لاہور ہائیکورٹ نے ڈکی بھائی کو ملزم کرنے کے مقدمے میںREQUEST ضمانت منظور کرلی ہے اور ملزم کی ضمانت 10 لاکھ روپے مچکلوں کے عوض منظور کی۔ عدالت نے جسٹس شہرام سرور چوہدری کا فیصلہ سنایا جبکہ ملزم کی جانب سے وکلاء عمران چڈھر اور شہریار گورایہ عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈکی بھائی کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (एन سی ایس آئی اے) نے 17 اگست 2025 کو لاہور ائیر پورٹ سے گرفتار کیا تھا جس پر الزام تھا کہ وہ مختلف جوئے اور بیٹنگ ایپس، جن میں ون ایکس بیٹ، بیٹ 365، بی نائن گیم اور بائنومو شامل تھے، کی تشہیر اپنے یوٹیوب چینل کے ذریعے کی۔ اس سے قبل ان پر ’کنٹری منیجر‘ کے طور پر کام کیا گیا ہے۔
رائے عامی ایک انکوائری کے بعد شروع ہوا جس میں بتایا گیا کہ یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز مالی فائدے کے لیے جوئے اور بیٹنگ ایپس کی تشہیر کر رہے تھے، جس سے عوام نے اپنی محنت کی کمائی ان ایپس میں لگا دی اور مالی نقصان اٹھایا۔
مقدمے میں سعد الرحمان کی 27 ویڈیوز کے لنکس بھی شامل کرلی گئی تھی، جن میں ان ایپس کی تشہیر کی گئی تھی جس میں سے چند ویڈیوز اب دستیاب نہیں ہیں۔
تحرک شدہ عوام کے حوالے سے ملزم کی جانب سے وکلاء عمران چڈھر اور شہریار گورایہ نے مطالبہ کیا کہ ڈکی بھائی کو گرفتاری سے پہلے ایجنسی کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، جس کے لئے یوٹیوبر نے اپنا موقف بیان کیا تھا۔
اس کی بات تو ہوتی ہے دکھی بھائی کو گرفتار کرلیا گیا تھا اور اب اسے ملزم کہہ رہے ہیں، لیکن یہ بات پتہ چلتی ہے کہ وہ کیا کیا کرتا تھا وہ جانتے بھی ہوتے ہیں؟ اس نے جوئے اور بیٹنگ ایپس کی تشہیر کی، تو یہ سچ میں کیا فائدہ پہنچتا تھا؟ عوام کو ان ایپس میں لگایا گیا اور انھوں نے اپنی محنت کی کمائی ان ایپس میں لگی دی۔ اس سے ان لوگوں کا نقصان ہوا جسے وہ تشہیر دیتے تھے اور اب ان کو ملزم کہنا کیا حق ہے؟ یہی بات یہ رونما ہوئی، جو کچھ لوگ کر رہے تھے وہ سچ میں کیا نقصان پہنچا رہے تھے؟
ایسا بھی ہونا چاہیے کہ ان ایپس کی تشہیر کرنے والوں کو یہی محسوس ہونے چاہیے کہ وہ لوگ اس وقت 10 لاکھ روپے مچکلوں میں گرفتار ہوجائیں جب ان کا ایک ویڈیو 20 لاکھ ٹوئٹس پر چلے گا؟ یہ ان کی جگہ کی بات نہیں، اور اس وقت جب عوام اپنی محنت کی کمائی ان ایپس میں لگا دیتی ہے تو وہ لوگ بھرپور تشہیر کرتے ہیں اور پھر لوگ انہیں گرفتار کرلیں؟ اس کی بات یوٹیوبر نے کبھی کہی تھی، لیکن اب یہ فیصلہ ہو گیا ہے کہ جسے بھی کیا جائے وہ 10 لاکھ روپے مچکلوں میں ایک دوسرے پر چلایے گئے۔
اسے انکوائری نہیں کرنے چاہیے، ڈکی بھائی کو گرفتار کیے جانے سے پہلے اس پر کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا۔ ایجنسی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہم لوگ ان کو جانتے ہیں اور ان کو بھی اس بات کی پامالیت ہو گئی ہے کہ وہ عوام کی محنت پر کام کر رہے ہیں اور اس میں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
اس وقت لوگ انٹرنیٹ پر اپنے جوائے و بیٹنگ ایپس دیکھتے تھے، اب اس کے نتیجے میں لوگ پیدل سڑکوں میں ڈھیرا چڑھا رہے ہیں اور اپنی محنت کی کمائی ان ایپس میں لگی ہوئی ہے۔ یہ بات تو سمجھی جائے کہ ان ایپس نے عوام کو کیا فائدہ ہوا؟
اس وقت تک ڈکی بھائی کو گرفتاری سے پہلے ایجنسی کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا اور یہ بات غلط ہے کہ وہ نہیں آئے تھے۔
اسے پہلے چار کروڑ سے کم لوگ اس یوٹیوب چینل پر سیکھ رہے تھے اور اب ایک کروڑ سے زیادہ ہیں، جس کی وجہ سے ان ایپس کی تشہیر میں اضافہ ہوا ہے۔
میں یہ بھی مانتا ہوں کہ جیسے جیسے یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز اپنے منچے پر بالٹ رکھتے چالے گئے ہیں، وہی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایسا تو کیسے ہوگا کہ ان پر الزام نہیں لگتا اور یہ سارے جوئے اور بیٹنگ ایپس ایجنسی کی جانب سے بھی چلائے جائیں گے؟
اس میں واضح طور پر محسوس ہوتا ہے کہ اسے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے ایک اچھی طرح سے منصوبہ بند فیصلہ دہی کی ہے، جو آج تک کے یوٹیوب چینلز اور انفلوئنسرز کو بھی اس بات پر توجہ دیتا ہے کہ ان کی پیشکش سے عوام کو نقصان پہنچا ہے۔
ان جوئوں اور بیٹنگ ایپس میں تشہیر دھوکہ ڈالتے ہوئے لوگ یہدے سے بھاگ جاتے ہیں؟ ان کو اچانک ایسا کر دیا گیا کہ عوام نے اپنی کمائی ان میں لگا دی اور نقصان ہوا۔ یوٹیوب پر اسے دیکھتے ہوئے وہ لوگ کیا پہچانتے تھے؟
یہ اچھا ہوا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اس مقدمے میں REQUEST ضمانت منظور کر لی ہے، اس سے ڈکی بھائی کو محفوظ اور مستقل زندگی ملا رہی ہوگا
آج کل یوٹیوب پر پے وین جوئے اور بیٹنگ ایپس کی تشہیر کرنے والے لوگ کیسے بہت پ्रसیدگی حاصل کر رہے ہیں، ان کا یہ کہنا کہ وہ اپنی محنت سے اس میں ناخوشیوں اور خوف کی وجہ سے پہنچتے ہیں، بھارے پیمانے پر جھوٹی بات کرتے ہیں تو یہ کہنا کہ وہ محنت کر رہے ہیں... یہ حقیقی زندگی کی نہیں، یہ دھوکہ دہی ہو رہا ہے!
یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یوٹیوبرز سوشل میڈیا انفلوئنسرز لوگ ایسے جوئے اور بیٹنگ ایپس رکھتے ہیں اور عوام کو اس پر یقینی بنایا کروں گے? اور شہرام سرور چوہدری جی کی عدالت نے اسے تسلیم کیا ہے؟ اگلی بار ایسا کیا ہوا گا? یہ بات کوئی بات نہیں ہے کہ عوام نے اپنی محنت کی کمائی ان ایپس میں لگا دی ہو گی اور اگر یہ ایسا ہوتا تو عوام کو بھی اپنی ایمیج کے حوالے سے اس پر اچھی طرح جاننا پڑے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ ڈکی بھائی نے ایک چالاک تریخ طے کی ہو گی اور یہ وہی بات ہے جو سب سے پہلے ہوتا رہتا ہے، ان پیڈولز کو جس میں ایک فلاں توڑنا ہوتا ہے اور ایک فلاں کی چوڑائی، وہی کھیل بھی دیتے ہیں۔
بھانے بھانے اور نایاب پہلیوں کی شán بھی کر لیں گے لیکن یہ بات کوئی بات نہیں ہے کہ لوگ ان تریخوں سے تعلق رکھتے ہیں۔