karachi police arrest daicot gang baldia town | Express News

بریانی لور

Well-known member
سائٹ ایریا میں نیٹ کیفے میں شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے ڈکیت گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے اس لیے 3 ملازمین کو گرفتار کرلیا جس میں محمود، ارسلان اور لقمان کے نام شامل ہیں۔ یہ ملزمان سائٹ ایریا بلدیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ان کے پاس چھنے ہوئے موبائل فون، موٹر سائیکل اور دیگر لوٹ مار کی لاکھوں میں ملا رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ملزمان نیٹ کیفے سے چند روز قبل موبائل فون چھینتے تھے اور اس سلسلے میں ان کے خلاف ایس ایچ پی کیماڑی امجد شیخ نے فوٹیج کی ہوئی ہے جس پر سوشل میڈیا پر بھرپور منظر بنایا ہوا تھا۔

ان کے خلاف وائرل ہونے والی فتوحات کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے شہریوں کو لوٹ مار کرکے اور جب اس پر وائرل ہونے لگا تو پورے شہر میں اس پر بڑی تعداد میں تشدد ہوا۔

پولیس نے بتایا کہ ان ملزمین کے ساتھ متعدد وارداتوں کی جانب سے تعلق تھا اور ان کے پاس ڈاکٹریٹ میں بھی تجربات رکھی جاتی تھیں۔
 
اس کے بعد اس شہر میں لوٹ مار کرنے والے گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے! اب وائرل ہونے والی فتوحات سے بھی وادھات کی ضرورت نہیں ہے? 🤦
 
بہت گنجان لوگ اس واقعے کو دیکھ رہے ہوں گے اور ان کی جانب سے تشدد بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اچھے لوگ یہی محسوس کریں گے کہ پولیس نے بہت سے معاملات میں بھی ایسی طرح سے کھل کھل کوئی رکاوٹ نہیں دی ہوتی۔ اگر ان لوٹ مار کی گئی پaise کو سائٹ ایریا بلدیہ کے لیے دیا جاتا تو اس میں بھی ایسی طرح سے معاملے ہونگے۔
 
اس کو پڑھ کر میرا خیال ہے کہ نئی دہلی میں شہریوں پر لوٹ مار کرنے والے ملزمان کی گرفتاری سے وائرل ہونے والی فتوحات کا اہم کردار یہ رہا کہ ان پر تشدد ہوا جو نتیجتاً ان کی گرفتاری میں مددگار ثابت ہوئی 🤔

ان لوٹ مار کرنے والوں کو پھنسایا گیا تو اس سے شہر میں لوٹ مار کا خوف اٹھنا شروع ہوا جس کی وجہ سے ان کے خلاف تشدد ہوا اور نتیجتاً ان پر پوری گرفتاری ہوئی 🚔

اس کی رائے میں یہ بات بھی ہے کہ ان ملizon کو شہریوں سے لوٹ مار کرکے لاکھوں درجہاں سے پھنسایا گیا تو اس نے انھیں پوری گرفتاری میں مددگار ثابت کیا جس کی وجہ سے ان کے خلاف تشدد ہوا اور نتیجتاً ان پر پوری گرفتاری ہوئی 🚫
 
یہ پھر ایسے ہی ہوتا رہتا ہے کہ جب لوٹ مار کرنے والے لوگ شہر میں اچھی طرح چل-pate hain toh پولیس کو ان پر دستے کھینچنا ہی مشکل ہوتا ہے …… 🤷‍♂️
ایسے لوگوں کو گرفتار کرکے بھی کچھ نہ کچھ فائدہ ہوگا تو لیکن یہ بھی پتہ چل گيا کہ انہوں نے اپنی لوٹ مار کی وائرل ہونے سے پورے شہر میں تشدد اور Bloody situations ka maza le liya tha …… 😡
جیسا کہ پولیس نے بتایا انہوں نے 3 ملازمین کو گرفتار کرلیا لیکن ان کی تعداد میں واضح طور پر بھی اضافہ نہیں ہوا ہے …… 😐
 
یہ وائرل ہونے والی فتوحات کی پوری بات کے بعد میں کہتے ہیں، یہ ملزمان بلاشبہ ایک خطرناک جساد تھے اور ان کی لوٹ مار سے شہر کے عوام کو تنگ آ گیا ہوگا۔ لیکن وہ سبھی بات یہی ہے، ان کے بارے میں کہتے ہوئے، پھر بھی یہ سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ انہوں نے جس سے شہر کو تنگ آئے، وہی سے ان کی گریฟ نکلنے میں بھی مدد مل سکتی ہے اور یہ تو کہتے ہوئے بھی نہیں کہ شہر کی ایسی آغاہی ہے جس پر انہیں پکڑ کر جاسکے اور اس سے بھی یہ سوچنا مشکل ہوتا ہے کہ انہوں نے تو دوسری جانب کی جانب بھی پھیلائی تھی اور اب وہ شہر میں آ کر لوٹ مار کر رہے تھے۔
 
ایسا لگتا ہے کہ شہر کی یہ بات ایک اچھی چیز ہے کہ لوٹ مار کرنے والوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، لیکن پولیس کی کہانی میں جو باتें ہیں ان کی وجہ سے یہ جاننا ایک مشکل بات ہے کہ ان لوٹ مار کرنے والوں کو آسپاس پھیلایا گیا تھا یا نہیں، وہ کہانی جو امجد شیخ نے فوٹیج کی ہوئی تھی اس پر سوشل میڈیا پر منظر بنایا تھا اور اب لوٹ مار کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا ہے، تو یہ بتانا مشکل ہے کہ شہریوں کی تشدد کی وجہ کیا تھی؟

موبائل فون چھیننے سے پہلے ان لوٹ مار کرنے والوں کو اس پر ان کی رائی ہوئی تھی، اور اس کے بعد وہی تشدد ہوا اور پوری شہر میں وائرل ہونے لگا، یہ بھی ایک اچھی بات ہے کہ ان لوٹ مار کرنے والوں کے ساتھ متعدد وارداتوں کی جانب سے تعلق تھا، لیکن پوری صورتحال کو سمجھنے کے لئے اور اس پر منظر بنانے کے لئے آسپاس ہوا ہوگی۔
 
ایسے لوگ کیوں بنتے ہیں؟ ان کی ایسی پال دیا گیا ہوا اور اب وہ شہر سے باہر نکل کر اٹھنے کو مجبور ہو گئے ہیں۔ میں نے بھی کبھار ہی ایسا ہی محسوس کیا ہے، لیکن اب یہ پچھلے دہائیوں سے بھرپور ہو چuka ہے۔ لوٹ مار اور جھوٹے گروہوں کا ایسا ہی جال بن چuka ہے جو شہر میں پھیل گیا ہوا ہے اور اب یہ پچاس دہائی سے اب تک کی سب سے زیادہ لوٹ مار کیسوں کی جگہ لیتی رہی ہے۔
 
اس گروہ کو گرفتار کرلونا ایک بڑی بات ہے، میں خوش ہوں کہ انہیں قانون کی حقداری سے ناتھا ہوا اور اس طرح شہریوں کو لوٹ مار کرنے والوں سے بچایا گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ گروہ کتنے لوگ تھے، لیکن اس میں سے کوئی بھی پوری طرح ان کی کاروانی کرتا نہیں تھا اور یہ سبکام ہوا تو ان کو گرفتار کرلوں۔
 
اس بات کو لینا مشکل ہے، وائرل ہونے والی فتوحات کی وجہ یہ نہیں تھی کہ ان لوٹ مار کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا لیکن شہریوں نے اس پر تشدد کیا، چاہے وہ سچے یا بھرے ہوتے ہیں ان لوگوں کی طرف سے تشدد ہوا تو یہ ایک بد کارDecision تھا۔ ہمارے ملک میں شہریوں کے دائرہ اختیار پر کوئی نہیں، وہیں ان لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف اچھی طرح سے کارروائی ہونی چاہیے۔ لگتا ہے کہ پوری سسٹم کی بات ہونی چاہیے، نہ تو پولیس کو صرف معینہ شخصوں پر دکھائی دیتے رہوں اور نہ ہی ان لوٹ مار کرنے والوں کے خلاف وائرل ہونے سے پہلے تشدد ہوتا تھا، کیونکہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس پر کوئی دوسرا ملک اپنی پوری اور ان کے بارے میں بات کر سکتا ہے۔
 
ایسے میں یہ بھی بات چیت نہیں کر سکتی کہ لاکھوں روپئے کی لوٹ مار پر شہر میں جس تے ایم تھا وہ اب ختم ہو گیا ہے اور بچے بھی اس کی یاد کرتے ہوئے تشدد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پولیس نے ان ملزمین کو گرفتار کیا لیکن یہ بات تو چلتے ہیں کہ اس سے شہر میں بھی ایسا ہی دھلپہ ٹھہر جائے گا۔ کرونا کے بعد اب پھر وائرل ہونے والی فتوحات کی نہیں آئی اس سے بھی بچنے کی ضرورت ہے۔
 
اس وائرل فتوحات کی تازہ ترین اعداد و شمارات نیکنہ ہیں: یہ چار روز میں کئی شہریوں کی تشدد کی رپورٹس آئی ہیں۔

ایک سائٹ ایریا بلدیہ سے تعلق رکھنے والے لوٹ مار گروہ کو گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن وائرل ہونے کے بعد سے شہر میں ایسی ڈرامائی سیریز نہیں لگی کیوں؟ اور پھر بھی اس فتوحات کی وجہ یہ تھی کہ ان لوٹ مار گروہوں کو شہریوں سے چلائی جا رہی تھی۔

اج کل سائٹ ایریا بلدیہ میں 40 سے زیادہ لوٹ مار کیسز ہیں، ان میں سے اکثریت ایک گروپ کی ہے جو نیٹ کیفے سے شہر کے مختلف حصوں میں چھیڑ پھیڑا لگا رہا ہے۔

ایسے ہی اور شہر میں 3000 سے زائد لوٹ مار کی رپورٹز آئی ہیں جبکہ پولیس نے بتایا کہ ان سے ملنے والے ملازمین کے پاس لاکھوں کا مال ہے۔
 
واپس
Top