متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے پروجیکٹ پر کام جاری | Express News

کلامِعشق

Well-known member
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے پروجیکٹ پر کام جاری ہے، جو ایک عظیم ریلوے ٹریک کا حصہ ہے جو دونوں ممالک کا دیگر ممالک تک رسائی بھی آسان کرے گی۔ اس پروجیکٹ میں ریلوے کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن کیبلز، پائپ لائنز اور توانائی کی ترسیلی لائنیں بھی شامل ہوں گی۔

اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ریلوے منصوبے پر تعمیراتی big پیمانے پر اور تیز رفتار سے کام جاری ہے۔ اس منصوبے نے اسرائیل کو بحیرہ احمر میں جانے والے جہازوں کو یمن میں حوثی نشانہ بنارہے ہیں، اس لیے اسرائیلی حکومت نے ایک نیا روٹ مرتب کیا ہے۔ اب درآمدی اشیا بھارت کے مندرا پورٹ سے سمندر کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں داخل ہوگئے ہیں اور وہاں سے سعودی عرب اور اردن کے راستے بذریعہ ٹرک اسرائیلی بندرگاہ حیفہ پہنچے گئے ہیں۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ ان درآمدی اشیا کو یورپ اور امریکا کے لئے بھگتایا جائے گا۔ اسرائیلی وزیرِ ٹرانسپورٹ میری ریگیو نے ایک خفیہ دورے پر ابوظہبی پہنچی اور اسرائیلی وزارتِ ٹرانسپورٹ کی ایک تکنیکی ٹیم نے منصوبے کا معائنہ بھی کیا ہے۔

اس سے بچنے کے لیے اسرائیل نے ایک نیا روٹ مرتب کیا ہے، اور اب درآمدی اشیا بھارت کے مندرا پورٹ سے سمندر کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں داخل ہوگئے ہیں اور وہاں سے سعودی عرب اور اردن کے راستے بذریعہ ٹرک اسرائیلی بندرگاہ حیفہ پہنچے گئے ہیں۔

اسرائیل کی حکومت نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو اسرائیل مکمل طور پر اس منصوبے سے باہر ہو جائے گا اور اسرائیل کو بڑے پیمانے پر معاشی اور سیاسی لحاظ سے شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس منصوبے پر کام جاری ہے، جو ایک عظیم ریلوے ٹریک کا حصہ ہے جو دونوں ممالک کا دیگر ممالک تک رسائی بھی آسان کرے گی۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس راہداری سے مستقبل میں جلدی خراب ہونے والی اشیا چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچ سکے گی بشرطیکہ سعودی عرب اور یو اے ای اس کی اجازت دیں۔

اس منصوبے کا تصور امریکا نے 2018 میں تجویز کیا تھا اور بعد ازاں اسے India–Middle East–Europe Economic Corridor (IMEC) ka حصہ بنایا گیا۔
 
یہ ریلوے منصوبہ ایک بڑی بات ہے، چلے گا تو اچھا نتیجہ دے گا؟ لیکن کیا اس سے باہر کی ریلیشنز کو آسان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں؟ اسرائیل کا یہ منصوبہ بھارت اور دیگر ممالک کے لئے ایک بڑا فائدہ دیتا ہے، لیکن اس سے یہ یقین نہیں کیا جا سکتا کہاسرائیل کو یہ منصوبہ اچھے نتیجے میں لایگا گا?
 
یہ منصوبہ بہت ایسا ہے جو دو ملکوں کے درمیان سے تعلق رکھتا ہے، لیکن اس میں کچھ باتوں کو دیکھنا بھی ضروری ہے، خاص طور پر یہ کہ اسرائیلی حکومت نے اپنی جانب سے ایسا کیا ہے اور ان کی وجوہات کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیں گے

اسrael کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ اگر یہ منصوبہ آگے badal jayega تو اسرائیل مکمل طور پر اس سے باہر ہو جائے گا، لیکن ان کی یہ واضھہ ہے کہ اگر ایسا نہ ہوتا تو اسرائیلی معاشی اور سیاسی حیثیت کو بڑا نقصان پہنچے گا

یہ منصوبہ بہت ایسا ہے جیسا کہ دنیا میں کئی بار دیکھا گیا ہے، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ ان دو ممالک کے درمیان سے تعلق رکھنے والے اس منصوبے نے ایسے مقام کو حاصل کرلیا ہے جس سے اس کی اہمیت پوری طور پر ظاہر ہوتی ہے

اس منصوبے کے بارے میں اسرائیلی حکومت نے یہ کہا ہے کہ اس سے مستقبل میں جلدی خراب ہونے والی اشیا اسرائیل پہنچ سکے گی، لیکن ان کی اہمیت کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اسرائیلی حکومت نے ایسا کیا ہے اور اس کی وجوہات کو سمجھنا چاہیں گے
 
اس پر غور کرنے کا وقت ہی بھی نہیں۔ جب تک یہ منصوبہ جاری رہتا ہے تو وہ دونوں ممالک کی ریلوے سسٹم پر اچانک دباؤ پڑے گا اور دیگر ممالک کے لیے بھی یہ ریلوے پروجیکٹ ایک بڑا چیلنج بن جائے گا 😬
 
ابھی تو سارے ممالک مل کر کام کر رہے ہوتو کیا فیکسنگ کی ضرورت تھی؟ یہ بھارت اور سعودی عرب سے انڈیا تک رسائی اچھی کرنا چاہتا ہے تو کیا اسرائیل کو یہ بھی ملنا چاہتا ہے؟ اسے بھی ناالوں میں شامل کرنا پے گا تو وہ کیسے کئے؟
 
یہ ریلوے منصوبہ بہتہ خطرناک ہے، اسرائیل کا معашورہ واضح نہیں ہے اور انہیں یمن میں اشیا کے حملے سے گھبرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس طرح کی ريلوے پروجیکٹز پر سراہ کا درجہ حاصل کرنا چاہیے اور اسرائیل کی حکومت کو اپنے یوں سے آئین بھی بنانے کی تاخیر نہیں چاہیے۔
 
عربی معاشرے کو ہمیشہ اس طرح کی بڑی ریلوے منصوبوں پر تشویش کے ساتھ دیکھنا پڑتا ہے جس سے انٹرنیٹ کو متاثر کرنا پڈتا ہے۔ اب ان میں ایک نئی ریل ٹریک کی تعمیر تیزی سے شروع ہو رہی ہے جو ایک بھاری تجارت اور سفر کا راستہ ہوگا۔ یہ رات کو پیدل یومڈی نہ ہونے پر اس کی تعمیر بھی تیز ہو گی۔
 
یہ منصوبہ ایک بڑے پیمانے پر ایسے ٹرافیک کو سہولت دینے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے جو کہ ماحولیاتی نقصان کی وجہ سے دوسرے ممالک میں جانے پر پھنس گئے ہیں، ایسا نہیں ہو سکتا اور اس کے لئے ضروری ہے کہ اس منصوبے میں بھی یہ بات شامل کی گئی ہے کہ اسے جسمِ معاشرے کی ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے جو ماحولیات اور سمندری ٹریفک سے جڑے ہوئے ہیں۔
 
یہ سارے حالات ٹرانسپورٹ کے رخ منے ہیں، اور اب یہ ایک نئا روٹ بن چکا ہے، تو یہ تو پتہ چalta ہے کہ یہ سارے اشیا کیسے منتقل ہون گے... لیکن یہ بات تھوڑی غصہ پیدا کر رہی ہے کہ ایسا کیسے ہو گیا؟ اور وہ ٹرانسپورٹ نظام اب کیا بن جائے گا؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے سارے انتظامات ہیں جو کہنے کی ضرورت نہیں... 🤔
 
اس ریلوے منصوبے پر کام جاری ہونے کی بات سے میں خوش ہوں 🤩، نئی ٹریک کے ذریعے دیگر ممالک تک رسائی بھی آسान کرے گی اور یہ سارے ملکوں کے ترافیک کو آسان کرے گا۔ لیکن اس منصوبے میں نہایت تیز رفتار سے کام جاری ہونے کی بات بھی چیلنج ہے، بشمول بحیرہ احمر کے رخ ہونے والے جہازوں کو یمن میں نشانہ بنارہے ہیں...اس لیے اسرائیلی حکومت نے ایک نیا روٹ مرتب کیا ہے، جو اس منصوبے سے باہر رہتا ہو گا۔
 
واپس
Top