فخر زمان کو آئی سی سی کے قانون کے خلاف تعاقب میں سزا دی گئی ہے۔ ان کی جانب سے اس معاملے میں اپنی ناکامیت تسلیم کرلی جائے گی۔
آئی سی سی نے کہا ہے کہ فخر زمان نے ٹرائی سیریز کے فائنل میچ میں اپنا غلط رویہ ظاہر کیا جس کے لیے انہیں میچ فیس کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی ڈسپلنری ریکارڈ میں ایک ڈی میرٹ پوائنٹ شامل کردیا گیا ہے۔
فخر زمان نے اپنی ناکامی کو تسلیم کرلی جس کے لیے انہیں قانون کی خلاف ورزی کا عائد کردیا گیا تھا جو اس وقت پہلے بھی ہوئی تھی جب فخر زمان نے 24 ماہ میں یہ پہلا جرم کیے تھے اور چار ڈی میرٹ پوائنٹس جمع کرنے پر انہیں خودکار معطلی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اس معاملے میں اس لیے باضابطہ سماعت کی ضرورت نہیں آئی کیونکہ فخر زمان نے اپنی ناکامی کو تسلیم کرلی اور اس کے علاوہ انہوں نے 19 ویں اوwer میں آن فیلڈ امپائرز کے فیصلے پر طویل احتجاج کیا جس کی شق آرٹیکل 2.8 کے تحت ’’امپائر کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار‘‘ قرار دیا گیا تھا۔
فخر زمان کو آئی سی سی کے قانون میں ایسا ہونا بھی چالاک کے طور پر نہیں دیکھا جاتا اس کے پاس اپنی ناکامی سے بھاگنا چاہتا تھا۔ انہوں نے بھی ان کی جانب سے یہ معاملہ ٹھیک کرلینے پر ہر سال لگائی رکھی اور اب اس کے لیے ایسا ہونا بھی ناجائز نہیں تھا۔
يا غضب فخر زمان کے ساتھ، یہ دکھایا جائے گا کہ 10 فیصد جرمانہ بڑی چیز نہیں اور اس کی وارز کے بدلے میچ فیس کو کم کرنے پر فخر زمان کی جانب سے جواب دینا چاہئے.
یہ تو فخر زمان کو بھی ایسی پہچاننے والی ہے جیسے وہ فٹبال کے مैदان میں سب سے زیادہ کامیاب رہے ہوں۔ ان کی اس ناکامیت پر یہ بھی بات تھی کہ ان کو قانون کی خلاف ورزی کرنے پر مجرم تسلیم کیا جائے گا، ایسے میچز میں ہلچل پڑنے کی وجہ سے کچھ لوگ اپنی ناکامی کو تسلیم کر لیٹے ہیں اور کچھ نہیں دیکھتے، ان کا یہ فیصلہ بھی میچ فیس کی وجہ سے تھا ۔
يا رے، یہ بات تو واضح ہوگی کہ فخر زمان نے ایسا کیا ہے جو حال ہی میں ہوا تھا اور اب اس کی ناکامی کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔ آئی سی سی نے بھی کہا ہے کہ وہ فخر زمان نے ٹرائی سیریز کے فائنل میچ میں اپنا غلط رویہ ظاہر کیا، اور یہ بات تو قابل مذاق نہیں ہے کہ وہ اس کے لیے جرمانہ جسمی عائد کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی ڈسپلنری ریکارڈ میں ایک ڈی میرٹ پوائنٹ شامل کردیا گیا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگرچہ انہوں نے اپنی ناکامی کو تسلیم کرلی ہے لیکن یہ معاملہ اور ان کی پوسٹ میچ ریکارڈ میں کیا چلایا گیا ہے وہ بھی مشرقی ممالک میں ایسا ہی کئے جائیں گے۔
ایک چوٹ نہیں دی جائے، فخر زمان کو ان کی ناکامی کے لیے سزا دی جائی چلی گئی ہے۔ یہ ایک جیتنے والے کو ہارنے والا محسوس کرایا گیا ہے۔ پچیس سال کی عمر میں اس نے اپنا کاریر کھو دیا ہے اور اب اسے ایک چالاک کے طور پر دیکھا جائے گا۔
فخر زمان کا ایسا کیریئر جہاں پہلے تو وہ بے پروائی سے کھیلتے رہتے تھے اور آخر کار وہ خود کو ناکام ثابت ہو کر مچھلی میٹھی کی طرح محفوظ بن گئے ۔ اتنے میں ان کو ایک قانون کا بھی خلاف ورزی کیا تھا جو اب اس کی جانب سے تسلیم ہوا ہے۔ یہ کہا جائے تو یہ بھی ایک نئی پہلی تھی۔
ایسی مہنات کی لگتی ہے جس میں اپنی ناکامی کو تسلیم کرنا ایک ہمت کا کام ہوتا ہے، بلیٹے ان شائقین کی کھال پھول کرتے ہیں جنہوں نے کبھی اپنے بے پروائی کے ساتھ فخر زمان کو سراہا تھا اور اب وہ انہیں کھل کر چہچہا کرتے ہیں۔
اس معاملے میڰ بہت سی باتوں پر بات کی جا سکتی ہے لیکن یہ واحد بات ہے کہ فخر زمان نے اپنی ناکامی کو تسلیم کرلیا ہے اور اب وہ مچھلی میٹھی کی طرح محفوظ ہو چکے ہیں۔
فخر زمان کو آئی سی سی کے قانون کے خلاف تعاقب میں سزا دی گئی ہے... اور یہ سوال اٹھتا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والا جو سزا کا سامنا کر رہا ہے وہ ہمیشہ ایسے معاملات میں لگتا ہے جب اس کی ناکامی کا بھرپور احساس ہوتا ہے... لکین کیا یہ معاملات صرف ان لوگوں پر ہی ہوتے ہیں جو اپنی ناکامی کو تسلیم کرنا چاہتے ہیں؟ کیا اس معاملے میں فخر زمان کی جانب سے ناکامی تسلیم کرنے کا ایسا بھرپور احاطہ ہوتا ہے جو اسے پھر سے قانون کے خلاف معاملات میں نہیں لایا...
فخر زمان کو ٹرائی سیریز میں اپنے غلط رویے کے لیے 10 فیصد جرمانہ عائد کرنا تو بے چینی ہے، مگر اس کی ناکامیت کو تسلیم کرنا تو کچھ ہو سکتا ہے؟ انہوں نے 24 ماہ میں ایسا ہی کیا تھا اور پھر بھی وہ معطلی کا سامنا کرنے کے لیے چار ڈی میرٹ پوائنٹس جمع کر رہے تھے! اس میں ایک بہت ہی ناکامیت کی سزا ہوئی ہوگی، مجھے یہ سمجھ آتا ہے کہ ایسا کیا گیا تو باضابطہ سماعت کی ضرورت تھی!
فخر زمان کو 10 فیصد جرمانہ عائد کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ اس کی جانب سے اس معاملے میں بھی ایسی طرح کی ناکامیت تسلیم کرلی جائے گی جو اسے آئی سی سی کے قانون کے خلاف تعاقب میں ڈال دیا گیا تھا۔
یہ بات واضح ہے کہ فخر زمان کو ٹرائی سیریز کے فائنل میچ میں اپنا غلط رویہ ظاہر کرنا پڑا جس کے لیے انہیں 10 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی ڈسپلنری ریکارڈ میں ایک ڈی میرٹ پوائنٹ شامل کردیا گیا ہے۔
لیکن، یہ بات بھی واضح ہے کہ اس معاملے میں ان کی ناکامی کو تسلیم کرنے کے بعد اور اس کے علاوہ، فخر زمان نے 19 ویں اوwer میں آن فیلڈ امپائرز کے فیصلے پر طویل احتجاج کیا جس کی شق آرٹیکل 2.8 کے تحت ’’امپائر کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار‘‘ قرار دیا گیا تھا۔
یہ بات یقینی ہے کہ اس معاملے میں باضابطہ سماعت کی ضرورت نہیں آئی کیونکہ فخر زمان نے اپنی ناکامی کو تسلیم کرلی اور اس کے علاوہ انہوں نے طویل احتجاج کیا۔
اس معاملے میں، یہ بات واضح ہے کہ فخر زمان کو پھر سے جرمانہ عائد کرنے کی ضرورت ہوگئی جس کی وجہ اس ناکامیت کے علاوہ اور اس معاملے میں ان کی بے حسی کی وجہ سے۔
فخر زمان کو سزا دی گئی ہے، لیکن یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ ایسے مہللوں میں وہ پہلا نہیں ہیں جو آئی سی سی کی قانون کو چیلنج کرنے پر پے دیتے ہیں، اور اس سے پہلے بھی انہوں نے ایسی ساتھ واضح کیا تھا جو اس معاملے کو یقین دہانی کرتا ہے، لیکن اب یہ بات بھی دیکھنا ہوگی کہ فخر زمان کی ناکامی کے باوجود ان کی رکاوٹات اور احتجاج تو آئی سی سی کی قانون کو چیلنج کرنے کی جانب موڑدتی ہیں