غزہ میں اسرائیلی حملوں جاری، فلسطینی شہید کی تعداد مزید بڑھ گئی
اسرائیل نے غزہ پر دوسری بار حملہ کیا ہے، جن میں مزید تین فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
انہی حملوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے شہداء کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے، اور اب تک 69 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
مگر یہ حملے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود جاری ہیں، اور اس نے فلسطینی لوگوں پر بھاری Impact ڈالا ہے۔
غزہ کی شہر خان یونس اور Rifah میں اسرائیلی فوج نے شدید حملوں کیا ہیں، جو سے وہاں کی مکانات پر زبردست اثرات پڑ گئے۔
امدادی کارکنوں نے اسے دیکھتے ہوئے لاشوں کو نکالنے میں مصروف ہیں، اور اس حملے سے 9 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 241 فلسطینی شہید اور 614 زخمی ہو چکے ہیں، اور اس وقت تک شہداء کی تعداد 69 ہزار 169 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 70 ہزار 685 تک پہنچ گئی ہے۔
غزہ میں خوراک، پانی اور دواؤں کی شدید کمی ہے، اور اسرائیلی محاصرے کے باعث امدادی سامان کی ترسیل محدود ہوگئی ہے۔
اس وقت تک انسداد انسانی خوف و خطر کی تنظیموں نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں پھنسے ہوئے شہریوں تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ فلسطینی لوگوں پر ایسے حملے جاری رہوں، انہیں کھانا پीनے کا حق بھی ہونا چاہئے۔ غزہ میں لوگ اپنی زندگی کا عزم کر رہے ہیں اور اسرائیلی حملوں نے ان کی زندگی کو دوسرے درجے پر لے گئی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کو اس صورتحال پرserious atención دینی چاہئے اور اسرائیل سے ان حملوں کے خاتمے کی منصوبہ بندی کرنی چاہئیے ۔ یہ تو ایک بدسومح کہوں نے بھی یہی بات کہی ہے، مگر دوسروں سے بھی اس پر بات کرنا چاہئے اور کسی نہ کسی طرح اس صورتحال کو حل کرنا چاہئے ۔
اس واقعات پر سوچتے ہی انسانی حیات کی ایک اور طرف کھینچ گئی ہے… فلسطینی لوگوں پر اسرائیلی حملوں کا ایساImpact ہوتا ہے جو دیکھنا بھر گیا ہے، اب تک شہداء کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے… اس بات کو کہنے کی ضرورت نہیں کہ یہ حملے فلسطینی لوگوں پر بھاری Impact دے رہے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے حملوں جاری رکھ دیئے ہیں… انہیں دیکھتے ہوئے ان ماحول میں ہونے والے ایسے واقعات ہوتے ہیں جو کسی کی ذہانت کو بھی ٹھیس پہنچا سکتے ہیں… امدادی کارکنوں کو لاشوں کو نکالنے میں مصروف رہنا ہے، اس پر کس طرح زور دیتے ہیں؟ کس طرح ان میں سے لوگ اپنی زندگی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں؟
اس وقت تک شہداء کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے، اور زخمیوں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی ہے… اس پر کس طرح فوج کا زور دیتے ہیں؟ کیسے ان کو اپنی جان بچانے کا موقع نہیں ملا؟
اس لئے یہ ہوا چاہیے کہ فلسطینی لوگ محتاجوں کی بھرپور مدد کرنے والے امدادی کارکنوں کو آپریٹل پلازو میں دیکھو، جو اس پر مظالم کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ بھی بات سادہ بولیجے تو کہ، 69 हजار فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار زخمی ہوچکے ہیں? اس پر جو انسانی کرم کی بات کی جا رہی ہے وہ بھی تازہ کرنا ہو گا۔ [مایوس]
[شہداء کی تعداد کی منظرنما]
69 ہزار سے زائد شہداؤں کے بعد بھی اسرائیلی حملوں کو روکنے کی کوشش کی جاسکتی ہے، اور یہی نئی چیلنج ہے۔ امدادی کارکنوں پر بھاری بار باربادی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اور ان کی جسمانی اور psychic صحت پر اس حملے کے اثرات نتیجہ دیتے ہیں۔ [عزیز]
[غزہ کی شہر خان یونس اور Rifah میںDamage]
سادہ بولیجے، یہ ایک تباہ کن صورتحال ہے جس پر پورا غزہ سستے سے مظالم کا سامنا کر رہا ہے۔ اس نتیجے میں شہر اور مکانات بھی تباہ ہوگئے ہیں، اور اب تک 9 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ [سایہ]
تھامس یہ تھا جو سب سے زیادہ شہید ہوئے، وہ 25 سالہ تھا اور اس کے بعد بچپن میں شہید ہوگئے تھے، یہی نہیں بلکہ انہیں اپنی والدہ کی پناہ میں لینے کا موقع نہیں ملا۔
جب غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں تو یہ ایک بڑی خطرناک صورتحال بنتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ فلسطینی لوگ اس وقت تک نہیں رہ سکتے کہ انہیں پانی، خوراک اور دواؤں کی کمی نہ ہو سکے۔
اس کھاتے میں بھی شہداء کو گھروں پر زبردست اثرات پڑ رہے ہیں، اور لاشوں کو نکالنے میں امدادی کارکنوں کو مصروف رہنا پڑ رہا ہے۔
اس اسرائیلی حملوں پر اچھی طرح سے بھوک لگ رہی ہے، تو چکے ہوئے شہداء کی تعداد اب تک 69 ہزار سے بھی زیادہ ہو گئی ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ بتاؤ کہ اسرائیل کی فوج اور شہداء کس قدر جدوجہد کر رہا ہے۔
اس حملے سے خوراک، پانی اور دواؤں کی شدید کمی ہو گئی ہے، اور اسرائیلی محاصرے کے باعث امدادی سامان کی ترسیل محدود ہو گئی ہے، یہ بھی یہیں تک نہیں پہنچ سکا۔
شہداء کی تعداد میں اضافے کا یہ معاملہ اچھی طرح سے انسداد انسانی خوف و خطر کی منزلیں پہنچ رہا ہے، جبکہ اسرائیل کی فوج نے بھی ہزاروں فلسطینی شہداء کو مار دیا ہے۔
اس گزہ کی صورتحال کچھ لگنوں نہیں ہوئی، اسرائیل دوسری بار فلسطینی شہید کر رہا ہے اور یہ کہ ساتھ ہی بے گھرانے لوگ اپنی زندگیوں کو ختم کر رہے ہیں، یہ تو نیند نہیں آتی ، اور ان شہیدوں کیNumber زیادہ بڑھتے دیکھتے ہیں ، غزہ میں امدادی سامان کی کمی وہاں کی لوگوں کو سہولت نہ مل رہی ہے، اور ان شہیدوں کی تعداد ہر رات زیادہ بڑھتی جاتی ہے ، یہ ایک دیرپا مسئلہ ہے۔
اس اسرائیل کی نیند تو کیں ہو گی، اور اب اس نے فلسطینیوں کو ایک دوسرے شہید بنانے کا انچارہ بھی کر دیا ہے ساتھ ہی یہ لوگ 69 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہداء کی تعداد لائی ہے، اور اب تک ان شہداء کے لیے کوئی نتیجہ کبھی نہیں ملتا تھا، اس پر یہ کیا میزبان بن رہے ہو؟
یہ حملے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود جاری ہیں، اور فلسطینی لوگوں پر یہ بھاری Impact ڈال رہا ہے، تو یہ ان لوگوں کی جان کو کس قدر بھی کرتوت کہے؟
غزہ میں خوراک، پانی اور دواؤں کی شدید کمی ہے، اور اسرائیلی محاصرے کے باعث امدادی سامان کی ترسیل محدود ہوگئی ہے، تو یہ ان لوگوں کو کیسے پکڑ سکتا ہے؟
اسرائلی حملوں کی تعداد مزید بڑھ گئی ہے، اور اب تک فلسطینی شہداء کی تعداد کافی زیادہ ہوئی ہے। یہ حملے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود جاری ہیں، اور فلسطینی لوگوں پر بھاری Impact ڈالا ہوا ہے۔
مگر یہ سچ ہے کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ میں خوراک، پانی اور دواؤں کی شدید کمی ہے، اور اسرائیلی محاصرے کے باعث امدادی سامان کی ترسیل محدود ہوگئی ہے۔
اس وقت تک انسداد انسانی خوف و خطر کی تنظیموں نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں پھنسے ہوئے شہریوں تک رسائی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، جو کہ محض بات ہے، لیکن ان سے متعلق کسی بھی کوشش کی جائے تو یہ کچھ نہ کچھ کام کرے گا۔
اس حملوں سے فلسطینی شہداء کی تعداد 69 हजار تک پہنچ گئی ہے، اور اب تک 614 زخمی ہو چکے ہیں، اور غزہ میں خوراک، پانی اور دواؤں کی شدید کمی ہے جو کچھ بھی ہو گا اس وقت تک کی توقع کی جا سکتی ہے؟
اس کے بعد یہ تو غزہ میں کتنا زبانی بات کرنا ہو گیا ہے؟ ان حملوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے شہداء کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے، اور اب تک 69 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں. یہ تو انhumansity ki kya baat hai?
یہ سب ایسے نتیجے کے ساتھ ہوا جو اچھا نہیں ہوسکतا ہے غزہ پر یہ حملے بھی اس بات کو ظاہر کر رہے ہیں کہ اسرائیل فلسطینیوں کی جان کرتا ہے۔
اس کے بعد بھی لوگ کہتے رہے گے کہ اسرائیل ایک معتدل ملک ہے، لیکن یہ واقعات کچھ اور بتاتے ہیں۔
مگر پھر اس پر زور دینا بھی نہیں چاہئیے کہ اسرائیل ایک عظیم ملک ہے، کیونکہ اس کے بعد یہ واقعات پیش آ رہے ہیں جو بے سانس ہیں۔
غزہ میں لاشوں کو نکالنے والے امدادی کارکنوں کی خدمات کا شکر کرنا ضروری ہے، لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ اسرائیل اس سے اپنی جان اور دوسرے حملوں سے پرہیز کریے۔
اس وقت تک کہ فلسطینی لوگ ایک بھارتی ہونے یا ایسے ملکوں میں سے ہونے کے ناطے اپنے حقوق کو حاصل کرنے کا موقع نہیں مل پاتا ہے۔
اس حملوں کی تعداد کو دیکھتے ہیے تو بہت زیادہ پریشانی ہو رہی ہے اور شہداء کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے، 69 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں اس سے کہنا کہ اسرائیل نے ان شہداؤں کی جان کو بھی مناثر کیا ہے، یہ دیکھتے ہیے تو یہ ایک بڑا غلطی ہے۔
یہ تو واضع ہو گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی فوج نہیں ہتھکاس کر رہی، بلکہ اس پر نقصان پہنچا رہی ہے! یہ انعام ہے کہ وہ فلسطینی شہداء کو نئے ہموار مقامات میں منتقل کر رہی ہے، اور اس سے فلسطینیوں کی پوری زندگی بھر انعامات اور معاشرتی مدد کا شکار ہوئی ہے!
اس وقت تک وہ امدادی کارکنوں کو لاشوں کو نکالنے میں مصروف دیکھتے ہیں، اور اس حملے سے زخمیوں کی تعداد زیادہ ہوئی ہے۔
یہ تو اسرائیل نے غزہ کو ایک معاشرتی مرکز بنایا ہے جہاں لوگ اپنی زندگی کھونے اور شہداء بننے کے لئے انعام پانے آ رہے ہیں!
یہ تو غزہ میں اسرائیل کی فوجی حملوں سے کون کس پھنستا ہوا رہے گا? ان حملوں کے بعد فلسطینی شہداء کی تعداد زیادہ بڑھ گئی ہے، اور اب تک 69 ہزار سے زائد شہید ہو چکے ہیں... یہ تو ایسے میں کون ہم ان شہداء کی دھن میں سر گزار رہے ہیں؟
ایسی صورتحال میں امدادی کارکنوں نے اپنی زندگی خربوں پر دھار کر دی ہے، اور اب تک لاشوں کو نکالنے میں مصروف ہیں... یہ تو ان کا قیادہ بھی کب ٹلے گا؟
غزہ کی شہر خان یونس اور Rifah میں اسرائیل کی فوج نے شدید حملوں کیا ہیں، جو سے وہاں کی مکانات پر زبردست اثرات پڑ گئے... یہ تو ایسے میں کون ہم ان شہروں کی پالٹوں کو نہیں دھوتے؟
نظریہ کے حوالے سے اسرائیل کی فوجی حملوں کو دیکھتے ہوئے، یہ تو ایک بار پھر اُس نے فلسطینی لوگوں پر بھاری Impact کیا ہے... اور اب تک ان کا جواب کیسے ملے گا؟
اس قدر زیادہ انسان کو مارنا اور زخمی کرنا تو کیا نہیں؟ اسرائیل غزہ پر حملہ کرتا ہوا فلسطینی شہید کی تعداد بڑھائی رہی ہے، اور اب تک ساتھ ساتھ زخمیوں کی بھی تعداد ہوئی ہے۔
اس غزہ پر اسرائیل کا حملہ تو کیا دکھای رہا ہے، وہاں کوئی پانی، خوراک یا دواؤں کی تعداد نہیں ہو سکی، اور امدادی کارکنوں کو بھی کچھ نہ کچھ کرنا پڑ رہا ہے۔
اب تک 69 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور انہیں ملنے دوں کی تنگائی تو اس پر حملے جاری رہتے ہیں...
یہ لالچ اور دہشت گردی کی ایک لمحہ جہم پڑیہ ہے! اسرائیل ان سے ہٹنے والا نہیں ہے اس نے مزید تین فلسطینی شہید دیئے ہیں، اور اب تک 69 ہزار سے زیادہ شہداء ہو چکے ہیں! یہ شہداء کتنے بھی اچھے ہیں ان پر کیا کرو؟
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیل کی فوج دوسری بار حملہ کر رہی ہے! یہ وہ توڑنا پھوڑنا، لاشوں کو نکالنے میں مصروف ہونے کا بھی شہر خان یونس اور Rifah پر Impact ڈالا ہے! یہ فلسطینی لوگوں کی زندگی پر کیا اثرات پڑ گئے ہیں!
اس وقت تک خوراک، پانی اور دواؤں کی کمی کھڑی ہے، اور اسرائیلی محاصرے کے باعث امدادی سامان کی ترسیل محدود ہوگئی ہے! شہریوں کو امدادی کارکنوں سے بھی کچھ حاصل نہ ہوا جائے گا! یہ ایک دہشت گردی کی پھونک ہے!