شبنمکیبوند
Member
بھارت نے سرکریک میں ایک مہم جیسی جنگی مشق ’ترشول‘ کا اعلان کر دیا ہے اور اس پر پاکستان کا سخت ردعمل دیکھنے کو ملتا ہے۔
اس مشق کی شروعات 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک بھی جاری رہے گی، جس میں بری، بحری اور فضائی مسلح افواج حصہ لے گئیں گی۔ اس مشق کا مقصد مشترکہ آپریشنز کی تیاری، خود انحصاری اور تکنیکی ہم آہنگی کو جانچنا ہو گا۔
اس مشق میں سندھ اور کراچی کے ساحلی محور کے قریب تقریباً 96 کلومیٹر طویل سمندری و زمینی پٹی پر مشق کی جا رہی ہے، جو بحیرہ عرب میں داخلے کے اہم راستوں کے قریب واقع ہے۔
بھارتی وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے حوالے سے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے سرکریک میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی تو جواب ایسا ہوگا جسے ”تاریخ اور جغرافیہ بدل دے گا“۔
اس مشق کے لیے بھارت نے اپنی فضائی حدود 28 ہزار فٹ کی بلندی تک مختص کی ہے، جو کسی عام مشق کے لیے غیر معمولی حد سمجھی جاتی ہے۔ اس میں بری، بحری اور فضائی افواج کے 20 ہزار سے زائد اہلکار، جدید ٹینک، توپیں، مسلح ہیلی کاپٹرز، ڈرون سسٹمز، اور رَفال و سوخوئی-30 طیارے شامل ہوں گے۔
پاکستان نے احتیاطی اقدامات کیے ہوئے جنوبی و مرکزی فضائی حدود کے مخصوص حصوں میں پروازوں پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے تاکہ کسی بھی حادثاتی تصادم سے بچا جا سکے۔
بین الاقوامی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ترشول‘ جیسی وسیع مشق ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب دونوں ممالک فوجی کشیدگی میں نمایاڈ اضافہ دیکھتے ہیں۔ اگر فریقین نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو جنوبی ایشیا ایک بار پھر غیر یقینی اور خطرناک تصادم کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔
بھارتی وزیرِ دفاع نے حوالے سے کہا تھا کہ اگر پاکستان سرکریک میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کرے تو جواب ایسا ہوگا جس کو ”تاریخ اور جغرافیہ بدل دے گا“۔
این، آئی اے اے بھارتیوز کے مطابق بھارت کی ایک فوجی کاروان نے پاکستان سرحد پر سڑکیں رکھ دی ہیں تاکہ یہ وہاں سے لے کر شہر تک پہنچ جائے اور اس کے بعد بھارتی فوجی افواج سرحد پر مشق کی جا سکے۔
پاکستان نے ایسے ہی انڈین ایکسपریشنز سے ناکام رہنے والے ’آپریشن سِندور‘ کا جواب دیا ہے، جو مئی میں سرکریک میں شروع کیا گیا تھا۔ اس آپریشن میں بھارت نے پاکستان کے اندر مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم نتائج متنازع رہی ہیں۔
اس مشق کی شروعات 30 اکتوبر سے 10 نومبر تک بھی جاری رہے گی، جس میں بری، بحری اور فضائی مسلح افواج حصہ لے گئیں گی۔ اس مشق کا مقصد مشترکہ آپریشنز کی تیاری، خود انحصاری اور تکنیکی ہم آہنگی کو جانچنا ہو گا۔
اس مشق میں سندھ اور کراچی کے ساحلی محور کے قریب تقریباً 96 کلومیٹر طویل سمندری و زمینی پٹی پر مشق کی جا رہی ہے، جو بحیرہ عرب میں داخلے کے اہم راستوں کے قریب واقع ہے۔
بھارتی وزیرِ دفاع راجناتھ سنگھ نے حوالے سے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے سرکریک میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی تو جواب ایسا ہوگا جسے ”تاریخ اور جغرافیہ بدل دے گا“۔
اس مشق کے لیے بھارت نے اپنی فضائی حدود 28 ہزار فٹ کی بلندی تک مختص کی ہے، جو کسی عام مشق کے لیے غیر معمولی حد سمجھی جاتی ہے۔ اس میں بری، بحری اور فضائی افواج کے 20 ہزار سے زائد اہلکار، جدید ٹینک، توپیں، مسلح ہیلی کاپٹرز، ڈرون سسٹمز، اور رَفال و سوخوئی-30 طیارے شامل ہوں گے۔
پاکستان نے احتیاطی اقدامات کیے ہوئے جنوبی و مرکزی فضائی حدود کے مخصوص حصوں میں پروازوں پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے تاکہ کسی بھی حادثاتی تصادم سے بچا جا سکے۔
بین الاقوامی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ترشول‘ جیسی وسیع مشق ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب دونوں ممالک فوجی کشیدگی میں نمایاڈ اضافہ دیکھتے ہیں۔ اگر فریقین نے تحمل کا مظاہرہ نہ کیا تو جنوبی ایشیا ایک بار پھر غیر یقینی اور خطرناک تصادم کے دہانے پر پہنچ سکتا ہے۔
بھارتی وزیرِ دفاع نے حوالے سے کہا تھا کہ اگر پاکستان سرکریک میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی کرے تو جواب ایسا ہوگا جس کو ”تاریخ اور جغرافیہ بدل دے گا“۔
این، آئی اے اے بھارتیوز کے مطابق بھارت کی ایک فوجی کاروان نے پاکستان سرحد پر سڑکیں رکھ دی ہیں تاکہ یہ وہاں سے لے کر شہر تک پہنچ جائے اور اس کے بعد بھارتی فوجی افواج سرحد پر مشق کی جا سکے۔
پاکستان نے ایسے ہی انڈین ایکسपریشنز سے ناکام رہنے والے ’آپریشن سِندور‘ کا جواب دیا ہے، جو مئی میں سرکریک میں شروع کیا گیا تھا۔ اس آپریشن میں بھارت نے پاکستان کے اندر مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم نتائج متنازع رہی ہیں۔