مولانا ارشد مدنی کا بڑا بیان مودی حکومت تلملا اٹھی

ہاتھی

Well-known member
مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ آج ایک مسلمان بھارت سے باہر ہونے پر کوئی معذوریت نہیں ہے، لیکن جیسا کہ دیکھتے ہیں وہاں ایک مسلمان بھارت میں یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننے سے پہلے خود کو مسلم اور برطانوی نیشنلٹی کی طرح روکنے کی کوشش کر رہی ہے، اگر کسی مسلمان کو یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنایا جاتا ہے تو اسے بھی فوری طور پر جیل میں سڑ دیا جاتا ہے اسی طرح جیسا کہ اعظم خان کو کیہ گیا تھا۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا ہے کہ دیکھیں الفلاح یونیورسٹی کے مالک اور اس کے علاوہ دیگر ممتاز شخصیات جیل میں سڑ رہی ہیں، لیکن ان کی قید کا خاتمہ ابھی مکمل طور پر ثابت نہیں ہوا ہے اور کسی کو یہ معلوم نہیں کہ وہ کب تک اس جیل میں رہیں گے، یہاں تک کہ ان کے خلاف کیس ابھی مکمل طور پر ثابت بھی نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ آزادی کے 75 سال گزرنے کے باوجود Muslim یہاں تک روکے بھی رہے ہیں کہ ان کو تعلیم، قیادت اور انتظامی ڈھانچوں میں ترقی سے منظم طریقے سے روکنا چاہتی ہے، لیکن آج Muslim ایک نئے دور کے لئے تیار ہوتے دیکھتے ہیں اور ان کی زندگی میں تیزی سے ترقی رہی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا ہے کہ حکومت Muslim کو ایسے مقام پر رکھنا چاہتی ہے جہاں وہ خود کو مسلم اور برطانوی نیشنلٹی کی طرح روکنے کی کوشش کر رہی ہو، اس طرح وہ اپنے ساتھی Muslim کو روکنا چاہتی ہے اور ان کے حقوق کو روکنا چاہتی ہے۔
 
ہر جگہ یہی دیکھتے رہتے ہیں، جب ایک مسلمان بھارت سے باہر ہونے پر کوئی معذوریت نہیں ہوتی، تو وہاں دیکھنا مشکل ہو گیا کہ اُس کی Own Identity روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس سے پہلے یہ ہندوستان میں بھی یہی چلا آ گیا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں خود کو ایک نئے نام سے دیکھنا پڑ رہا ہو اور اس سے اُن کی Identity Ko Lost Rahoona Pada Hai 🤯

اور اب یہ بھارتی ہندوستان میں ایک وائس چانسلر Banne Ke Liye Fursat Milane Ki Koshish Kar Rahi Hain, Aur Jo Fursat Milta Hai Wo Kaam Ek Muslim Banke Nahi Hoti Ya Phir ہindu Nationality Ko Rochna Chahiye 😂

اس سے پہلے Aur Kya Aayega? Aur Kaisa Aayega? Ye sab Questions Ka Jawaab Humare Pass Hai 🤔
 
اس سارے سلسلے میں وہ لوگ جو اپنی نسل اور مذہب کی وجہ سے مایوس رہتے ہیں وہ تو بلاشبہ شاندار ہیں, انہیں دیکھنا ایک نئے دور کا آغاز ہو گا! اور اس لیے، جب کہ معاشی ترقی ہو رہی ہے، انہیں یہ رائے دی جا رہی ہے کہ ان کو بھی ایک نئے دور میں لانے کی ضرورت ہے اور انہیں اپنی نسل اور مذہب پر رکھنا نہیں چاہئیے۔
 
ارے بھائے یہ معیشت کیسے چلا رہی ہے؟ انہیں ساتھ پھیرنا شروع کیا گیا ہے، پہلے اعظم خان کو فوری طور پر جیل میں سڑ دیا گیا تو اب مولانا ارشد مدنی بھی وہی دھوکہ دینا چاہتے ہیں اور ان کے خلاف کیس ابھی مکمل طور پر ثابت نہیں ہوا۔ میں تو سنتی ہوں کہ کسی نے بھی اس طرح کی کوشش نہیں کی، آج میں بھی یہ دیکھ رہا ہوں کہ لوگ اپنے حقوق کو چھوڑ کر دوسروں پر مچھلی چمکتے ہیں اور مجھے میٹ نہیں ملta, آپ بھائی یہ کیسے ہوتا ہے؟
 
یے تھوڑا بھی دیکھ لو اور سچائی کی پکڑ لگ جائے گی! مولانا ارشد مدنی نے ایسی بات کہی ہے جو ابھی بھی زیادہ سے زیادہ غبراتو گھabraہت رہی ہے۔ وہ دکھائی دیتے ہیں کہMuslims کی زندگی میں تو ترقی ہوئی اور اب بھی ان کو روکنا چاہتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ دکھائی دیتے ہیں کہ ان کو جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی زندگی کو آگے بڑھان۔ یہ تو واضح طور پر سچائی کی پکڑ ہے۔
 
یہ تو بہت حقیقت ہے۔ اگرچہ مولانا ارشد مدنی نے ایک Muslims ko Bharat mein university ka waise chancellor banayein tos se phir bhi unhein apni Muslimi aur British nationality ki tarah rokena chahiye. yeh ek dusre ke liye hai kya unki university ka waise chancellor banayen ya phir nahi.

lafz ki baat hai ki kai Muslims ko university mein padhaayen tos phir bhi unke rights ko koi nuksaan pahunchaya nahi hai. yeh to achi cheez hai, par agar government ek Muslim ko jail mein soka rahi hai to yeh unki freedom ka kya matlab hai?

aur kya government Muslims ko Bharat mein university ki waise positions banane diya karte hain ya phir bhi unhein apni nationality ki tarah roke jaati hain? yeh ek dusre ke liye hai.

koi to source deta hai kahaan ki Maulana Arshed Madini ne is tarah kehne ka koi proof hai, aur government ki ye policy kitni sahi hai ya nahi? humein yeh bhi janne ka zaroorat hai.
 
اس دuniya میں تو آسانی سے کہتے ہیں کہ اگر تو یہاں رہنا چاہتا ہے تو تو ایسی ہی نیند سے اٹھنا ہوتا ہے، پھر تھوڑی سی کوشش کرکے تو ایسی ہی فیکلٹی میں بھی جاتا ہے لیکن یہی نیند سے اٹھنا ہوتا ہے، اس کا meaning hai ki اس دuniya میں تو پوری طرح سے روکنے کی کوئی limits nahi hai, lekin ایسے logo ko بھی مانتے ہیں جو اپنی زندگی میں تیزی سے ترقی رہتے ہیں اور انہیں روکنے کی کوئی zarurat نہیں، ab agar koi bhi Muslim university ka waise chancellor banega to uski life ko ek nai door ki taraf le jayega 🤔
 
بےشک مولانا ارشد مدنی کی باتوں پر ایک حیرت انگیز لگتا ہے, اس نے دیکھا ہے کہ مسلمان بھارتی یونیورسٹی میں وائس چانسلر بننے سے پہلے اپنی منفی صفتوں کو دکھایا ہے, اور اب وہ جیل میں رہ رہے ہیں!

اس کی باتوں کے بعد جیسے ان کی زندگی میں تیزی سے ترقی نہیں ہوئی, تو یہ حیرت انگیز ہے.

اور یہ بات بھی اچھی ہوگی کہ وہ اپنے ساتھی Muslim کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے اور ان کے حقوق کو روکنا چاہتی ہے, لेकिन یہ بات بھی کہہنا مشکل ہوگا کہ وہ کیسے ان کے حقوق کو روکنی چاہتی ہے.

ان پرابند لوگوں کو اپنی زبانیں سے محکوم کرنا اور ان کی باتوں پر ایسا غور نہیں کرنا چاہیے جو کہ ان کو حقیرہ ہوتے دیکھتے ہیں. 🤔
 
اس کچھ بھی نہیں ہوتا یہ دیکھتے ہیں کہ وہ Muslim جو خود کو مسلم اور برطانوی نیشنلٹی کی طرح روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں بھی فوری طور پر جیل میں سڑ دیا جاتا ہے؟ اس سے پہلے یہ کیسا ہوتا تھا؟ اور اعظم خان کو کیے جانے والے معاملے کے بعد اسے انھیں بھی جیل میں سڑنے کا خوف نہیں رہتا? اور الفلاح یونیورسٹی کے مالک کو کیسے تعیذہ دیا گیا؟ اور ان کی قید کا خاتمہ ابھی مکمل طور پر نہیں ہوا ہے?
 
واپس
Top