Governor Rule KPK | Express News

ریاضی دان

Well-known member
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے حیات آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، بانی پی ٹی آئی کی طرح ہم بھی صوبے میں اپنا راج قائم کر رہے ہیں۔ اگر ہم سے کوئی دکھنے کا عزم کرتا ہے تو اسے کچل نہیں جاتا، ہم نہیں ڈرتے۔

ان کی باتوں پر انھوں نے کہا، عمران خان کا جو احساس اور وژن ہے وہ ہمارے لیے بھی رستہ ہے، اس کپتان نے حکم دیا ہے کہ زکوٰة فنڈ میں موجود رقوم فوری طور پر مستحقین میں تقسیم کی جائیں۔ مزید یہ کہ ضم اضلاع کے معذور افراد کو بھی معاونتی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جاے گی۔

وفاقی حکومت پر انھوں نے یہ criticism کرتے ہوئے کہ وہ خیبرپختونخوا میں 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا رکھتی ہے، اگر وہ ہمارے بقایاج ادا کر دے تو ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں؟ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت نے 5300 ارب روپے کی کرپشن کی، لیکن کوئی اس پر پوچھنے والا نہیں۔

انھوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ”ہم ڈیلیور کر رہے ہیں، عوام کو ریلیف دے رہے ہیں، پھر بھی ہم پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں“۔

وزیراعلیٰ نے ان کے استحکام کے لیے ٹرانسپورٹ سہولیات فراہم کرنے، خصوصی بچوں کے اسکولوں میں تمام ناپید سہولیات فوری طور پر مہیا کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے ”احساس امید پروگرام“ کا ادراک کیا، جس کے تحت دس ہزار خصوصی افراد کو فی کس پانچ ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گے۔
 
ایسا محض دیکھ کر لگتا ہے ان سب کے بعد کیا؟ سہیل آفریدی صاحب نے صوبہ خیبرپختونخوا میں اپنی حکومت کی بنیاد رکھی، اور اب وہاں 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا رکھتا ہے? ان کے پاس بھی اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ نہیں صرف ایسا ہونا چاہیے جس سے وہ اپنی حکومت کی دیکھ سکیں، بلکہ انہیں اس کا استعمال بھی کرنا چاہیے جو لوگوں کو فائدہ ہو، نہ کہ صرف اپنے حلقے کی مدد سے ۔

سہیل آفریدی صاحب نے بہت کچھ کہا اور ان کی باتوں پر یقین رکھنا چاہیے، لیکن انہیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ اگر وہ لوگ ہونے تو وہ بھی ان کی طرح کچھ نہیں سکیں گے، ایسا ہی ہوتا ہے جب کسی نے اپنے زندگی میں اس قدر کی کوشش کی ہو اس کے باوجود بھی کچھ نہ سکا ہو، اور اب انہیں یہاں سے نکلنا پڑے گا نہیں وہیں!
 
ابھی پی ٹی آئی اور انھوں نے اس سے 3000 ارب روپے لینے کے بعد ابی دیکھا، یار بچوں کو اسٹریٹجی سے فڈ کر رہے ہیں اور پھر وہیں ایک نئی چوری کی بات کرتے ہیں۔

نظریہ یہ ہے کہ اگر آپ کچھ معاملات میں مہارت رکھتے ہیں تو آپ لوگوں کو ہر جگہ اسٹریٹجٹ کرنے پر مجبور کرتے ہیں، لہذا ان کی باتوں سے انھیں اپنی حکومت میں بھی ایسی پوزیشن حاصل ہوسکتی ہے جس سے وہ لوگوں پر زور ڈالتے ہیں، یہ تو شاندار ہے۔
 
اس دuniya میں سیاسی گروہوں کا کبھی بھی بات چیت نہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ایک دوسرے پر کھل کر غصہ کرتے ہیں۔ سہیل آفریدی کی باتوں پر میرا یہ خیال ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی طرح صوبے میں اپنے راج قائم کر رہے ہیں، اور ہمیں بھی اس پر ہمدردی کا جذبہ ہونا چاہیے۔

ان کی باتوں پر میرے لئے یہ بات قابل توجہ ہے کہ اگر ہم سے کوئی دکھنے کا عزم کرتا ہے تو اسے کچل نہیں جاتا، ہم بھی ڈرتے نہیں۔ اور یہ بات سچ ہے کہ عمران خان کا جو احساس اور وژن ہے وہ ہمارے لیے رستہ ہے، اس کپتان نے حکم دیا ہے کہ زکوٰة فنڈ میں موجود رقوم فوری طور پر مستحقین میں تقسیم کی جائیں گے۔

لیکن انھیں یہ بھی بات یاد رکھنی چاہیے کہ وفاقی حکومت پر انھوں نے criticism کرتے ہوئے کہ وہ خیبرپختونخوا میں 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا رکھتی ہے، اگر وہ ہمارے بقایاج ادا کر دے تو ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں؟

انھوں نے یہ بھی بات کہہ رہے ہیں کہ وفاقی حکومت نے 5300 ارب روپے کی کرپشن کی، لیکن کوئی اس پر پوچھنے والا نہیں۔

اس کے باوجود میرا یہ خیال ہے کہ سہیل آفریدی جس ڈیلیورشپ کا اعلان کر رہے ہیں وہ اس پر عمل میں ہونا چاہیے۔
 
ایسے politicians ہر وقت لگتے ہیں، ڈیل کرنے والے ہیں تو کبھی نہیں بنتے. انہوں نے خیبرپختونخوا میں پورے سسٹم کو تبدیل کرنے کا ایک پرانا منظر پیش کیا ہے، اب ہمیں پورا دیکھنا ہے. ان کی باتوں پر یقین کرو اور وہی مضمون لکھو جس کو ہم نے سنایا ہے۔
 
اس وقت کے خیبرپختونخوا میں حالات کبھی بھی نہایت اچھے نہیں ہوتے 🤔 اور یہاں سے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی بات چیت میں اس بات کو دیکھنا بے حرمت ہے کہ وہیں کچھ بھی ہو رہا ہے جو نہیں ہوا تھا اس کا کوئی منصوبہ نہیں اور جس کی وہ بات کر رہے ہیں وہ سب سے زیادہ ہنسی لگتی ہے 🤣

ان کے بات چیت میں یہ بات بھی دکھائی دیتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں موجودات وفاقی حکومت سے زیادہ ہر جگہ اچھا ہے، ان کی بات کرنے والوں کو یہ کہنا پڑتا ہے کہ وہ انھیں چیلنج نہیں دیتے اور ان سے نئی بات کی جاسکتی ہے، جس کی وہ حکومت کر رہی ہے وہ سب کچھ بھی ہو چکی ہے 🤦‍♂️
 
عمران خان کا یہ اثر و رسوخ کیا رہا ہے کیونکہ انھوں نے پی ٹی آئی کی طرح سے صوبے میں اپنی حکومت قائم کر رہے ہیں… مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ اس کا پورا اثر نہیں لگای سکتے کیونکہ انھوں نے بھی ساتھ میں یہ بات کوئی نہ کوئی رکاوٹ نہ ہار کر رہے ہیں… لگتا ہے کہ وہ اپنے جذبات اور وژن پر بھی ہی فخر کرتے رہتے ہیں۔
 
اللہ یے بھی نہ رہے، سہیل آفریدی کے بیان سے ہمارے صوبے میں بھی اس طرح کی تحریک شروع ہوئی ہے جس کے ذریعے لوگوں کو ایک نئی امید مل رہی ہے۔ یہ بات بھی اچھا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے زکوٰة فنڈ میں معذور افراد کو بھی معاونتی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ بات سے ہمیں Hope Millat Ki Zindagi ki ye tarah ki baat sunni hai 🙌
 
اس وقت کی سیاسی سیرے میں کیا بات ہو رہی ہے؟ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اپنی تحریک پی ٹی آئی کی طرح سرگرمیاں شروع کر دی ہیں، اور یہ بات بھی کہی ہے کہ ان کا یہ اثر و رسوخ عوام پر قائم ہو رہا ہے؟

لیکن ان کی تحریک کتنی عظیم ہے، نہیں تو انھوں نے سینکڈیٹی میڈیا سے بات چیت کی اور اس بات کو یقین دلایا کہ وہ پی ٹی آئی کے برعکس سرگرم ہیں؟

سچائی بھی نہیں، انھوں نے فوری طور پر تمام ناپید سہولیات مہیا کرنے کی ہدایت کی، اور یہ بات کہی کہ ضم اضلاع میں معذور افراد کو معاونتی آلات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، تو یہ بھی ایک سچائی ہے؟

لیکن جب وفاقی حکومت پر انھوں نے criticism کرتے ہوئے یہ کہا کہ وہ خیبرپختونخوا میں 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا رکھتی ہے تو اس پر ایک سوال ہوتا ہے؟

کیوں انھوں نے یہ بات کہی کہ وفاقی حکومت نے 5300 ارب روپے کی کرپشن کی، لیکن کوئی اس پر پوچھنے والا نہیں؟

یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ وفاقی حکومت پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں، لیکن یہ بات تو سچائی ہے کہ انھوں نے کیا سکتے ہیں؟
 
عطیہ خان کے وژن کو دیکھتے ہوئے میں اس سے متاثر ہونے لگا ہے۔ ان کی باتوں میں ایسی بھی اچھائی دکھائی دی جارہی ہے جو ہمیں خوش کر سکتی ہے، جیسے کہ زکوٰة فنڈ میں مستحقین کی تقسیم اور معذور افراد کو بھی معاونتی آلات فراہم کرنا۔

لیکن اس بات پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ وفاقی حکومت نے ایسی ہی اچھائیوں کو بھی کیا ہے، لیکن اس پر ہم جس عزم سے کام کر رہے ہیں وہ اس پر پوچھنے لگے تو اسے کبھی نہیں سمجھا۔

میں کہتا ہوں گا کہ جب تک ہم ان اچھائیوں کو اپنی پوری کوشش سے بڑھانے کی کوشش کریں گے تو نتیجہ اچھا ہوگا، لیکن اس پر وفاقی حکومت کے عزم کی بات کرنا ہی ضرور ہے۔
 
ابھی تو وزیراعلیٰ سے بات چیت کر رہے تھے اور اب وہ کہتے ہیں کہ اس حکومت کو نا منسूब معاملات میں بھی ناں لینا پڑ گیا ہے۔ انھوں نے یقینی بنایا ہے کہ زکوٰة فنڈ میں موجود پنا روپہ فوری طور پر مستحقین میں تقسیم ہوجائے گا، لیکن وہ یہ بھی نہیں بھول سکتے کہ فیسٹیالز میں لوگ 3000 ارب روپے دیتے ہیں تو کیا ان کے لئے یہ پریشانی کا موقع نہیں۔ وزیراعلیٰ کی باتوں پر ایک بات یقینی بن رہی ہے کہ جب وہ اچھی طرح منظم نہیں ہوتے تو انہیں کوئی سچا رستہ نہیں دکھاتا
 
😊 یہ بات بھی یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی کے بعد وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے اسٹیڈیم میں بات چیت ہوئی تو، یہ بات بھی اچھی ہوگی کہ وہ صوبے میں اپنی propia حکومت قائم کر رہے ہیں 🤝 نا پہلے تو سیکولر ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے، اب یہ اس طرح کے بھرپور مزاج رہتے ہو گئے ہیں جو کیئے ہوتے ہیں وہی کر دیتے ہیں 🤓 ان کا یہ کہنا کہ اگر ہم سے کوئی دکھنے کا عزم کرتا ہے تو اسے کچل نہیں جاتا، ہم نہیں ڈرتے یہ بھی اچھی بات ہے، لیکن دیکھو کہ ان کی یہ بات تازہ نیوز میں آئی ہے اور کیا جواب دیا گیا؟ 🤔
 
بھول چکی ہے یہی بات، وزیراعلیٰ کے ساتھ دیکھو تو انھوں نے حیات آباد میں بھی وہی بات کی جس کا وہ پٹنوں اور لاہور میں کرتے ہیں، فوری طور پر جو کچھ وہ کہتا ہے وہ ہوتا ہے... لیکن یہ واقفہ کی بات ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ انھوں نے صوبے میں اپنا راج قائم کر رکھنے کی وعدہ دہی کی جائے... یہ بھی بات کہیں نہ پائی کہ وہ 3000 ارب روپے سے زائد واجب الادا رکھتے ہیں، تو انھوں نے یہ criticism کی... 😐
 
تھوڑا سا مینے سے نہیں لگتا ہے کہ وزیراعلیٰ کو ان کے بیان میں ہمیشہ یہ اچھائی کہتا رہنا پڑے گا۔ وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان کے ساتھ رکھ لین، لیکن اس پر بھی توجہ نہیں دی جا سکتی۔ یوں ہی وہ اپنی پیٹی میں پانی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں اور لوگ ان کی پیٹی میں پانی کھینچنے کے لئے بھی نہیں آتے۔

یوں تو وہ فوری طور پر معاشرے کو مدد دینا چاہتے ہیں لیکن وہ یہ دیکھنے کے لئے بھی نہیں آتے کہ لوگ ان کی پیٹی سے کیا حاصل کرتے ہیں؟ اور اس پر ان کا جوتہ چلا گیا تو یہی نتیجہ ہوا کہ وہ 3000 ارب روپے کا معاملہ بھول کر رہے ہیں اور وفاقی حکومت کو اس پر پوچھنے سے انکار کر دیا جا رہا ہے۔

اس کی وہ بات جیسا کہ "ہم ڈیلیور کر رہے ہیں، عوام کو ریلیف دے رہے ہیں، پھر بھی ہم پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں" یہ تو واضح تھا کہ وہ لوگ جو ان کی پیٹی سے حاصل کر رہے ہیں، انہیں اچھائش کرتے ہیں اور دوسروں کو اس پر اپنی جانب نہ دیکھتے ہیں۔
 
یہ ہمارے وزیراعلیٰ سے لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ ایک رہنما کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، ڈرتے نہیں اور دکھنے کا کوئی عزم نہیں کرتے۔ وہ عمران خان کی باتوں پر ٹیک کر رہے ہیں، جس کے بغیر اس رستے پر قدم بھی نہیں بھر سکتا۔ لیکن یہ بات دیکھنے میں آتی ہے کہ وہ 3000 ارب روپے کے واضح ادائیگی کی معامله کر رہے ہیں، مگر ان پر یہ Question نہیں کی جا سکتا کہ اگر وہ ان کا ادائیغ ادا کرتے ہیں تو ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں؟
 
اوہ بہت سی باتوں پر غور کر رہے ہیں انھیں اچھی سے سمجھنا چاہئے۔ انھوں نے کہا ہے کہ عمران خان کی پالیسیوں سے ہم بھی متاثر ہو رہے ہیں اور یہ معاملہ انھیں چلا کر جاتا ہے۔ انھوڰ کی ٹرانسپورٹ سہولتیں بھی ہیں تو کیا وہ رکاوٹ نہیں دیتے؟ انھوں نے ضم اضلاع کے معذور لوگ کے لیے بھی معاونتی آلات کی پیشکش کیا ہے جو بہت اچھا کام ہے۔
 
وہ سہیل آفریدی کی باتوں پر توجہ دیتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ یہ وفاقی حکومت سے توڑنے کا وقت آ گیا ہے، وہ کہتے ہیں اس وقت کیوں ناہل ہو کر 3000 ارب روپے واضح استعمال کر رہی ہے؟ یہ سچھی بات ہے یا نہیں کہ عوام کو پیسے سے بھگتایا جائے گا؟
 
واپس
Top