جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے منظور

سوچوار

Well-known member
صدر آصف زرداری نے اپنے ادارے سے بڑی تحریک سے ایک ہفتے پہلے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کی استعفے منظور کر لی ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے گزشتہ روز اپنے ادارے سے مستعفی ہو کر استعفے صدر مملکت کو ارسال کیے تھے۔
جسٹس منصور علی شاہ کہتے ہیں کہ میرا ایسا ضمیر ہے کہ مجھے اپنے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کیساتھ خدمت کرنا چاہئے۔ وہ کہتے ہیں کہ میرا دل کوئی پچتاوا نہیں ہے اور میں یہی وجہ سے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی حیثیت سے استعفیٰ پیش کر رہا ہوں۔
دوسری طرف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر تجویز کردہ 27 ویں ترمیم پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اب اس بات سے بھی یقین رکھتے ہیں کہ اس میں تجویز کردہ شقوں کا پاکستان کی آئینی نظام پر واضح اثر پڑے گا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید کہا تھا کہ جب تک اس کا لباس آخری بار اتارنا ہوں انہیں ادارے کی سرزمین پر فوری طور پر موثر ہونا چاہئے۔
اب اس سوال کا جواب نہیں لگ رہا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہرمن اللہ نے گزشتہ رات ساتھی ججز سے ان کے چیمبر میں الوداعی ملاقاتیں کیں ہیں یا نہیں اور انھوں نے اپنے استعفے پر یقین کر لیا تھا۔
جسٹس اطہر من اللہ کے استعفیٰ کی جانب سے اس وقت کو دیکھ رہے ہیں جب وہ اپنے ادارے میں سب سے پہلے پہنچ گئے تھے اور اب ان کا ادارہ ایک اعلان کے ساتھ اس بات کو تصدیق کر رہا ہے کہ وہیں ابھی ان کے استعفیٰ کا مشورہ دیتے ہوئے تھے۔
 
مری جسمانات میں ایک بڑی گلاہٹ پڑی ہے وہ دو جج جو اس وقت سے پاکستان کی عدالتوں کی چیرکیاں کر رہے ہیں ان کا عہدہ چھوڑنا بھی اپنے ادارے کو دیکھتے ہوئے سچائی پر راہ دکھاتا ہے، مری دل کی بات تو یہ ہے کہ اگر انھوں نے جب تک خود کی عزت اور ایمانداری کے لیے اپنا عہدہ چھوڑ دیا تو وہ سچائی پر راہ دکھاتے ہیں اور پاکستان کو بھی یہی راہ दکھاتے ہیں
 
سپریم کورٹ میں جستی نژاد لوگ انٹرنیشنل بزنس مینجمنٹ کی پڑھائی کر لیتے ہیں تو وہ ایک دوسرے کی بات سے محروم رہتے ہیں اور اپنی فوج نہیں کرتا... کیا یہ ملکی معیشت پر گھبرا ہوئی بزنس منجمنٹ کا اثر ڈال رہا ہے؟
 
یہ سچ بھی ہے جو جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اپنے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کیساتھ خدمت کرنا چاہئے۔ اس کا دل تو ان کے لئے بہت ہی بڑا اعزاز ہوگا کہ وہیں استعفیٰ دیتے ہوئے تھے، کیونکہ اسے ابھی بھی ان کے لیے ایک عظیم فخر بنایا جا رہا ہے۔
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ایسے ماحول میں اپنی انعقادوں کی جس نے انھیں یہاں پہنچایا ہو اور اب وہ یہاں بھی فائدہ اٹھانے کا موقع نہیں دے رہے ۔ #شاندار_ہاتھ #عزم_کام_کرتاہو
 
یہ واضح ہو رہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اداروں سے استعفے منظور کر لیے ہیں لेकن پھر یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ انھوں نے اپنے اداروں سے الوداعی ملاقات کیں ہیں یا نہیں؟ یہ بھی واضح ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ کا استعفیٰ اس وقت ہو رہا ہے جب وہ اپنے ادارے میں سب سے پہلے پہنچ گئے تھے اور اب ان کا ادارہ بھی ان کے استعفیٰ کی تصدیق کر رہا ہے! یہ بتاتے ہیں کہ جسٹس اطہر من اللہ کے لیے یہ فیصلہ اچھا سائینس نہیں ہو سکتا بلکہ وہ ابھی ایک نئی چیلنج کو جھیل رہے ہیں! 🤔💼
 
یہ بات پچتاوانگی نہیں ہو سکتی کہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ ایسے وارثان ہیں جو پاکستان کی آئین کو ایک ساتھ لے کر ملا رہے ہیں؟ ان کے استعفیٰ کا یہ نتیجہ تو بالکل قابل قبول نہیں ہوگا اگر ان کی اپنے ادارے سے تنگائی نہیں رہی۔
لیکن یہ سوال ہوتا ہے کہ انھوں نے یہ استعفیٰ صرف ایسے حالات میں دیا ہوگا جس کے بعد ان کی پوزیشن کو خطرہ محسوس ہو رہا ہو؟ اس بات پر انھیں یقین کرنا چاہئے کہ وہ اپنے ادارے میں ایک اعلیٰ پوزیشن کی حیثیت سے فخر محسوس کریں گے۔
اس وقت کو دیکھ رہے ہیں جب پاکستان کے چیف جسٹس آف پاکستان کو ایسی ترمیموں کی تجویز کی گئی ہے جن سے ان کی پوزیشن پر واضح اثر پڑ سکتا ہے، یہ بات تو کبھی نہیں تھی کہ چیف جسٹس پاکستان کے آئین کو اس طرح سے ایک ساتھ لے سکتی ہے۔
 
اس وقت کچھ بھی نہیں چالو، یہ ریکارڈ برکRAK رکھتا ہے کہ جب آپ اپنے ادارے کی عزت، ایمان داری اور دیانت کیساتھ کام کرنا چاہتے ہو تو آپ کا ادارہ انہیں ختم کر دیتا ہے اور اب یہ ریکارڈ بھی ٹکراتے جانے والے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے ادارے سے استعفیٰ دیا تو پہلے تو یہ کہہتے تھے کہ مجھے اپنی عزت کیساتھ کام کرنا چاہئے، اب یہ ریکارڈ بھی ٹکراتے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ادارے سے استعفیٰ دیا تو پہلے تو یہ کہتے تھے کہ ان کی تجویز کو بہت پرثقافتی سمجھا جاتا ہے، اب یہ ریکارڈ کیسے چلا گا؟
 
اللہ یے! جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفوں سے بھی یہ بات ظاہر کر دی ہے کہ وہ اپنے اداروں کے ماحول کو بہتر بنانے کی تیز رفتار ضرورت محسوس کر رہے ہیں 🤔 اور یہ بات تو سچ ہے کہ ان کی جج benches پر چیلنجنگ پوزیشن بننا پھر ایک نئے رول کا آغاز کرنا بہت مشکل ہوگا 😬، لیکن اس پر ان کے دباؤ اور تعزیت میں کیا آپ کہ سکتے ہیں؟ ہم اپنی نظروں کو ایک نئے کورٹ پلانے کی طرف ہتھوڑا ہٹاتے ہوئے دیکھ رہے ہیں جو یہ بتا سکتا ہے کہ اگلی بار ہم ان کیسے بنائے گا؟ 😮
 
اس دuniya میں جو لوگ ایسے اداروں سے کام کر رہے ہیں جن کی وہ محنت کرتے ہیں ان کی انعامات، نوازش اور عزت داری کو نہ ہٹایا جائے تو وہی ان کی سے بھرپور خدمات کرنے لگتے ہیں
مگر یہ سب کچھ نہیں اور اب جو چالک اداروں کو لینا پڑ رہا ہے وہی سب کچھ لینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں
اس وقت یہ سوچنا بھی مشکل ہوتا ہے کہ اگر ایک ادارے کی عزت اور معیار کو کم کیا جائے تو اس نے کیسے اپنی منزلیں پہنچائیں
لگتا ہے یہ سب جو چل رہا ہے وہ ایک اداروں پر دباو کا سلسلہ ہو گا
 
اس صورتحال میں اس بات کو سمجھنا مشکل ہو رہا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی ایسی پچتاوا نہیں ہے جو انھوں نے بھنکا ہے بلکہ وہ اپنی خود کے لیے سب سے اچھی گناہ ہے کہ وہ ایمان داری، عزت اور دیانت کے ساتھ اپنے ادارے میں خدمات انجام دے رہے تھے। اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جسٹس اطہر من اللہ نے بھی اپنی ووٹنگ پر یقین کر لیا ہے اور اب انھوں نے ایک اعلان کے ساتھ ان کی تجویز کو تصدیق کیا ہے جو اس وقت تک پاکستان کی آئینی نظام کو متاثر کرنے کی صورت حال میں ہیں جب تک ان کا لباس آخری بار اتارنا ہوگا
 
واپس
Top