بھارت نے ورلڈ ان کwalٹی رپورٹ میں آدھا نمبر حاضری کرتے ہوئے پہلی بار چھٹا بڑا ملک بن گیا، جبکہ پاکستان 24واں نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ میں جنوبی افریقا نے ان کولٹی کی فہرست میں پہلا نمبر حاضری کیا ہے، جس کے ذریعے یہ ایسی صورتحال بن گئی ہے جہاں ٹاپ 10 فیصد طبقہ مجموعی آمدنی کا 66 فیصد حصہ کماتا ہے، اس سے باقی نصف تھے ان میں صرف 6 فیصد آمدنی ہی ہے۔
لاطینی امریکی ممالک جیسے برازیل، میکسیکو اور چلی بھی یہی رجحان دیکھتے ہیں، جہاں 10 فیصد امراء کی آمدنی تقریباً 60 فیصد ہے۔ دوسری جانب یورپی ممالک میں یہ تناسب متوازن ہے، اس لیے سوئیڈن اور ناروے میں 50 فیصد نچلے طبقے کی مجموعی آمدنی تقریباً 25 فیصد ہے، جبکہ ٹاپ 10 فیصدطبقہ 30 فیصد سے کم آمدنی کماتا ہے۔
آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، جاپان اور برطانیہ جیسی متعدد ترقی یافتہ معیشتیں متوسط زمرے میں آنی ہیں۔ یہاں ٹاپ 10 فیصد افراد مجموعی آمدنی کا تقریباً 33-47 فیصد کماتے ہیں، جبکہ 50 فیصد نچلا طبقہ 16-21 فیصد کماتا ہے۔
ایشیا میں آمدنی کی تقسیم میں بھی کوئی توازن نہیں ہے، چین، پاکستان اور بنگلادیش میں ٹاپ 10 فیصد طبقہ مجموعی آمدنی کا بالترتیب 43، 42 اور 41 فیصد حصہ کماتا ہے، جبکہ باقی 50 فیصد نچلا طبقہ 14، 19 اور 19 فیصد حصہ حاصل پاتا ہے۔
لاطینی امریکی ممالک جیسے برازیل، میکسیکو اور چلی بھی یہی رجحان دیکھتے ہیں، جہاں 10 فیصد امراء کی آمدنی تقریباً 60 فیصد ہے۔ دوسری جانب یورپی ممالک میں یہ تناسب متوازن ہے، اس لیے سوئیڈن اور ناروے میں 50 فیصد نچلے طبقے کی مجموعی آمدنی تقریباً 25 فیصد ہے، جبکہ ٹاپ 10 فیصدطبقہ 30 فیصد سے کم آمدنی کماتا ہے۔
آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، جاپان اور برطانیہ جیسی متعدد ترقی یافتہ معیشتیں متوسط زمرے میں آنی ہیں۔ یہاں ٹاپ 10 فیصد افراد مجموعی آمدنی کا تقریباً 33-47 فیصد کماتے ہیں، جبکہ 50 فیصد نچلا طبقہ 16-21 فیصد کماتا ہے۔
ایشیا میں آمدنی کی تقسیم میں بھی کوئی توازن نہیں ہے، چین، پاکستان اور بنگلادیش میں ٹاپ 10 فیصد طبقہ مجموعی آمدنی کا بالترتیب 43، 42 اور 41 فیصد حصہ کماتا ہے، جبکہ باقی 50 فیصد نچلا طبقہ 14، 19 اور 19 فیصد حصہ حاصل پاتا ہے۔