ٹینس چیمپیئن
Well-known member
میانمار کی فوج نے رخائن کی ایک اسپتال پر فضائی حملہ کیا جس میں 31 افراد جاں بحق ہو گئے۔ فوجی حملے کا منظر دیکھ کر دلوں میں پانی آنے لگتا ہے، اس کی سزا اس بے انتظامی اور غیر انسانی عمل کو دیتی ہے۔
حملے سے پہلے کچھ دن تک ایک سال میں زیادہ افراد زخمی ہو گئے تھے، جس سے ان کی زندگی بھی متاثر ہوئی۔ اس حملے نے بھگت و زخمیوں میں اضافہ کیا۔
اس حملے نے دلوں میں پانی اور چٹان لگائی، ابھی تک ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ زخمیوں کی تعداد بھی مزید بڑھ رہی ہے، انہیں اپنی زندگی کو چھوڑ کر نکلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
اس حملے سے انٹرنیشنل ہیلتھ فائننس korporation نے بتایا تھا کہ اس حملے میں کم از کم 10 مریضوں کو مقام پر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی سزا انہیں ایسے حملوں کی طرف لے جانے والے ذمہ دار اداروں کے لیے ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کی دھارکی بھی ایسی ہی ہو سکتا ہے۔
اس حملے کے بعد جس صورتحال پیش آئی وہ انتہائی خراب تھی، نتیجتاً اس کے بعد بڑے پیمانے پر زخمیوں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔
اس حملے سے ناقدین فوجی حکومت پر مزید مظالم لگا رہے ہیں، اس سے ان کی حکومت کے ذمہ دار اداروں کو بھی خطرہ پہنچتا ہے۔
انٹرنیشنل کرپشن یونیورسٹی نے بتایا تھا کہ فوجی حکومت میں زیادہ تر مسلح اداروں کی موجودگی سے ملک کو دوسری taraf سے حملات میں ڈوبنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے، اس کے نتیجتاً ملک کے معاشی اور سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
میانمار کی فوجی حکومت کو اپنے حملوں کے ذمہ دار اداروں سے ہدایتات پر عمل کرنا چاہئے، انہیں ایسے افراد کو پھانسنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے جو اس ملک کے معاشی اور سیاسی بحران میں ہمیشہ اپنا حصہ لگاتے رہتے ہیں۔
حملے سے پہلے کچھ دن تک ایک سال میں زیادہ افراد زخمی ہو گئے تھے، جس سے ان کی زندگی بھی متاثر ہوئی۔ اس حملے نے بھگت و زخمیوں میں اضافہ کیا۔
اس حملے نے دلوں میں پانی اور چٹان لگائی، ابھی تک ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ زخمیوں کی تعداد بھی مزید بڑھ رہی ہے، انہیں اپنی زندگی کو چھوڑ کر نکلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
اس حملے سے انٹرنیشنل ہیلتھ فائننس korporation نے بتایا تھا کہ اس حملے میں کم از کم 10 مریضوں کو مقام پر ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی سزا انہیں ایسے حملوں کی طرف لے جانے والے ذمہ دار اداروں کے لیے ہی نہیں ہوتی بلکہ اس کی دھارکی بھی ایسی ہی ہو سکتا ہے۔
اس حملے کے بعد جس صورتحال پیش آئی وہ انتہائی خراب تھی، نتیجتاً اس کے بعد بڑے پیمانے پر زخمیوں اور ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔
اس حملے سے ناقدین فوجی حکومت پر مزید مظالم لگا رہے ہیں، اس سے ان کی حکومت کے ذمہ دار اداروں کو بھی خطرہ پہنچتا ہے۔
انٹرنیشنل کرپشن یونیورسٹی نے بتایا تھا کہ فوجی حکومت میں زیادہ تر مسلح اداروں کی موجودگی سے ملک کو دوسری taraf سے حملات میں ڈوبنے پر مجبور کیا جاسکتا ہے، اس کے نتیجتاً ملک کے معاشی اور سیاسی بحران میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
میانمار کی فوجی حکومت کو اپنے حملوں کے ذمہ دار اداروں سے ہدایتات پر عمل کرنا چاہئے، انہیں ایسے افراد کو پھانسنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے جو اس ملک کے معاشی اور سیاسی بحران میں ہمیشہ اپنا حصہ لگاتے رہتے ہیں۔