جی 20 اجلاس: فلسطین سوڈان یوکرین اور کانگو کے تنازعات کے منصفانہ حل کا مطالبہ

ساز نواز

Well-known member
جی 20 کے سربراہی ہونے والے ایک اہم اجلاس میں فلسطین، سوڈان اور یوکرین کے تنازعات کے منصفانہ حل کی واضح رائے کے ساتھ جوہانسبرگ میں دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کی تنظیم جی 20 کا ایک مشترکہ اعلان جاری کیا گیا ہے۔

جنوب افریقا میں منعقدہ ہونے والے جی 20 کے 2 روزہ سربراہی اجلاس نے یہ اعلان کیا ہے کہ فلسطین، سوڈان اور یوکرین میں دہشت گردی اور تنازعات سے متعلق منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے ایک جمہوری اور مشترکہ اقدامات کی واضھ رائے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس اعلان میں یوکرین، فلسطین اور سوڈان میں ہونے والے تنازعات کے منصفانہ حل کی واضھ رائے ہی نہیں بلکہ ان کے منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کی بھی بات کے جاتی ہے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق ان تنازعات کے منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس اعلان میں فوری اورMedium – لونگیٹم سے منسلک معاہدوں کو فروغ دینے پر بھی زور دیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں دنیا میں معدنیات کی سپلائی کو جغرافیائی سیاسی کشیدگی سے محفوظ رکھنے کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کی جاتی ہے۔

اگرچہ امریکا نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا لیکن ان اجلاس میں اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، بھارتی وزیراعظم مودی اور دیگر عالمی رہنما اس میں شرکت کرتے ہوئے ہیں۔
 
جی 20 کے ایسے اعلان جاری کرنا یقیناً آپسی تعاون کی ضرورت کو ظاہر کرتا ہے ان تنازعات میں صلح نہیں اور دھمکاوٹ کے رہنما بننا تو۔

سارے معیشتوں کی طرف سے جمہوری اور مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینا ہوا کہ فلسطین، سوڈان اور یوکرین میں صلح نہیں اور دھمکاوٹ کے رہنما بننا تو۔

آج سے پہلے بھی جی 20 نے ایسے معاہدوں کو فروغ دیا تھا جو تنازعات میں صلح لانے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں جیسے فوری اور مدیوم لونگیٹم سے منسلک معاہدوں کو فروغ دینے پر زور دیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں دنیا میں معدنیات کی سپلائی کو جغرافیائی سیاسی کشیدگی سے محفوظ رکھنے کی ضرورت کے بارے میں بھی بات کی جاتی ہے اس لیے معیشتوں کا ایسا اعلان ہے جو پوری دنیا کو ایک ایسی پٹی پر لاتا ہے جہاں ان معاشروں کے درمیان تعاون اور سمجھوتے ہو۔
 
میں دیکھا ہے جوہانسبرگ میں جی 20 کا اجلاس ان تمام ممالک کی طرف سے مشترکہ رائے بن چکا ہے جس میں فلسطین، سوڈن اور یوکرین کے تنازعات کو منصفانہ حل کے لیے ایک معاہدے کی تلاش کی گئی ہے۔ یہ رائہ بالکل توازن کی طرف سے بڑھتی جارہی ہے۔ مجھے یہ بات بہت اچھی لگ رہی ہے کہ دنیا کے بڑے ممالک ان تنازعات کا حل کرنے پر ایک مشترکہ رائے بن چکے ہیں۔
 
یہ اعلان تو پچس انٹرنیٹ پر فیل ہو گیا ہے، لیکن مجھے یہ سوشل میڈیا پر دیکھنا نہیں آ رہا کہ اس میں کتنا ہدایت ہوا کی گئی ہے کہ دنیا کے 20 بڑے معیشتوں کے سربراہان کو ان تنازعات پر نظر انداز نہ کرنی چاہیے۔ یہ ایک جوہانسبرگ میں ہونے والے اجلاس کی بات ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ اس کو واضع طور پر ہدایت کرنا چاہیے کہ دنیا بھر میں لوگ اپنے ملکوں کی معیشتوں اور معاشی ترقی کے لیے ان تنازعات سے مفت نہ رہنا چاہیے۔
 
اس وقت کچھ بات کرنا ہے جو جی 20 کا یہ اعلان ہے، یوکرین، فلسطین اور سوڈان کے تنازعات کے حل کو بہت اہمیت دينا جا رہا ہے۔ لگتا ہے ان ملکوں میں دہشت گردی اور تنازعات سے ہٹنا نہ صرف ایک فرد کے لیے بلکہ ایک ملک کے لیے بھی قابل معیار ہے۔ اب وہ طاقتوں نے اپنی رائے دی ہے کہ یہ کس طرح حل ہو سکتا ہے اور انہیں کچھ معاہدوں پر عمل کرنا ہو گا تو صرف ایک ہی بات یقینی ہے اس کے نتیجے میں امن و امان کا تعین ہوگا.
 
جی 20 کا یہ اعلان تو ہر طرح سے بھلایا ہوا ہے، فطرت میں ان سب ملکوں کو ہمیشہ ایک دوسرے کی تلاقی میں رہنا چاہیے۔ فلسطین، سوڈن اور یوکرین کے تنازعات ہونے سے نہیں ٹھیک ہو گئے بلکہ اس میں ایک دوسرے کی طرف سے بھی ساتھ دیتا چاہیے، کہیں ایسا ہو جائے کہ وہ سب ایک دوسرے کے لئے اپنی جان دانیں۔

ایسی صورتحال میں جوہانسبرگ میں جی 20 کی بھی رائے نہیں آئی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان ملکوں کو اچھی صورتحال کے لئے کام کرنا پڑا، بلکہ اس میں ایک دوسرے کی مدد سے ہی ٹھیک ہونا چاہیے۔
 
اس جی 20 کا اعلان تو چاہے کچھ نئی بات ہو یا نہ، فلسطین اور یوکرین جیسے تنازعات کے حل سے مل کر کام کرنے کی واضھ رائے ہی طوری زیادہ سمجھائی جاسکتا ہے۔ کیا یہ انڈسٹریل لینڈنگ پر بھی پابند کر دیتا ہے یا نہیں، اس بات کو واضح طور پر بتایا گیا ہے۔

لیکن ابھی تو یوکرین کے تنازعات میں ہونے والے قتل عام اور جلاوطن کی بات بھی نہیں کی گئی، اس سے پتا چلتا ہے کہ اس پر ایسی واضھ رائے کس کی ہو سکتی ہے؟ اور سوڈان میں دہشت گردی کی بات بھی تیزی سے بدل گئی ہے، اس لیے اس پر ایسی واضھ رائے کس کا پتہ چلتا ہے؟
 
جی 20 کا یہ اعلان ایک بڑا کامیاب کوشش ہے جن میں دنیا کی 20 بڑی معیشتوں نے مل کر ایک جمہوری اور مشترکہ اقدامات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فلسطین، سوڈان اور یوکرین میں تنازعات سے نجات حاصل کی جا سکے۔ اس اعلان میں ایسے معاہدوں کو فروغ دینے کے لیے زور دیا جاتا ہے جو فوری اور دیرپا امن کے لیے مل کر کام کرتے ہیں۔

یوکرین، فلسطین اور سوڈان میں تنازعات کے منصفانہ حل کی واضھ رائے ایک بڑا قدم ہے جو دنیا کو ایک safer place banaye rakhega 🌎
 
یہ اعلان کو کیو ہے؟ ان 3 ممالک پر منصفانہ حل کی کیا یقین ہے؟ فلسطین میں ایسا کبھی ممکن نہیں تھا جتنا اس وقت، سوڈان بھی اس طرح سے توٹ گئی ہے اور یوکرین کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔

جی 20 کے دوسرے ممالک کی ان میں رائے نہیں ہونی چاہئے؟ یہ اعلان جسمانی معاہدوں پر مبنی ہو سکتا ہے یا صرف کہانی ہے?
 
تھوڈا نیک ہے کہ جی 20 نے فلسطین، سوڈان اور یوکرین کی تنازعات پر ایک رائے جاری کی ہے لیکن ان تنازعات کے حل کے لیے ہماری ملک میں بھی کام ہونا چاہیے۔

جب talks کی بات ہوتی ہے تو کوئی ایسا معاہدہ نہیں کہ جہاں کسی اور ملک کے منصوبوں پر ہماری نظر بھی نہ ہون۔

تھوڈا خوش ہوں کہ دنیا کی 20 بڑی معیشتوں نے معاشی کے حوالے سے ایک رائے جاری کی ہے لیکن اگر ان تنازعات کو حل کرنا ہوتا ہے تو اس کے لیے ہماری ملک میں بھی اور منصوبوں کو بنانے کی ضرورت ہے۔

جی 20 کے اس اعلان سے یہ بات لگنے لگی ہے کہ دنیا کی معیشتوں نے فلسطین، سوڈان اور یوکرین کی تنازعات پر ایک نظر رکھی ہے لیکن ان ملکوں میں معدنیات کی سپلائی کو جغرافیائی سیاسی کشیدگی سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
 
یہ اعلان دنیا کی یہی نہیں، لاکھوں لوگوں کو یہی نہیں۔ فلسطین میں فوجی حملے، سوڈان میں طالبان کی دہشت گردی اور یوکرین میں برٹلج کی تباہی... لاکھوں لوگوں کا جانی نقصان کرتے ہوئے، دنیا کی 20 بڑی معیشتوں نے ایک مشترکہ اعلان جاری کیا ہے۔ اور یہ اعلان صرف ایک بات سے شروع ہوتا ہے...

ان منصفانہ حل کی واضھ رائے کو لینے کے بعد، دنیا کس طرح تبدیل ہوتی ہے؟ کیا یہ اعلان فوری حل نہیں ہوگا? کیا ان معیشتوں نے اس اعلان کی واضھ رائے کو صلاحیت سے جوڑا ہے؟

یقیناً 20 بڑی معیشتوں کا ایک مشترکہ اعلان جس سے کیا نتیجہ آئے گا... لیکن لاکھوں لوگوں کا فائدہ ہوگا؟
 
واپس
Top