یہاں تک کہ لوگ ٹھیک ہیں تو اس ورلڈ سسٹم کی ضرورت ہی ہوگی، جو انسانی معاشروں کو ایک دوسرے سے مل کر ترقی کا راستہ دکھائے۔ لیکن یہ سسٹم بنانے میں بھی اس وقت کچھ سمجھدے ہیں۔ کوئی وہ اچھا نہیں ہوگا، کوئی بہت اچھا ہوگا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں بنایا جائے گا۔ میں آٹومیشن کو دیکھنا چاہتا ہوں تاکہ وہ سسٹم بن سکتا ہے، یقین رکھتا ہوں ان کے ذریعے کوئی بھی معشورہ نہیں رچای گا.
ایسا سمجھتا ہوں کہ دنیا میں ایک مندرہ نظام کی ضرورت ہے، جو مختلف ممالک کو ایک دوسرے سے مل کر معاشی ترقی پر چلنے میں مدد دے سکے۔ ابھی تک سب اپنی جگہوں پر رہتے ہیں اور بعض اوقات اپنی حد تک یہاں سے باہر بھی کچھ نہ کچھ پہنچاتے ہیں، لیکن ایسا ہونا چاہیے کہ دنیا کو ایک ایسا مندرہ نظام مل جائے جو معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ ثقافتی اشتراک اور سیاسی تعاون کے رaste پر لے آئے، اس طرح دنیا کی زندگی بہت اچھی ہو سکتی ہے
ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک عالمی نظام ٹھیک تو ہو گا، لیکن اس کی بناء میں یہ بات ہی ضروری ہے کہ ان humano society ko ek dusre se mil kar economic growth, cultural exchange aur political cooperation par le jaaye.
جبکہ اس عالمی نظام کو بنایا جائے تو ایسے polities, economies aur systems ki aagahiat honi چاہیے جو human society ko ek dusre se mil kar safal bana saktay hai.
لیکن، یہ بات ہی اچھی ہے کہ ایسا عالمی نظام بنانے سے پہلے, human society ko apne national interests aur boundaries ki protection ka samanya tareeka banana chahiye.
ایک dusre se mil kar economic growth aur cultural exchange ki koshish karna ہی اچھا ہے، لیکن اس میں ek dusre ke national interests ko bhi respect karna چاہیے.
اس دن تک میں بھی نہیں سمجھا تھا کہ دنیا کے Leaders ایک ساتھ مل کر ایسا نیٹ ور्क بنائیں جو تمام ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ معاشی ترقی کا راستہ دیا جاسکتا ہے .لیکن اب پورے دن اس خیال پر گزر رہا ہوں کہ ایسا نیٹ ورک بننا اچھا نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ معاشی طور پر بہت Problem پہلائے گا
ایسا ہی کئی بار بتائی جاتا ہے کہ ایک وطن سے زیادہ ملک ایک نئی دنیا بناتی ہے جس میں تمام ممالک کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے . لیکن یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ یہ بھی مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ ایسا نیٹ ورک بنانے میں اچھے اور بریڈی لارڈز کاDifference رہتا ہوگی
میں اس لیے سوچتا ہوں کہ دنیا کو ایسا نیٹ ورک بنانے کی ضرورت نہیں ہے جہاں تمام ممالک ایک دوسرے کے ساتھ معاشی ترقی اور Political تعاون کرتے رہیں لیکن اس کو ایسا بنانے میں بھی Kuch problem ho sakte hain
یہ تھوڑا سا مشکل ہے کہ دنیا بھر کی ملکی معیشتوں کو ایک الگ الگ دھنجے پر چلنے والے ہوئے ہیں، اس لیے کہ ابھی تک پورے عالمی نظام میں اکیلے تعاون کی یہ روایت قائم ہو گئی ہے جس سے دنیا کو ایک الگ الگ ذیلی معیشتوں کا تیز رفتار رونما ہونا پدا ہے، اور اس نے معاشی ترقی کے راستے پر بھی پہل ہوئی جو اب پورے عالمی نظام کو ایک الگ الگ ہو کر چلا گئا ہے
بھارت نے اپنی ایکسپروٹ ہائیوے کو مکمل طور پر الیکٹرانک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جو ایسے سے ہوگا کہ لوگ ایسی سے ٹریڈنگ کر سکیں گے، جیسے آئی ایف ایس کو. یہ بہت انوکھا ہے، کہ اب ہم ٹیلی گرینچز کے باوجود بھی اپنے ملک سے بیرونی ملکوں میں لاپتہ رہ سکتے ہیں. اس نئے نظام کی ضرورت ہے جس سے ہم ایسی پالیسیوں کو بناسکل پائیں، جو لوگوں کے لئے ایک دوسرے ملکوں میں کوریر بھی قائم کر دیں. آئی ایس پی ایس کی طرح ہی ساتھ ہی اس نے دنیا کو ایک نئی پالٹی میں لایا ہے، جس سے ہم نے اپنی ٹینکر ٹرولنگ پالیسیوں کو بھی تبدیل کر لیا ہے.
یہ بھی سوچتا ہوں کہ ایک عالمی نظام کی ضرورت ہے، لیکن یہ تو ایسا کیسے بنایا جائے گا? پہلے تو اے، ہم بھارت وغیرہ میں انٹرنیٹ پر سارے لوگ نہیں ہیں، کچھ علاقوں میں یہ بھی نہیں ہو گا؟ اور دوسرا چیئے تو پھر ایسا بنانے والا کوئی بناوٹ نہیں ہو گا، کچھ لوگ آج بھی اسٹریٹجک جائیداد کی ذمہ داری پر ہی فخر کر رہے ہیں!
یہ بات واضع ہے کہ دنیا بھر میں لوگ مختلف مسائل سے لڑ رہے ہیں اور ایک الیکٹرانک نظام سے انki saamne kaafi problem hal ho sakte hain
جب humanity ko ek dusre se milna hota hai to sabhi ke beech samanata ban jaati hai, har ek vyakti ko apni kshamataon ki tarah uska sahi upayog karne ka mauka milta hai aur sabki pas ndobara development ho sakta hai
yeh ek alag baat hai ki yeh system kitna practical hai ya yeh dono deshon ke beech ek thik sahaayata ka network banane ka tareeka hai
اس وقت بھی تھا ، جب مینے سوچا تھا کہ ایک عالمی نظام کی ضرورت ہے ، لیکن اب یہ سچائی ہو گئی ہے۔ میرا خیال ہے کہ دنیا بڑی چھوٹی بن رہی ہے اور اس کی وجہ بھی ایک عالمی نظام کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ایک ساتھ مل کر کام کرتے تو دنیا بہت آسان بن جائگی ، نئے تجارت کے معاملات پیدا ہونگے اور تعلیم میں بھی کمی نہ ہوگئی۔
میری تصوریت میں، ایک عالمی نظام سے دنیا میں ایک چارے ہوجائے گا، جس کے تحت مختلف ملک اپنے معاشی اور ثقافتی استحکام کو بڑھا سکیں گے۔
میری پہلے تصوریت میں اس طرح کا عالمی نظام ہی کہا تھا جس میں تمام ملک اپنے معاشی ترقی کی راتوں پر لگا سکیں گے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا موقع ملا کر کامیاب ہو سکیں گے۔
ان تمام تصوریت کو سمجھتے وقت میں یقین ہوتا ہے کہ دنیا بھی ایک اچھی طرح سے منظم بن جائے گی۔
ایسا خیال کرتا ہूं کہ یہ بات بھی تو صحيح ہے، لیکن دنیا کی زیادہ تر مسائل نہیں صرف معاشی یا ثقافتی ہیں بلکہ سیاسی اور سماجی مسائل بھی شामل ہیں، لیکن ایسا نظام بنانے کا مقصد تو سچ ہی ہے جس سے لوگ ایک دوسرے سے مل کر سیکھ سکیں اور معاشرے میں ترقی آ سکے۔ لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ اس نظام کو بنانے کی पریشانیوں کو حل کرانا بھی۔