مالی سال کے پہلے چار ماہ میں تجارتی خسارے میں 38 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوگئا ہے، جس سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تجارتی خسارہ 3 ارب 46 کروڑ 70 لاکھ ڈالر بڑھ گیا ہے۔
جولائی تا اکتوبر کے دوران تجارتی خسارے کا حجم 12 ارب 58 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں تجارتی خسارہ 9 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا۔ یہ اضافہ اپنی حد تک نئی صورتحال کی طرف لے جاتا ہے جہاں ملک کو تجارتی خسارے میں دھکیلنا پڑ رہا ہے۔
ملی برآمدات میں اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں ہیں، جولائی تا اکتوبر میں برآمدات کا حجم 10 ارب 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا۔ اگرچہ غیر ملکی درآمدات 15.13 فیصد اضافے سے تجاوز کر گئیں لیکن ستمبر کے مقابلے اکتوبر 2025 میں برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔
اب تک ایسی صورتحال نہیں دیکھی گئی تھی جہاں اکتوبر میں برآمدات سے قبل ستمبر کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہو۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تبدیلیاں ایک جہت کی صورتحال کی طرف لے جاتے ہیں اور ملک کو یہ سوچنے پر مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں بدلाव لائیں گا۔
جولائی تا اکتوبر کے دوران تجارتی خسارے کا حجم 12 ارب 58 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے جبکہ گزشتہ مالی سال اسی مدت میں تجارتی خسارہ 9 ارب 11 کروڑ ڈالر تھا۔ یہ اضافہ اپنی حد تک نئی صورتحال کی طرف لے جاتا ہے جہاں ملک کو تجارتی خسارے میں دھکیلنا پڑ رہا ہے۔
ملی برآمدات میں اہم تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں ہیں، جولائی تا اکتوبر میں برآمدات کا حجم 10 ارب 44 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہا۔ اگرچہ غیر ملکی درآمدات 15.13 فیصد اضافے سے تجاوز کر گئیں لیکن ستمبر کے مقابلے اکتوبر 2025 میں برآمدات میں 14 فیصد اضافہ ہوا۔
اب تک ایسی صورتحال نہیں دیکھی گئی تھی جہاں اکتوبر میں برآمدات سے قبل ستمبر کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہو۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تبدیلیاں ایک جہت کی صورتحال کی طرف لے جاتے ہیں اور ملک کو یہ سوچنے پر مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں میں بدلाव لائیں گا۔