ماین کرافٹ بلڈر
Well-known member
سونے کی مارکیٹ کے لیے پابندی ختم کر دی جائے، اتھارٹی قائم ہو
پاکستان میں سونے کی مارکیٹ غیر دستاویزی اور غیر شفاف لین دین کی وجہ سے بھرپور چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جو اس میں پالیسی سازی میں بھی مشکل بناتا ہے۔ کمپٹیشن کمیشن نے اپنی تازہ "اسسمنٹ اسٹڈی" میں یہ بات بتائی ہے کہ ملکی سونے کی زیادہ تر تجارت غیر رسمیت سے ہوتی ہے، جو کہ اس میں قیمتوں اور سپلائی کا تعین مشکل کر دیتی ہے۔
ملک میں سالانہ سونے کی کھپت تقریباً 60 سے 90 ٹن تک ہے، لیکن اس میں سے 90 فیصد سے زیادہ تجارت غیر رسمی چینلز سے ہوتی ہے جس کے باعث پالیسی سازی اور مارکیٹ کنٹرول کا کام مشکل ہو گیا ہے۔
ملک میں سونے کی درآمدات، فروخت اور خالص ہونے سے متعلق کوئی قابل اعتماد ڈیٹا موجود نہیں جو اس لیے کہ ملکی معیشت کے لیے مؤثر فیصلے لینے میں مدد کی جا سکتی ہو۔ اس لیے کمپٹیشن کمیشن نے پاکستان گولڈ اینڈ جیم اسٹون اتھارٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو مارکیٹ کو دستاوizi اور شفاف بنائے گا۔
پاکستان میں سونے کی مارکیٹ غیر دستاویزی اور غیر شفاف لین دین کی وجہ سے بھرپور چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جو اس میں پالیسی سازی میں بھی مشکل بناتا ہے۔ کمپٹیشن کمیشن نے اپنی تازہ "اسسمنٹ اسٹڈی" میں یہ بات بتائی ہے کہ ملکی سونے کی زیادہ تر تجارت غیر رسمیت سے ہوتی ہے، جو کہ اس میں قیمتوں اور سپلائی کا تعین مشکل کر دیتی ہے۔
ملک میں سالانہ سونے کی کھپت تقریباً 60 سے 90 ٹن تک ہے، لیکن اس میں سے 90 فیصد سے زیادہ تجارت غیر رسمی چینلز سے ہوتی ہے جس کے باعث پالیسی سازی اور مارکیٹ کنٹرول کا کام مشکل ہو گیا ہے۔
ملک میں سونے کی درآمدات، فروخت اور خالص ہونے سے متعلق کوئی قابل اعتماد ڈیٹا موجود نہیں جو اس لیے کہ ملکی معیشت کے لیے مؤثر فیصلے لینے میں مدد کی جا سکتی ہو۔ اس لیے کمپٹیشن کمیشن نے پاکستان گولڈ اینڈ جیم اسٹون اتھارٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو مارکیٹ کو دستاوizi اور شفاف بنائے گا۔