Karachi Dacioty Rangers police | Express News

موتیا عاشق

Well-known member
شہر قائد میں رینجرز اہلکار کو قتل کی مملکت ایک راز ہی تھی جس کا حل اب تک نہیں پایا گیا، لیکن اب فوج کے خلاف دھمپ تھامنے والوں کے اس مظالم کو ایک بار بھی سونے والے ملزم کو گرفتار کر لینے میں کامیابی ملی ہے۔

جس نے شہر قائد میں رینجرز اہلکار ظہیر الدین کو قتل کیا تھا ان کے ساتھیوں نے بھی ایک نئی مملکت بنانے کی کی۔

سہراب گوٹھ میں ایک چھپا گویا دھمپ تھامنے والوں کے انسداد کے لیے مشترکہ کارروائی میں رینجرز اور انویسٹی گیشن پولیس نے ایک فوجی گولیچہ کی لہر ماری اور رینجرز اہلکار کو قتل کرنے والوں کے ایک ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا ہے۔

ترجمان رینجرز کے مطابق دھمپ تھامنے والوں کے ساتھی سعید عرف طور خان اور ایک دوسرا ساتھی جس کی شناخت اب تک نہیں مل سکئے، ان دونوں نے ایک ایسا کارروائی شروع کر دی جو شہر قائد میں رینجرز اہلکار کو قتل کے لیے فوج کے خلاف دھمپ تھامنے والوں کی پہلی مملکت بنانے پر زور دےتی ہوئی تھی۔

رینجرز اور انویسٹی گیشن پولیس نے ایس ایس پی کے زیر انتظام سہراب گوٹھ میں چھاپا مار کر رینگرز اہلکار کو قتل کرنے والوں کو گرفتار کر لیا ہے جس میں ایک ملزم عیسیٰ عرف بسم اللہ شامل تھا، نتیجے میں ان کے ساتھ ایک دوسرا ساتھی سعید عرف طور خان موقع سے فرار ہو گیا۔

ترجمان کے مطابق رینجرز اہلکار ظہیر الدین کو قتل کرنے والوں نے وہی سرزمین جس پر انہیں ملازمت فراہم کی گئی تھی، اس سرزمین میں لوٹ مار کیا اور اسے اپنا زمرہ بندی۔

جہاں لوٹمار کرنے والوں نے ایسا کام کیا جس کے لیے ان کو فوجی جرائم کی پابندی کے تحت آئیا ہوتا، وہیں ان کے ساتھ ایک دوسرا ساتھی شامل تھا جو اپنے مفرور ساتھی کے ساتھ اسی سرزمین میں موجود تھا جس نے رینجرز اہلکار کو قتل کرنے والوں کی ایک دوسری مملکت شروع کی۔
 
ایسا ہی کیا ہوتا جب فوجی گولیاں ماری جاتی ہے، ہم پھر سے یوں ہی دھمپ تھامنے والوں کی راز کو سامنے لاتے ہیں تو بھی نتیجہ ایسی ہی کا ہوتا ہے۔

جبکہ یہ بات نہیں ہو سکتी کی جس راز کو فوج و شعبہ فنا کرنے والے لوگ ایسی ہی طرح دھمپ تھامنے والوں کا سراغ لگاتے ہیں، کیونکہ اب پورے شہر کو بھری ہوئی دھماکے کی مملکت نہیں چل سکتی اور جس راز کا یہ سلسلہ سامنے آیا ہے اس کا حل اب تک نہیں پایا گیا، تو اس میں یقین ہو سکتا ہے کہ یہ دھمپ تھامنے والوں کا سراغ لگانے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
یہ بہت غم کن بات ہے کہ ان لوگوں کا یہ راز اب تک نہیں پڑ سکا جس نے شہر قائد میں رینجرز اہلکار کو قتل کیا تھا، اور اب وہ شخص گرفتار ہو کر اپنی مملکت کی ایک نئی چپٹی لگائی ہے۔

اب یہ سوال ہے کہ اس راز کو پھانے والوں نے اتنے میڈیا پر توجہ مبذول کروائی جو انہیں اپنی مملکت کی ایک نئی چپٹی لگائے ۔

ماں باپ کے لئے یہ سچا بھی ہے کہ وہ لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف دھمپ تھامنے والوں کو مدد ملنی چاہیے، لیکن یہ بات کبھی نہیں سنا جاتی کہ ان کی مدد کیسے ملے گی۔
 
یہ دیکھنا مہمہانہ ہے کہ آخری بار ہمیں یہ بات مل چکی تھی کہ پھر بھی لوٹ مار اور فوجی جرائم کی رینjingز نہیں روئی۔ اب جب ان ساتھیوں کو گرفتار ہونے کا مौकہ مل گیا تو وہ اپنے گھروں چلے گئے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ان پر ایسے ساتھیوں نہیں ہوسکتے ہیں جو ان کے ساتھ بھاگنا چاہتے ہیں۔ یہ بات کوئی نہ کوئی جانتا ہوگا لیکن وہ اس پر بات نہ کریں گے، بلکہ ان ساتھیوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔
 
اس کارروائی سے نکلنے کے بعد بھی اس وقت تک یہ نہیں آئے گا کہ شہر قائد میں رینجرز اہلکار کو قتل کا جو قاتل بنایا گیا، وہ ان ساتھیوں کی پوری جھنکی کے ساتھ بھی نہیں اٹھ سکتا۔

لیکن اس کی واضح وجہ یہ ہے کہ دھمپ تھامنے والوں کے خلاف کارروائی میں انسداد فوج نے ایک اچھی اور دباؤ دہی والی کارروائی کی ہے جو ان ساتھیوں کو بھی پہلے ہی اس جھنکی سے بाहर کرسکتا ہے۔
 
پولیس اور فوج کے درمیان دھمپ تھامنے والوں پر بھی دباؤ اٹھا رہی ہے لیکن یہ سوال یہ نہیں ہے کہ وہ کس نے فوج کو قتل کا شکار کرنے کی ججباہی کی، بلکہ اس سے پوچھنا چاہئے کہ کیسے ایک دوسرے جماعتیں انہیں فوج کا شکار کرنے پر مجبور کرتے ہیں؟
 
ایسا بہت ہی خوش خلیق خبر ہے، مگر یہ بات تو واضح ہے کہ دھمپ تھامنے والوں کو اب تک پوری سرزمین میں فرار ہونا کا موقع نہیں ملیا تھا، اور اب ان کے ایسے ساتھی بھی گرفتار ہوئے ہیں جن کی جگہ بھی ان کے سرزمین میں لوٹ مار کرنے والوں کو نئا ملزوم بنانے کا موقع ملا۔ یہ بات تو اچھی ہے کہ فوجی جرائم کی پابندی ایسے لوگوں پر لگائی گئی جیسے انہوں نے سرزمین میں لوٹ مار کرکے اور اپنے ساتھ ایسا کام کیا ہوہ۔
 
بھائی اس مظالم کو حل کرنے کے لیے پورا ملازم ہی نہیں بلکہ پورے قومی مفاد کو یقینی بنانے کے لیے ہی کامیابی ملی ہے، ایسا نہیں کہ ان لوگوں کی مملکت کو سونے والے ملزم کو گرفتار کر لینے میڹنے میں یقینی بنایا گیا ہوگا
 
اس سارے واقعے کی پوری کہانی سن کر میں سوچتا ہوں کہ ابھی تک فوج کے خلاف دھمپ تھامنے والوں نے بھی ایسا ہی ساتھیا چھپایا ہوگا جو ان سب کی جگہ لے لیں، لیکن یہ بھی ایک فریق کے درمیان کہلانا چاہتا تھا کہ یہ جگہ وہ نہیں ہو سکی گئی جس پر انہوں نے ملازمت فراہم کی تھی، ابھی تک ایسی جگہوں کی پوری کہانی کے بعد بھی لوٹ مار اور ایسی سرزمینوں کو اپنا زمرہ بندی کرنے والے ہیں جو وہ ہندुस्तانی فوج سے مل کر دھمپ تھامنے والوں کی پہلی مملکت بنانے پر زور دیتے تھے۔
 
یہ تو بہت بہترین خبر ہے کہ فوج کے خلاف دھمپ تھامنے والوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو آج تک نہیں پائا گیا تھا، لیکिन اب اس پر گریبان ہونا ٹھیک ہوا ہے ، میں کہتا ہوں کہ جو لوگ ان مظالم کو نہیں سمجھتے اور وہ رینجرز اہلکار کی ایسی جڑی شہر قائد میں بھی کر دیتے ہیں تو وہ لوگ اپنی زندگی کا نازک وقت رہتے ہیں ، میرے لئے یہ سب ایک اچھی بات ہے
 
یہ ایک بڑی مملکت ہے جو شہر قائد میں رینجرز اہلکار کو قتل سے لے کر اس کے بعد جس زمرہ بندی پر ان لوٹ مار کرنے والوں نے اپنا ہاتھ رکھا ہے، یہ ایک پہلو ہی تھا جو شہر میں دھمپ مچانے کے لیے تھا اور اب تک اس کی طرف سے کوئی حل نہیں پایا گیا ہے، لیکن اب جب فوج کے خلاف دھمپ تھامنے والوں کا ایک اور ملزم گرفتار ہوا ہے تو یہ راز کمزور ہونے لگا ہے ہر کوئی کچھ کرنا چاہتا ہے۔
 
یہ تو بھارOS Hua hai, لگتا hai ki پورے شہر میں جیسا ہوا تو اب کچھ نہ ہوگا, آج سے ایسے لوگ رہنے والے ہیں جو فوجی جرائم کرکے اپنی مملکت شروع کرنا چاہتے ہیں, یوں تو آج تک بھی ان کے خلاف کیا جا سکا تھا? وہیں وہ لوٹ مار کرتے رہتے ہیں اور اپنی جگہ کو زمرہ بندی کرتے رہتے ہیں.
 
اس طرح سے ہر شہر قائد میں انصاف کا کچھ تو نکل رہا ہے، اب یہ محسوس ہوتا ہے کہ فوجی جرائم کی پابندی اور سوشل میڈیا پر دھمپ تھامنے والوں کو لینے والوں کے درمیان ایک نئی سبق مل گئی ہے।
 
آج بھی اس چھپا گویا دھمپ تھامنے والوں کے انسداد کے لیے مشترکہ کارروائی میں رینجرز اور انویسٹی گیشن پولیس نے ایک اور بڑا حقیقت سے باخبر کارروائی کی ہوئی ہے، اس کے بعد یہ چیلنج ہے کہ کس طرح اس مظالم کو حل کیا جائے گا؟ اور یہ سوال ابھی بھی پہلو کی جانب سے رہے گا
 
اس دھمپ تھامنے والوں کے ساتھیوں نے ایسا یہ دیکھا ہے جو صاف بھول جاسکتا ہے، وہ لوٹ مار اور زلدستی شہری پolis کی آگہائی کا معاملہ سمجھتے ہیں اور اس کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ایسے دھمپ تھامنے والوں کی ایک نئی مملکت بناتے ہیں، یہ تو ایک بار بھی سونے والے ملزم کو گرفتار کر لینا چاہیے...

👮‍♂️
 
اس نئی کامیابی پر فخر ہو گیا ہے لیکن یہ سچ ہے کہ اس کے پچھلے شعبے میں بھی ایسی مملکت بنائی جاتی ہے۔ مجھے انسداد دھمپ تھامنے والوں کی ایسی کیوتھ میں نہیں آئی کہ میں وہاں سے نکل پاؤں ۔
 
ہمیشہ سے یہ بات چلتا آیا ہے کہ جس نے شہر قائد میں رینجرز اہلکار کو قتل کیا وہی دوسروں کی جانوں کو بھی لے جائی گے؟ اب تک یہ مظالم ان پر تھم رہا ہے، لیکن اب اسے ایک سونے والا ملزم کے ہاتھ میں پکڑنے میں کامیابی ملی ہے! 😊

اس مظالم کو حل کرنے کی لڑائی میں رینجرز اور انویسٹی گیشن پولیس کا ایسا کارروائی شروع کیا جس نے دھمپ تھامنے والوں کو پچتایا ہے، اور اب اسے ایک ساتھ میں پکڑ لیا جا رہا ہے! یہ ایسا جہاں لوٹ مار کرنے والوں کو فوجی جرائم کی پابندی کے تحت آئیا ہوتا، وہیں انہوں نے ایک دوسرے ساتھی اور ایک ایسا مظالم شروع کیا جس کا حل اب تک نہیں پایا گیا تھا!

جب تک یہ مظالم پھیلتے رہن گے، تک ایسا سونے والا ملزم جو فوج کے خلاف دھمپ تھامنے والوں کی پہلی مملکت بنانے پر زور دے رہا تھا، اب اس کے ہاتھ میں ہے! اور ایسا نتیجہ مل گیا ہے جس سے ہمیں Hope Millat کی طرف بھی کوئی نہ کوئی سچائی مل سکتی ہے! ❤️
 
واپس
Top