آٹھ جج برطرف۔۔۔

تیندوا

Well-known member
امریکی محکمۂ انصاف نے نیویارک سٹی میں تعینات 8 امیگریشن ججوں کو برطرف کر دیا ہے، جو پورے ملک میں ابھرتی ہوئی تحریک مہاجر خاندانوں کے حقوق کیلئے سترہویں صدی کی بدترین نیندوں کا واقعہ بن گئے۔

26 فیڈرل پلازا میں کام کرنے والے یہ تمام جج تارکین وطن کے قانونی اسٹیٹس سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتے رہتے تھے، جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کا ایک سہarasا بن چکا ہے۔

مہینوں سے ماسک پہنے وفاقی اہلکار روزانہ عدالت سے نکلنے والے تارکین وطن کو حراست میں لیتے رہتے ہیں، جس کا عالمی سطح پر اثر پڑتا ہے۔

امریکی محکمۂ انصاف نے اپنے فیصلے کی وضاحت نہیں دی، لیکن رپورٹس کے مطابق یہ برطرفیاں مہاجر خاندانوں کو متاثرہ شخصوں کی جگہ نئے جج تعینات کرنے کا حصہ ہیں جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں سے زیادہ ہم آہنگ ہوتے ہیں۔

یہ برطرفی ایک عالمی دیکھ بھال کا موقع بن گئی ہے جس میں مہاندر پرستوں کی طرف سے کروڑوں کا احترام اور شکایت کی تقریبات کی جارہی ہیں۔
 
اس وقت سب یہ سوچ رہے ہیں کہ امریکی محکمۂ انصاف نے مہاندر پرستوں کو برطرف کر دیا ہے، لیکن وہاں کوئی بات نہیں چل رہی تھی۔ یہ صرف ایک چھپائی نیندو کا ایک پہلو ہو سکتا ہے جس کی سب کی پوری دیکھ بھال کرنی پڑے گی۔ میں سوچتا ہوں گا کہ وہ یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس وقت لگایا ہوگا جب یہ مہاندر پرستوں کی طرف سے سب سے زیادہ دباؤ کھیل رہا تھا۔
 
یہ بھی نہیں، میرے پہلے کچھ لوگ تھے جو یہ کہتے تھے کہ امریکی محکمۂ انصاف کو زیادہ پابندی سے کام کرنا چاہئے، اس لیے ججوں کی برطرفی نہیں ہونا چاہئے، لاکھوں لوگ پچاس کروٹ دیر تک یہ محکمت میں رہتے ہیں۔
 
mera khayal hai ki yeh amriki mahkmaa ki cheez hai, pehli baar jab trump administration ko power meh aaya tha to logon ne bahut galat soch rakhe the, ab wo jis tarah karein, yeh sab toh kuch bhi nahi. koi logon ka khayal hai ki mahkmaa mein jo log taqneek rakh rahe hain, woh apni jaan rakhte hain, aur wo logon ko yeh bhi samajh lete hain ki log aapki cheezon ko nahin samajhte.

mera khayal hai ki mahkmaa ne koi faisla nahi kiya, shayad unhe uss cheez ke bare mein pata chalta, jo amreecan sarkar ne banana hai. par woh sab toh mera khabar nahi, aur meri bhi achi nahi hai kyunki main apni soch bhi badal doon.

mera khayal hai ki ye sab toh ek naya rishta ban sakta hai, jo mahan drama ka hissa hai.
 
جب تک ان کو اپنی ایسی پالیسیوں سے محروم نہیں رکھتے تو یہ نہیں چلو گے اور نیویارک میں یہ سارے لوگ کتنا دوسرا کرنge?? میری بہن کی بھائیوں کو بھی ان Laws کے تحت تعینات کیا گیا ہے اور وہ بھی ابھر رہے ہیں...میں ان لوگوں کے ساتھ نہیں چلوں گا تو یقینی طور پر میں اس کی پالیسیوں کا مخالف بن جاؤں گا...میری بہن نے کبھی ایسا کرنا جانتا ہے??
 
ایسے باتوں کا جواب نہیں دے سکتا کہ یہ 8 مہاندرز نیندوں کا واقعہ کیسے بن گیا، اور ان کی برطرفی کیا کیسے چل پائے? 26 فیڈرل پلازا میں کام کرنے والے یہ تمام جج مہاجر خاندانوں کو کیسے متاثر کرتے رہتے تھے، اور انہیں کیسے لگایا کہ وہ اپنی حقوق پر بات نہیں کر سکتیں?

میری نظر میں، یہ برطرفی ایک بڑا خطرہ ہو سکتا ہے جس سے مہاندرز کی تحریک کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور اس سے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف وٹ انٹرنیٹ پر ماسک پہننے والوں کی گنجائش بھی مل سکتی ہے!
 
اس نئی برطرفی کو دیکھتے ہی میرے دل میں ایک سوزش آ رہی ہے 🤕 اور تارکین وطن کے حقوق کی بات کرنے والوں کی طرف سے یہ ایک بڑا احتجاج بننا اچھا ہوگا 📢 اگر ان کے حقوق کو محفوظ رکھا جائے تو یہ ملک بھی سستے اور بہتر بن جائے گا 🌈
 
[مذاق میں ایک شخص کو ایک ملازمت سے برطرف کر دیے گئے تھے، اس نے اپنے ہاتھوں پانی اٹھایا ]
 
یہ سب ایک بدقسمت واقعہ ہے، مہاندر پرستوں کے حقوق کو محرم کرنا بھی نہیں، ان لوگوں کی زندگی میں ہوا اس پر کسی کی نظر نہیں رکھنی چاہئے ... 🤕
 
اس واقفہ کو دیکھتے ہوئے اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ ابھرتی ہوئی تحریک مہاجر خاندانوں کے حقوق کیلئے سترہویں صدی کی بدترین نیندوں کو ایک چوتہواڑا دیکھنا بے حاسل ہے۔ جبکہ اس برطرفی پر مہاندر پرستوں کی طرف سے کروڑوں کا احترام اور شکایت کی تقریبات ہونے کی بات ہوتی تو ایسا دیکھنا بھی بے حاسل ہے۔
 
میری رائے، یہ ایک بڑا حیرت انگیز واقعہ ہے جس میں امریکہ کی عدالت نے تارکین وطن کے حقوق کے حق میں ایسی بات کی ہے جو کہ ابھی تک اس ملک میں بھی ہر جگہ نہیں ہوئی ۔ میری فہم کا یہ فیصلہ ان شرفین کو بھی نئے درجے سے لیتا ہے جو اس ملک میں ابھرتی ہوئی تحریکوں میں اپنی آواز رکھنے والے تھے اور اب ان شرفین کو ایسا کرنا بھی کچھ نہ ہونے سے لگتا ہے كہ وہ واپس آ جائیں گے۔ میری رائے یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان شرفین کی برطrfامی سے یہ تحریک اور اس کے حامیوں کو ایک نئی زندگی مل گئی ہوگی۔
 
بہت غم کی خبر ہوئی اور یہ بھی قابل حیدہ کہ اس کے باوجود فوری کارروائی نہیں کیا گیا ہے، جو مہاجر خاندانوں کو ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے زیادہ دھکے میں لایا ہوا ہے۔

ان بچوں کو ہمدردی سے سمجھنا چاہئے کہ وہ صرف اپنے قانونی اسٹیٹس کو مستقل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور یہ ان کے حقوق کا ایک بڑا حصہ ہے جو ابھر رہا ہے۔

لیکن یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس پرتیشتم کے بعد یہ برطرفیاں ہوئیں، جس سے لोगوں کی خوشی میں بھرا ہوا ہے، لیکن اسی صفت کی دیکھ بھال نہیں کرنی چاہئیں۔
 
یہ وہ مقام تھا جب امریکہ نے اپنے دائرہ اختیار سے باہر ایسا کیا ہے جو کوئی بھی خوفزدہ نہیں رہنا چاہتا ہوگا 😱

ماڈل املیٹی اور دوسرے قانونی اسٹیٹس میں برطرف کرنے کے فیصلے کو سمجھتے ہوئے میرا یہ خیال ہے کہ یہ ایک خطرناک بات ہے جس سے وہ بھی متاثر ہوں گے جن پر ان کی پالیسیوں نے بے حد اثر ڈالا ہوگا

امریکی سرکاری نظام کے اس ماحول میں ایسا لگتا ہے جہاں قانون کی واضحہت سے نافذ ہونے والی پالیسیاں ہی سب کچھ ڈھانچے کو متاثر کر رہی ہیں

مگر اس دکھنے میں میرا یہ خیال ہے کہ ایسے فیصلوں کی نیند بڑھنے سے پہلے، وہ ہی سمجھنی چاہیے کہ ان کی پالیسیاں کیسے نکل رہی ہیں اور ان پر کیا اثر پڑ رہا ہے
 
یہ تو یقین سے کہ امریکہ میں بھی ایسی نیندوں آئیں ہیں جو 19 ویں صدی کے ایسی صورتحال کو یاد دلاتی ہیں جس پر مہاجر خاندانوں نے 20 ویں صدی میں مزید تلافی کرنا شروع کیا تھا۔ یہ سچ بھی کہ ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں نے اس صورتحال کو توازن دے دیا ہے اور اب برطرف کردہ ججوں کا علاج نہیں ہوا لیکن میرا یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب ایک دیکھ بھال کا موقع بن گیا ہے۔

میری نیندوں میں سے ایک اس بات کی تلافی کرنا ہے کہ میرے والد کو وہیں واپس جانے دے دیں جو انہوں نے اور ان کے ساتھ بے دھن میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ ایک ہی جگہ میں رہنا تھا، یہ وہ وقت تھا جب امریکہ ایسے لوگوں کو ملک میں شامل کرنے کی کوشش کر رہتا تھا جو اسی وقت اپنی دیکھ بھال کا انتخاب کرنا چاہتے تھے۔

لیکن اب یہ بات یقین سے نہیں کہ اس وقت کی پالیسیوں میں ایسا ہونے کا امکان ہے۔
 
امریکہ نے اپنے اپنے نظام میں تھوڑی سے تبدیلی کر دی ہے لیکن یہ بات کہنا مشکل ہے کہ یہ تبدیلیاں اس کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی لازمییت سے کم نہیں ہے، ابھی تک ماسک پہن کر وفاقی اہلکار نئی دنیا میں داخل ہونے والوں کو حراست میں رکھتے ہیں...
 
عمر پاشا، یہ بھی ایسا لگ رہا ہے جیسے امریکا کا محکمۂ انصاف اس وقت ایک معزز نانو چھٹی دی رہا ہے جب کہ نیویارک سٹی میں تعینات 8 مہاجر جوڑوں کو برطرف کر دیا گیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ امریکا میں مہاندر پرستی کی انتہاء ہوئی ہے، حالانکہ یہ بھی جاننا چاہئیے کہ اس کی وجہ سے نئے جج تعین کرنے میں مہnger دھنجے آ رہے ہیں۔
 
کیا یہ محض ایک ایسا واقعہ ہے جس پر توجہ بڑھائی جا رہی ہے؟ 8 جج کو برطرف کرنے سے پہلے انہیں یہ بات کبھی نہیں سوچنی چاہئیے تاکہ وہ اپنے کام کو بہتر بنائیں اور ماسک پہن کر عدالت سے نکلتے ہوئے لوگوں کو حراست میں لینے کا جو شریک رہتے تھے وہ اس واقعات کی وجہ سے بھی ماحولیات کی ایک اہم مہم میں شامل نہیں ہو سکتے۔
 
ایسے بات چیت نہیں کی جاسکتا، ایک نئے جج کو تعینات کرنے سے مگر فائدہ نہیں ہوتا، وہی معاملے کی وضاحت کرتا ہے جو اس کے پچھلے جج نے کی تھی۔ یہ سے مہاجر خاندانوں کے حقوق پر کسی بھی طرح کا فائدہ نہیں ہوتا، اور پوری بات اس وقت تک صرف ایک دھمکی کے طور پر بنتی ہے جب تک کہ مہاندر پارٹی کو اپنی پالیسیوں کا فائدہ نہ ملتا ہے 🤔
 
میں نہیں یہاں آتا لیکن امریکہ میں تعینات 8 جج کی برطرفی پر کوئی بات کھانے کے لئے اچھی نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک غلط فیصلہ ہے جو مہامدر پرستوں کی جانب سے بہت احترام کا شکار ہوا ہے اور ان کو پوری دنیا میں ساتھ دیتا ہے۔

یہ برطرفی یہ بات دکھائی دیتی ہے کہ अमریکہ کی عدالت انفرادی حقوق کے لئے کی جا رہی ہے جس سے اسے اپنی قانون ساز پالیسیوں کو بدلنے کا موقع ملتا ہے۔ اس نئے راہ میں، میرا خیال ہے کہ مہامدر پرستوں کی وضاحت اور احترام کا احاطہ ہونا چاہیے.
 
امریکا کے اس انتہائی غیرقانونی فیصلے کو دیکھ کر مجھے تنگ آ گئا ہے، ماسک پہننے والوں پر یہ تو نہیں بلکہ تمام تارکین وطن کے حقوق پر یہ بے ایمانہ کٹھ پتہ ہوتا ہے، یہ برطرفیات کسی نہیں ملازمتوں سے واپس لانے کی جگہ ہیں بلکہ ان کو حقوق کے خلاف کھنچنا ہے، یہاں تک کہ میں بھی اسے اپنی ایپل انسٹاگرام پر اشتراک کر دیتا ہوں گا
 
واپس
Top