے بہتر ہوئے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یہ کام ان کی خدمات اور نیک رویے پر بنتا ہے، وہ ہمیشہ اپنے ملک کے لئے کام کر رہے تھے اور اب بھی وہ اسی روایت پر چلے آ رہے ہیں، ان کا یہ سسراہی سراہنے کی جگہ ان کے لئے ایک اعزاز ہے جو ان کی خدمات کو یقینی بناتا ہے 🙏
 
سچ میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کو فیلڈ مارشل بنایا گیا تھا، لیکن اب یہ بات ہی سب کے لئے ایک مشہور بات بن گئی ہے کہ وہ ریٹائر ہونے والے ہیں اور اب ان کی تقرری ختم ہو چکی ہے، یہ سب کچھ ایک دوسرے سے بہت کچھ نئا لایا ہے
 
تیرا نینوں دیکھ کر میں بھی اپنے دور سے واپس آ گیا ہoon 🙄 یہ جنرل ساحر شمشاد مرزا کے ریٹائرمنٹ کے بعد ہوا تھا اور اس پر میرا خیال ہے کہ ان کی تقرری کے وقت تو بہت سچائیوں کو لگ رہی تھی، لیکن اب جب وہ ریٹائر ہو گئے ہیں تو یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان کی تقرری کا مقصد صرف ایک چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی بننا تھا اور اب جب وہ اپنا عہدہ ختم کر دیں گے تو یہ عہدہ ختم ہو جائے گا، پوری اچھائی سے لیکر یہ بھی دکھای گیا ہے کہ جنرل مرزا نے اپنے دور میں بہترین وژن اور قیادت کی تھی، لیکن اب اس وقت تک بھی نہیں پہچانا جائے گا کہ ان کے بعد کس نے ایسا ہی کیا اور اچھائی سے کم کیا۔
 
اسے یہ عجیب لگتا ہے کہ انہیں پہلے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پر رکھا گیا تھا، لیکن اب وہ فیلڈ مارشل ہیں اور انہیں ایسا نہیں رہنا چاہیے۔
 
مرزا کی تقرری ختم کر دی گئی تھی اس لیے نہیں کہ انہوں نے خدمات انجام نہ دیں بلکہ 27ویں ترمیم کے بعد بلاشبہ یہ عہدہ ختم کر دیا گیا تھا۔ اب ان کے لیے یہ حقیقت ہے کہ وہ فیلڈ مارشل جنرل بن چکے ہیں، لیکن اس عہدے پر کبھی بھی ریٹائر نہیں ہوئے گا۔
 
اس گروپ میں جنرل ساحر شمشاد مرزا کو الوداعی ملاقاتوں میں سراہنے والے وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور صدر عاصف زرداری کی یہ کاروائی، صرف ایک بات بتانے کے برابر ہے کہ وہ دوPolitical parties کی politics کو ہمیشہ یہی دیکھتے آئے ہیں جب تک ایسا کرنا ہے اور لوگ اپنی political party کے لئے کھیل رہے ہیں انki political parties میں سے کسی کو دیکھتے ہیں، وہ صرف اپنے political party کے لئے کام کرتی ہیں اور دوسری political party کی criticism نہیں کرتے۔
 
اس جنرل کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ اس وقت تک ڈرامہ ہلا رہا ہے jab tak ان کی عاقبت معلوم نہیں ہوئی :D
 
عسکری میں ان کی خدمات کو سراہنے کا یہ فیصلہ ہمیں واضح دلاتا ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت کے لیے بھی ایسا ہی خیال کیا جاتا ہے جو ملک کے صدر کے پاس ہوتا ہے۔ نئے چیئرمین کو مقرر کرنے کے بجائے انھوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ’چیف آف ڈیفنس فورسز‘ کا عہدہ سنبھالنا چاہیے، اس لیے ایک نیا اور اہم باب تصور کیا جا رہا ہے۔
 
اس وقت پاکستان کی پہلی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل محمد شریف تھیں 🤝 اور ان کا مقصد 1976ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا، وہ پہلا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی تھے جنہوں نے پاکستان ایئر فورس سے خدمات انجام دیں اور ان کا فخر ہونا چاہیے 🚀
 
جنرل ساحر شمشاد مرزا کی الوداعی ملاقات میں دیکھا گیا ہے کہ وہ اپنے فیلڈ مارشل جنرل کے عہدے پر تین سال مکمل کر چکے ہیں اور ان کی تقرری ختم ہو چکی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے پر سب سے طویل مدت مظاہر کی ہے اور ان کی خدمات کو سراہا گیا ہے۔ لیکن یہ سوال ہے کہ بعد از ان کے عہدے پر کیا ہوگا؟
 
واپس
Top