لاہور، انسداد اسموگ کے لیے ضلعی انتظامیہ کی کارروائی، ہوٹلز اور کمرشل مارکیٹس بند کر دی گئیں | Express News

فٹبالر

Well-known member
لاہور میں انسداد سموگ کی کارروائیاں بڑھتی رہیں، اور دکانیں بند ہو رہی ہیں۔

حالیہ روز لائیٹ مینجمنٹ کا منظر ناکام ہونے پر ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو احکامات دیئے تھے کہ مختلف علاقوں میں رات گیارہ بجے تک ہوٹلوں اور کمرشل مارکیٹس کو بند کر دیا جائے۔

اسسٹنٹ کمشنرز اور پولیس کی نگرانی میں یہ کارروائیں شروع ہوئیں، جس کا مقصد سموگ کے اثرات کو کم کرنا تھا۔ لائے جانے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق گلبرگ، لبرٹی مارکیٹ، انار کلی، مال روڈ، گڑھی شاہو اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند کر دی گئی ہیں۔

شہر کے بعض علاقوں میں بھی اسے نظر انداز کیا گیا، جیسے لکشمی چوک، گوال منڈی، ریلوے اسٹیشن، جوہر ٹاؤن، ٹاؤن شپ اور بادامی باغ میں دکانیں کھلی ہی رہیں۔

ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے بتایا کہ اگر کوئی شخص ایس او پیز کی خلاف ورزی کرے گا تو وہ دکانیں سیل کر دیا جائے گا اور بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ یہ کارروائیں شہر میں اسموگ اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں، جس کے لیے ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو احکامات جاری کیے تھے۔
 
پچھلے دن سموگ کا ماحول ہوا نہیں ہوا تو کیسے؟ اس وقت پہلی بار لائے جانے والے نوٹیفیکیشن پر دیکھا گیا ہے کہ گلبرگ اور لبرٹی مارکیٹ میں سارے دکانیں بند ہو کر آ رہی ہیں، یہ تو بہت بہت کچھ ہوا! لیکن ابھی تک اس بات کو لگا نہیں سکا کہ یہ کارروائیں کیسے اور اس کی وضاحت کتنے دیر تک آئے گی?
 
اس سموگ کی مہم کا یہ انتظام ایک دھارائیاں بن رہی ہے۔ لوگ اس سے نجات کے لئے دھنچک لے رہے ہیں لیکن آس پیز کی ملازمتوں پر یہ کارروائیں کی گئی ہیں جس سے دوسرے کچھ لوگ بھی متاثر ہوں گے۔

اس میں یہ بات کو یقین رکھنا چاہیے کہ کچھ لوگ اس کی کوشش کرنے کے لئے دوسروں پر زور ڈالنے کے لئے استعمال کر رہے ہیڰ.
 
اسموگ سے دوڑنا ہوا لائے جانے والی کارروائیوں کا مشاہدہ کرنے والے لوگوں کو بھی یہ اچھا لگ رہا ہے کہ شہر میں اسموگ کی گنجائش کو کم کیا جا سکتا ہے، ایسی کارروائیوں نے شہر کے نئے ہونے والے دور کی طرف بھی اشارہ دیا ہے۔

جب تک دکانیں بند ہونگی تو یہ راتوں کو ایک نئے دور کا لچکلا ماحول بنائے گا، اور نجی کارروائیں بھی ان کے ساتھ ہونگے۔

اسکول کے لئے راتوں کو دیکھتے ہوئے چارے کی جس کے بغیر سونا لازمی نہیں ہوتا، اسی طرح یہ بھی ایک نئی نوری پہلی ہوگئی ہے۔
 
یہ کارروائیاں دیکھتے ہیں کہ لوگ سوچ رہے ہیں اور ایسا کر رہے ہیں؟ یہ ہائی کورٹ کی کارروائیوں کو دیکھتے ہیں، تو اس کے بعد ہوٹلوں اور شاپنگ مارکیٹس کو بند کر دیا جاتا ہے؟ یہ تو کچھ بھی نہیں! دکانیں بن کر کئی دن تک پھیلتی ہیں، رات گیارہ بجے تک ان کو بند کر دیا جائے گا؟ ایسا کیا یہ آپ کو اچانک لگتا ہے یا یہ دیکھنے والوں کو لگتا ہے کہ شہر کی زندگی کتنی مشکل ہو گئی ہے? پوری نائیٹ سولڈ میٹرو کو بند کرنا تو کیا ہونا چاہیے؟ اور یہ یہ بھی وہی ہے جو اسسٹنٹ کمشنرز اور پولیس کی نگرانی میں شروع کی گئی کارروائیوں پر!
 
بڑا سمیٹ ہوا ہو گا اس لائے جانے والی کارروائی کے بعد اور جو لوگ کپڑے پہن رہے ہیں ان کی سائنسز 100% نہیں ہو سکیں گی۔ ایس اور جب لوگوں کو اسے نظر انداز کرنا ہو گا تو بھی یہ سچ ہو گا کہ وہ جو ہو رہا ہے اس کا نتیجہ وہ لوگ محسوس کریں گے جنہوں نے اپنے گھر کی چپکلی سافٹیئر کر لائی ہے۔ اور یہ بات بھی سچ ہے کہ اگر میں جو پانی پینے جاتا ہوں وہ پانی میں بھی اس کو دیکھ نہ سکے گا کیونکہ یہ ایک ماحول میں ہے۔
 
اسے تو پتہ چلتا ہے کہ لندن کو بھی اسโมگ کی سائٹ بنائی جاتی ہے، لیکن ہم نے اپنا شہر ایسا کر دیا جو دیکھنی پڑتا ہے؟ 🤔
دکانیں بند کرنے سے کچھ فائدہ ہوگا، لیکن یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ نئے قانون کے تحت ہمیں ملازمت پر ملازم رہنا پڑے گا اور بھرپور معاشی پ्रभाव ہوگا... یہ کیسے چلے گا؟
اسکول کی دوسری بڑی سیٹنگ کو جگہ سونے دی گئی، لیکن اس طرح ہمارے بچوں کے تعلیم کے ساتھ کیا کیا کرن؟
 
آج کا ایسMOG کا مسئلہ بہت زیادہ شدت اختیار کر رہا ہے، ناکام لائٹ مینجمنٹ اور پورے شہر میں آلودگی کی وہCondition جو دیکھنا پڑتا ہے۔ یہ کہا جاتا تھا کہ اس سے پوری ناکام لائٹ مینجمنٹ اور آلودگی کے مسائل کو حل کرنا ہو گا۔

اس سے ہٹلون اور مارکیٹس بند کی گئیں، جو انہیں کم کرنے کا ایک سہرا ہو گا۔ پھر بھی لائٹ مینجمنٹ بہت ناکام رہی اور اب اس کے نتیجے میں آلودگی کی Condition بدھر گئی ہے۔

آپ کو اس بات کی شگفتगوئی محسوس ہوگئی ہوگی کہ کیا یہ صرف لائٹ مینجمنٹ کا مسئلہ تھا، اور یہ کہا جاتا تھا کہ اس سے آلودگی کا مسئلہ حل ہوگا لیکن اس کے نتیجے میں وہ Condition بدھر گئی ہے جو آپ سب کو دیکھ رہی ہے۔

اب جب ٹرانسپورٹ کے ادارے نے بھی ناکام لائٹ مینجمنٹ پر انتباہ دیا ہے تو آپ کو دکھائی دے رہے ہیں کہ اس مسئلے سے بچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔
 
اس موسم میں دکانیں بند کرنے کی کھیڑی تو وہاں ہی ہو گیہیں، پھر کس کے ساتھ تھوڑا مظاہرہ کرنا چاہئیے? لائے جانے والے نوٹیفیکیشن میں ایسا لگتا ہے جیسے حکومت نے کہا ہے تھوڑا سا کھیل بھی کرنا ہے، پھر وہ کھیل ہمیشہ اپنی طرف لے جاتا ہے۔
 
اس شہر میں سموگ کا درجہ زیادہ ہو رہا ہے، اور یہ بات یقینی ہے کہیں تک جب لوگ نہیں ہو گئے انسداد سموگ کی کارروائیوں میں، تو اس شہر کو اس کی آلودگی میں بھی کوئی دیر نہیں لگی ہے۔ اور اچھا یہ بھی کہ ہائی کورٹ نے احکامات جاری کیے ہیں، حالانکہ اس شہر میں بھی سیل ایکسپریشن کی کوئی ذمہ داری نہیں، لیکن ضروری ہے کہ لوگ اپنی جائیدادوں اور دکانوں کو بھی بند کر دیں۔
 
اسموگ سے ہر کام اچھا نہیں ہوتا! لائے جانے والے نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا ہے کہ گلبرگ، لبرٹی مارکیٹ اور انار کلی جیسی علاقوں میں دکانیں بند کر دی گئی ہیں، لیکن وہ لوے جو ایس اچھا بہت زیادہ کیا ہے وہاں کھلے رہیں! یہ سونا بہت ناکام ہو گیا ہے، کوئی دکانیں بند نہ کر دیں تو ایس موسم میں نہیں کچھ ہوتا۔
 
ਸموگ کی دھول نے لاہور کی زندگی کو بھرپور مایوس کر دیا ہے! کچھ دنوں سے شہر میں دکانیں بند رہی ہیں اور لوگ بھید رہتے ہیں, یہ سچا ہے کہ جس شخص کو سمجھ نہیں آئے، وہ ہمیں اپنی موت میں دیکھ رہا ہے۔

شہر میں پیدل چلنے کے لئے کچھ کمرشل مارکیٹس بھی بند ہو گئی ہیں، جس سے لوگ یہ سोचتے ہوئے اس سمog کو دور نہ کرنے کا موقع دھونڈ رہے ہیں. ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی احکامات سے اس سمغ کے اثرات کو کم کرنا ممکن ہوگا، لیکن یہ بھی یقینی نہیں کہ شہر میں یہ کارروائیں کافی پرجوشت کی طرح سے لگنے گی.
 
لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ لائے جانے والے نوٹیفیکیشن پر دکانیں بننی چاہتی ہیں، لیکن یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ دکانیں بند کر دی جائیں। اگر ہوٹل اور مارکیٹس میں لوگ پہنچ سکتے تو وہ لوگ ایسی لائپسٹائل کی زندگی گزارتے جو پاکستان کے لیے مفید ہوتا ہے।
اس سموج اور آلودگی کو کم کرنے کا مقصد ہی کہنا چاہئے، نہیں کہ دکانیں بند کر دی جائیں۔ یہ سیکھنا ضروری ہوگا کہ لوگوں کو آلودگی کو کم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں بھی دکانیں شامل نہیں ہونے چاہئیں۔
 
اسموگ کی گنجائش میں واضح طور پر کمی ہو رہی ہے اور یہ کافی اچھا ہے۔ لارڈ ناواب شہر کو ایک ساfer اور صحت مند مقام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو سب کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ دیکھا جائے تو گلبرگ اور لبرٹی مارکیٹ جیسے علاقوں میں زیادہ تر دکانیں بند ہو چکی ہیں، جو اسموگ کو کم کرنے کے حوالے سے ایک اچھا قدم ہے۔
 
لوگ اس سموگ کی بات کر رہے ہیں، اور اب دیکھتے ہیں لائیٹ مینجمنٹ کا منظر ناکام ہونے پر ہائی کورٹ کو احکامات دینا پڑا تھا۔

https://www.arynews.tv/pakistani-news/444841-lahore-smog-carving-operations-blossoming

یہ کارروائیں اسموگ اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں، جس کا مقصد سMOG کے اثرات کو کم کرنا تھا۔

 
اس موسم سے لگتا ہے کہ لاہور میں یہی نئا درجہ ہو رہا ہے، یہ وہی حال ہے جیسا میرے گھر کی دکانیں بھی تین سال قبل بند کر دی گئیں اور اب لوگ یہ کہتے ہیں کہ پورے شہر میں ایسی ہی صورتحال قائم ہو چکی ہے! آلودگی، سموگ، لوگوں کی زندگی... میرے لئے یہ سب بہت گھبراہٹ دیتا ہے کہ کس طرح وہیڈرن اور پہلویں سے آگ لگا رہی ہے!
 
یہ رہا ایسا وقت جب دکانیں بننے والوں سے ہوا کی صلاحیت پر بات چیت کرنا پڑتا ہے۔ لاحقہ فائدہ! ہائی کورٹ نے انھیں احکامات دیئے ہیں اور اب تو دکانیں بند کرلیںگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ کارروائیں شہر کو ایسا بنانے کی طرف لے جائے گی جہاں اس کو ہوا کی صلاحیت ملوث ہو۔ لیکن پھر بھی کچھ لوگ دکانیں بند کرنے پر بہت غصہ کرتے ہیں اور یہ سچمچھ جگہ پہنچ گئے ہیں۔ اس لیے میں اپنی دوسری دکانی کے لیے ٹرانسپارٹر بناؤں۔
 
واپس
Top