روبلاکس کریئیٹر
Well-known member
امریکی محکمہ انصاف نے نیویارک سٹی میں تعینات 8 امیگریشن ججوں کو برطرف کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ صدیق امیگریشن ججز کی نمائندہ تنظیم نیشنل ایسوسی ایشن آف امیگریشن جjez (NAIJ) نے دی ہے، جو پورے ملک میں تقریباً 600 میں سے 90 अमیگریشن ججوں کی برطرفی کرتا ہے۔
26 فیڈرل پلازا میں کام کرنے والے یہ تمام جج نیویارک سٹی میں تارکین وطن کے قانونی اسٹیٹس سے متعلق مقدمات کی سماعت دیتے تھے، جبکہ اس مقام ایسی سخت امیگریشن پالیسیوں کی علامت بھی بنتا ہوا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ نے مہینوں سے شروع کی تھیں۔ وہ یہاں روزانہ کے بنیاد پر اہلکار فوج کو جھٹکے نہ کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔
مگر یہ مناظر، جس میں مہاجر خاندان جدا ہوتے دکھائی دیتے رہتے ہیں، عالمی سطح پر وائرل رہتے ہیں اور دنیا بھر میں یہ رائے پھیلتی ہوئی ہے کہ اسے روکنا چاہئے۔
امریکی میڈیا اور NAIJ کے مطابق ان ججوں کی برطرفی کی وجوہات واضح نہیں دی گئیں۔ تاہم، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ سے ملتا ہے کہ رواں برس میں ملک بھر میں تقریباً 600 امیگریشن ججوں کو برطرف کر دیا گیا تھا اور یہ انہیں برطرف کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نئے جج تعینات کرنے کی کوشش کر رہے ہوں گے جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں سے زیادہ ہم آہنگ ہوں گے۔
اس برطرفی کا یہ فیصلہ ایسے واقعے کے چند دن بعد سامنے آیا جب درجنوں افراد نے مین ہٹن میں ایک ممکنہ چھاپے کو روکنے کی کوشش کی اور اس دوران بھی کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
26 فیڈرل پلازا میں کام کرنے والے یہ تمام جج نیویارک سٹی میں تارکین وطن کے قانونی اسٹیٹس سے متعلق مقدمات کی سماعت دیتے تھے، جبکہ اس مقام ایسی سخت امیگریشن پالیسیوں کی علامت بھی بنتا ہوا ہے جو ٹرمپ انتظامیہ نے مہینوں سے شروع کی تھیں۔ وہ یہاں روزانہ کے بنیاد پر اہلکار فوج کو جھٹکے نہ کرنے پر مجبور کردیتے ہیں۔
مگر یہ مناظر، جس میں مہاجر خاندان جدا ہوتے دکھائی دیتے رہتے ہیں، عالمی سطح پر وائرل رہتے ہیں اور دنیا بھر میں یہ رائے پھیلتی ہوئی ہے کہ اسے روکنا چاہئے۔
امریکی میڈیا اور NAIJ کے مطابق ان ججوں کی برطرفی کی وجوہات واضح نہیں دی گئیں۔ تاہم، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ سے ملتا ہے کہ رواں برس میں ملک بھر میں تقریباً 600 امیگریشن ججوں کو برطرف کر دیا گیا تھا اور یہ انہیں برطرف کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نئے جج تعینات کرنے کی کوشش کر رہے ہوں گے جو ٹرمپ انتظامیہ کی سخت پالیسیوں سے زیادہ ہم آہنگ ہوں گے۔
اس برطرفی کا یہ فیصلہ ایسے واقعے کے چند دن بعد سامنے آیا جب درجنوں افراد نے مین ہٹن میں ایک ممکنہ چھاپے کو روکنے کی کوشش کی اور اس دوران بھی کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔