مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی

جگنو

Well-known member
27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے دوسری جانب آئین میں ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریتی حمایت درکار ہو گی جس کے لیے سینٹ سے 64 اور قومی اسمبلی سے 224 ارکان کے ووٹ ضروری ہیں۔

اجلاس میں رپورٹ آئے گی جو بعد ازاں سینیٹ میں باضابطہ طور پر پیش کی جائے گی، ایک بڑی تھوڑی دیر کے بعد ڈراپ 11 بجے سے شروع ہوا اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی اس وقت سے بات چیت جاری رہا ہے کیونکہ حکمران اتحاد کو اپنی تجویز مسترد کر دی گئی تھی، جس کی وجہ سے ان کے رکن نے اجلاس میں شرکت نہ کی تھی اور سینیٹ میں ان کے ووٹ پر ان کی رائے بھی کچھ زیادہ ہوئی ہے جبکہ ایم پی آئی کو اس بات کی تکلیف ہوئی تھی کہ یہ ٹوئٹر پر بائیروپے سے 24 گھنٹوں کا بائیکاٹ کیا تھا۔
 
ایسا کہنا میگسے نہیں، ایسڈ لائیٹس کی تیزابی کے ساتھ اس میں ہو رہی ہے کہ ان لوگوں کو آئین میں ترمیم کرنے کا یہ مظاہرہ تو دیکھنا اچھا تھا لیکن اس کی واضحیت سے نکل رہی ہے۔ لگتا ہے ایسڈ لائیٹس کو یہ کہنا چاہئے کہ جب تک اس میں ہرParty کے ممبرز نہیں شامل ہوتے تو اس کی بھavnات کو کسی سے بھی مسترد کرنا مشکل ہوگا.
 
اس دuniya mein kaisi cheez hai, jahan sab log apne pasand ki baat karne ke liye ek dusre par dhyan kendrit karte hain, lekin kabhi-kabhi ye sawal nahi pucha jata ki hum kyun is tarah rehte hain? 27vi constitutional amendment ka masooda, issey pehle se bhi suna tha, lekin ab ismein do tahili akthari support zaroori hai... kya yeh to bahut mushkil nahi hai ki har log apne vicharon ko sune aur samajhe? lekin yahaan tuhara darja hai, sab log apni party ki baat karte rehte hain aur dusre ke vichaar se nikaal dete hain... yeh to humein kaise badalte hain?
 
اس وقت سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی کچھ بات چیت نہیں ہونے والی تھی مگر اس میں کیے گئے ہدفتہ جولے نے سب کو آگھا دियا ہے 😕۔ کیا کسی نے انہیں یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی کہ پہلی بار آئین میں ترمیم سے متعلق ایسا ڈراپ کیا جائے جو انہیں بھی آگے لے جائے؟ یہ تو وہ صرف پانچ سال پہلے کچھ نہ کچھ تھا مگر اب وہ آدھو وقت نہیں ہے اور ان کی رائے بھی ایسی ہے کہ یہ ڈراپ ٹوئٹر پر 24 گھنٹوں تک ہوا تھا؟ کیا انہیں نتیجے اور نتیجے کو سمجھنے کی ضرورت نہیں?
 
اس نئی آئینی ترمیم کی بات کر رہے ہیں تو میں سوچتا ہوا کہ یہ معاملہ واضح طور پر پارٹیوں کی دھال کو ظاہر کرتا ہے۔ ہمیں اس بات سے بھی کچھ گھبراہٹ ہوسکتی ہے کہ آئین میں ایسی بڑی ترمیم کرنے کا مقصد کیا ہو رہا ہے؟ یہ بات سچ ہے کہ 64 اور 224 کی تعداد کے ساتھ دو تہائی اکثریتی حمایت درکار ہے، لیکن میں سوچتا ہوں گا کہ اس معاملے میں کوئی بھی ترمیم بھارت کی آزادی اور جمہوریت کے اصولوں سے ماخوذ نہیں ہو سکتی۔
 
سینیٹ میں ایک بڑی بدولت ہوئی وہاں ڈراپ کے بعد ناکام ہونے پر رائے دی جائیگی تو کوئی نہیں پھوٹنے دے گا ، مگر ایسا بھی ہوا ہے کہ سینیٹ کی طرف سے بڑی تھوڑی دیر میں ووٹ لگایا جائے گا ناکام رہنے پر ، اور یہ بات تو صاف ہے کہ ایم پی آئی کو ان کی تجویز مسترد کر دی گئی تھی، تو پچتاوا ہی ہوا کیوں نہ ہوا ۔
 
عجیب بات یہ ہے کہ ووٹ کیسے لگتے ہیں؟ پہلے تو 64 اور 224 کی ضرورت ہونے والی ٹھیک نہیں ہوئی، اب یہ دو تہائی اکثریتی حمایت کا مطلب کیا ہوگا؟ میں سچمہن ہون گے کیوں نہ کروں گے؟
 
بہت سارے لوگ دوسری جانب آئین میں ترمیم کی واضح حمایت کی مہارت اور اس پہلو پر یقینی ہونے والی رائے کی ضرورت کی بات کرتے ہیں جو کہ اس سے آئین کا عمل کو ڈھلنے کی بات نہیں ہو سکتی...اس میں کچھ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ پتہ چلتا ہے کہ اگر ان تمام تھراپوں سے گزر جاتے ہیں تو اس میں کیے جانے والے فیصلے کو بھی اچھی طرح سمجھا جا سکے...۔
 
یہ تو ایک لنگ تھا... نہ صرف آئین میں تبدیلی کا مشق کر رہے ہیں بلکہ پچیس گھنٹوں تک ٹوئٹر پر بائیروپے کی جگہ لے کر اسی ماحولیہ کو مزید نریز دیتے ہیں... کیا ان سے ہمیں پھر ایک بار ووٹ دیا جانے والا ہے؟
 
ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت نے اپنی پوری طاقت ایک ٹوئٹر پोसٹ پر استعمال کر لی، ہر کوئی جانتا ہے کہ بائیروپے اس وقت کھیلنا چاہتا ہے جب لوگ ان کی طرف دیکھتے ہیں۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کے مینبر پر بیٹھ کر ٹوئٹر پوسٹ کرنے سے پوری حکومت کو برطرف کر دیا جائے گا، ہر ایک نہیں چاہتا کہ حکومت اپنی اہمیت کی واضح نشانیوں میں ہی رہے۔

اس وقت اس بات پر کام کرنا چاہئے کہ وہ لوگ جو کچھ بولی ہوئی تھی وہ اس پر کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
 
اس آئین میں ترمیم کرنے کی بات ایک چیلنج ہے، مجھے لگتا ہے کہ ان پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے دونوں side سے زیادہ تعاون ضروری ہے تاکہ اسے کامیاب بنایا جا سکے، اب تک میں سینیٹ کی کمیٹی نے دوسری جانب اس پر کام کر رکھی ہے حالانکہ یہ کہنا مشکل ہے کہ میں انہیں کیسے ملایا جا سکے، تو اس لئے کیوں نہیں کہ ان کے درمیان تعاون کے ساتھ ان پر کام کرنا آسان ہوسکتا ہے، لیکن اب تک میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اس میں کچھ دیر چلے گا 🕰️
 
بغیر کسی شک کے سینیٹ اور قومی اسمبلی نے یہ رکاوٹ دی ہی ایسا کرتے ہوئے جیسے دوسری جانب کے ایسے آڈواس کی کوئی کوشش نہیں کی تو اس پر میرے لئے یہ رکاوٹ بھی اچھی نہیں ہوئی پھر دوسری جانب ایسا کیوں کر رہے ہو؟ سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں کا یہ واضح رکاوٹ ہی ہوا گیا ہے اور میرے لئے یہ بھی نہیں بھالو۔ ایسے میں اگر سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں کو ایک دوسرے کی طرف نظر انداز کرنے کا کوئی Reason نہیں ہوتا تو اس پر میرے لئے یہ بھی معقول رکاوٹ نہیں ہوتی
 
اس آئین میں ترمیم کی بات چیت میں ایسا کہنا ہی نہیں کہ ووٹرز کے پاس بھی کوئی چیلنج ہے، بلکہ یہ تو جانتے ہیں کہ اگر انہیں چاہے تو آئین میں تبدیل ہو گا اور ان کے رائے بھی نہیں مٹیں گی 🤔
 
یہ واضح ہو گیا ہے کہ حکومت کو اپنی دلوڑوں کی پوری طرح سے استعمال کرنا پڑتا ہے لیکن ابھی تک اس نے اس بات کو سمجھنے میں بھی کمزور ہونا جاری رکھا ہے کہ عوام کی حقیقی غرض و مقاصد کس طرح توازن کے ساتھ کام کر رہی ہیں؟ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ایسی پچاس پیسے کو اس بات پر متفق رہنا ضروری ہوگا جو 24 گھنٹے کی مہم میں بھی واضح نہیں تھی۔
 
عذریت بڑی بڑی باتوں کی جگہ نہیں ہوتی، اس وقت سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں میں توسیع کی تجویز پیش کی جا رہی ہے لیکن پچھلے کچھ دنوں میں ملک وار توجہ اس بات پر مرکوز ہوئی ہے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں میں بائیکاٹ کیا گیا ہوا، یہ تو بیٹھنے کی وکالت نہیں ہوتی بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش ہوتی ہے کہ ملک میں کسی ایسے معاملے پر بھرپور توجہ دی جائے جو دوسری جانب آئین میں ترمیم کا باعث بنے۔
 
تھوڑی دیر کی چابुकاری سے کچھ نتیجہ نہ ملا، آئین میں ترمیم ہونے والی بات تو آگے بڑھ رہی ہے لیکن اس سے پہلے ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگوں نے اپنی ووٹنگ کی جانب سے ایک دوسرے پر زور دیا ہے، آم سبھا سے 224 ارکان کو اپنے ساتھ رکھنا پڑے گا جس کے لیے وہ ٹویٹر پر 24 گھنٹے تک چلے آئے تھے، مگر یہ دیکھنا تھوڑی عجیب ہے کہ بائیروپے نے اپنی جانب سے آسے نہیں دی تھی لیکن وہ تو بات چیت میں آگے آئے، یہ سب کو سمجھنا ہو گا کہ یہ کچھ ایسی سیاسی جھول کی طرف بڑھ رہا ہے جو اس بات کو پکارتا ہے کہ آئین میں تو چییز ہو گی لیکن اس پر کسی کی ٹیکسٹ بھی نہیں،
 
اس نئی آئینی ترمیم کی بات kar rahi hai, sabse zyada ummid hai ki yeh bill iske liye zaroori nahi banega jahan iske liye 3/4th majority ka vote zaroori hota hai 🤔. agar ye bill paas na ho jaaye to kya hum logon ko bilkul samajh nahi aata ki iske pehle se hi kuch samasyaein the. aur jahaan pe is bill ke supporters hain, wo bhi ek tarah ka thoda biased hote hain 🤑. main socha ki shayad is bill ke supporters ko apni pasandidagi ko baar-baar kahi dene se ye sab samjha nahi aata.
 
یہ خبر تو دیر سے آئی ہے، لیکن پوری بات سمجھنے میں ایک بھی وقت نہیں لگتا کہ اس وقت تک ان کی آدھاریت کیونکہ پورے ملک میں ایسا کیا جا سکتا ہے؟

اس بات پر توجہ دیجئے تو، قانون و انصاف کے لئے ووٹیں میں 64 اور 224 کی ایسی اکثریت ضروری ہے جس کے لئے پوری ملک میں لوگ ایک ساتھ آ کر 24 گھنٹے تک بائیکاٹ کر دیں تو کیا کسی نے اس کی روایتیں نہیں پوچھیں؟

جس رکن نے حکمران اتحاد کی تجویز مسترد کر دی اور ان کا ووٹ بھی اس وقت تک زیادہ ہوا تو اس پر کوئی بات نہیں، لیکن اب یہ سوال آتا ہے کہ اب ان سے پوچھنا کیوں نہیں کیا جائے؟

ایک بڑا सवال ہے اس کے جواب میں لگاتار بحث اور ایک دوسرے سے بات چیت کرنا پڑتا ہے، نہ تو یہ صرف ٹوئٹر پر ہی ہوتا ہے بلکہ اس کے لیے کسی رکن کو جو لوگ ووٹ دیتے ہیں ان سے بھی بات چیت کرنی پڑتی ہے؟
 
🤦‍♂️😂 ایسے میں نہیں آئے تاکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی کو مل کر آئین میں ترمیم کا فیصلہ لگایں... ڈراپ کے بعد چلو 11 بجے سے کھیل شروع کریں! 😂👀
 
واپس
Top