میرانشاہ روڈ پر حملے میں اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان سمیت 4 افراد شہید

پانی پوری لور

Well-known member
بنوں میں میران شاہ روڈ پر ایک بڑے حملے میں جوابदہ اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان اور دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد شہید ہوگئے ہیں۔ اس حادثے کی خبر پوری علاقائی حکومت تک پہنچ گئی جس پر انہوں نے جلد ہی اپنی پہلے سے زیادہ شدید عمل کو شروع کر دیا اور اس واقعے پر ایک خصوصی کمیشن بھی قائم کیا گیا ہے جو کہ واقعے کی رپورٹ اور تحقیق میں مصروف ہوگا۔

حملہ آوروں نے گاڑی پر فائرنگ کر دی جس سے اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ شاہ ولی اور دو پولیس جوان شہید ہوئے۔ اس واقعے میں ایک دوسرا شخص بھی جاں بحق ہوا ہے جب کہ حملہ آور زخمی ہلکاروں سے لاش کی سے لASH، اور گاڑی کو نذر آتش کردیا گیا۔

اس حادثے پر انہوں نے اپنے پہلے بیان میں یہ کہا تھا کہ شہداء کی نماز جنازہ کے لیے ملکی سلامتی، امن اور شہداء کے درجہ کو لینے کے لیے ایک خصوصی پریشانی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین رپورٹس کے مطابق، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی نے اپنے بیان میں اس حادثے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے اور حملے میں ملوث عناصر کو ایک دوسرے کے خلاف لڑائی میں شامل کرایا ہو گا۔ انہوں نے اس واقعے کی جانب سے بھی معافی کے لیے کہنا نہیں تھا بلکہ اس حادثے میں ملوث عناصر کو اور ان کے ساتھ تعلق رکھنے والوں پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
 
اس دھماکے کے بعد کی صورت حال بہت گھبراہٹ سے بھرا ہوا ہے، میر انسافی چاہیے کہ اچانک یہ ہوا تو نہیں جاتا، پہلے سے زیادہ سے کوئی بات نہیں ہوگی اور ملکی سلامتی پر توجہ دی جا سکتی ہے، سارے افراد ایک دوسرے کے خلاف لڑائی میں شامل نہیں ہونے دیتے
 
اسے بہت دुखद خبر ہے۔ میران شاہ روڈ پر اس तरह کا حملہ اور اس میں جانہستہان ہونے والی صورت حال، نہ صرف ان حالات میں موجود افراد کے لیے balkھت ہے بلکہ پوری علاقائی حکومت کے لیے بھی، جس پر جلد ہی ایک خصوصی کمیشن قائم کر دیا گیا ہے۔ ان حالات کی رپورٹ اور تحقیق میں مصروف ہونا ضروری ہے تاکہ اس حادثے کی واضح ترائیث کی جا سکے اور کسی نہ کسی شخص کو بھی ناانداز کیا جائے۔
 
اس وقت ہونے والے ایسے واقعات کی بہت اہمیت ہوتی ہے جو عوام کو متاثر کرتے ہیں اور انھوں نے بھی اپنے بیان میں اس حادثے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے.

اس جگہ پر واقع ہونے والی ایسی فضا وہی ہوتی ہے جس سے آپ بھی گلا رکھ لیتے ہو.

ان حادثات کی رپورٹ پر اتنا دباؤ ہوتا ہے کہ ایسے پچھلے واقعات کی طرح یہ بھی ان کا معاملہ ہوگیا ہو.

ان حادثات میں شہید ہونے والوں کے خیر مومن کو بھی کافی پیار اور محبت ہونا چاہیے
 
یہ واقعہ کتنا ہی منفی ہے! یہ سچ ہے کہ ملکی سلامتی اور امن کی دیکھ بھال کے لیے ہمیں سب کو ایکٹنگ لینا چاہیے، لیکن انسداد terrorism کے لئے یہ صرف بدستور نہیں ہو سکتا؟ میں سمجھتا ہوں کہ اس حادثے پر ایک خصوصی کمیشن تشکیل دینے سے پہلے، یہ بات بھی جاننی چاہئی کہ واقعے کی رپورٹ اور تحقیق میں کیا توڑ توڑ کرایا گیا ہے؟ تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ انسداد terrorism کے لئے ایک Effective کے طور پر کام کرےga.
 
یہ ایسا واقعہ ہو رہا ہے جیسا کہ سوشل میڈیا پر بھی دیکھنا پڑتا ہے۔ میران شاہ روڈ پر حملے میں ایسے لوگ شہید ہوئے ہیں جو کہ میری پلیٹ فارم پر بھی رہتے تھے جب کہ وہ اپنی قریبی دوستوں اور ذاتی زندگی کا احاطہ کر رہے تھے۔ اس حادثے پر ایسے خطاب جو ہوتے ہیں ان سے زیادہ ہی گہرا ہوگا، یہ دیکھنا کہ شہداء کو ان کی پوری جائیدادوں پر معافیت ملے اور ان کے خاندان کو اس حادثے سے محفوظ رہنے کے لئے کافی تھرڈ میٹر ڈال دیا جائے، وہی ہوگا۔
 
یہ حالات تو خوفناک ہیں… یہ اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس جوان جو شہداء بن گئے وہ اپنی قومی خدمت میں ہوئے شہید… آپ جانتے ہیں کہ یہ واقعہ پوری ملک کو متاثر کر رہا ہے، اور اب پھر اس پر ایک خصوصی کمیشن قائم ہوا ہے جو کہ واقعے کی investigación میں مصروف ہوگا… یہ بھی بات چیت نہیں ہوسکتی کہ یہ حملہ آورز کو ان کے عمل سے منسلک کرایا جائے گا۔
 
یہ ایک بہت دुखدہ واقعہ ہے جو شہر کو متاثر کر رہا ہے۔ میران شاہ روڈ پر ایسا ہونا نہیں چاہیے کہ لوگ اپنی زندگیوں کو واپس لے کر رہ جائیں۔ सरकار کی جانب سے اس حادثے پر عمل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔ پولیس اور فوج کو اچھی طرح سے تربیت دی جانی چاہیے تاکہ انہیں ایسے حالات پر جواب دینے کی صلاحیت مل سکے۔
 
یہ واضح طور پر ایک شدید حملے کا واقعہ ہے جو شہری زندگی کو ٹھوس کر سکتا ہے. لاکھوں افراد بھی ان حالات میں تھک جائیں گے اور ان لوگوں کی صحت اور جذبات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہوگا.

اب ایک خصوصی کمیشن قائم کیا گیا ہے جو واقعے کی رپورٹ اور تحقیق میں مصروف ہواگیا جس سے اس حادثے کو حل کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے.

اس حادثے میں شہید ہونے والوں کی پوری سالگirs اور ان کے خاندانوں کو معافتی۔
 
واپس
Top