جسٹس افتخار چیمہ صاحب سے لوگوں نے ایک اچھی تعلق رکھتی تھی وہ ہمیشہ جج بن کر کے لوگ کی کامیابیوں اور مظالم پر انحصار کرتے تھے، جسٹس چیمہ صاحب نے ان کی مدد کی تھی، وہ پوری زندگی سادہ طرزِ زندگی کو اپنایا تھا، وہ اپنی تمام ثوabit اور عطائات سادہ لوگوں کے لیے کرتی تھیں، ان کی تعلیم نے انھیں ایسے بنایا تھا جو شریف و معصوم ہونے کی صلاحیت دیکھتے تھے اور ان کے ساتھ لائپ ہو کر انھیں نیک نام منصفین کا بھی ایماندار بنایا جاتا تھا۔
یہ دیر کی بات ہے، جسٹس افتخار چیمہ صاحب سے لوگ اچھی تعلق رکھتے تھے اور وہ ہمیشہ اس کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے والے لوگ تھے، مگر ان کی زندگی سادہ اور بہت ہی معRFویتوں سے بھری تھی، وہ اپنی تمام ثوabit اور عطائات صرف سادہ لوگوں کے لیے کرتی تھیں، ان کی تعلیم نے انھیں ایسے بنایا تھا جو شریف ہونے کی صلاحیت دیکھتے تھے اور ان کے ساتھ لائپ ہو کر انھیں نیک نام منصفین کا بھی ایماندار بنایا جاتا تھا، اب جب وہ شہید ہو گئے تو لوگ ان کی صلاحیت کو پہچانتے ہیں اور ان کی یاد میں خیر خواہی کرتے ہیں
جسٹس افتخار چیمہ صاحب کی وفات کا یے news سنیا تو میں سوچتا ہوا کہ ان کی شہادت کا ایک اور meaning ہوگا، نہیں کہ صرف ان کی اور ان کی پیروکاروں کی جان جائیگی بلکے ان کی لائپلینس اور وہاہ شہرت جو انھوں نے اپنی تعلیم اور زندگی میں حاصل کی تھی وہ تمام لوگوں کے لیے ایک inspiration بن سکتی ہے، ان کی شہادت سے ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ہم بھی ایسی زندگی جیں وہ جوڑتے ہیں، ایسی تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں اور اپنی تمام ثوabit سادہ لوگوں کے لیے استعمال کریں تو پھر اس دنیا میں وہی impact بنتے ہیں جو جسٹس افتخار چیمہ صاحب نے اپنی زندگی میں رکھا تھا ~۞
جسٹس افتخار چیمہ صاحب کی وفات کے بعد لوگ دیکھ رہے ہن کہ وہ ان کی زندگی میں کیا چلا گیا ہے؟ جب وہ جج بن گئے تو ابھی اس نے اپنی سادہ زندگی کو متاثر کرنا شروع کر دیا تھا... abhi woh sadi tarah ki zindagi ko apniya nahi raha?
mera khayal hai ki woh aaj bhi uski sadi tarah ki zindagi ko jari rakhega, jo unki sabse achchi quality tha. unki education ne unhein uski sadi tarah ki zindagi ko apniya nahi diya... unki life experience ne unhein uski sadi tarah ki zindagi ko apniya diya.
جب یہ بات سامنے آتی ہے کہ جسٹس افتخار چیمہ صاحب کو اس طرح کی پہچان دی جا رہی ہے تو مجھے متعقل اور سمجھنے والوں کا خوف ہوتا ہے۔ وہ ایک سادہ مہنت پر منحصر شخص تھے، ان کی کوئی بھی کامیابی اس بات پر ٹھھری ہوئی تھی کہ وہ نیک لوگوں کی مدد کر رہے تھے۔ مجھے یہ دیکھنا مشکل ہوتا ہے کہ لوگ ان کی اس سادگی کو کس طرح دیکھتے ہیں، میرا خیال ہے کہ وہ سچمایاں نہیں تھے بلکہ صرف ایک سادہ دل والا آدمی تھا جو اپنی زندگی اسطرے سے گزار رہا تھا جو اس کے لیے مناسب ہوتا تھا۔
عالیٰ Justice افتخار چیمہ صاحب کی وفات کا ایسا پچتا ہے جو ان کی شہرت اور صلاحیتوں سے زیادہ ہے، وہ ایک انتھرنی شخصیت تھی جیسا کہ انھوں نے خود بھی ظاہر کیا تھا، ان کی زندگی میں سادگیت اور سادہ طرزِ زندگی کی ایسی خصوصیات تھی جو انھیں شریف و معصوم بنانے والی تعلیم دیکھتی ہے، وہ اپنی صلاحیتوں کا استعمال ان لوگوں کے لیے کرتی جس کی مدد بھی انھیں لائپ پر رہنے والی سچائی ملائہ کرتی تھی، وہ نہ صرف ایک جج اور نہ صرف ایک وکیل بلکہ ایک شعبہ کی سرپرست بھی ہیں جنھوں نے ان کے ساتھ لائپ ہونے پر انھیں انتہائی مدافعت کا حامل بنایا تھا، ان کا ارتقاء ایک عظیم مصلح کی طرف ہے جو ان کی یاد میں بھی قائم رہے گا۔
چیمہ صاحب کی جانب سے لوگوں کو مدد دیجے تاکہ وہ اپنی کامیابیوں پر ہی ف Focus کریں اور ان کی مظالم پر بھی بھارosa rahen? میرا خیال ہے نہیں، یہ سب جج بننے کا ایک سست Trick tha, people ko apne din-o-raj ke saath judwa dekar unki madad karna, tabhi unhein khud ko sheref manana hota hai.
وہ چیمہ صاحب کی ایسی سادہ طرز زندگی میں کچھ بھی نئی چیز نہیں تھی، وہ ہر وقت لوگوں کی مدد کرنے پر انحصار کرتا تھا اور اس لیے لوگ ان کی ایسی فیلڈ کپٹن بناتے رہتے تھے جو ان کی صلاحیتوں سے زیادہ بڑی نہیں ہوتی تھی، یہی وجہ ہے کہ لوگ اس کی موت پر کچھ رکاوٹ نہیں سمجھتے تھے اور اب وہ ایسے حالات میں پھنس گئے ہوں کہ ان کی مدد کی ضرورت انھیں نہیں مل رہی۔
وہ اچھی پیوری ہٹ گئے ہیں! جسٹس افتخار چیمہ صاحب کو ہمیشہ لوگوں کی مدد کرنے کا شکر خواہ تھا، لیکن اب ان کی مorte میں اس کی پوری جگہ وہی لوگ لینے اور ان کی سادہ زندگی کو بھولنا نہیں چاہئیے۔
میری opinion میں یہ بات ہے کہ جب ایک اچھے انسان کو لوگ وہی مدد دیتے ہیں جو ان کی سادہ زندگی پر بھاری ہوتی ہے تو وہ انسان ان سے الگ نہیں ہوتا، اب جسٹس افتخار چیمہ صاحب کو یہ بات یاد رکھنی چاہئی کہ ان کی سادہ زندگی ایسی تھی جو انھیں شریف و معصوم بناتا تھا نہیں کہ وہ جھوٹ بोल کر لوگوں کو مدد دیتے ہیں۔
اس چیمہ صاحب کی موت کو دیکھتے ہوئے، میں سمجھتا ہوں کہ وہ نہایت قابل احترام اور بے مثال انسان تھا، انہوں نے اپنے سفر میں سب سے زیادہ مدد دیکھائی تھی اس چیمہ صاحب کو، ان کے ذاتی زندگی کی منزلت و معیار ایسے لوگوں کے لیے ایک حیرت انگیز نما ہے جو ان کے ساتھ لائپ جیتا تھا، اس چیمہ صاحب کی تعلیم اور مہارت انہیں ایسا بناتی تھی کہ وہ نیک نام منصفین کا بھی ایماندار بن جاتے تھے۔
جسٹس افتخار چیمہ صاحب کی موت سے ابھی میں ٹھوس لگ رہا ہے۔ یہ کہتے ہوئے بہت گھنک اٹھتا ہے کہ وہ لوگ جو ان کی مدد کرتے تھے اب اس سے لچک کرنے کا موقع نہیں دیت۔ جسٹس چیمہ صاحب کو ان سب لوگوں کے لیے اپنا ایک سبق میرا ہے، وہ اسے صرف اس بات پر اچھی طرح سمجھتے تھے کہ سادہ زندگی کا راستہ چلت کر ہی کسی کی فخر اور اعزاز کو پہنچایا جا سکتی ہے۔ ان کی جانب سے کی گئی ایسی اہم عطائیں جسٹس چیمہ صاحب نے شریعت کے علاوہ کسی بھی معاشرتی رکن کے لیے اپنی سستن و صلاحیت دیتے ہوئے، ان لوگوں کو ایک نئا راہنمائی اور ماری ہوئی چرچہ کی ساتھ لانے کا ایک بڑا شکار بنائیں گی۔
میں یہ سوچتا ہوں کہ جسٹس چیمہ صاحب کی موت تو اس بات کو یقینی بنا دیتی ہے کہ ہم آج بھی ان سادہ لوگوں کا تعلق رکھتے ہیں جو ان کے ساتھ لائپ جیت کر ان کی مدد کرتی تھیں، اس نے انھیں ایسی طرح بنایا تھا کہ وہ محنت اور منصوبوں کے بغیر بھی کامیاب ہوسکیں، اب جب وہ موت کا سامنا کر رہے ہیں تو ہمیں ان کی یاد میں اس سادہ طرزِ زندگی کو دیکھنا چاہیے جو انھوں نے اپنایا تھا، اور یہاں تک کہ اب ان کی موت ہونے پر بھی اس سے محبت بڑھتی ہے…
کیا یہ بات کوئی نہ کوئی جج چیمہ صاحب کی سادگی اور معافیت پر جانتا ہو؟ وہ کبھی بھی کامیابیوں یا مظالم پر فida ہونے والے لوگوں کے دھن سے نہیں چلےتے تھے، انھوں نے اپنی پوری زندگی سادگتی اور عطائات کی دیے تو وہ صرف معظم لوگوں کا لطف اٹھایا تھا۔