وزیر خزانہ نے کیا کہ آپنے لئے آسامی اور بہت سارے ممالک میں پھیپھڑا ڈالنا بہت آسان ہے؟
پاکستان کی معاشی صورتحال کا معاملہ ایسا نہیں، جب تک پھر یہ تین یا چار سال کی بات کرے گی، اور نوجوانوں کو روزگاری کی تلاش میں مارکیٹ میں داخل ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
جنوبی کوریا کو پھر سے یاد رکھیں، جس نے اپنے معاشی نظام کو بڑھایا تھا اور اب وہ 50 سال سے زیادہ عرصے میں ایک اعلیٰ معیشت بن گیا ہے۔
لکین پاکستان کس طرح؟ پہلی بار یہ بات سنی جاتی ہے اور اس کے بعد بھی زیادہ سے زیادہ ہوتی جاتی ہے کیونکہ ڈاکٹر زیدی نے ایسی بات کی ہوچکی ہے، جو پاکستانی معاشیات کے لیے بھارپور ہے۔
اس وزیر خزانے کا کہنا ہی نہیں کہ آسامی اور بھونگھے ممالک میں پھیپھڑا ڈالنا آسان ہے تو یہ تو ایک چال ہے، لیکن پھر بھی کہتے ہوئے آپ کو سوچنی چاہئے کہ پاکستان کی معاشی صورتحال اس طرح ہو سکتی ہے؟
جنوبی کوریا کا Beispiel دیکھیں تو وہ کیسے اپنے معاشی نظام کو بڑھایا اور اب وہ ایک اعلیٰ معیشت بن گیا ہے تو، پاکستان کس طرح؟ پہلی بار یہ بات سنی جاتی ہے اور اس کے بعد بھی زیادہ سے زیادہ ہوتی جاتی ہے کیونکہ ڈاکٹر زیدی نے ایسی بات کی ہوچکی ہے جو پاکستانی معاشیات کے لیے بھارپور ہے۔
آسامی ممالک میں پھیپھڑا ڈालनے سے قبل، انہیں اچھی پالیسیوں کے ساتھ کام کرنا چاہئے تاکہ وہ اپنے معاشی نظام کو بڑھا سکیں اور اب وہ ایک اعلیٰ معیشت بن گئے ہیں، اس لیے پھر اس کے لیے کچھ سکھنا چاہئے؟
یہ بات کتنی واضح ہے کہ وزیر خزانہ کی بات سے پہلے بھی یہ بات ہر جگہ پر آ رہی تھی کہ پاکستان کو آسامی معیشت پر فخر کرتے ہوئے اپنے معاشی نظام کو اچھا دیکھنا مشکل ہو گا? میں نے بھی سنیا ہوتا ہے کہ پاکستان نوجوانوں کو روزگاری کی تلاش میں مارکیٹ میں آنے پر مجبور کر رہا ہے، جس سے انھیں کچھ نتیجہ بھی ملتا ہے۔ لہذا میں سوچتا ہوں کہ وزیر خزانہ کی بات سے پہلے اس بات کو یقیناً جاننا چاہئے کہ جنوبی کوریا نے اپنے معاشی نظام کو اچھا بنا کر ایک اعلیٰ معیشت بنائی ہے، اور اب وہ 50 سال سے زیادہ عرصے میں اس رستے پر قدم رکھتا چلا گیا ہے۔
یہ بتانے کا عجیب عجیب آسامی سیلاب ہے، جیسا کہ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے لئے اس کی تلاش کر رہے ہیں اور اس میں بھی یقین رکھتے ہیں۔ لیکن نوجوانوں کا سامنا معاشی بحران سے ہوتا رہتا ہے، وہ روزگاری کی تلاش میں مارکیٹ میں دخل انداز ہونے پر مجبور ہیں اور ان کے مستقبل کا کوئی منصوبہ نہیں رکھتا۔
بھی کیا پھر سے یہ بات چیت رہی گئی؟ وزیر خزانہ کا یہ بیان تین سالوں میں معاشی صورتحال کی دھلچل کو بھول جانے کا سلوک ہے، اور نوجوانوں پر ایسا ڈرپ ڈک مارنا تو ان کے مستقبل کے لیے بہت خراب ہیں। یہ بات چیت کرنے کی ضرورت تھی کہ جنوبی کوریا نے کیا یہ معاشی نظام کو بڑھایا اور اب وہ اعلیٰ معیشت بن گیا، اور اب ڈاکٹر زیدی کی بات کیا؟
میں تو تین یا چار سال کی بات کرنے والا یہ ہر وقت انساف نہیں کرتا، پاکستان کی معاشی صورتحال میں 50 سال سے زیادہ عرصے میں بھی اس کے بارے میں لوگوں کو بات چیت کرنے کا موقع نہیں ملا، اور اب تک کے معاشیات کی پالیسیوں سے ملک کے یہ وارثان ہلچل میں ڈوبتے دیکھ رہے ہیں
اس معاملے پر مجھے تھوڑا خیال آتا ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ سارے لاکھ پکڑ کر لوگ کہیں کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے اپنی حقیقت کو بھول جائیں، جنوبی کوریا نے اپنے معاشی نظام میں بہت سارے مندگی اور ایمرجنسی کے مواقع ڈالیے تھے لیکن وہیں ہی ان کی صلاحیتوں کو کوئی نہیں پکڑتا، اور اس طرح انہوں نے اپنی معاشی صورتحال کو بڑھا دیا۔
اس پر یہ کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ پھیپھڑا دالنا پاکستان کے لیے بہت آسان ہے، مگر میں سوچتا ہوں گا کہ یہ بات تو جسمانی ہے نہیں، اور اس کی وجہ سے پھر پاکستان کو معاشی تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جنوبی کوریا کو دیکھتے ہیں تو وہ لوگ پھر سے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انہوں نے اپنے معاشی نظام کو بڑھایا اور اب وہ ایک اعلیٰ معیشت بن گیا ہے، مگر پاکستان کس طرح؟ اس میں ایسی بات کا ذکر ہوا ہے جو پاکستانی معاشیات کے لیے بھارپور ہے۔
یہ تو ایک غلط فہمی ہے، میں انہیں سمجھنا چاہتا ہوں گا کہ معاشیات کی دنیا بھی کچھ اسی طرح کی ہوتی ہے جیسا کہ ہمارا زندگی میں. پھر سے آسامی ممالک کو دیکھنا، وہاں کی معاشی صورتحال تو ایسے نہیں جو پاکستان میں ہے۔ ہمیں اپنے پاپولر اور پیسہ والے ممالک کو دیکھنا چاہئیں، یہی ہمیشہ آسامی ممالک کو معاشیاتی طور پر بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔
اس کیوں کیا کرتا ہے؟ پہلے آسامی کو ٹیکس دھمکی دی جاتی ہے، اب یہ بھی کر رہا ہے کہ وہ ہر شعبے میں پھیپھڑا ڈالتا ہے؟ چھوٹے اور بڑے دونوں اس بات پر متفق نہیں، لیکن دیکھیں تو وہ ایسا کیا جا سکتا ہے؟
یہ تو یقیناً ایک حقیقت ہے کہ وزیر خزانہ نے اس بات کو ابھرایا ہے کہ انھوں نے اپنے لئے اور بہت سارے ممالک میں پھیپھڑا ڈالا ہے، لیکن یہ بات واضع ہے کہ اس کا مطلب اس معاشی صورتحال کو حل کرنا نہیں ہے جو پانچ سال سے چل رہی ہے۔
پاکستان کی معاشی صورتحال ایک جھیل ہے جس میں لوگ اپنی روزگار کی تلاش کرتے ہوئے دوڑ رہے ہیں، اور اس جھیل سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں دیکھنا ہے۔
جنوبی کوریا کیStory تازہ ہے اور وہ بہت ہی قابل حامل ہے، اس نے اپنے معاشی نظام کو بڑھایا ہے اور اب وہ ایک اعلیٰ معیشت بن چکا ہے جس کے لئے کامیابی کی پھیلائی ہے۔
لیکن یہ بات بھی واضع ہے کہ پاکستان کس طرح اس معاشی نظام کو حاصل کر سکتا ہے، جس نے جنوبی کوریا کو ایک اعلیٰ معیشت بنایا ہے؟
بہت غلطی کیا ڈاکٹر زیدی نے! یہ بات سنی جاتی ہے اور پھر کھونے کا کام بھی کرتی ہے۔ پاکستان کی معاشی صورتحال اس قدر مشکل ہے کہ اگرچہ وہ کہتا ہے کہ اس میں پھیپھڑا ڈالنا آسان ہے، لیکن یہ بات سنی جاتی ہے کہ پاکستان کی معاشیات کو چلانے کے لیے بہت زیادہ کوشش کرنا پڑتا ہے۔
یہ بات تو آسان ہے کہ وزیر خزانہ اپنے لئے پیٹھا مچانا بہت آسان ہے، لیکن معاشیات میں لوگ پیٹھا نہیں مچا سکتے، خاص طور پر جب ان کے پاس ایک دوسرا خلیفہ موجود ہو۔ پاکستان کی معاشی صورتحال بہت پیچیدہ ہے اور اس میں زیادہ تر عجیب و غریب باتوں کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے، لیکن ایک بات سے یقین رکھیے کہ پاکستان نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کی دنیا میں اپنی جگہ حاصل کرنا ہو گی۔
جنوبی کوریا کا Example، جس نے اپنے معاشی نظام کو بڑھایا تھا اور اب وہ ایک اعلیٰ معیشت بن گیا ہے، اس کی پڑھائی دی جا سکتی ہے اور پاکستان اس کے ساتھ اپنی پڑھائی لینے کو شروع کرنا چاہیے۔