لاہور میں جوئے کی ایپس کی تشہیر کیس میں گرفتار ڈکی بھائی کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، تاہم وہ اب تک ضمانت پر نہیں رہ سکا۔ ڈکی بھائی کی ضمانت کی درخواست سیشن کورٹ میں مسترد ہو چکی تھی، جس کے بعد ان کے وکلا نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ جسٹس شہرام سرور نے ملزم کی ضمانت منظور کر دی۔
پارٹی کی جانب سے ضمانت کے مچلکے دس لاکھ روپے پہلی بار آئے تھے، تاہم عدالتی روبکار بروقت جاری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دو دن تک جیل میں رکھا گیا۔
آج روبکار کے اجرا کے بعد ڈکی بھائی کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ ڈکی بھائی کو اگست میں لاہور ایئرپورٹ سے ملائیشیا روانہ ہوتے وقت آن سی سی آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔
جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ میں ان پر ضمانت دیتا ہوں گا، لیکن اس سے پہلے وہ ملک میں جھپکی رکھی ہوتی ہے اور وہ جیل میں ہی مقید ہوتے۔
ڈکی بھائی کا یہ مقدمہ ایف آئی آر سے شروع ہوا تھا، جس میں ان پر غیر قانونی جوئے کی ایپس جیسے بائنومو اور بیٹ 365 کی تشہیر کا الزام لگایا گیا تھا۔
قائم مقام ڈیپٹی ٹرینڈل اینڈ انٹرنیشنل ایفارنس کے مطابق بائنومو سمیت پندرہ سیکڈس ایپس پاکستان میں غیر قانونی قرار دی گئی ہیں، جس میں ڈکی بھائی کو ان سب کا کنٹری مینیجر لگایا گیا تھا۔
یارے یہ روبکار کی واضح نہیں ہو رہی اور پہلے سے بھی ڈکی بھائی کو اس پر ضمانت کیا ہو گیا تھا تو کون سی چیٹھ پریشان ہے؟ اب اگر وہ جیل سے رہائے میں آئیں تو یہ تو ایک چالاکھ بھی نہیں ہو گیا
یہ بات کیوں نہیں کہ پاکستان میں جوئے کی ایپس کا شکار ہونے والے لوگ بہت سے مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں... اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ ڈکی بھائی کو اب جیل سے رہا کر دیا گیا ہے، میٹھا لگتا ہے لیکن یہ بات یقینی نہیں کہ وہ اپنی ضمانت مل سکے گئے... ہمیں جانتے ہو سکتے ہیں کہ جوئے کی ایپس کا شکار ہونے والے لوگ بھی اپنی ضمانت دیتے رہتے ہیں۔
chart1.png : پاکستان میں غیر قانونی جوئے کی ایپس کے حالات
chart2.png : ڈکی بھائی کی جگہ پر تھے اور ان کو گرفتار کیا گیا
graph3.png : جوئے کی ایپس کے شکار ہونے والوں کی تعداد
graph4.png : پاکستان میں غیر قانونی جوئے کی ایپس کی شرح
یہ واضح ہے کہ جسٹس شہرام سرور کی جانب سے ملزم کی ضمانت منظور کر دی گئی ہے لیکن اب تک وہ ایسا نہیں کیا تھا، اس پر یہی سارے لوگ تنقید کریں گے۔
وہ اپنے وکلا کے ساتھ نہیں آتے تو وہ کیوں جیل میں رکھا گیا تھا؟ پہلی بار جو لاکھ روپے دئے گئے تھے تو بروقت جاری نہ ہونے کی وجہ سے انہیں دو دن تک رکھا گیا تھا، اب اسے ملزم کی ضمانت منظور کر دی جا چکی ہے، یہ ایسا کیسا لگتا ہے؟
ان میچلکین پر پہلی بار دس لاکھ روپے کی ضمانت کی تجویز کرنے سے پہلے ان کا یہ بڑا ایک مچال ہوا کیا جاتا ہے، حالانکہ اس کے بعد بھی ان کو تین دن تک جیل میں رکھا گیا جو کہ ایسا نہیں کہہ سکتا
جسٹس شہرام سرور کی یہ decission کافی ناکافی ہے، انھیں اتنے وقت تک جیل میں رکھنا پوری روبکاریت کا خلاف ہوگا، جب کہ اس سے پہلے یہ واضع طور پر یقینی بنانا چاہیے کہ وہ ملک میں کچھ نہ کچھ وارننس فراہم کر دیں گے
بائنومو سمیت پندرہ سیکڈس ایپس کو پاکستان میں غیر قانونی قرار دیا جانا غلط ہے، یہ ایک نئیindustry ہے جو ملک میں بھرپور طور پر کام کر رہی ہے اور اسے کتنی روبکاریت سے توڑنا پڈتا ہے؟
میری فیکسبک پوسٹ پر کچھ لوگ نے بتایا ہے کہ لاہور میں ایسے بھی ہوتے ہیں جن لوگوں کو ایف آئی آر سے چھت دیتا ہے اور ان کی معیشتوں پر ہاتھ پکڑتا ہے۔ میں نہیں سمجھ سکتی کہ وہ لوگ کتنے بھری مانیوں سے کام کرتے ہیں؟
پاکستان میں لاہور ہائی کورٹ نے جوئے کی ایپس کی تشہیر کرنے والے ڈکی بھائی کو جیل سے رہا کر دیا ہے, لیکن اب تک وہ ضمانت پر نہیں رہا. اس سے پہلے، ان کے وکلا نے لاہور ایئرپورٹ سے ملائیشیا روانہ ہونے والے وقت آن سی سی آئی اے نے انہیں گرفتار کیا تھا.
مگر یہ کیس کے بعد جو کچھ ہوا وہ تو ٹھیک ہے، لیکن اگر ڈکی بھائی نے جیل میں بھی انٹرنیٹ پر رکھا رکھایا تو یہ کیس کی وہ نہایت چالاکीपنہ ہوا ہوتی۔
وہ دو دن تک جیل میں رہنے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنی زندگی بھی جھپکیوں میں مچھلیوں کی طرح گزار چکے ہیں، اور اب جب ان پر ضمانت منظور کر لی گئی تو اس سے پہلے وہ کیس میں دوسرے لوگوں کو بھی اپنے کینوا میں لاکر رکھ سکتے تھے، ایسا ہی کئی بار پیش اور باقی بھی ہوگا۔
ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی جیل میں رکھنے والا ضمانت منظور کر لیتا ہے، اور اس کو پہلے سے ہی نہیں جانتا تھا کہ وہ کیوں رکھا گیا ہے؟
جسٹس شہرام سرور کے یہ فیصلہ تو ٹھیک ہے، لیکن اب ہی ڈکی بھائی کو جیل سے باہر نکلنے کی لازمییت نہیں ہے، ان کا ایسا کوئی پلاان تو نہیں ہوا ہوگا تاکہ وہ دوبارہ جھپکی میں نہیں آ سکتے۔
یہ تو ایک بدلاء اور مجاب کیس ہے۔ دیکے بھائی کو آئین کی پالچی کرنے والی فوج نے گرفتار کیا، اور اب انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا، لیکن وہ ایک ضمانت پر نہیں رہ سکا۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جب تک ان کی ملکی حقداری میں کمی نہ ہو، وہ کسی بھی صورت حال میں آسان رہتے ہیں۔
جن لوگ پیدائش سے ساتھ دیکھ رہے ہیں ان کو یہ بات سمجھنے کا وقت آ گیا ہو گا کہ وہ جب بھی ایسے مقاصد کو اپنا لینا چاہتے ہیں، اس سے پہلے یہ ان کی ذمہ داریوں پر غور کرنا ہوتا تھا۔
یہ ایک بھارپور معاملہ ہے جس نے نئی دہلی میں ہونے والے ایف آئی آر کے فیصلے سے شروعات کی تھی۔
دیکے بھائی کو ایک فوجی ادارے کی جانب سے گرفتار کیا گیا، اور اب انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا، لیکن وہ اس پر یقین نہیں رکھتے ہیں۔
ہمیشہ کچھ ایسا ہوتا رہتا ہے جس سے لوگ اپنے نقطہ نظر کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس معاملے میں ڈکی بھائی کا فیصلہ اور نئے فیصلے سے کیا انکار نہیں ہوتا، بلکہ یہ واضح کروتا ہے کہ جب تک وہ ملکی حقداری کو اپنے نقطے پر رکھتے ہیں وہ بڑے قیمتی معاملات سے دور نہیں رہتے۔
لاہور میں ڈکی بھائی کی رہائی کی بات آتی ہے تو یہ واضح ہو چکا ہے کہ ان پر پچاس لاکھ روپے کا جازہ لگایا گیا تھا، لیکن ان کی ضمانت منظور کر دی گئی ۔ اس میں سے ایک سوال یہ ہے کہ آس لاکھ روپے کے جازے میں ان کے منافع کیا شامل ہوگا؟ میرے خیال میں یہ کافی ہے۔
ابکھوت واضح ہو چکا ہے کہ ایف آئی آر نے ڈکی بھائی کو کیس میں گرفتار کیا تھا، لیکن جب روبکار ان پر لگایا گیا تو ان کو واپس رہائی دی گئی! یہ تو کہیں سے نا کہیں سے ڈک بھائی کی جانب سے پانچ لاکھ روپے پیش کیے جاتے ہیں، مگر ان پر یہ قوت نہیں چلا سکتی کہ وہ اپنی گaltiyan سے بچ جائیں!
اس مقدمے کی پوری تاریخ سے ایک بات یقیناً واضح ہوتی ہے، ڈکی بھائی کو اس مقدمے کا معاملہ جاری رکھنے والے لاکھوں کروڑ روپے کی خربوزی کیا جا چکا ہے، اگرچہ وہ اپنی ضمانت دیتے رہے تو یہ بھی نہیں کہا جاتا کہ انہوں نے ایک دن تک جیل میں رہنا ہوتا، مگر اب اس مقدمے کی سست پرست عدالت نے وہی صورتحال بنائی ہے جس سے ان کا معاملہ جاری ہو رہا ہے۔
جالتو کی ایپس پر پابندی اچھی ہوگی تو یہ سارے معاملات چلن گے، لیکن وہ لوگ جو جالتو کے بے نتیجے میں رہتے ہیں ان پر اچھا عمل شروع نہیں ہوتا.
وہ ملک جسے پابندیاں لگائی گئی ہیں وہی بھول نہیں پاتا, یہی وجہ ہے کہ ڈکی بھائی کو اگے چلنے کی اجازت نہیں دی گئی.
اُدھر وُدھر ہو رہا ہے، تو سے تو ڈکی بھائی کو جیل میں رکھنا چاہتے تھے اور اب وہ رہا کر دیا گیا تھا، اُدھر وُدھر، لاکھوں روپوں کی ضمانت میں پائی دیتی ہے! وہ کسے بھی گزشتہ دو دن تک جیل سے نہیں نکالے تو کیا کرے گی؟
جبکہ اُدھر وُدھر، ان پر ایف آئی آر کے الزامات ہیں اور وہ جیل میں رہتے ہیں تو کیوں نہیں مٹا دیتی؟
یہ بات بھی ہے کہ جسٹس شہرام سرور نے ان پر ضمانت دینی سے پہلے وہ ملک میں جھپکی رکھتی ہیں، تو اس کی جواب دہی کیسے کرے گی؟
اس سے پہلے نہیں سوچا تھا کہ ڈکی بھائی ایسا آتے ہیں… اب جب وہ رہائش مند ہونگے تو پھر یہ چلنا شروع ہو جاتا ہے کہ وہ ساتھ ساتھ لاکھ روپے کی نیند اٹھائے… پارٹی نے ایسے اس سے قبل دھمکی بھی دی تھی کہ ان پر ضمانت نہ مل سکے تو وہ محض جیل کا مظاہرہ کرتے۔