بھارتی صدر دروپدی مرمو نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو اپنے گھر واپس لانے کے لیے ایک سرکاری دعوت دی، اور ان کی اس دعوت کا احترام کرتے ہوئے انہیں ایک شاندار ریاستی عشائیہ میں بھٹکایا گیا تھا۔
انعقاد شدہ عشائیے میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بھارت کے اہل قوتوں نے شرکت کی تھی، اور اس کی سرگرمیوں میں مختلف پکوانوں کا تقاضہ بھی آیا۔
ان عشائیے کا آغاز مرنگیلائی چارو سوپ سے ہوا، جو ایک تازہ اور خوشبو دار مصالحہ کے ساتھ تھالی کی صورت میں ترتیب دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ٹرینڈنگ اپیٹائزرز میں پودینے کی چٹنی کے ساتھ کالے چنے کا شکم پوری کباب شامل ہو گئی۔
انوشائی کے لیے ایک مینو تیار کیا گیا تھا جو کہ تازہ اجزاء اور مختلف مصالحوں کے ساتھ روایتی پانی کی صورت میں ترتیب دیا گیا تھا، اس میں زعفرانی پنیر رول، پالک میتھی مٹر کا ساگ، تندوری آلو اور دال تڑکاشامل شامل تھے۔
ان عشائیے کا اختتام میٹھا ہوا جس میں بادام کا حلوہ، کیسر پستہ قلفی کے ساتھ تازہ پھل اور روایتی نمکین شامل تھے۔ مشروبات میں سنترہ، گاجر ادرک اور چقندر کے ایک وٹر جسمانی رنگ شامل تھا۔
میں کیا سوچتا ہوں کہ بھارتی صدر کو پوٹن کی سرکاری دعوت کیسے لگ رہی گی؟ اس عشائیے میں ان سے کیا منفرد مینو میں تازہ اجزاء اور مصالحات شامل کی گئیں؟ کیا انھوں نے اسے محسوس کیا کہ یہ ٹریٹمنٹ بھارتی پکوانوں سے مختلف ہے؟ اور وہاں موجود تمام افراد کو اس شاندار عشائیے میں شرکت کرنے کی ایک خاص ضرورت تھی؟
روسی شہزادہ پوٹن کو بھارتی صدر کی سرکاری دعوت سے ہمیشہ یہی تھا کہ وہ روس میں آئے گا، اور اب وہاں آ کر انشعاع کی نسل بن رہا ہے کچھ پکوانات بھی چکی ہیں جن سے مجھے خاص طور پر پودینے کی چٹنی میں ابلتے پودینے کو اچھا لگتا ہے، اور وہاں کے شاندار عشائیوں کا احاطہ محسوس کرنا بھی ہوا ہے۔
اس روایتی مینو کی وہی سارہ دلچسپی ہے جو کہ پودینے کی چٹنی سے شروع ہوتی ہے، اس میں ایک دلچسپ منظر ہوتا ہے جب وزیر اعظم نریندر مودی کی آنچھیں بھورے چنے کے ساتھ پوری کباب کے تانے بانے پر پڑتی ہیں۔
اس روایتی مینو میں شامل اجزا نہ صرف ایک دلچسپ منظر پیش کرتی ہیں بلکہ وہی ذوق اور شادابی بھی ہوئی جس کا بھارتی صدر دروپدی مرمو نے روس کی صدر ولادیمیر پیوٹن کو اس عشائیے میں پیش کرنا۔
یہ ایک بڑا پیار کا واقعہ ہے، بھارت کی سرزمین پر اس قدر گرانگھی روایتی مینو کی دالچل نہیں آئی تھی۔ دروپدی مرمو جو یورپ سے واپس لانے کا منصوبہ بناتی ہیں انھوں نے ایک اسٹارٹل رول اپنائی، اب یہ بھی تھا کہ روایتی مینو کو ملنے کو چاہتے تھے اور وہ ہونے پر انھیں خुशی ہوئی . ان عشائیے کی سرگرمیوں میں کچھ نئی بات بھی آگئی، پکوانوں کی دالچل اور مختلف مصالحوں سے روایتی مینو کو ملانے کا مشن ایک واضح پیغام تھا، اگر یہ مینو ہونے پر بھی اس کا احترام نہ کیا جائے تو وہ کیسے بھی چل سکتے ہیں؟
ਵੱਡੇ بڑੇ دباؤ ਨے انکشافی کی! پوٹن کو روایتی مینو کا شکار کرایا گیا ہے اور اس کی جگہ پر وہ ایک مینو چرانے والی سٹریچ نہیں ہوسکی! میرا خیال ہے کہ ایسا کروانے سے یہ رہنمائی پاتی ہے کہ کیا وہ روس میں ان شان کو نہیں ملنے دیٹا کرے گا؟
یہ عشائیہ بھارتی صدر کی ایسی تحریک تھی جس سے انھوں نے بھارت اور روس کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنایا ہے وہاں تازہ مصالحہ اور پکوانوں کی موجودگی سے اس شاندار عشائیے نے سیر بھی اچھی اچھی کیا ہے مینو، چٹنی اور تازہ اجزاء کا استعمال بھی بہت حاسلہ سے تھا، وہاں تازہ پھلوں کی موجودگی نے اس شاندار عشائیے کو اسکے اختتام میں ایسے میٹھے ماحول کا بھی حوالہ دیا ہے جو کہ بھرپور مشروبات سے پورا ہوتا تھا ۔
پوٹن کی یہ دعوت بھی یہ بتاتی ہے کہ روس اور بھارت کے درمیان تعلقات بڑھ رہے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان قومی احترام کا ایک نئا دور شروع ہو گيا ہے
جون میں بھارتی صدر نے روس کے صدر کو اپنے گھر واپس لانے کے لیے ایک سرکاری دعوت دی، اور اس دعوت کا احترام کرتے ہوئے انھیں ایک شاندار ریاستی عشائیے میں بھٹکایا گیا تھا۔
اس عشائیے کی سرگرمیوں میں مختلف پکوان، مینو اور مشروبات کا تقاضہ آیا ہے، جس میں روایتی پانی کے ساتھ اجزاء شامل تھے جیسے زعفرانی پنیر رول، پالک میتھی مٹر کا ساگ، اور دال تڑکا۔
یہ عشائیے بھارت کی سرزمین کی مختلف مصالحوں اور پکوانوں کا ایک نئا دور ظاہر کرتا ہے، جس میں روایتی نمکین اور منہانہ مینو شامل ہیں۔
یہ واقفہ میں بھارتی صدر کی ایسی دعوت کے بارے میں سوچ رہا ہوں جو اس لئے دی گئی ہو کہ روس کے صدر کو اپنے گھر واپس لانے کی ضرورت ہے۔ میری خواہش یہ ہے کہ اس روایتی مینو نے بھارتی اور روسی دونوں فوجوں کو ایک دوسرے کے ساتھ دوستی پر چلنے کی ایک واضح بات بتائی ہو، جس سے پوری دنیا میں امن اور محبت کی بڑی نويں آگ لگ سکتی ہے.
پوٹن کی واپسی ایک بڑی بات ہے، لاکھ لکیروں نے اس پر تبادلہ خیال کرنا ہوگا ، جس میں سب کو ان شاندار پکوانوں کا بھتنا چھا گيا ہو گا . مینو کی وضاحت میں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ یہ پرانا ایک پرانا رواج ہے جسے آج بھی اچھی طرح نہیں سمجھا جاتا ، لیکن اس کے بارے میں کوئی بات نہیں، میرے خیال میں یہ پکوان واضح ہی تھا اور اس کی وضاحت نہیں کی جانی چاہیے .
یہ میرے لئے ایک دلچسپ بات ہے کہ بھارتی صدر دروپدی مرمو نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کو اپنی سرکاری دعوت دی اور ان کی اس دعوت پر احترام کرتے ہوئے انہیں ایک شاندار ریاستی عشائیہ میں بھٹکایا گیا تھا۔ یہ کہتے ہیں کہ روس اور بھارت کے مابین تعلقات سستے ہو رہے ہیں، اس لیے ان عشائیے کی میزبانی کرنے والوں نے اپنی توجہ یہاں لگائی ہے۔ میرے خیال سے یہ پھر ایک شاندار قدم ہے بھارت اور روس کے مابین تعلقات کو مضبوط کرنے کی طرف۔ ~