غریب کی جھونپڑی سے اشرافیہ کے ڈرائنگ روموں تک

پاکستان کی سرزمین پر جہاں دریائے سندھ کی لہریں ہزاروں سالوں سے تمدن کی کہانیاں سن رہی ہیں وہیں اب ایک جدیدیت کی جھونپڑی ہے جو نہ صرف معیشت کو کھوکھلا کر رہی ہے بلکہ قوم کی روح کو بھی مجروح کر رہی ہے۔ غریب کی جھونپڑی سے لے کر اشرافیہ کے پرتعیش ڈرائنگ روموں تک یہ فرق نہ صرف معاشی ہے بلکہ اخلاقی اور سماجی بھی ہے۔

کروڑوں لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے تڑپ رہے ہیں، بیروزگاری کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اور غربت کی زنجیروں میں جکڑے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف حکمران طبقہ جو خود کو ریاست کا سرپرست کہتا ہے اپنی مراعات کا ایسا انبار لگا رہا ہے کہ دیکھ کر شرم آتی ہے۔

پاکستان پچھلے 20 سالوں سے بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ہمسایہ ممالک سے پیچھے چل رہا ہے اور پچھلے تین سالوں میں تو خود اپنے سے بھی پیچھے جا رہا ہے۔ حکومت نے اخراجات کم کرنے کی بجائے صرف ٹیکسوں کا بوجھ بڑھایا ہے جس سے نہ سرمایہ کاری آ رہی ہے، نہ گروتھ ہو رہی ہے بلکہ بیروزگاری اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں انتہائی مایوس کن رہی ہے۔ ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 ء میں پاکستان کا جی ڈی پی پر کیپیٹا صرف 1,484 امریکی ڈالر تھا جبکہ بھارت کا 2,696 ڈالر اور بنگلہ دیش کا 2,593 ڈالر۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جہاں بنگلہ دیش نے اپنی معیشت کو برآمدی صنعتوں خاص طور پر ٹیکسٹائل اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی بنیاد پر مضبوط کیا ہے اور بھارت نے ٹیکنالوجی اور سروسز سیکٹر میں انقلاب برپا کیا ہے وہاں پاکستان اب بھی پرانی پالیسیوں اور سیاسی عدم استحکام کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان اپنے ساتھی ممالک سے پیچھے چل رہا ہے لیکن وہ جانتے ہیں کہ اس میں ایسے کئی اور ممالک بھی شامل ہیں جن کو ابھی ٹوٹنا پہنچ رہا ہے۔
 
یہ سیکٹر ہمیں واضح کرتی ہے کہ ایسے بھلے لوگوں کو یہ کیسے سننے پڑتے ہیں؟ میں گاڑی کچاڑا دیکھ رہا تھا اور یہ غلطی کرتا ہوا ایک لڑکی کی طرف جھوٹپھوٹ کرنے لگا۔ پھر وہ گاڑی سے ڈرتے ہوئے اس کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور نکل گئیں۔ میں نے اس کی طرف دیکھا اور یہ سوچنا پڑا کہ وہ آدھی رات ہی جب تک ایسے لوگ رہتے ہیں جو غلطیوں پر چلتے ہیں، کیونکہ اس وقت بھارتی فلموں کا نیٹ ورک ٹی وی پر موجود تھا اور وہ کھلی دilon سے جھگڑے دیکھ رہی تھیں۔
 
عزیز یہ دیکھ کر غم گزara hai Pakistan ki matra kaisi ho gayi hai, sabhi jahan se peechhe chalta hua hai. Aapko yeh lagta hai ki yeh desh ki sarkar kaafi zyada galat maamla kar rahi hai. Jaise yeh bhi na keh rahi kyu aisa ho raha hai? Yeh sachay nahi hai ki Pakistan mere saathiyon se peechhe chalta hua hai, Pakistan apne khud ko zyada saabit nahi kar pa raha hai, aur abhi to kisi ki tareeke se kaafi galat cheezon mein jala padta hai. Yeh bhi bilkul sach hai ki desh ki aik tarah kai logon ke liye do waqt ki roti mil rahi hai, lekin yeh kyon ho raha hai?
 
یہ بات کوئی محض نہیں سمجھ سکتا کہ پاکستان کی معاشیات جب تک اس کے حکمران طبقہ کو خوشگوار رہا ہو گا وہی خوشگوار رہے گا۔

پاکستان میں اہمیت کے حامل شخصیات نہیں بنتے ان کے پاس بھی اپنے ساتھی ممالک سے بہتر ہونے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

بھارت اور بنگلہ دیش دونوں ملکوں کے درمیان ایسا تو فرق ہے جو اس پر نظر نہیں آ سکتا لیکن ان کے پچھلے 20 سالوں کی.compare کے لئے اس میں بہت ہی مایوس کن بات ہے، پاکستان جس نے اپنے معاشیات کو بھرپور بنانے کا اعلان کیا تھا وہی اب ایک جھونپڑی ہے۔
 
عجائب گھر سے لے کر سڑکوں تک، سب کچھ نئی چیزوں کی جھونپڑی ہی ہے، پوری دنیا کو ناواقف بنانے کی کوشش ہے! پہلی جھونپڑی ہمارے معاشی نظام میں ہوئی، اب تو ہمیں دو وقت کی روٹی کا مطلب ملتا ہے اور بیروزگی کی سبق سیکھنے کو پکڑتے ہوئے ہی ہم تڑپ رہے ہیں! وہ جو اپنی قوم کا سرپرست ہوتا ہے، اس کے پاس اچھے اور بہتر چیزوں کی پوری فہرست ہوتی ہے جس میں سے وہ اپنی خواہشات ساتھ لے کر آتا ہے، لیکن عوام کو صرف دو کپ ٹی کی داری ملتی ہے!
 
پاکستان کی معاشی ترقی کی سرگرمی صرف ایسے لوگوں کو دیکھنی پڑ رہی ہے جو محفوظ معیشت میں اپنے نچلے طبقوں کا بھوک اور قوم پرستوں کی دلچسپی سے کافی مایوس ہیں۔ جبکہ وہ لوگ جو معاشی ترقی سے متعلق اپنے نہیٹ یورپ میں رہتے ہیں انہیں ابھی ہمیں ایک کامیاب معیشت کے لیے تڑکا ہو گا۔
 
یہ تو واضع ہے پاکستان کا سسٹم کیا ہوا ہے ایک جھونپڑی میں ہی دیتا تھا اور اب بھی یہی رہا ہے، معاشی پوزیشن نہیں تھوڑی سے مایوس کن ہونے کی بلکہ تودہ ہونا کا کہنا بہت ہی نچھیرا ہے اور سب سے زیادہ انعام و مستفید کا دیکھ رہا ہوں تو اس میں ایسا نہیں ہوتا۔
 
یہ وہ مقام ہے جو ہم نے اپنی تاریخ سے کئی بار دیکھا ہے – یہ جگہ جہاں معیشت کا پیدل چلاتا ہے اور قوم کی روح کو بھی کھونتا ہے۔

جب ہم سڑکوں پر لگے ہوتے ہیں تو یہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہمیں کچھ اور نہیں ہو سکا ۔ لیکن واضح رہے کہ اس لالچ کو بھی ہم آگے بڑھا سکے ہیں، ان کھوجوں کی اہمییت کو کبھی نہیں پہنچایا ہو گا۔
 
یہ تھرڈ ورلڈ کی جگہ ہے جو کہ ہمسایہ ممالک کو چور کر رہی ہے، پاکستان بھر میں لوگوں کی پٹی ہٹنے کی ندی ہے اور حکومت اسے تھوڑا سا دیر تھام کر رہی ہے، آج بھی جب تک کہ وہ اپنی فوری مہلت میں لُٹنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے تو پتہ نہیں چلتا کہ ہم اپنے یوں اچھے دوسروں سے بھی آگے نکلنا چاہیے یا نہیں، مگر تو بھی پتہ چلتا ہے کہ وہاں سے ہی نکلنے والوں کو ایک نئی دنیا کا راستہ ملتا ہے
 
یہ واضح ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی طرف سے نہیں بڑھر رہا ہے بلکہ اس کو ابھی بھی پیچھے چلنے کا راہ دیکھنا پڑ رہا ہے، اسی لیے حکومت کو خود کو معاشی ترقی پر توجہ دینی چاہئے
 
جب سے پاکستان نے اپنی معیشت کا تعلق انٹرنیشنل بینکنگ سسٹم سے کیا ہے وہیں اس کی معاشی ترقی کا کوئی فخر نہیں کرتا بلکہ کھونے میں پھنسا رہا ہے . ایسا دیکھ کر یہ سورجنا بات آتی ہے کہ جیسے ہمسایہ ممالک نے اپنی معیشتوں کو مضبوط کیا ہے اسی طرح پاکستان بھی اپنے معاشرے میں ترقی کی دیکھنی چاہیے . لیکن اب یہ سچ ہو گیا ہے کہ جیسے ایک پینٹ کے برتن میں گھول پڑتے ہیں وہیں پاکستان کی معیشتوں پر بھی سست کپڑا پڑ گیا ہے اور اس کی نتیجے میں بیروزگاری، غربت اور غیرمعدلیت کی بدترین شکل پائی جاتی ہے .
 
یہ سب کچھ دیکھ کر میں لگتا ہوں کہ ہمیں اپنی وطن جوش میں ہٹانا پڑ رہا ہے، لیکن میرے لئے یہ سب کو پہلے سے دیکھنے کا موقع نہیں ہے جس سے میں اس معیشت کی گہری تلاش کر رہا تھا جو اب ختم ہو چکی ہے۔ میرے خیال میں یہ سب کو ایک اچھی فہرست میں لینا پڑ سکتا ہے جس میں ہر شخص کے لئے اپنی معیشت کو بہتر بننے کے لئے ایک اچھی رہنمائی ہو، تاکہ ہم سب انڈسٹریز میں سے ایک کو برآمد کرنے کی کوشش کر سکیں۔
 
یہ دیکھ کر تو چھین جاتا ہے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال کتنے Problem hai lekar hai? لاکھوں لوگ دو وقت کی روٹی کے لیے تڑپ رہتے ہیں، لیکن یہ بات دوسرے طرف تو کہے گی کہ اگر پاکستان میں ایسے لوگ ہوں جو اپنی قومی اور سماجی معیشت کو ترقی دینے کے لیے کام کریں تو یہ سب بدل سکتا ہے!
 
یہ ایک بدصورت معاشرہ ہے جہاں لوگ دو دھول کے ساتھ اپنی زندگی گزار رہے ہیں اور پوری ٹیکسٹائل کی کارخانے اس کی کھلنا بھی نہیں تھام سکتے ہیں۔ یہ ایک جھنپڑی ہے جو ہمیشہ بھرپور طاقت اور قوت کو انکار کر رہی ہے اور ابھی تک کیا نہیں سکا ہے کہ یہ جھنپڑی اس کی سرزمین پر ایک جدیدیت کا راج بن سکے۔

<3>
 
واپس
Top