جماعت اسلامی نے بی آر ٹی پروجیکٹ بند کرنے اور یونیورسٹی روڈ بحال کرنے کا مطالبہ کردیا

حقیقت پسند

Well-known member
جماعت اسلامی نے بی آر ٹی پروجیکٹ پر سترہ دلوں، شہر کی تمام پائیداروں کو اپنے قبضے میں رکھنے پر احتجاج کیا ہے. انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس پروجیکٹ کو فوری طور پر Bandh کر دیا جائے اور یونیورسٹی روڈ بحال کیے جائیں تاکہ شہریوں کو سہولت مل سکے.

جبکہ کراچی میں بچے نالوں میں گر کر ہلاک ہو رہے ہیں، شہر کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے. اس سندھ حکومت کی پوری ذمہ داری ہے کہ وہ یہ واقعات روک سکتی ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کر رہی.

شہر کی تعمیر کے لیے مختص 3360 ارب روپے گزشتہ 15 سال میں سندھ حکومت نے ضائع کر دیے ہیں، لیکن شہر کے لوگوں کو بھی یہ کچھ نہیں ملتا ہے. اس مہم سے تو وہ فائدہ اٹھا رہی ہے، لیکن یہ واقعات انہیں اس کی بدولت لوگوں کو کیسے روک سکتی ہیں؟

شہر کے تمام ادارے میئر صاحب کے قبضے میں رکھے پائے جاتے ہیں، ایسے میزاج پر یہ مہم بھی چلی گی. اس لیے میڈیا نے بھی ان کی توسیع کا جواب دیا ہے.

جماعت اسلامی نے گلشن اقبال میں شہریوں کے گھروں پر قبضے ناکام بنانے کی کوشش کی ہے، لیکن وہ اس کام کو ہی نہیں کر سکتی. شہر میں بچے نالوں میں گر کر ہلاک ہوتے رہتے ہیں، سندھ حکومت بھی انہیں اپنے قبضے کا ایک حصہ بناتے ہوئے جیت رہی ہے.

انہوں نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی سیل تشکیل دے دیا ہے اور عوامی شمولیت سے قبضہ مافیا کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی، شہریوں کو لاوارث نہیں چھوڑا جائے گا.
 
ایسا تو ہی رہا، یہ حکومت ایک بار پھر ہزار پرستوں کی کھید میں ہے اور عوام کو بھی نتیجے کا سامنا کرنا پیا ہے. شہر کی تعمیر کے لیے نئے نئے ایٹیجی اٹھانے کی لڑائی میں رہتے ہوئے انہوں نے عوام کو کیا؟
 
اس وقت میں سب کو پتا ہوتا ہے کہ حکومت سہولت کر رہی ہے لیکن یہ سہولتوں کے لیے بھی کچھ نہیں جس کی expectation ہے. اس وقت شہر میں بچے نالوں میں گر کر ہلاک ہوتے رہتے ہیں، یہی نہیں تو اور حکومت کا وہاں قبضہ پھیلا ہوا ہے.
 
عجीब ہے یہ کس قدر مایوسی میں پڑ رہے ہیں، شہر کی تمام پائیداروں کو اپنے قبضے میں رکھنا اور شہریوں کو نالوں میں گر کر ہلاک کرنا کتنا بے کار ہے! سندھ حکومت کی ایسے کردار میں آگاہی اور ذمہ داری نہیں ہے، انہوں نے 3360 ارب روپے گزشتہ 15 سال میں صرف یہی کیا ہے، ابھی شہر کے لوگوں کو بھی نچنا پڑ رہا ہے! 🤯
 
ایسے situations میں ہی ہوتا ہے کہ لوگ اپنے شہر کا پیداوار کرتے ہیں، یہ بات تو دھیج بھی نہیں ہوتی کہ وہ اسے اپنی فائدہ اٹھانے لئے استعمال کریں گے. شہر کی تعمیر میں ضائع کرنے والا پیداوار نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کو پیسے دے کر اور ان کا بھی فائدہ اٹھانے لئے استعمال کیا جاتا ہے.

شہر کی صورتحال انتہائی خراب ہے، وہ لوگ جو شہر کے نالوں میں گرنے والے بچوں کو دیکھتے ہیں وہ ہمیشہ تک رکھنے کی کوشش کرنے کے لئے ایک ایسا جگت ملازمت پر اٹھاتے ہیں، لیکن یہ بات تو دھیج بھی نہیں ہوتی کہ وہ اس کے ساتھ فائدہ اٹھائے گا.
 
اس دuniya میں کیا ہو رہا ہے؟ سندھ کی حکومت وہی کر رہی ہے جو میرے بچے یہاں پالتوں جیسے بننے میں کہتے ہیں - "کسی کو دیکھا نہیں"!

اس پر غور کرنا چاہئے کہ جو پیسہ وہ رکھتے ہیں اس پر غور کرنا چاہئے اور یہ سوال بھی پوچھنا چاہئے کہ کیا انھیں لوگوں کو میرا پیسہ وہ واپس نہیں ملتا!

جس دuniya میں ہم رہتے ہیں وہ ایک بددuniya ہے جہاں لوگ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ جاتے ہیں اور لوگوں کو کچھ نہیں ملاتا ہے، یہاں کی حکومت اس گھر میں چلی گی پھیری وہیں جو انھوں نے رکھ لیا!
 
واپس
Top