وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کرک میں ایک بڑے عوامی اجتماع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو صوبے کے مالیاتی حقوق ادا نہ کرنے پر سخت نتائج کی دھمکی دی ہے اور واضح کیا ہے کہ اگر واجبات نہ ملے تو عوام کے ساتھ اسلام آباد جا کر اپنا حق چھین لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب بانی چیئرمین عمران خان نے انہیں وزیر اعلیٰ نامزد کیا تو ایک مخصوص مائنڈ سیٹ نے ان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی عام نوجوان یا مڈل کلاس کا فرد اعلیٰ عہدوں پر پہنچے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے اپنی گفتگو کا احوال سناتے ہوئے کہا، “میں نے وزیراعظم کو فون کیا اور قانونی و آئینی طور پر اپنے قائد عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت مانگی، تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ ‘میں پوچھ کر بتاتا ہوں’۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جب وزیراعظم نے انہیں ملاقات کیلئے بلایا تو “میں نے بھی جواب دیا کہ میں اپنے لیڈر عمران خان سے پوچھ کر بتاؤں گا”۔ سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ وہ اور ان کی حکومت عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔
وفاقی حکومت کو صوبے کے حقوق کیلئے سخت الٹی میٹم دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے خیبرپختونخوا کے 2200 ارب روپے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں واجب الادا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب کا وعدہ کیا گیا تھا، جس کے 550 ارب روپے بقایاجات ہیں اور نئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ 19.4 فیصد بنتا ہے، جو انہیں نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے خبردار کیا، “ہم پہلے آئینی اور قانونی طریقے سے اپنا حق مانگیں گے، اگر ہمارا حق نہ دیا گیا تو میں عوام کے پاس آؤں گا اور ہم اسلام آباد جا کر اپنا حق چھین لیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جب بانی چیئرمین عمران خان نے انہیں وزیر اعلیٰ نامزد کیا تو ایک مخصوص مائنڈ سیٹ نے ان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کیا کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی عام نوجوان یا مڈل کلاس کا فرد اعلیٰ عہدوں پر پہنچے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے اپنی گفتگو کا احوال سناتے ہوئے کہا، “میں نے وزیراعظم کو فون کیا اور قانونی و آئینی طور پر اپنے قائد عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت مانگی، تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ ‘میں پوچھ کر بتاتا ہوں’۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جب وزیراعظم نے انہیں ملاقات کیلئے بلایا تو “میں نے بھی جواب دیا کہ میں اپنے لیڈر عمران خان سے پوچھ کر بتاؤں گا”۔ سہیل آفریدی نے واضح کیا کہ وہ اور ان کی حکومت عمران خان کے نظریے کے ساتھ کھڑی ہے اور کسی دباؤ میں نہیں آئے گی۔
وفاقی حکومت کو صوبے کے حقوق کیلئے سخت الٹی میٹم دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق کے ذمے خیبرپختونخوا کے 2200 ارب روپے نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں واجب الادا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضم اضلاع کیلئے سالانہ 100 ارب کا وعدہ کیا گیا تھا، جس کے 550 ارب روپے بقایاجات ہیں اور نئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ 19.4 فیصد بنتا ہے، جو انہیں نہیں دیا جا رہا۔ انہوں نے خبردار کیا، “ہم پہلے آئینی اور قانونی طریقے سے اپنا حق مانگیں گے، اگر ہمارا حق نہ دیا گیا تو میں عوام کے پاس آؤں گا اور ہم اسلام آباد جا کر اپنا حق چھین لیں گے۔”