مرادآباد کے ایک ریستوران میں زبردست آگ لگنے سے ایک خاتون کی موت

سموسہ فین

Active member
مرادآباد میں ریستوراں میں آگ لگنے سے ایک خاتون کی جان گئی ہے جس کے حوالے سے ایس پی تھانے کے کمار رنوجے سنگھ نے بیان کیا ہے، یہ واقعہ کٹگھر تھانے کے علاقے میں پیش آیا جہاں اس وقت تقریباً 15-16 لوگ ریستوراں میں موجود تھے۔

اس وقت پورے انچارگی نہیں جانے کی صورت میں بھی وہ سبحی بحفاظت باہر نکال کر سٹیشن کو لے جایا گیا ہے، حالانکہ اس وقت تک کسی کو زخمی نہیں پاؤں گا، لیکن بعد میں ایک شخص کا انتقال ہو چکا۔

اس واقعے کی تازہ ترین جانکاری بھرپور اور یقینی طور پر حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، جس کے لیے نیوز پورٹل ’آج تک‘ نے ایس پی تھانے کے کمار رنوجے سنگھ سے ملاقات کی ہے۔
 
علاوہ سے یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ ریستورanz میں اگ لگی تو کئی لوگ زخمی ہو گئے، مگر اب تک کی جانچ میں وہ سب سے بدتر صورت یہی نہیں رہا، اس حقیقی زندگی کھیل میں بھی ایسے واقعات آتے ہیں جو دوسرے لاکھ لاکھ پورٹلز پر چلنے کے بعد بھی ان کے بارے میں نہیں سوچا جاسکتا، تو کیا وہ ریستورانز میں اگ لگنی سے ہوتے ہوئے تھانے تک پہنچتے ہیں؟
 
ایس دکھائی دیتا ہے کہ اس وقت کتنی ہی بڑی شہرت والی شہر میں ریستوراں میں آگ لگ جاتے ہیں تو ایسے ہی دھماکے بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ واقعہ میرے لئے بہت خوفناک ہے اور مجھے اپنی زندگی کا احترام حاصل ہونا چاہیے، اگر نہ تو خود میں تو اس سے کسی کو نہیں چھوٹنا چاہیے۔

میں سمجھتا ہوں کہ یہ واقعہ پوری طرح ایک دھماکے کی بھی ہو سکتا ہے اور اس میں بھی کتنی ہی چizi ہوسکتی ہے، لیکن حال ہی میں ہوا جانے والی بات یہ ہے کہ ایسے س्थانیات میں اس جگہ تک پہنچتے ہو یا نہیں ان کی جان بچائی جا سکتی ہے اور مجھے یہ بات بھی کافی خوش کرتی ہے کہ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کو چٹانے سے باہر نکال دیا گیا، یہ ایک ناجائز موت نہیں تھی، مجھے اور آپ کے لئے ایک منزلیں سکھائی گئی ہیں۔
 
😱 یہ ایک گڑبڑی واقعہ ہے، اچانک آگ لگی تو وہ لوگ ابھاگتے ہیں نہیں تو وہاں پورے انچارگی چلے جا سکتے تھے؟ بس کئی لوگ باہر نکال کر سٹیشن پر لے جایا گیا، یہ اچانک ہوا تو بھی نہیں؟
 
یہ تو کافی حیرانیہم کن حال ہے کہ آگ لگنے پر ریستوراں میں موجود لوگ جان بھول کر باہر نکال لیا گیا، اس سے پوری خبر نہیں چل سکتی۔ یہ تو توسیع ہوگی کہ اب وہ سب حیاتیں لاپتہ ہوگئی ہیں۔ اور ایک شخص کا انتقال ہونے پر پوری گھر سے پٹل ہوئی، یہ تو بھی دیکھ لیا گیا تھا، لہٰذا اس واقعے کی جانب سے زیادہ ایس پی تھانے کے کمار رنوجے سنگھ کے بیان کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔
 
یہ بات اتنا حیرت انگیز ہے کہ انچارگی وہاں سے نکال دیا گیا لیکن آخری وقت تک بھی اس کے ساتھ کسی نہیں رہا، یہ صرف ایس پی تھانے پر چلے آئے، انچارگی کے قریب کے لوگوں کی جان و مال ہر جگہ خطرے میں ہو گی، یہ بھی بات متغیر نہیں کہ ریستوراں میں پانی اور گیس والی سروسز کا تعاقب کیے جانے چاہیے، اس طرح یہ واقعہ کو جین ہو سکتا ہے?
 
یہ واقعہ خوفناک ہے، جب ریستوراں میں آگ لگتی ہے تو پورے انچارج اور اس کے افراد کو نکلانے پر مجبور کر دیا جاتا ہے. یہ سمجھنا بڑی مشکل ہے کہ کیا پوری طرح سے جانتے ہوئے اور اپنی جانوں کی رکاوٹ نہیں کرتے ہوئے چلے آئے ان لوگ کیا کر رہے تھے. ایسا ہونا بھی منافی معاشرے کے لیے ہو سکتا ہے.
 
عجب ایسے معاملوں پر گھومتے ہیں جو دلوں پر اثر پڑتے ہیں اور یہاں مراد آباد میں ریستوراں میں آگ لگنے کا معاملہ تو ایک اور ہے جس سے دل سے گھٹنا پڑتا ہے۔ مینے بھی اس معاملے سے ناز کو ہوا لگ رہی ہے، کچھ منظر و دृشتیں دیکھ کر گالے لگ جاتے ہیں اور یہاں تین سے چار دن پہلے آئی ایس پی تھانے میں ایک خاتون کی جان گیگ گئی ہے، مجھے اس کے بچپن کے معاملے کو دیکھا تو یہاں تک کہ دل نہیں بھی رہتا اور سیر کرنا ہی پتہ لگتا ہے۔
 
ہمیشہ سے جانتے ہیں کہ ریستوراں میں آگ لگنا ایک بڑا خطرہ ہوتا ہے، لہذے کی زندگی کو ہٹانے والا ایک انشہ کے ساتھ چلتا ہے۔ یہ واقعہ جس پر بات کر رہے ہیں، ایک خواتین کی جان جو گئی تھی اس کی پوری دلی्लت نہیں ہو سکتی ہے۔

اس واقعے میں بے صبر رہنے والے لوگ نہیں ہونے چاہئیں، تھانے کے کارکنوں کو یہاں تک کہ ایک بھی منٹ نہ دیا جائے۔ ان لوگوں کی سہولت اور بحالی کی توجہ دلائی جانی چاہئیے۔

اج دیر رات کے گھنٹوں میں ایسا کیا جانے کا کوئیCause نہیں ہوتا، یہ صرف ایک ایسا معاملہ تھا جس پر تھانے کے کارکنوں کی توجہ اور دلچسپی کی ضرورت تھی۔
 
واپس
Top