غزہ کا انتظام چلانے کے لیے بین الاقوامی کمیٹی، جو کی جائے گی وہ 2025 کے آخر تک متوقع ہے۔ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان اس ادارے کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گئی، جو دو سالے اور قابل تجدید ہوگی۔
غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان اس ادارے کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گئی، جو دو سالے اور قابل تجديد ہوگی۔
دوسری جانب ایسٹن بھی وہ ممالک ہوں گی جن کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں فلسطینی عوام کو انکی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کی مکمل مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
عرب اہلکار کے مطابق غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی میں شامل ممالک سے بات چیت جاری ہے اور توقع ہے کہ فورس کی تعیناتی 2026 کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو جائے گی۔
حسام اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات پر بات چیت فوری طور پر شروع ہوگی، جو خاصی مشکل تصور کی جا رہی ہے۔
پلان کے مطابق بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے ساتھ اسرائیلی افواج کو غزہ کے اس نصف حصے سے نکلنا ہوگا جس پر وہ اب بھی قابض ہیں۔
فلسطینی شہید 70 ہزار 100 سے زائد ہو چکے ہیں، جو جنگ بندی کے بعد بھی اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کا نتیجہ ہیں۔
مصر کا مقصد ریفح کراسنگ کو ایسی صورت میں کھولنا ہو گا جب ان دونوں جانبوں پر امندگی حاصل ہو، جبکہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو اس وقت تک واپس داخل نہیں ہونے دیا جائے گا جتaka تمام یرغمالیوں کی باقیات غزہ سے واپس نہ مل جاتیں۔
جب تک غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان نہیں ہوا،اسرائیل کی حکومت نے فلسطینی عوام پر بھی انسانی وہیمیات سے تنگ آگئی ہے، اب تو یہ بات متعین ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کی تعیناتی کے بعد اسرائیل کو اس پر قابض ہونے کی اجازت نہ دی جائے گا؟
ایس اور ایس، یہ بھی لگتا ہے کہ بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان اس وقت سے ہونا چاہیے جب فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر واپس آنے کی اجازت مل جائے۔ ان 70 ہزار شہیدوں کا کیا اثر نہ ہو گا؟ اسرائیلی افواج کو 100 سے زیادہ شہیدوں کو قتل کرنے کی اجازت دے کر کیوں ملتی ہے؟ وہیں سے کہیں چلو، یہ جنگ بندی کی یہ جانب سے بھی لگ رہی ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنی جانتوں اور سرزمین پر واپس آنے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟
اس وقت تک پھر ایسے معاملات میں کسی بھی ترجیح کا سنجیدہ خیال نہیں کرنا چاہئے جتائیں فلسطینی عوام کے حقوق کو یقیناً سمجھے اور ان کی زندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان ایک بڑا قدم ہے جس پر توجہ دی جائے، خاص طور پر اس وقت کے معاشی اور سیاسی صورتحال کی بھرپور تجزیہ کیا جائے۔
تمام کھیل میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے کوئی بھی جانب سے، بلکہ ان تمام صورتوں میں جو پہچانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ صرف ایک دوسرے کی سرزمین پر قبضہ کرنے کو یقینی بنانے سے زیادہ گھبراہٹ کی صورت میں نہیں آئی۔ غزہ کا حال بھی ایک اچھی مثال ہے، جس میں بے شمار افراد شہید ہوئے ہیں اور اب تک اس پر اسرائیل کی قبضہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان کرنا ایک اچھا قدم ہوگا، لیکن اس کے علاوہ کسی بھی جانب سے کوئی بھی کارروائی یا تو پائیدار نہیں ہوتی۔
عرب اہلکار کے مطابق غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کی قائم کیا جا رہا ہے، جو کہ ایک بڑی بات ہے... سارے ممالک اکثر دباؤں میں رہے ہوں گے۔ اس پلیٹ فارم پر فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر حق دیا جائے گا، لیکن اسرائیلی افواج کو بھی اپنا حصہ ہونے کی ذمہ داری ملانی پڑگی... اس سے کچھ معافی نہیں ہو سکتی۔ فلسطینی شہید 70 ہزار 100 سے زیادہ ہو چکے ہیں، جس کی پالیسیوں کو چیلنج کیا جائے گا...
یہ غور کرنا منفي ہے کہ ان جو اس خطے میں کام کرتے ہیں، وہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے فلسطینیوں سے دھکے بھی دیتے ہیں اور انکی سرزمین پر قبضہ کرتے ہیں
دوسری جانب اسے منفی سمجھنا چاہئے کہ بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے ساتھ اسرائیلی افواج کو غزہ کے نصف حصے سے نکلنا ہو گا جس پر وہ اب بھی قابض ہیں، یہ ایک رکاوٹ ہے کیونکہ فلسطینی شہیدوں کو انکی سرزمین پر قبضہ کرنے کا سچا موقع نہیں ملے گا
یہ ایک بڑا اہم وقت ہے، اگرچھ میں یقین رکھتا ہوں کہ بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان اس سے کسی نہیں پہلے کی طرح فائدہ ہوگا، لیکن ایسے مظالم کو حل کرنے کے لئے بہت زیادہ وقت اور جوش و خروش کی ضرورت ہوگی۔ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر بھی واپس آنے کا حق ہونا چاہیے۔
میں یہ سوچتا ہوں کہ اسرائیلی حکومت کو ایک حد تک ترجیح دینے کی जरور نہیں پڑگی، وہ بھی اپنے لوگوں کے لئے ساتھ دے گا۔ لیکن ایسے منصوبوں کے پیچھے اس کی یقین رکھنا مشکل ہوگا کہ وہ فیصلے اٹھانے میں کامیاب ہوگیں، خاص طور پر جب فلسطینی عوام اور عرب ممالک کے درمیان یہ بات توازن تلاش کر رہی ہیں۔
کیا یہ منصوبہ ایسے ممالک کے لئے ہو گا جو فلسطینی عوام کو انکی سرزمین پر واپس آنے کی اجازت دیتے ہیں؟ یہ بات توازن تلاش کر رہی ہے کہ اسرائیلی افواج کو غزہ میں کیسے نکلنا پڑے گا؟
چیت کرنے کا یہ ایک اور کامیاب منظر ہوا ہے ، لگتا ہے کہ فلسطینیوں کی سرزمین پر بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان ہونے سے پہلے بہت زیادہ کچھ نہیں ہوا گا۔ اس بات کو کسی بھی معاملے میں توجہ نہیں دی جائے گی ، اور سسٹم کی چلتائی اس کے بارے میں بھی بہت زیادہ ہوتا رہے گا۔
یہ بات تو یقیناً چالاکوں کا کارنامہ ہوگا کہ بین الاقوامی اتھارٹی کی طعنہ غزہ میں آئے گی، حالانکہ یہ بات ابھی بھی ایک سوال تھی کہ کیا انہوں نے کچھ اور کیا کر دیا ہوگا? پھر بھی یہ بات بہت اچھی ہوگی کہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر واپس داخل ہونے کی کوئی آسان رाह ملی ہو، اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کی نرمی یا تشدد کا قدم رکھنے میں کچھ اور نہیں ہوا ہوگا!
یہ بھی تو مندرجہ پہلے سے توقع تھی کہ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کی تشکیل ہوگی، لیکن اب یہ واضع ہو گیا ہے کہ اس کام میں دو سال اور زبردست وقت لگے گا! یہ بھی مندرجہ پہلے سے توقع تھی کہ اسرائیل وغیرہ فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے، لیکن اب یہ ہو گیا ہے کہ وہ اس پر مکمل طور پر مخالفت کر رہے ہیں!
مگر کیا یہ کام ایک دن میں مکمل ہو جائے گا؟ یا پھر یہ بھی ایک دیرینہ کار فریضہ ہو گیا ہے جو ابھی سے چل رہا ہے?
میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ 2026 میں بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کے بعد اسرائیلی افواج کو غزہ کے نصف حصے سے نکلنا پڑے تو فلسطینی شہیدوں کی اہمیت کیا ہو گی?
اس وقت کھیل میں انٹرنیٹ ایک اچھی سی جگہ ہے، اس لیے اب 70 ہزار فلسطینی شہید 100 سے زیادہ ہو چکے ہیں تو بھی کہل رہا ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کیسے اچھی طرح سے منظم ہوگی? یہ ایک بڑا सवال ہے، لاکھوں لوگ اس کام میں حصہ لے گا۔
میں سوچتا ہوں کہ غزہ کی صورت حال وہی رہے گی جس نے پہلے بھی، کئی بار منظر انderaاز کی گئی اور تھوڑا سا बदल ہوا پھر بھی کچھ نہ کچھ جاری رہا۔
اس کے باوجود میں یقین رکھتا ہوں کہ اس میں ایسے بدلاؤ آئے گئے ہیں جن سے فلسطینی عوام کو واپس اپنی سرزمین پر فائدہ پہنچ سکتا ہو، لیکن یہ سب ایک لمحے میں نہیں ہوتا، اس کے لئے وقت، کوشش اور تحمل کی ضرورت ہوگی۔
اس معاملے میں مینے توجہ دیکھی ہے، اور میں کہنا چاہتا ہوں کہ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کی واضح یقینی کرنے سے پہلے اسرائیل کو ایسے نقطوں پر زور دیا جائے جو فلسطینی شہدائیوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ مثال کے طور پر، وہ حصہ جو اس وقت اسرائیل کی قبضہ میں ہے اور جس پر انہوں نے غلط فہمی سے فلسطینی شہدائیوں کو پھانچا ہے وہ بھی اپنے طور پر منعقد ہونا چاہیے۔ اس طرح، فلسطینی عوام کے لیے ایک لازمی راستہ مل جائے گا جو ان کو اپنی سرزمین میں واپس جانے کی اجازت دیتا ہے۔
WOW 2025 کے آخر تک بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان کرنے کا یہ منصوبہ ہمیں ایک اہم نتیجے سے ملنا دے گا اور فلسطینی عوام کو اپنی زمین پر واپس آنے کی hopes ko badhaya jayega
ایسے ہی، یہ خبروں کا بھی انشورنس ہے کہ آخر کچھ کام ہو گا۔ مگر جب تک فلسطینی عوام کو واپس سے داخل ہونے کا راستہ نہ ملتا ہے تو بھلے، یہ توجہ اس پر کچھ نہیں ہوگئی؟
یہ بات واضح ہے کہ غزہ میں بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان ایک بڑا فیصلہ ہوگا، جس سے فلسطینی عوام کو اپنی سرزمین پر واپس آنے کی उमید مل سکتی ہے… لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ اس فورس کی تعیناتی میں بھی ایسی problem्स ہو سکیں گی جن سے فلسطینیوں کو لڑنا پیا ہوگا... مصر اور عرب دنیا کی یہ تلافی، فلسطینی عوام کے لیے ایک hope کا زمرہ ہو گا...
عرب اہلکار کہتے ہیں کہ فلسطینی عوام کو سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش میں مکمل مخالفت کا اظہار کیا گیا ہے... پھر یہ کس کی بات ہے؟ فلسطینی عوام انکی سرزمین پر کیسے رہتے ہیں؟ میں کوئی politics expert نہیں ہوں... میرا یہ اچھا सवال نہیں ہوا، تو واضح کرو...
میں کیا سوچتا تھا کہ میں اس سال یورپی فٹ بال لीग کو دیکھنگے؟ اب تو فلسطینی شہید کی تعداد 70 ہزار سے زائد ہو چکی ہے اور اسرائیل اپنے غزہ پر قابض ہیں! یہ ایسا نہیں تھا جس کے لئے امریکی صدر انٹرنیٹ پر بیان کیا? اب تو اس کی بات میں دوسرے ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں اور منصوبہ تیار کر رہے ہیں! میں تھوڑا سا اچھا سمجھ گیا ہے
یہ بھی تو اچھا ہے کہ بین الاقوامی اتھارٹی کا اعلان ہوا گا، لیکن یہ بات کوئی بھرپور رہنما نہیں بن سکتا کہ یہ وعدہ کب تک پورا ہوگا؟ غزہ میں اس سے قبل کی صورت حال تو بہت خراب تھی، اب بھی فلسطینی عوام کی زندگی کچھ نہ کچھ تھکاوٹوں اور مصائب سے ہی پوری رہتی ہے... لگتا ہے کہ یہ وعدہ صرف ایک جھूٹا وعدہ ہے، چلا کوئی بھی غزہ میں اس پر عمل کرنے کا بھرosa کیسے करے؟