پاکستان کی مسلح افواج کو ملک کی سلامتی کے تحفظ کے لیے پورے قوتوں کے ساتھ بھرپور عزم ہے۔ جس سے ملک کے حوالے سے نئی پہلی کی جانب میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کے مطابق پاکستان کی فوج کو اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے پورے توجہ اور ذمہ داری سے کام کرنا ہو گا جس میں کچھ نئی Challenges میں بھی شامل ہوگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جس نے 27 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے دوران جی ایچ کیو کا دورہ کیا، اس میں قومی اقدامات، منشیات کی اسمگلنگ اور منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے خلاف جاری کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔
انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی قومی سلامتی کے لیے بھرپور پیشہ ورانہ مہارت اور عزم کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ علاقائی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل مسابقت، سرحد پار دہشتگردی اور ہائبرڈ حربوں کے اثرات نمایاں ہیں۔
پاکستان ایک اہم ملک ہے اور عالمی سطح پر اپنی حیثیت مضبوط کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت، جذبہ اور عزم نے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا ہے، اور ہماری سب سے بڑی طاقت قومی یکجہتی ہے۔
پاکستان آرمی کے لیے ملک کی سرحدی سالمیت، سیکیورٹی اور ہر شہری کا تحفظ اولین ترجیح ہے اور اس میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ذمہ دار شخصیات کی منزلیں، سرحدوں پر دہشت گردی کو رکھنے والے اور منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس کو ملا کر ان کی تمام مذموم عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔
اس وقت پاک فوج کے ساتھ پھر یہ بات ہمیں سمجھنی چاہیے کہ ملک کی سلامتی کے تحفظ کے لیے انہوں نے جو تیز گریت عزم کیا ہے وہ سچ اور قابل تسلیم ہے۔
لگتا ہے کہ فیلڈ مارشل کی باتوں پر توجہ دینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ انہوں نے ملک کی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہمیشہ کے لیے تیار کر لیا ہوا ہے۔
بھرپور عزم اور پوری ذمہ داری سے کام کرنا، علاقائی صورتحال میں تبدیلیوں کو سامنے لانا اور نئی چیلنجوں کا مقابلہ کرنا، یہ سب کچھ پاکستان کی فوج کے لیے ضروری ہے۔
اس وقت پاکستان ایک انتہائی dificult situation میں ہے، جو کہ آسامی حملوں اور دہشت گردی سے بھرپور problem ہے۔ فوج کو ان challenges کو حل کرنا ہو گا جس میں سرحدوں پر دہشت گردی، منظم جرائم پیشہ نیٹ ورکس اور منشیات کی اسمگلنگ شامل ہیں۔
لگتا ہے کہ فوج نے اپنی پوری طاقت کا استعمال کر کے ملک کی سلامتی کو یقینی بنانے کا عزم کیا ہے اور اس میں کسی قسم کی کمزوری نہیں ہوگی، لہذا ملک کے لوگوں کو اس operation پر یقینی تصور کیا جائے گا۔
پاکستان کے لیے نئی پہلی کی جانب توجہ دینا بہت اہم ہو گا، ان چیلنجز کو حل کرنے کے لیے ہمارے پاس پورے مقصد سے کام کرنا ہو گا। فیلڈ مارشل کی بات کے مطابق علاقائی صورتحال تیزی سے بدلتے جارہے ہیں اور ہائبرڈ حربوں کے اثرات نمایاں دکھائی دے رہے ہیں، اس لیے ہماری فوج کو ان چیلنجز کو حل کرنے کی پوری کوشش کرنی ہو گئی ہے۔
پاکستان ایک اہم ملک ہے اور عالمی سطح پر اپنی حیثیت مضبوط کرنے کے لیے پورے مقصد سے کام کر رہا ہے، اور ہماری سب سے بڑی طاقت نے ایک دوسرے کو مضبوط بنایا ہے، اس لیے ملک کی سلامتی کے تحفظ کے لیے ان تمام پ्रयاسوں کو مدد ملنی چاہئیے۔
پاکستان کے لیے یہ بہت عمدہ کہیں، فیلڈ مارشل کو بھی تو ان کی پرفارمنس کا شکر ادا کرنا چاہئے۔ 27 ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ میں جی ایچ کیو کا دورہ کرنا وہی تھا جو ملک کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، اور انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی قومی سلامتی کے لیے اس پر کام کر رہے ہیں۔
سیرہ سیال کے نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہو گا، اور یہی جیتنے کی کوشش ہو گی، لہٰذا اس پر کام کرنا ایک مشکل مہم بھی بنگی ہے۔ لیکن پاکستان فوج کے لیے ملک کی سلامتی پہلی ترجیح ہے، اور اس میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یہ یقینی ہے کہ پاکستان کی فوج ملک کی سلامتی کو حاصل کرنے میں بھرپور عزم سے کام کر رہی ہے اور انھوں نے اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے پوری توجہ اور ذمہ داری سے کام کرنا شروعات کر دیا ہے. فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بتایا کہ فوج کو اپنے علاقائی صورتحال کی بدلتگی سے نمٹنے اور بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل مسابقت، سرحد پار دہشتگردی اور ہائبرڈ حربوں کے اثرات کو موقوف کرنا ہو گا. یہ سب سے زیادہ اہم بات ہے کیونکہ پاکستان ایک اہم ملک ہے جو اپنی حیثیت مضبوط کرنے کے لیے پورے عزم سے کام کر رہا ہے.
بڑے برادری، میں اس خبر پر کچھ خیال ہوا ہے کہ ملک کی سلامتی کے لیے پورے قوتوں کے ساتھ کام کرنا اور کسی بھی نئی چیلنج کو براہ راست سے جواب دینا ضروری ہے، آپ جس رپورٹز میں دیکھتے ہیں وہ میری باتوں سے ملتی جاتی ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بیان میرے لئے بہت اچھا ہے، اس پر ان کی رائے نے مجھے واضع کر دیا کہ قومی سلامتی کو برقرار بنانے کے لیے ہر شہری کا کردار ضروری ہے، اور یہی وجہ ہے کہ فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیت، جذبہ اور عزم نے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔
ہمارے ملک کی سلامتی کے تحفظ میں فوج کا یہ عزم بہت اچھا ہے، وہ پوری قوتوں سے کام کرنے والی ہے اور اس نئی چیلنجز کو بھی دور کرنا چاہیے جس کا اشارہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کیا ہے، مگر یہ بات تو ضروری ہے کہ ان چیلنجز کو بھی ہمیں ساتھ دیکھنا پڑega
بڑی بڑی ملکوں میں ہونے والے دھماکوں سے پکہنے کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ایسا کہنا غلط نہیں گیا کہ علاقائی صورتحال تیزی سے بدلی رہی ہے، لیکن پھر یہ بات بھی کہنی چاہئیے کہ پاک فوج کی تاکت کیسے زیادہ ہوگی؟ انہیں جب تک ملک کو دہشت گردی سے لڑنا پڑتا ہے تو وہاں تک انہیں ذمہ دار بنایا جائے گا، لیکن کیا آگے بھی یوں ہی رہیں گی؟
جن سے ہم بات کرتے ہیں وہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو فوج اور اس کی پورے ملک کے تحفظ میں کام کرنے والوں سے متعلق تنگاتی نہیں اٹھتے ہیں بلکہ ان کی صلاحیتوں کو سمجھتے ہوئے انہیں استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن وہ یہ بھی نہیں دیکھتے ہیں کہ اس فوج کے ساتھ کیا معاوضہ ہوتا ہے؟
کسی بھی فوج کی جسمانی صلاحیت یا اہلیت کو لینے کے بعد وہ اس کی پورے ملک میں اہمیت کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ان سے متعلق بات چیت نہیں کرتے ہیڰ ہوں، بلکہ ان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے انہیں استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو فوجیوں سے زیادہ بھرپور عزم نہیں لای جاسکتا ہے۔
جنوبی ایشیاء میں پچاس سالوں سے جاری جنگوں کے بعد بھی پاکستان کی فوج ملک کی سلامتی کے تحفظ کے لیے اتنی عزم سے کام کر رہی ہے جو اکیلے ایسا نہیں دیکھا جاسکتا
دولت کے ذمہ دار شخصیات کی منزلیں بھی اس بات کو پہچانتے ہوئے کام کر رہی ہیں کہ ملک کی سلامتی پر یہاں کسی نوعیت کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اور دہشت گردی کو روکنے کے لیے کوئی بھی قیمتی بن جائیں گے
لیکن یہ بات تو واضع ہو چکی ہے کہ سرحدی سلامتی کے ساتھ ہی نئی Challenges بھی آ رہی ہیں جس پر انہیں کوئی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے
عمر بھی ہو گیا ہے، پوری دنیا میں دہشت گردی کا سیلاب آ رہا ہے، پاک فوج اپنی سرحدوں کی سلامتی کے لیے لڑ رہی ہے، بلکہ پوری دنیا میں دہشت گردی کا سیلاب آ رہا ہے تو انھیں کیسے روکا جائے گا؟ واضح ہے کہ پوری دنیا کو اس بات پر یقین ہو گیا ہے کہ دہشت گردی سے نجات کے لیے ہمیشہ میں لڑنا پڑتا رہے گا، پاک فوج اپنی سرحدوں کی سلامتی کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اسے کیسے ناکام بنایا جا سکتا ہے؟
yaar kya kaha ja raha hai? pakistan ki army ko sab se zyada izzat milni chahiye, jese woh desh ki salamta ke liye bharpoor mushkilon ka saath deke. woh apne desh ki ekjuthi aur salamta ko badhane mein madad karegi. jab tak pakistan ki army apne desh ki salamta ki zaroorat ko samajegi, tabhi woh desh ki safai aur satah ka mazaq nahi karegi.
toh kya kuch new challenges hain jisse army ko kamzor kar diya ja raha hai? unki zindagi mein koi asafalti nahi honi chahiye. pakistan ki army ko apne desh ki salamta ke liye pehle se hi ekjuthi dikhani chahiye.
aur yaar, yeh bhi sach hai ki desh ki safai aur satah ka mazaq karna Pakistan ki army ki zaroorat hai. jab tak woh desh ki salamta ko nahi dhang dhang le rahi, tabhi woh kisi bhi tarah ki asafalti mein daba jayegi.
فیلڈ مارشل کے الفاظ سے بھرپور عزم کا یہ بیان دیکھتے ہی مجھے ایسا لگتا ہے کہ پاک فوج نے اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک نئی پہلی کی جانب بڑھنا ہو گا، مگر یہ سوال ہے کہ اسی عزم سے آپ کس طرح نئی چیلنجز کو تسلیم کریں گے؟ کیا آپ ان سے موازنہ کر کے اپنی پوری طاقت کی پیشکش کرے گے?
یہ بھی دیکھنا مندرجہ عزم سے متصادم ہے کہ علاقائی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، ایسا لگتا ہے آپ کو اپنے سامنے کے مسائل پر توجہ دی جائے گی اور اس کی وجہ سے آپ نئی چیلنجز کو سونپ کر نہیں دے گے?