غزہ میں تباہ کن بارشوں کی بھیڑ میں پہلے سے بے گھر فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ان کی رائے میں یہ کہ اٹھارہ لاکھ آبادی سے زیادہ لوگ اپنے گھروں سے محروم ہیں، اور جو بھی آئے ہوئے خیموں میں کچھ عرصہ لگتا ہے ان کو ڈبو دیا جاتا ہے۔
غزہ کی تقریباً 20 لاکھ آبادی میں سے بڑی تعداد اسرائیلی حملوں کے دوران اپنے گھروں سے محروم ہو چکی ہے اور یہاں کے لوگ عارضی خیموں اور پناہ گاہوں میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ علاقے کا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔
اماحمد عوضہ نے بتایا کہ انہیں نئے خیمے یا ترپال فراہم نہیں کی گئیں اور موجودہ سامان دو سال پرانا ہونے کے باعث تباہ ہو چکا ہے جس سے انہیں شدید سردی میں نکل کر زندگی گزارنا پڑ رہا ہے۔
غزہ کی آبادی میں سے تقریباً 15 لاکھ بے گھر افراد کے لیے کم از کم تین لاکھ نئے خیموں کی ضرورت ہے جس پر فلسطینی این جی اوز نیٹ ورک کا سربراہ امجد شوا زور دے رہا ہے۔
غزہ کی تقریباً 20 لاکھ آبادی میں سے بڑی تعداد اسرائیلی حملوں کے دوران اپنے گھروں سے محروم ہو چکی ہے اور یہاں کے لوگ عارضی خیموں اور پناہ گاہوں میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وجہ علاقے کا بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔
اماحمد عوضہ نے بتایا کہ انہیں نئے خیمے یا ترپال فراہم نہیں کی گئیں اور موجودہ سامان دو سال پرانا ہونے کے باعث تباہ ہو چکا ہے جس سے انہیں شدید سردی میں نکل کر زندگی گزارنا پڑ رہا ہے۔
غزہ کی آبادی میں سے تقریباً 15 لاکھ بے گھر افراد کے لیے کم از کم تین لاکھ نئے خیموں کی ضرورت ہے جس پر فلسطینی این جی اوز نیٹ ورک کا سربراہ امجد شوا زور دے رہا ہے۔