جے پور میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک اہم بیان دیا ہے جس سے وہ بھارت اور پاکستان کی جنگوں کے پیچیدہ motives کو उجागर کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک بات سامنے آئی ہے کہ جنگیں قوم پرستی کی وجہ سے ہوتی ہیں اور یہ خطرناک ہیں۔ دونوں عالمی جنگیں قوم پرستی کے عروج کی وجہ سے ہوئیں اور اس لیے، بین الاقوامی تعلقات کی بات کرنے والے لوگ اپنی راشٹروادیت کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
موہن بھاگوت نے ایک اہم بات بتائی ہے کہ امریکی سفارت کار نے ان سے مل کر کہا تھا کہ امریکہ بھارت کا فطری دوست ہے اور کوئی دشمنی نہیں ہو سکتی، جس سے دونوں کی دوستی ضروری ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس معاملے میں ایک شرط کا ذکر کیا گیا ہے جس میں امریکی مفادات کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ صرف طاقتور ہی اپنی بقا کی جدوجہد کر رہے ہیں اور دوسرے اس سے کچل رہے ہیں۔ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ انسانیت نے اتنی ترقی یافتہ فکری ترقی، علم میں اضافہ اور وسائل اور سہولیات تک رسائی حاصل کی ہے، لیکن دوسری طرف ہزاروں سالوں سے جاری مسائل کا ابھی تک کوئی حل نہیں ہے۔ اس کے برعکس صورت حال بدتر ہوتی جا رہی ہے اور ماحول کو تیزی سے تباہ کیا جا رہا ہے۔
روانہ طور پر، موہن بھاگوت نے بتایا ہے کہ دنیا ایک طرف نئی چیزوں ایجاد کرنے کی حالت میں ہے اور دوسری طرف اس بات کی فکر ہے کہ کیا کوئی ان کا استعمال کر پائے گا۔ اس مخمصے میں پھنسے دنیا بھر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ بھارت اس کا حل فراہم کرے گا۔
موہن بھاگوت نے ایک اہم بات بتائی ہے کہ امریکی سفارت کار نے ان سے مل کر کہا تھا کہ امریکہ بھارت کا فطری دوست ہے اور کوئی دشمنی نہیں ہو سکتی، جس سے دونوں کی دوستی ضروری ہو سکتی ہے۔ تاہم، اس معاملے میں ایک شرط کا ذکر کیا گیا ہے جس میں امریکی مفادات کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
موہن بھاگوت نے کہا ہے کہ صرف طاقتور ہی اپنی بقا کی جدوجہد کر رہے ہیں اور دوسرے اس سے کچل رہے ہیں۔ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ انسانیت نے اتنی ترقی یافتہ فکری ترقی، علم میں اضافہ اور وسائل اور سہولیات تک رسائی حاصل کی ہے، لیکن دوسری طرف ہزاروں سالوں سے جاری مسائل کا ابھی تک کوئی حل نہیں ہے۔ اس کے برعکس صورت حال بدتر ہوتی جا رہی ہے اور ماحول کو تیزی سے تباہ کیا جا رہا ہے۔
روانہ طور پر، موہن بھاگوت نے بتایا ہے کہ دنیا ایک طرف نئی چیزوں ایجاد کرنے کی حالت میں ہے اور دوسری طرف اس بات کی فکر ہے کہ کیا کوئی ان کا استعمال کر پائے گا۔ اس مخمصے میں پھنسے دنیا بھر کے لوگ سمجھتے ہیں کہ بھارت اس کا حل فراہم کرے گا۔