مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ آج ایک مسلمان بھارت سے باہر ہونے پر کوئی معذوریت نہیں ہے، لیکن جیسا کہ دیکھتے ہیں وہاں ایک مسلمان بھارت میں یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننے سے پہلے خود کو مسلم اور برطانوی نیشنلٹی کی طرح روکنے کی کوشش کر رہی ہے، اگر کسی مسلمان کو یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنایا جاتا ہے تو اسے بھی فوری طور پر جیل میں سڑ دیا جاتا ہے اسی طرح جیسا کہ اعظم خان کو کیہ گیا تھا۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا ہے کہ دیکھیں الفلاح یونیورسٹی کے مالک اور اس کے علاوہ دیگر ممتاز شخصیات جیل میں سڑ رہی ہیں، لیکن ان کی قید کا خاتمہ ابھی مکمل طور پر ثابت نہیں ہوا ہے اور کسی کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کب تک اس جیل میں رہیں گے، یہاں تک کہ ان کے خلاف کیس ابھی مکمل طور پر ثابت بھی نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ آزادی کے 75 سال گزرنے کے باوجود Muslim یہاں تک روکے بھی رہے ہیں کہ ان کو تعلیم، قیادت اور انتظامی ڈھانچوں میں ترقی سے منظم طریقے سے روکنا چاہتی ہے، لیکن آج Muslim ایک نئے دور کے لئے تیار ہوتے دیکھتے ہیں اور ان کی زندگی میں تیزی سے ترقی رہی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا ہے کہ حکومت Muslim کو ایسے مقام پر رکھنا چاہتی ہے جہاں وہ خود کو مسلم اور برطانوی نیشنلٹی کی طرح روکنے کی کوشش کر رہی ہو، اس طرح وہ اپنے ساتھی Muslim کو روکنا چاہتی ہے اور ان کے حقوق کو روکنا چاہتی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا ہے کہ دیکھیں الفلاح یونیورسٹی کے مالک اور اس کے علاوہ دیگر ممتاز شخصیات جیل میں سڑ رہی ہیں، لیکن ان کی قید کا خاتمہ ابھی مکمل طور پر ثابت نہیں ہوا ہے اور کسی کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کب تک اس جیل میں رہیں گے، یہاں تک کہ ان کے خلاف کیس ابھی مکمل طور پر ثابت بھی نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ آزادی کے 75 سال گزرنے کے باوجود Muslim یہاں تک روکے بھی رہے ہیں کہ ان کو تعلیم، قیادت اور انتظامی ڈھانچوں میں ترقی سے منظم طریقے سے روکنا چاہتی ہے، لیکن آج Muslim ایک نئے دور کے لئے تیار ہوتے دیکھتے ہیں اور ان کی زندگی میں تیزی سے ترقی رہی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا ہے کہ حکومت Muslim کو ایسے مقام پر رکھنا چاہتی ہے جہاں وہ خود کو مسلم اور برطانوی نیشنلٹی کی طرح روکنے کی کوشش کر رہی ہو، اس طرح وہ اپنے ساتھی Muslim کو روکنا چاہتی ہے اور ان کے حقوق کو روکنا چاہتی ہے۔