پاکستان تحریک انصاف کی قیادت میں آئی کی پریس کانفرنس کا ایک پلیٹ فارم رہا، جس میں چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اپنے مظالم پر روشنی ڈالی، انھوں نے کہا کہ آج کی کانفرنس کل کی پریس کانفرنس سے مختلف ہیں اور اس میں جو الفاظ استعمال ہوئے وہ مناسب نہیں تھے۔
انھوں نے کہا کہ جب کچھ لوگ انصاف سے ٹکراؤ کرنے آئے تو ہم اس میں مایوس ہوئے، پھر بھی ہمیں ان کی وضاحت کرنی ہوگی اور صوبہ کے منتخب وزیراعلیٰ کے خلاف لفظ کہنے پر مجبور ہونے میں کچھ کامیابی ملی، جس کا مطلب ہے کہ ہمیں اپنی اگلی پلیٹ فارم پر چلتے ہوئے انکویری کرنا ہوگی۔
چین سے تعلق رکھنے والے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو جنوری میں سزا ہوئی اسے دسمبر ہے کی فیکس نہیں ہوا، انھوں نے اپنی پریس کانفرنس پر جو آگاہی دی وہ ایک معرکہ جنگ تھی اور اس میں کچھ لوگ ہم سے ٹکراؤ کرنے آئے تو ان کا جواب پتھر سے دینے نہیں آئا، اگر ایسا رویہ جاری رہا تو جمہوریت کی یہی طرح کی تیس ہو جائے گی اور مائنس ون نہیں مائن س ایوری ون ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ جب کچھ لوگ انصاف سے ٹکراؤ کرنے آئے تو ہم اس میں مایوس ہوئے، پھر بھی ہمیں ان کی وضاحت کرنی ہوگی اور صوبہ کے منتخب وزیراعلیٰ کے خلاف لفظ کہنے پر مجبور ہونے میں کچھ کامیابی ملی، جس کا مطلب ہے کہ ہمیں اپنی اگلی پلیٹ فارم پر چلتے ہوئے انکویری کرنا ہوگی۔
چین سے تعلق رکھنے والے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان کو جنوری میں سزا ہوئی اسے دسمبر ہے کی فیکس نہیں ہوا، انھوں نے اپنی پریس کانفرنس پر جو آگاہی دی وہ ایک معرکہ جنگ تھی اور اس میں کچھ لوگ ہم سے ٹکراؤ کرنے آئے تو ان کا جواب پتھر سے دینے نہیں آئا، اگر ایسا رویہ جاری رہا تو جمہوریت کی یہی طرح کی تیس ہو جائے گی اور مائنس ون نہیں مائن س ایوری ون ہو گا۔