لاہور: فضائی آلودگی میں اضافہ، سانس لینا دشوار ہو گیا

گوریلا

Active member
لاہور سمیت وسطی پنجاب کے علاقوں میں فضائی آلودگی میں گہرے اہداف کی طرف پہنچ رہی ہے، جس سے لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے لاتے دیکھتے ہیں۔ اس آلودگی نے شہر میں مٹھی مٹھی آجاج اور پوسٹ وین ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) کی سائنسدانوں کو حیران کر دیا ہے، جو کہ 810 تک پہنچ گیا ہے۔

کھلی فضا میں سانس لینا اِس آلودگی کا ایک خطرناک باعث بن رہا ہے، جبکہ شہر میں اوسط AQI 367 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گوجرانوالہ اور فیصل آباد بھی اس آلودگی میں شامل ہیں، جس نے ان علاقوں کو ایک خطرناک ماحول کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ماہرین نے شہریوں سے عذرا کی اور انھیں ماسک پہننا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے، کہا جائے تو آلودگی میں اضافہ اسی وجہ سے ہو رہا ہے کہ ہوا کے کم دباؤ والے زونز اور سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں اسموگ میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔

بھارتی پنجاب سے آنے والی آلودہ ہواؤں کی آمد نے لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا میں مزید آلودگی کا باعث بنایا ہے، جس سے لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے لاتے دیکھتے ہیں۔ اسموگ کی شدت لاہور، قصور اور Sheikhupura تک پہنچ رہی ہے، جس نے شہر کو ایک خطرناک ماحول کا سامنا کرنا پڑایا ہے۔

رات اور صبح کی گھنٹوں میں ہوا میں نمی 95 سے 100 فیصد تک پہنچنے سے آلودگی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، جس سے شہر کی فضا میں مزید آلودگی ہو رہی ہے۔

آزادی دلوں اور دیہتوں کے لیے مساجد اور اعلانات جاری کیے جا رہے ہیں، جو منجی نہ جلانے کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور زرعی علاقوں میں کسانوں کو بھی احتیاطی تدابیر اور آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔

آئندہ 48 گھنٹوں میں فضا میں اسموگ کی شدت میں کمی کا امکان ہے، جس سے لاہور سمیت شہر اور علاقوں میں آلودگی میں کمی مل سکتی ہے۔
 
اس آلودگی کی وجہ سے کیسے نکلنا پڈیga? 🤔
شہروں میں کھلے فضا اور سافٹ ويرہ ریکرڈ کئے جا رہے ہیں، لیکن ہوا میں نمی نہ جانے کی وجہ سے آلودگی بھی نکل رہی ہے۔
کبھی کبھار آلودگی بڑھتی ہے اور کبھی ختم ہو جاتی ہے، لیکن اس وقت کی آلودگی میں اضافہ ایسا نہیں ہوا ہو گا جیسا ہوا کی نمی یہاں 95 سے 100 فیصد تک پہنچ رہی ہے، اسے دیکھ کر اچھا لگتا ہے کہ ہوا میں نمی جानے کا طریقہ بنایا جائے۔
 
یہ بہت خطرناک ہے کہ لاہور اور وسطی پنجاب میں ایسا situation ہو رہا ہے جہاں لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے لاتے دیکھتے ہیں، آج کل ہوا میں نمی 95 سے 100 فیصد پہنچ کر آلودگی میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے।

اس smoگ کی شدت کو کم کرنا ہی نہیں بلکہ اسے ٹھکرانا چاہئے، ماسک پہننا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے، مگر یہاں تک کہ 48 گھنٹوں میں فضا میں smoog کی شدت میں کمی ہو سکتی ہے، تو اس کو ہم ایسی situations سے بچنا چاہیں جس سے انھیں صحت کا خطرہ بنتا ہے، آئے دنوں یہ situation بدل نہیں دیتی
 
اس آلودگی کی وجہ سے لگتا ہے کہ ہم سب کھل کر بھی رہتے ہیں، جس کا مظاہرہ اِس آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لیکن اب ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ فضا کچھ اور بھی ضروری ہے، جس کی وجہ سے ہمیں آلودگی میں اضافہ نہ ہو رہا۔ اس لئے کہ ہوا کے کم دباؤ والے زونز اور سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں اسموگ میں اضافے کی بڑی وجہ ہیں۔ لاکھان ہی لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے رکھتے دیکھتے ہیں، اور اب وہی کہیں سے بھی آلودگی میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے۔
 
یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ اگر ہوا کا دباؤ کم ہو تو آلودگی میں کمی کیسے ہوسکتی ہے؟ پھر یہ کس کے لئے چل رہی ہے، کھاد میں اٹھنا کھا کر بھوک ماریں گے؟ آلودگی اس وقت بڑھتی جاتی ہے جب لوگ ذمہ داری نہ لیتے، پھر کیا انہیں اچھی صحت کی واجبیت سے پکڑنا چاہئے؟
 
یہاں سے نکلنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، اس آلودگی نے سب کو خطرے کے سامنے لاتے دیکھتے ہیں، لیکن یہ بات صریح طور پر کہنی چاہئے کہ اسے حل کرنے کا کوئی ذمہ دار نہیں بن سکتا، ہر گھر اور ہر شہر میں آلودگی پیدا ہو رہی ہے، اس کو توڑنا بھی نہیں چاہئیے بلکہ اس کا حل جاننے کا کام ہونا چاہیے۔
 
یہ دیکھنا بہت دورپز ہوا، وہاں لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے لاتے ہیں اور انہیں اس سے نجات مل سکتی ہے؟ آلودگی کی وجہ سے جو شہر میں بھیڑ پھیری ہو رہی ہے، وہاں بھی لوگ اپنے آپ کو خطرے کے سامنے لاتے ہیں اور انہیں بھی نجات مل سکتی ہے؟ اسے دیکھ کر میں سوچتا ہوں کہ ہمیں اپنی صحت کی حفاظت کے لیے ایسی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں جو یہ دیکھنا بہت دورپز نہ ہو؟
 
یہ عالمی سطح پر دھاوا تھام رہی ہوئی آلودگی اور ماحولیاتی مسائل سے ہم بھرپور طور پر متاثر ہوتے ہیں۔ ان چیزوں کی وجہ سے لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے لاتے دیکھتے ہیں اور ماحولیاتی مسائل کا یہ حامل نتیجہ ہوتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

آزادی دلوں اور دیہتوں کے لیے مساجد اور اعلانات جاری کیے جا رہے ہیں، جو منجی نہ جلانے کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور زرعی علاقوں میں کسانوں کو بھی احتیاطی تدابیر اور آگاہی فراہم کی جا رہی ہے۔
 
"جب تک ایک ایسا سمندری زماں نہیں کھل رہا، جس سے ہوا ختم کرے، سمندری آلودگی کا پتہ نہیں لگ رہا"
 
اس موسم میں یہ ہوا دیکھ رہی ہے کہ لوگ اپنی صحت کو خطرے کے سامنے لاتے ہیں، لیکن کبھی اس پر توجہ نہیں دی جاتی اور اب یہ آلودگی شہروں میں بھی پھیل رہی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر ہم اپنے صحت مند طرز زندگی کو Follow kar rahe hain toh yeh آلودگی ہمیں بھی خطرے میں نہ لاتے کیونکہ آج کل لوگ ہوائیں سے کبھی بھی سانس لینا ٹال دیتے ہیں اور ایسے میٹھا طرز زندگی ہمیں ہمیشہ کوئی صحت مند نہیں کرتا۔
 
یہ تھوڑی بھی بات ہے کہ ہوا میں نمی 95 سے 100 فیصد تک پہنچ رہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہوائیں جو شہر میں آ رہی ہیں اُس کی قلت کو کم کرکے فضا میں مزید آلودگی ہو گی۔
 
یہ تو حقیقت وہی ہے کہ فضائی آلودگی ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے ہر شخص متاثر ہوتا ہے۔ لاہور سمیت وسطی پنجاب میں آج شہر کا ماحول اتنی آلودت میں پھنس گیا ہے کہ یہ لوگوں کی صحت کو بھی خطرے کے سامنے لاتا ہے، ایسے میٹر کو کہتے ہیں جو اس ماحول کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔

اس آلودگی نے نہ صرف شہری بلکہ علاقوں کی بھی فضا میں آلودت کی سطح کو بہت زیادہ پہنچایا ہے، اس لیے یہ لوگوں کو اپنی صحت کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیے اور ماسک پہنانا بھی ایک صحیح حل ہوگا۔
 
واپس
Top