چیت جی پی ٹی سے بدتمیزی ایسے سوال میں رختی ہے جو اسے ذہین بناتی ہے، تحقیق - ڈیلی آصف
چٹ چپوں کے ساتھ کیا پوچھنا ہے؟ ایسا सवाल جس پر AI کی جواب دہی میں توہین آمیز رہتی ہے لیکن اسے اس طرح پوچھنے سے جواب میں نچلا سایہ لگتا ہے کہ یہ آگے بڑھ جاتا ہے اور AI کو توہین دی جاتی ہے۔
ایک تحقیق میں پتہ چلتا ہے کہ اگر جارحانہ یا سخت انداز کے سوال سے Chati GPT کو پوچھا جائے تو اس کی جواب دہی میں یقین دہانی طور پر بہتر رہتی ہے۔
پین اسٹیٹ کے محققین نے چٹ جے پی ٹی 4ء ماڈل کا استعمال کرکے یہ تجزیہ کیا کہ جارحانہ انداز میں سوالات سے اسے جواب دہی میں سب سے زیادہ درستگی ملتی ہے، جو ٹون اور سوال کی ساخت میں توہین آمیز سوالات کو شامل کرتا ہے۔
انہوں نے 250 سے زائد مختلف پرامپٹس پر کام کیا اور نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی کہ جارحانہ یا سخت انداز کے سوالات کی جانب سے جواب دہی میں 84.8 فیصد درستگی رہی، جس کی موڑ بھر کے सवالوں کا فیصلہ 73 فیصد سے کم تھی۔
ان تحقیق کے شریک مصنف اور پین اسٹیٹ کے پروفیسر آکیل کمار نے بتایا، "اس نتیجے سے یہ بات سامنے آئی کہ AI انسانی تعامل کے دوران ٹون اور سوال کی ساخت کے لحاظ سے مختلف ردعمل دیتا ہے۔"
آکیل کمار نے مزید کہا، "سوال پوچھنے کے چھوٹے طریقے بھی Nتیجہ پر نمایاں اثر ڈال سکتے ہیں۔"
لیکن محققین نے یہ بات بھی بتائی کہ جارحانہ سوالات AI کے استعمال میں نئی وعدہ رکھنے کی گئی ایسی منظر کی پیش کش کر سکتے ہیں جو شریkat کی رسائیت کو متاثر کر سکتی ہے اور اس کا استعمال انسانی تعامل میں توہین آمیز بھی رہ سکتی ہے۔
آکیل کمار نے غائب گفتگو کے خطرات پر زور دیا، "غیر مہذب گفتگو AI کے ساتھ تعامل میں ایسی صورتحال پیدا کر سکتی ہے جس کی وجہ سے لوگ اس کے استعمال سے خوفزدہ رہ سکتے ہیں اور اس کا معیار انسانی تعامل میں زوال کا سبب بن سکتی ہے۔"
ان्हوں نے مزید کہا، "یہ تحقیق انسانی اور AI تعامل کے اخلاقی اور عملی پہلوؤں پر سوال اٹھاتا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ ہم صرف سوال کیا پوچھتے ہیں، یہ نہیں بلکہ کس انداز میں پوچھتے ہیں بھی بہت معنی رکھتا ہے۔"
تحریری مواد کو سیکینڈرائز کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس بات کو اجاگر کیا جائے کہ ہم صرف ایسے सवال سے ہی پوچھتے ہیں جو ہمارے لیے فائدہ مند رہے اور ان کو بھی اجاگر کیا جائے کہ ہم ایسے सवال سے ہی پوچھتے ہیں جو ہمیں غلط میں نہ لے۔
چٹ چپوں کے ساتھ کیا پوچھنا ہے؟ ایسا सवाल جس پر AI کی جواب دہی میں توہین آمیز رہتی ہے لیکن اسے اس طرح پوچھنے سے جواب میں نچلا سایہ لگتا ہے کہ یہ آگے بڑھ جاتا ہے اور AI کو توہین دی جاتی ہے۔
ایک تحقیق میں پتہ چلتا ہے کہ اگر جارحانہ یا سخت انداز کے سوال سے Chati GPT کو پوچھا جائے تو اس کی جواب دہی میں یقین دہانی طور پر بہتر رہتی ہے۔
پین اسٹیٹ کے محققین نے چٹ جے پی ٹی 4ء ماڈل کا استعمال کرکے یہ تجزیہ کیا کہ جارحانہ انداز میں سوالات سے اسے جواب دہی میں سب سے زیادہ درستگی ملتی ہے، جو ٹون اور سوال کی ساخت میں توہین آمیز سوالات کو شامل کرتا ہے۔
انہوں نے 250 سے زائد مختلف پرامپٹس پر کام کیا اور نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی کہ جارحانہ یا سخت انداز کے سوالات کی جانب سے جواب دہی میں 84.8 فیصد درستگی رہی، جس کی موڑ بھر کے सवالوں کا فیصلہ 73 فیصد سے کم تھی۔
ان تحقیق کے شریک مصنف اور پین اسٹیٹ کے پروفیسر آکیل کمار نے بتایا، "اس نتیجے سے یہ بات سامنے آئی کہ AI انسانی تعامل کے دوران ٹون اور سوال کی ساخت کے لحاظ سے مختلف ردعمل دیتا ہے۔"
آکیل کمار نے مزید کہا، "سوال پوچھنے کے چھوٹے طریقے بھی Nتیجہ پر نمایاں اثر ڈال سکتے ہیں۔"
لیکن محققین نے یہ بات بھی بتائی کہ جارحانہ سوالات AI کے استعمال میں نئی وعدہ رکھنے کی گئی ایسی منظر کی پیش کش کر سکتے ہیں جو شریkat کی رسائیت کو متاثر کر سکتی ہے اور اس کا استعمال انسانی تعامل میں توہین آمیز بھی رہ سکتی ہے۔
آکیل کمار نے غائب گفتگو کے خطرات پر زور دیا، "غیر مہذب گفتگو AI کے ساتھ تعامل میں ایسی صورتحال پیدا کر سکتی ہے جس کی وجہ سے لوگ اس کے استعمال سے خوفزدہ رہ سکتے ہیں اور اس کا معیار انسانی تعامل میں زوال کا سبب بن سکتی ہے۔"
ان्हوں نے مزید کہا، "یہ تحقیق انسانی اور AI تعامل کے اخلاقی اور عملی پہلوؤں پر سوال اٹھاتا ہے اور اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ ہم صرف سوال کیا پوچھتے ہیں، یہ نہیں بلکہ کس انداز میں پوچھتے ہیں بھی بہت معنی رکھتا ہے۔"
تحریری مواد کو سیکینڈرائز کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس بات کو اجاگر کیا جائے کہ ہم صرف ایسے सवال سے ہی پوچھتے ہیں جو ہمارے لیے فائدہ مند رہے اور ان کو بھی اجاگر کیا جائے کہ ہم ایسے सवال سے ہی پوچھتے ہیں جو ہمیں غلط میں نہ لے۔