جلاؤ گھیراؤ کیس میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانت منظور - Daily Qudrat

خیالات

Well-known member
لاہور میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایک اہم فیصلہ کیا 9 مئی کو تھانہ مغل پورہ کی حدود میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے کوٹ لکھپت جیل میں یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ وہیں ڈاکٹر یاسمین راشد کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ اسی مقدمے میں اعجاز چوہدری سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت منظور ہو چکی ہے، جو کہ ایک نئی صورتحال ہے جس سے پابندیاں کمزور ہوتی دیکھیں جا رہی ہیں۔

عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت منظور کر لی۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کو 9 مئی کے تین مقدمات میں دس، دس سال قید کی سزا ہو چکی ہے جبکہ تین مقدمات میں درخواست ضمانت پر کارروائی 27 نومبر کو ہوگی، یاسمین راشد جناح ہاؤس حملہ کیس میں ڈسچارج ہو چکی ہیں۔
 
نوٹ کیا کیا جائے تو لارڈ کپٹن اور اس جگہ پر جج منظر علی گل کو بھی انسداد دہشت گردی کے ماحول میں ڈلٹنہام لگ رہے ہیں؟ ایسی صورتحال میں رینچمنٹ کی ضمانت منظور کرنا تو ایک بار پھر معقول نہیں ہوگا، اس سے کیا یہ چلنے دوں گے ان تمام مقدمات کو توڑ پھوڑ میں تبدیل کر دیا جائے؟
 
اس فیصلے سے منظر علی گل جج کی کارکردگی کو دیکھتے ہیں، انہوں نے ضمانت منظور کرنے کا ایک اچھا موقع چھان لیا، اس سے ایسے لوگوں کو بھی بوجھا نہ لگے جو آئندہ سے پابندیوں کی پائیداری کے بارے میں تنگ آ رہے تھے، لیکن یہ بات کوئی خفیہ نہیں ہے کہ یہ فیصلہ جج کے ساتھ پٹھا بھی چلایا گیا، کیونکہ یہ ایک معاملہ ہے جس میں پریشانیوں اور عدم یقین کی لہر ہے، لیکن یہ فیصلہ صرف پھولنے سے بھی زیادہ اچھا ہے ،اس نے اس معاملے میں ڈاکٹر یاسمین راشد کی جانب سے موقف اختیار کیا جو اس وقت ایک وکیل کی حیثیت سے اپنی زندگی کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی تھیں، یہ فیصلہ کسی کی ناقصیٹ کا بھی ثبوت ہے
 
بھانے یہ ایک اہم فیصلہ ہے، لیکن یہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے نکلتا ہی نہیں، پوری قوم کو ایسا لگ رہا ہے جیسے بھائیوں کی گولیاں ہو رہی ہیں، یوں تو ایک ڈاکٹر کو یہ مہارت ہوسکتی ہے کہ وہ ان پر پہچان لگا سکے۔ لیکن ڈاکٹر کی رازمی نہیں کہ اس وقت وہ کتنی اچھائی کو بناتے ہیں۔
 
ابھی سے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ایک اہم فیصلہ کر لیا ہے، یاسمین راشد کے مقدمے میں ضمانت منظور ہو چکی ہے। اگرچہ ایسے معاملات میں ایک نئی صورتحال بھی سامنے آ رہی ہے جہاں پابندیاں کمزور ہوتی دیکھی جا رہی ہیں۔
ایسے سٹاتس کے مطابق اس سال انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 9 مئی کو تین مقدمات میں بلاشک رہنما یاسمین راشد کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی ہے، حالانکہ اس سے پہلے ان کے وکلا نے 27 نومبر کو یوں ایک نئی صورتحال سامنے لائے ہیں جس سے پابندیاں کمزور ہوتی دیکھی جا رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ایک اور سٹاتس میں اس سال انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں توڑ پھوڑ کے مقدمے میں بھی تین مقدمات میں یاسمین راشد کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی ہے، جس سے اس کے لیے ایک اور نئا معاملہ سامنے آیا ہے۔
 
ٹھیک ہوا تو ٹھیک نہیں ہوا یاسمین راشد کی جانب سے درخواست ضمانت منظور کر لی گئی اور وہاں اس کے لئے تقریر کرنے والے وکلا کے دلائل سنے ہوں تو یہ بات نہیں چلتی کہ ان میں کچھ نئی بھی صورتحال ہے جس سے پابندیاں کمزور ہوتی دیکھی گئی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر یہ ریکارڈ واضح کرنے والے ہوتے تو یاسمین راشد کی جانب سے درخواست ضمانت منظور کرنے کی ایسی صورتحال نہیں ہوتی جو کہ پابندیاں کمزور کرتی ہیں۔
 
ٹھیک ہے کیونکہ وہ ساتھ دوپہر تین تک بھیج گئی، لیکن یہ بات دیکھنا نجی ہے کہ شاہد ایڈوکیٹس اور وہیں ایک جگہ پلیٹو کھیل رہے تھے جو کہ ان کے خلاف ڈسچارج کیس میں آئی۔
 
اوہ بھی تو ایک نئی صورتحال ہے جس سے پابندیاں کمزور ہوتی دیکھی جا رہی ہیں! اور یہ وہ صورتحال ہے جو ڈاکٹر یاسمین راشد کی ایک نئی دوا بن رہی ہے جس سے ان کو کفایت ہوگی!
اب تو یہ معاملہ اس kadar ہی سادہ ہو گیا ہے کہ ایک لاکھ روپئے کی سزا بھی گزارنا پڑنے کے باوجود بھی کسی کی ضمانت منظور کر لی جاتी ہے!
لاکھوں کو سزا دی گئی ہے لیکن ان میں سے ایک یاسمین راشد، اس لئے کہ وہ ایسا ہوا کر رہی ہیں جو ان کے لئے اپنی ایسی دوا بن گئی ہے!
کیا پابندیوں کی ہی کوئی حقیقت نہیں؟
 
یہ بات کتنی عجیب ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت جب تھانہ مغل پورہ کی حدود میں جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ میننوں لے رہی ہے وہیں ڈاکٹر یاسمین راشد کوRequest ضمانت منظور کر لی۔ انصاف کیس میں پی ٹی آئی کی رہنما، ناقصProof ہو کر کیا ڈاکٹر یاسمین راشد کو ضمانت منظور کر لیا گیا؟
اس صورتحال سے ایک بات واضح ہے کہ پابندیاں کمزور ہوتی جا رہی ہیں، اور اس سے نئے مظالم پیدا ہوتے دیکھا جائے گا۔
 
واپس
Top