جج کے بیٹے کی گاڑی سے جاں بحق 2 لڑکیوں کے خاندانوں نے ملزم کو معاف کردیا

جنگل کا راجا

Well-known member
اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں ملزم ابو ذر کو گاڑی سے جاں بحق ہونے والی دو لڑکیوں کے خاندانوں نے معاف کردیا ہے۔

آپنے بیٹے کی گاڑی سے جانے جانے والے ملزم ابو ذر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے ساتھ ہی ان لڑکیوں کے خاندانوں کے بیان پر بھی ध्यान دے کر عدالت میں اِس حادثے کی تصدیق کی تھی۔

حال ہی میں اسلام آباد کے سیکریٹریٹ چوک میں ایک واضح حادثہ پیش آیا تھا جس میں دو نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی۔ اس حادثے میں ملزم ابو ذر نے بیان دیا تھا کہ وہ اس وقت ٹکر ماری گاڑی کو کھینچ رہے تھے جب انہوں نے اپنا موبائل فون سے ویڈیو بنا رکھا تھا اور پھر وہ اسے کہیں پھینک دیا تھا۔

عدالت نے ان لڑکیوں کی جان چلی جانے والی جگہ پر صاف ساف رکاوٹ قائم کرنی پڑی اور ملزم ابو ذر کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر دیا تھا۔ عدالت نے لڑکیوں کے خاندانوں سے ایک ملاقات کی تھی، جس میں انہوں نے بیان دیا۔

پولیس کے مطابق ملزم ابو ذر کو 16 سالہ ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا اور وہ اس وقت ٹکر ماری گاڑی کو کھینچ رہے تھے جب انہوں نے اپنا موبائل فون سے ویڈیو بنا رکھا تھا۔

سختی عدالت نے 16 سالہ ملزم ابو ذر کو چار روزہ جاسمانی ریمانڈ منظور کیا اور اسے ضمانت پر رہائش کرنے کا حکم دیا۔
 
یہ تو ایک حیرت انگیز واقعہ ہے! Abu Zahr کو دو لڑکیوں کی جان چلانے والی جگہ پر رکاوٹ قائم کرنے پڑی اور وہ صرف کھینچ لی گاڑی سے محروم ہوا تھا؟ اور ان لڑکیوں کے خاندانوں نے معاف کردیا ہے؟ یہ تو ایک معقول حل نہیں ہے!

پولیس کے مطابق Abu Zahr کو 16 سالہ ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا، اور وہ جب ویڈیو بنا رہے تھے تو ٹکر ماری گاڑی کو کھینچ رہے تھے؟ یہ سارے باتوں میں بھی ایک پتھر ہوا ہے!

لadies and gentlemen, yeh to kuch galat hai! (Ladies and Gentlemen, this is wrong!)
 
بھی گزشتہ ہفتہ نوجوانوں کے ایسے کئی حادثات پیش آئے ہیں جو شق نہ اٹھ سکیں اور میرے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ ابھی تین دفعہ گاڑی سے جان لانے والی حادثات پیش آئیں پھر بھی عدالت نے اِس پر بھی جور کرنا ہوتا ہے۔
 
میری آباں، یہ حادثہ بھی ایک بار پھر دیکھنا پڑا ہے جب لوگ گاڑی سے جانے کے دوران بیٹھ رہتے ہیں اور اس میں نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی میری خواہش ہے کہ یہ حادثات زیادہ نہ ہوں اور لوگ ہمیشہ ایسا نہ کریں جو جاندار جان سکیں کی پابندی رکھیں 🚦
 
ابو ذر کی غلطی تو ان کی ہی نہیں، وہ دو لڑکیوں کو ہلاک کرنا چاہتے تھے اور ان کے خاندانوں نے معاف کردیا ہے؟ یہ تو پوری پوری غلطی تھی، لاکھوں کو آدھی نہ رہنے دیتا ہے? 🤯🚗😨

ایسے معاملات میں جاسمانی ریمانڈ منعقد کرنا بہت ضرورپڑتا ہے، اس سے ملزم Abu Zahr کو اپنی غلطی کا سمجھنے کی فرصا ملتی ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے ایسے معاملات میں بھाग نہ لگنا چاہیے। 🙏🚫
 
یہ واضح طور پر دکھای رہا ہے کہ Islamabad میں آف توچنگ کی صورت حال بھی ایسے ہی ہوسکتی ہے جیسا کہ اس وقت اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں ملزم ابو ذر کو گاڑی سے جانے جانے والی دو لڑکیوں کے خاندانوں نے معاف کردیا ہے۔

یہ حادثات اور عدالت کی واضح کارروائیوں سے ہمیں یہ بات بھی پتہ چلتا ہے کہ ملزم Abu Zahr کے لیے ایک کہیں پہلے کیسے آ گئی تھی اور اس میں 16 سالہ درائیونگ لائسنس نہیں تھا۔ یہ واضح طور پر دکھاتا ہے کہ ملزم کی جانب سے ہمت اور جوبھت بھی اس حادثے میں کیسے آئی اور اس نے اپنا موبائل فون سے ویڈیو بنا رکھا تھا۔

اس حادثے کے بعد کہل رہا ہے کہ وہ ایسے وقت ٹکر ماری گاڑی کو کھینچ رہے تھے جب انہوں نے اپنا موبائل فون سے ویڈیو بنا رکھا تھا اور پھر اسے کہیں پھینک دیا تھا۔

اس حادثے میں دو لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی، ایسا ہی کہ اسلام آباد کے سیکریٹریٹ چوک میں واضح حادثہ پیش آیا تھا جس میں دو نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی۔

کہتے ہیں کہ ملزم Abu Zahr کو ایسے وقت ٹکر ماری گاڑی کو کھینچ رہے تھے جب انہوں نے اپنا موبائل فون سے ویڈیو بنا رکھا تھا اور پھر اسے کہیں پھینک دیا تھا۔ یہ واضح طور پر دکھاتا ہے کہ ملزم کو اپنے فون سے ویڈیو بنا رکھنے اور اسے پھینکنے کی کہانی کس لئے دی گئی؟

اس حادثے میں دو لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی، ایسا ہی کہ اسلام آباد کے سیکریٹریٹ چوک میں واضح حادثہ پیش آیا تھا جس میں دو نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی۔

سختی عدالت نے 16 سالہ ملزم ابو ذر کو چار روزہ جاسمانی ریمانڈ منظور کیا اور اسے ضمانت پر رہائش کرنے کا حکم دیا۔
 
اس گھروں نے اپنی بیٹیوں کی جان کو بچا لیا ہے، یہ ایک اچھا سایہ ہے۔ آج دنیا میں اس کے بجائے لوگ تو دوسروں پر توجہ نہیں دوتے، ان لوگوں کو اس گھر کی پائیدار اور انسانی جانوں کی جانب ہمेशہ نظر رکھنا چاہئے۔
 
ابو ذر کی تو تھی یہ جاننے میں نہیں آئی کہ وہ ہوا سے گزرتا ہے یا پھانسی دیتا ہے! اب اس کے بعد بھی تو یوں ہی گاڑی کھینچ کر بیٹیوں کو مار دیتا ہے اور پھر وہاں سے جاتا ہے! اب ایک بار پھر اس کے خلاف تو چار روزہ جاسمانی ریمانڈ منظور کر دیا گیا ہے تو یہ بھی چلنا چاہیے اور اسے اسے جاری رکھیں!
 
اس حادثے کی صحیح پابندی کی ضرورت ہے، چاہے وہ دو لڑکیوں یا ایک نوجوان کو ہو۔ اس نئی نہی کہ ان سے پچھوں اور نہ پوچھوں ہی، اس کا منصوبہ بھی کاڈھنا چاہیے کہ اگر کوئی جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تو اس کی ضمانت پر رہائش کرنے کا حکم دیا جائے۔
 
یہ واضح بات ہے کہ جبھی ان لڑکیوں کو پکڑ لیا گیا تو ملزم Abu Dharr کی کہانی سب سے پہلے سامنے آئی اور اب تک دوسری لڑکیوں نے کہانی نہیں دی، یہ تو پھر بھی ایک گیلین جیسا مظالم ہے کہ کیوں ان لڑکیوں کو پکڑ لیا گیا اور ملزم Abu Dharr کو چار روزہ ریمانڈ McGregor کر دیا گیا ?
 
اوه! یہ حادثہ بہت حیرانی کے کام ہو گا جس لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی، اللہ تعالیٰ انہیں مجروحوں کو صحت مند بنائے 🤞. اور جواب دہی کے لیے 4 روزہ جاسمانی ریمانڈ پہنچایا، یہ انسداد زہریلے نہیں تھا بلکہ ان سے واضح بات چیت کرنا تھا اور ان کے خاندانوں کو معاف کرنا تھا. ابھی تو ایک ایسا حادثہ ہوا جب دو لڑکیوں کی جان چلی گئی، اور اب وہیں 4 روزہ ریمانڈ پہنچایا گیا، یہ تو شگفتہ ہے نا! 🤣.
 
یہ حادثہ کچھ لگتا ہے، میں سोचta hoon کہ پولیس کی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے یہ حادثہ ہوا اور پھر عدالت نے 4 روزہ جاسمانی ریمانڈ منظور کر دیا ہی کیا، میں سوچta hoon کہ ایسے مामलوں میں ان کو سزا دینے سے پہلے یہ بات کوئی بھی بات پر فہم کرنا چاہیے کہ یہ حادثہ کیا ہوا، اور یہ بات تو جاننی پڑتی ہے کہ 16 سالہ لڑکا جس ساتھ گاڑی سے جانے جانے والے ملزم Abu Dharr ko پیش کیا تھا، اور اس نے یہ حادثہ کیسے ہوا? اور پھر ان لڑکیوں کے خاندانوں سے ملاقات کی گئی، لیکن میں سوچta hoon کہ ان کو بھی یہ حادثے کے پیچھے کی بات سمجھنے دی جانی چاہیں۔
 
عجीब سے ان لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی اور عدالت نے اس حادثے کو تصدیق کیا۔ حالانکہ اس کے بعد عدالت نے ملزم ابو ذر کو 4 روزہ ریمانڈ منظور کر دیا، لیکن ان لڑکیوں کی جان چلی جانے والی حقیقت کیا تھی؟ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے عدالت میں اِس حادثے کو دیکھنا نہیں تھا، اور ملزم Abu Dhur کی بیان سے ہر چیز بھی ٹل کر گئی ۔
 
یہ حادثہ بہت دیر سے ہوا تھا، لیکن اب تک ان دو لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی اور ان کے خاندانوں کو معاف کر دیا گیا ہے جو ایک اُس حادثے سے باقی رہے ہیں جس میں ملزم Abu Zahr نے ایک گاڑی سے دو لڑکیوں کی جان لے لے تھی۔

اب بھی اُسے عدالت میں پیش کیا گیا ہے، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ وہی عاقبت پاتا ہے جو اب تک ہوا ہوگیا ہے اور اُسے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر دیا گیا ہے۔

میں یہی کہتا ہoon کہ ایسے واقعات کو بھلے مینوں پر چھپانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے، بلکہ وہ سب جانتے چالنے اور ان سے نجات کے لیے کوئی کوشش کرنا چاہئے تاکہ ایسے حادثات دوبارہ نہ ہون۔
 
ابو ذر کی یہ حालत نہایت غضبوں سے ہوئی ہے، تو کیا ان کو اس طرح کے جسمانی ریمانڈ منظور کرنے پر مجبور کرنا چاہئیے؟ یہ حادثہ نہایت تchtہ ہوا، ان لڑکیوں کی جانوں کو بچانے کے لیے عدالت نے اِس کا جواب دہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ اس لیے یہ ہمارے لئے ایک اچھا اور اہم بات ہے کہ ہمیں اس سے تعلیم دینی چاہئیے کہ ہر حادثے میں ہماری جانوں کی بچت کا پہلو، سادق اور ہدایت خیز طرز اختیار کرنا چاہیے۔
 
یہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا کام ہی بھالو کی طرح چلا رہا ہے، ایک گاڑی سے دو لڑکیوں کو پھنساکر ہی پھنساکر معاف کر دیا گیا تھا اور اب نئے حادثے میں ایسے ہی معاف کیا گیا ہے، آسمان سے نہیں پڑتی یہ بات کہ ملزم Abu Zehra ko ghar se aane aane waalon ki gadi par chalna padta hai 😂🚗.
 
یہ سن کر میرے دिल میں توجہ ہوئی، ایک عارضی حادثے کی وہ گھنٹی جب دو نوجوان لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی... یہ سننا بہت دुखاناک ہے اور پھر بھی ان کے خاندانوں نے اپنی آواز उठا دی، وہ دو لڑکیاں ابھی بچپن میں تھیں تو یہ وہ وقت ہو گیا جب انہیں زندگی کا ساتھ چھوڑنا پڑا...
 
بھیڑوں میں سب کو نچٹکنا پڑتا ہے، ایسا ہی دیکھ رہا ہے۔ یہ حادثہ اور عدالت کی فیصلے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ لاکھوں لوگ ہوتے ہیں لیکن ایسا ہمارے پاس نہیں جس کے لیے ہم سب کو متاثر کر سکتے ہیں۔ مگر یہ حادثہ دو لڑکیوں کی جان چلی گئی، اس لیے ہمیں ایسا ہی سمجھنا پڑتا ہے کہ لوگ کیسے اپنے دائمی فون سے کھینچ رہے ہوں؟ یہ عجیب بات نہیں ہے، مگر اس پر فاصلہ لگانا بھی غلطی ہے، اس لیے ہمیں اپنے ساتھ رکاوٹ اور ذمہ داریوں کو سمجھنا پڑتا ہے۔
 
یہ حادثات تو بہت ہی غلطیوں سے ہوئے، گاڑی سے جانے جانے والی دو لڑکیوں کی جان چلی جانے کے بعد ملزم ابو ذر کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد تو یہی ہوا کہ وہ دو لڑکیوں کے خاندانوں نے معاف کردیا ہے، یہ سچ کہنا مشکل ہے لیکن گاڑی سے جانے جانے والی لڑکیوں کو تو یہ حادثہ ہوا اور وہ ہمیں شokinگی سے رہ گئیں تھین...
 
میں یہ سمجھتا ہوں کہ لوگ اس حادثے سے بہت متاثر ہوئے۔ میں نے دیکھا ہے کہ دو لڑکیوں کی جان چلی گئی تھی اور ان کے خاندانوں نے عدالت میں شائستہ کنڈی کے جسمانی ریمانڈ منظور کرنے پر معاف ہونے والے ملزم ابو ذر کو معاف کردیا ہے۔ یہ بہت گھمندا ہے۔

اس وقت نوجوانوں کی جان کھانے والی غنائی حادثات ہی پورے ملک میں دباؤ پیدا کرتے ہیں اور لوگ ایسے واقعات سے گھبرا کر نہیں رہتے۔

میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ Police کی جانب سے ملزم ابو ذر کو پچیس گنا تک جرمانہ دیا گیا ہے۔ لیکن میرے لئے یہ معافی دلا دینے والی عدالت کی Decisioun اور Police ki decisioun کا ساتھ نہیں آ رہا ہے
 
واپس
Top