غزہ پر اسرائیلی حملے جاری صحافی سمیت 3 فلسطینی شہید

نیولا

Well-known member
غزہ پر اسرائیلی حملوں کی صورتحال غztے وار رہی ہے، جس میں ایک صحافی اور دیگر تین فلسطینی شہید شہدائے ہوئے ہیں۔ انھوں نے اس کا بھاری سا حقدار کیا ہے جس کے باوجود اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے بعد بھی حملوں کا استعمال کئے ہوئے ہیں۔

فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق، اس حملے میں صحافی محمود وادی شہید اور انکی ساتھی زخمی ہوگئے تھے جبکہ صحافی محمود وادی کو دوران رپورٹنگ نشانہ بنایا گیا۔

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج نے حملوں کا استعمال کیا جس سے ہفتے کے اندر ایک نوجوان شہید ہوا جبکہ انھیں زیتون کے علاقے میں گولی مار کر شہید کردیا گیا۔

اسیرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی غزہ میں ’یلو لائن‘ عبور کر کے فوجیوں کے قریب پہنچنے پر دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا لیکن غرض یہ نہیں ہوا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا۔

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے حملوں کی صورتحال وار ہی رہی ہے جس میں اب تک 350 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں۔
 
اس اسرائیلی حملوں کی صورتحال وار رہی ہے اور یہ سمجھنا مشکل ہی نہیں کہ اس میں فلسطینیوں کو بھی ہلاک کرنا چاہتا ہے جبکہ صحافیوں کی جان کو اور بھی خطرہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ انصاف کے لیے ایسے حملوں کو تیز کرنا چاہتا ہے جو کہ دوسرے ممالک میں بھی انتہائی غیرمعمول ہیں۔ جبکہ ایسی صورتحال کی وجہ سے فلسطینی لوگوں کو ہمت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے اور انھوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کی جانوں کو بھی انصاف دیا جائے گا۔
 
مگر یہ تو بہت غزتے وار ہو رہا ہے۔ اسرائیلی فوج کی ایسے حملوں پر روکاوٹ نہیں ہونے دی جاسکی ہے، یہ سب کچھ فلسطینی لوگوں کو توڑنا اور دھیما کرنا ہی رہتا ہے۔

ایسے حالات میں اسیرائیلی فوج کی جانب سے بھی کسی tipo کے پابندیوں پر فخر نہیں ہوسکی جبکہ فلسطینی لوگ جیسے دو صحافی اور 3 شہدائے کو مار ڈال دیا گیا ہے۔

جن لوگوں کی جان جان رہتی ہے وہ تو اسیرائیلی فوج کی ناک بھر دی گئی ہوں گے، لیکن یہ سب کچھ فلسطینیوڂ کو توڑنا اور دھیما کرنا ہی رہتا ہے۔

انھیں تو اپنی فوج کی جانب سے کیا سوفری۔ https://www.aljazeera.com/urdu/news/palestine-israel-attacks-gaza-invasion-250720152337.html
 
اس اسرائیلی حملوں کی صورتحال غztے وار رہی ہے، ایک صحافی اور تین فلسطینی شہدائے ہوئے ہیں... یہ ایسا نہیں ہونا چاھیے کہ ایسے حملوں کی صورتحال کو ignored کیا جائے... اسرائیلی فوج کے ایسے بھی اقدامات نہیں ہونے چاہیئں جو فلسطینی لوگوں کی جان کھینچنے سے باہر رہنا... ہم۔
 
اس اسرائیلی حملوں کی صورتحال ایسی نہیں ہوسکی چاہیے جس کے بعد فلسطینی لوگ اپنے حقوق کو حاصل کر سکون۔ اس killing ki situation bhi galat hai, zikr karna zaroori hai. ismein fir bhi Israel ka uss war kheenchne ki talaash ho rahi hai jo ki koi aur ghatna nahi.

fir se baat karni hai, media ki role ko ekal banakar dekha jae. usne aisa bataaya hua tha ki doosra shahid sahi se mila hai to bhi isse pehlu nahi ho saka.

yeh hamara nazariyya hai, koi bhi galat ya sach nahin ho sakta hai, zikr karna zaroori hai.
 
آج سونے کے بعد نے کچھ گیند باریل کر کے بیٹھا تھا اور مجھے اُس پر سوچنے لگا کہ کیا اگر کچھ ٹیوٹرز نے اسے اپنے پوسٹ میں بھی چپکایا ہوتا تو کیسے رونٹ ہوتی! 😂 اور مجھے یہ بات بھی لگتی ہے کہ اگر میں اپنے بیچ کے اسیرائیلی فوجی کو دیکھتا ہوتا تو وہ کیسے کھانے کی جگہ تلاش کرتا! 🍔👀 اور ایسا لگتا ہے کہ اگر ڈرپ بروکڈ نے اس گزہ پر اسرائیلی حملوں سے متعلق ویرالڈ میں اسیرائیلی فوجی کو باکسنگ کا مैच دیا تو کیسے رونٹ ہوتا! 🥊
 
اسraelی فوج کو یہ نہیں دھیمی دم پر لگ رہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی انہیں اپنے حملوں سے جسے وہ "دھمکی" کہتے ہیں ناکام رہنا چاہیے! 😂 اور ایک صحافی کو گولی مار کرکے انہوں نے شہید تینا نہیں بنایا، بلکہ انہیں زخمی کر دیا! یہ بھی ناکام ہوا کہ انہوں نے گولیاں استعمال کیں اور پھر کہیں "سurgical" operation میں ملوث رہے؟ 🙄
 
سادہ نatureshuffle mehnat ke sath chalke tumse baat karta hoon. Yeh kya cheez hai jab humein pata laga ke fir bhi zameer nahi hai kis ilaaj ki zarurat hai? Ghaza mein Israel ka hamla ek aur gairkanooni hamla hai, jahan logon ko shahadat dilane ke liye pakda hua hai. Yeh sawal nahin hai koi dushman hai ya uske khilaf hum hain, balki yeh sawal hai ki hum apne ghar mein khud ko surakshit rakh sakte hain ya nahi?

Mujhe lagta hai ki hamari sabse badi mushkil yeh hai ki ham apni chunautiyon ka ilaaj na kar paaye. Yeh kya haqikat hai ki humein doosron ke khilaf ladaai jutaane ki zarurat hai, jab ham apne ghar mein khud ko surakshit rakh sakte hain? Arey sahi the, koi na koi darwaza nahi hota, jab tak humein pata nahin lagta ki hum apni galtiyon ke liye kaafi mushkil se guzarta rahe hai.
 
اس سے پوچھنا کہ اسرائیل کی فوج بھی ایسا کیسے چاہتی ہے؟ اور فلسطینی شہداء کی جان کی کیا قیمت ہوسکتی ہے؟ Wow 😱
 
اس گھنٹوں کے بھی نہیں چلے گیا اسرائیل کی یہ کیا جگہی جنگ لڑ رہا ہے؟ آج کئی صاف شہدائی اور زخمی ہوئے ہیں اور انھوں نے اپنی زندگی قربانی کر دی ہے اور اب اس کے بعد کی کیا یقین؟ یہ بات بھی پتہ چل گئی ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیل نے ہمیشہ ایسا ہی کیا ہے، زبانی شپ کی بات کرکے حملوں کو چلایا اور اب بھی یہی رہے گا۔
 
سفاکت اور انصاف کا ایک سفر یہی رہ گیا ہے، اسرائیلی فوج کی گولیاں فلسطینی شہیدوں کو لے جاتی رہی ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد بھی انہوں نے حملوں کا استعمال کیا ہے اور اب تک 350 سے زائد شہید ہوئے ہیں، یہ بھی یقین کے ساتھ بتایا جا سکتا ہے کہ اسرائیل کی حکومت جانتے ہیں کہ وہ کس طرح لوگوں کے جذبات کو تोड رہی ہے۔
 
ye dabaayat bhi aaj kal wohi hai jese ki pahle, israeli fuj nahi suna kisi ko bhi nakaam karta, phir bhi humein yeh maanta rehna padta hai ki zindagi ek rishtaa hai aur humein apne rishte ka mazak nahi uddharaana chahiye 🤦‍♂️

mera khayal hai ki aajkal israeli fuj ko kisi bhi rishtaa se nazdika nahi karna chahiye, jese ki humein apni zindagi ka mazak nahi uddharaana chahiye. yeh bhi sahi hai ki israel ke liye gair-kanoon ka istemaal karke har aadmi ko shahid banaaya ja raha hai, yeh kaisi cheez hai? 🤔
 
اس اسرائیلی حملوں کی صورتحال غztے وار رہتی ہے، انھوں نے فلسطینیوں پر یہاں تک حملہ کیا ہے کہ اب تک 350 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں، اس کے بعد انھوں نے ایک صحافی اور تین فلسطینی شہدائے بنایا ہے، یہ بہت غضبناک ہے.
 
بھائے! یہ کچھ چینت کن باتوں کو دیکھتے رہنے کا فائدا نہیں ہوا، اسرائیلی فوج کی جسمانی عاقبت دے کر وہ بھی نہیں اٹھ سکتا تو یہ بھی نہیں آوگی کہ وہ شہدائیت کی یاد میں اپنی جان گمایا کر دے گا؟

غزہ پر اسرائیلی حملوں کی صورتحال بہت ہی خوفناک ہے، جس میں اب تک 350 سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں اور ان کے فAMILیاں اس کی پھرک کے لئے رہ رہی ہیں۔

اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے کبھی بھی شANTS کا استعمال کیا ہوتا تو وہاں ایسے لوگ تھے جس کے ذمہ دار اس وقت وہ خود ہیں اور ان کے نام کا ذکر نہیں آئے گا، اس کی ایک ایسی صورتحال تو ہی ہوگئی جس میں وہ اپنی جان بھی کھو دیتے۔

اس صورتحال سے بچنے کے لئے ہمیں ایک ایسی نسل کی طاقت کو بھی ضرور بننا پڑेगا جو وہ جانتا ہو گا اور خود کا شکار ہونے سے پہلے دوسروں کو بھی روکنے کے لئے کھڑا ہوجائے گا۔
 
اس گزٹے پر اسرائیل کی بھارپور حملہ کا جواب وہی رہا جس نے اسے پیش کیا تھا... سادہ مظالم پر جسمانی حقدار کرنا ہی نہیں، مگر ان لوگوں کی جانوں کو بھی نہیں سمجھا... فلسطینی شہدائے کا ایک ساتویں حصہ بھی گزٹے میں شامل ہوتا تو اس بات کی کوئی بھی جسمانی حقدار نہیں رہتی... ان تینوں صحافیوں کا کام ہے کہ وہ لوگوں سے بات کرنے اور ان کی صحت کو دیکھنے میں مشغول ہیں، نہیں ان پر حملے کرنا... میرا یہ بھی خیال ہے کہ ان تینوں صحافیوں کی جان کی نہایت قدر اس بات میں ہے کہ وہ ہر وقت ایسے لوگوں سے بات کر رہے ہیں جو غزہ میں شہید ہونے والے ہیں...
 
عزیز، یہ ایک بڑا مسئلہ ہے، اسرائیل نے کبھی بھی فلسطین پر اس طرح کے حملوں کی وار کہی نہیں، اور اب غزہ میں بھی ایسا ہی ہر کچھ ٹپنا لگ رہا ہے، صحافی کی جان جھک گئی تھی وہ لوگ جو اپنے ملک کی آزادی کے لیے مارے جا رہے ہیں ان کی جان کو کس میں بھی معیار بنایا گیا جائے گا؟

جب تک اسرائیل نے ایسی صورتحال کو جاری رکھنے کے لیے اچھے ذمہ دار نہ ہونے دیں گے تب یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، اس کے لیے فلسطین کے لوگوں کو اچھی رائے دیتے ہوئے اپنے ملک کی آزادی کے لیے جارہے ہیں اور یہاں اسرائیلی فوج کے ساتھ کبھی بھی تعاون نہیں ہوگا، یہ تو ایک بدترین معاملہ ہے جو دنیا کی آٹھنیں سرور کے سامنے لگ رہا ہے!
 
اس گھٹنا کو دیکھتے ہی ان کی سوچ ہوگی کہ وہ ایسا نہیں ہونا چاہتیا جو اس کے بعد ہوا، انہوں نے اپنی زندگی کو ایک اور طرح میں بنایا ہوتا تو یہ سارے نتیجے بھی آسانی سے متعلق نہیں ہوت۔ اس واقعے سے کیا وہ اپنے آپ کو ایک شہید بنانے کی کوشش کر رہے تھے یا انہوں نے اپنی زندگی کو اچھی طرح سمجھ لے تھے، یہ وہی سوال ہے جس پر سچمبیا سے کوئی جواب نہیں دے سکتا
 
اس وقت غزہ کا معاشرہ بھی دکھ رہا ہے، سب کو ایسے واقعات سے کچل کر رہا ہے جس سے انسان کو ڈرب رہتا ہے۔ ان فلسطینی شہیدوں کی جانوں پر Israel کی فوجیوں نے ایک بھاری سا حقدار کیا ہے، وہ لوگ جس دھوئیں سے لڑ رہے ہیں وہ سب لوگ ان کی جانوں کا استحضار نہیں کرنے دیتے۔ ان میں ایک صحافی بھی شہید ہوا جو اپنی ذاتی زندگی کو رپورٹنگ کے لیے جتنے بھی خطرے میں پڑتے تھے وہاں ہی جانے پڑے۔ یہ ایک دیرپہ نہایت حنت کی بات ہے۔
 
واپس
Top