لاہور میں اسموگ کی وجہ سے مارکیٹوں کے اوقات کار تبدیل، انتظامیہ عمل درآمد میں ناکام | Express News

نیولا

Active member
لاہور کی مارکیٹوں میں اسموگ کی وجہ سے کھیلنے والے ماحول اور ریستورانوں کا کام تبدیل ہو گیا ہے، لیکن انتظامیہ کو اس میں ناکام نظر آ رہی ہے۔ جس طرح کی پابندیاں نہیں لائے گئی ہیں وہیں کی مارکیٹوں اور کمرشل پلازوں کا کام بھی تبدیل ہو رہا ہے۔

نوٹی فکیشن کے تحت، جس پر ان تمام مارکیٹوں اور کمرشل پلازوں کو رات دس بجے کی ایک اہم پابندی لگی تھی، پہلے روز اسے مکمل عملدرآمد میں ناکام دیکھتے ہیں۔ مارکیٹوں اور ریستورانوں کے کاروبار کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی اور سسٹم میں بھی کوئی تبدیلی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اس کو ایسا ہی کھیل رہے ہیں، جیسا کہ پہلے روز تھا۔

تمام مارکیٹوں اور ریستورانوں کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ وہ نوتھ فکیشن کے مطابق کام کرن گے، لیکن اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آ رہی ہے۔

انٹرچینج اور مائیکروپلیس سے لے کر بڑے شاپنگ سینٹرز تک، مارکیٹوں کا کام تبدیل ہو رہا ہے اور اب وہ رات دس بجے کی پابندی کے تحت کام نہیں کر رہے ہیں۔ شہری اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آ رہے ہیں اور ہر طرف سے لوگ پابندی کی بھال نہ کر رہے ہیں، جس کے ساتھ ساتھ وہ اس کو ایسا ہی کھیل رہے ہیں جو انھوں نے پہلے کیا تھا۔

شہر کی شام پر کئی مارکیٹ اور کمرشل پلازے بھی رات دس بجے تک جزوی طور پر کھلے ہوئے، جس سے ماحول میں آہستہ آہستہ اسموگ کی وجہ سے مارکیٹوں اور کمرشل پلازوں کا کام تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
 
اس موسم گرما کے ماحول میں اسموگ کو کھیلنے والی مارکیٹوں اور ریستورانوں کی صورت حال بہت غلط ہے. پہلے روز نوتھ فکیشن کا ایسا نظام لایا گیا تھا جس پر ان تمام مارکیٹوں کو رات دس بجے تک پابندی لگی تھی، لیکن یہاں کام ہی نہیں ہو رہا ہے. جبکہ شہر کی شام پر کئی مارکیٹ اور کمرشل پلازے بھی رات دس بجے تک جزوی طور پر کھلے ہوئے تو اس سے ماحول میں آہستہ آہستہ اسموگ کی وجہ سے مارکیٹوں اور کمرشل پلازوں کا کام تبدیل ہوتا جا رہا ہے. یہی نہیں بلکہ انھوں نے اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کی اجازت دی وہ رات دس بجے تک کھل کر کھیل رہے ہیں. یہ ماحول میں انکی فلاح کے لیے بہت ناکام نظر آ رہا ہے! 🤔
 
اسماگ کی ناکام لپٹن کا یہ ماحول اچھی طرح سے دیکھنا پڑ رہا ہے. لوگ بھال نہ کر رہے ہیں، اب وہ رات دس بجے کی پابندی کو بھی ایسا ہی کھیل رہے ہیں جیسا کہ انھوں نے پہلے کیا تھا. یہ سڑکوں اور شہر کے ماحول پر بھی نقصان دہ اثرات ڈالتا جا رہا ہے, کیونکہ لوگ ایسے کاروبار کو جاری رکھتے ہیں جو آلودگی کو Badhawa deta hain
 
اسموگ کے دور میں یہاں تک کہ شام کی شاندار مارکیٹوں کو بھی آج دینے والی پابندیوں نے جو کچھ ہوا اس میں ناکامی دیکھتے ہیں۔

یہ وہاں تک نہیں چلا گیا جب کہ شہر کے لوگ اس سے محروم نہ رہنا چاہتے تھے۔ پہلے روز جیسا ہی ایسا ہی کھیل رہا ہے، ماحول کو آہستہ آہستہ اسموگ کی وجہ سے بدل دے رہا ہے۔

کوئی بھی پابندی لائے بغیر جیسا ہوا، اسی طرح کا ہی عمل جاری ہے اور لوگ اس کو ایسا ہی جاری رکھتے چلے آ رہے ہیں۔

اس سے پوچھنا ہے کہ کیا اس میں انٹرچینج اور مائیکروپلیس نے بھی کوئی مدد کی، جس پر ان्हوں نے چلایا تھا۔
 
اس smoog ka situation bhi thoda confusing hai, lagta hai koi systematic approach nahi hai. yeh pabandi to bhi nahi hai, jis se market aur restaurants ka work convert ho raha hai, ab to wo hi way continue kar rahe hain jo pahle the.

yeh ek bada mudda hai, kyon ki wo jo system install kiya gaya tha wo bhi nahi working, toh kaise unki side pe change karna ho sakta hai? bas yeh sunishchita hai ki market aur restaurants ka work continue ho raha hai, lakin usse koi concrete plan nahi hai.

yeh to samajh mela hai, abhi tak wo jo vada tha ki wo pabandi ke according function karenge, wo bhi nahi ho raha. bas yeh ek bura example hai, jisse logon ko pata chalega ki apne leadership mein kaam karne ki zaroorat hai.

aur agar market aur restaurants ka work nahi hota to kaise unki earning hoti? toh yeh ek huge loss ho jayega, khanon aur employees ke liye.
 
جی وہی، نوجوانوں کے لیے رات دسی بجے کی پابندی سب سے آسان نہیں ہے… اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آنا بے چینی کا شکار نہیں ہے، وہ ساتھ ہی اس کو ایسا ہی کھیل رہے ہیں جو پہلے کیا تھا… اچانک دیکھنا نہیں آتا کہ اس پر عمل درامد میں کیوں ناکام نظر آیا؟
 
اسکوٹر ماحول کو بچانے کی کوششوں میں سسٹم کی ناکامی کھوج رہی ہے، نوتھ فکیشن کے تحت پابندیاں لگی تھین، لیکن اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آ رہی ہے... ماحول کو بچانے کی یہ کوشش اچھی ہو گی لگتی جس پابندیاں نہ ہونگی، لوگوں نے اپنی جانب سے کام شروع کرلیا اور اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آ رہا ہے...

ماحول کو بچانے کی پابندیوں پر عمل درامد کرنا مشکل ہو گیا، مگر ایسے کئی کوششوں سے اسکوٹر کو جانتا رہتا ہے...

اس سموج کی وجہ سے لوگ تھک گئے ہیں اور شام کے وقت بھی مارکیٹ اور ریستورانوں میں آہستہ آہستہ ڈراپ آ رہا ہے...
 
اس سوال کو جیسا کہ لوگ اس پر جواب دے رہے ہیں، کیوں نہیں؟ انہوں نے یہ پابندی تو لائے تھے لیکن وہ اس پر عمل درامد میں ناکام ہوئے، اور اب لوگ وہیں کھیل رہے ہیں جیسا کہ پہلے تھا، ماحول اور ریستورانوں کو بھی اس پر عمل درامد میں ناکام دیکھتے ہیں اور شہری یہ وعدہ کرتے ہوئے پابندی کی بھال نہ کر رہے ہیں۔
 
یہ بات غلط نہیں کہ لاہور کی مارکیٹوں میں اسموگ کے ماحول اور ریستورانوں کا کام تبدیل ہو گیا ہے، لیکن انتظامیہ کو اس میں ناکام نظر آ رہی ہے کیونکہ وہ پابندیاں نہیں لائے گئے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ لوگ بھی اس کو ایسا ہی کھیل رہے ہیں جو پہلے کیا تھا۔ میرا خیال یہ ہے کہ یہ ناکام رہنا اور لوگوں کو ایسا ہی کھیلنے کی اجازت دی گئی ہو وہیں بھی اسے ایک نئی پابندی کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں یہ پابندی ضروری ہو گی کیونکہ جس طرح پہلے روز تھا اسی طرح وہ ابھی بھی کھیل رہے ہیں۔
 
یہ بھی نہیں تو کہیں ہو گیا ہے، نوتھ فکیشن پر انفراسٹرکچر کو کیسے تیار کیا جا سکتا ہے؟ یہ بھی دیکھو کہ لوگ اس میں ناکام نظر آ رہے ہیں، اور آسے کہیں سے کہیں سے ماحول کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میرے خیال میں، لوگ اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آ رہے ہیں، لیکن یہی وجہ ہے کہ وہ اسے ایسا ہی کھیل رہے ہیں جو وہ پہلے کیا تھا۔ ماہرین کو اپنے کام پر عمل درامد کرنا چاہیے، اور لوگوں سے اس پر مایوس نہ ہونے دئیے جائیں۔
 
اس ماحول میں آہستہ آہستہ اسموگ کی وجہ سے مارکیٹوں اور کمرشل پلازوں کا کام تبدیل رہنے والی حالات کو دیکھتے ہوئے، مجھے یہ بات دلچسپی ہے کہ اس پر انتظامیہ کی جانب سے کوئی بھال نہ کی گئی ہے۔

آپنے آپ میں جس ماحول میں لوگ اپنے کاروبار کو جاری رکھ رہے ہیں، ایسی صورتحال کا حالات دیکھتے ہوئے، مجھے لگتا ہے کہ اس میں کچھ ضروری کوششوں کی जरورت ہے جس سے لوگ ایسی صورتحال کو اپنے آپ میں دیکھ کر فریڈم فرائڈیوں کے طور پر کام کرنے لگ جائیں گے۔

اس کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ لوگ اپنی خود کشت کو دیکھ رہے ہیں اور اس میں اپنے آپ سے بات کرنا جاری رکھ رہے ہیں؟ کیا انھوں نے اپنے ایسے لوگ جو اس موڑ پر آئے ہیں کو اپنی سہولت سے یہ سمجھانے میں مدد کی گئی ہے؟

مگر، اچھا، اس کا جواب نہیں ہوسکتا، جس کا ہم اب یقین رکھتے ہیں، وہ یہ ہے کہ ہم لوگ ایسی صورتحال میں اپنے آپ کو دیکھ کر انھیں بھی اپنے آپ سے بات کرتے رہتے ہیں۔
 
یہ بہت غضبناک ہے کہ انٹرچینج اور مائیکروپلیس کی طرح بڑے شاپنگ سینٹرز تک پابندی کے نہ ہونے پر مارکیٹوں اور ریستورانوں کا کام تبدیل ہوتا جا رہا ہے ۔ اس میں ایک ایسا منظر تھا جس سے آپ کو ناکام نظر آتا ہے۔ یہ بھی چٹان کی طرح دیکھنا ہے کہ لوگ اس پر عمل درامد میں ناکام نظر آ رہے ہیں اور وہ پابندی کی بھال نہ کر رہے ہیں۔
 
واپس
Top