مولانا،محمود مدنی کی تلخ بیانی پر میڈیا - Latest News | Breaking News

کیڑا

Well-known member
جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ Maulana Mahmoud Madani نے بھوپال میں خطبہ کرتے ہوئے بتایا کہ جہاد کے اصطلاحات کو اسلام اور مسلمانوں کے مذہب سے منسلک کرنا غلط ہے اور اس کے استعمال سے مذہبی توہین ہوتی ہے۔ Maulana Madani نے کہا کہ جب ظلم ہوتا ہے تب جہاد ہوتا ہے، لیکن حالے میں اس اصطلاح کو بدل کر لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد کے ساتھ جود کیا گیا ہے۔

مौलانا مدنی نے انہی اصطلاحات کی تنقید کی اور کہا کہ یہ اصطلاحات مسلمانوں کو بہت تکلیف دیتے ہیں اور ان کے مذہب سے تعلق رکھنے والوں پر توہین دیتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حکومت اور میڈیا میں اقتدار پر رہنے والے بھی اس طرح کی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں اور ان سے کوئی شرم نہیں کرتے۔

مaulana Madani نے ملک کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایک کمیونٹی کو قانونی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے اور سماجی طور پر الگ تھلگ، معاشی طور پر بے دخل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ہجومی تشدد، بلڈوزر کی کارروائیاں، وقف املاک پر قبضے اور مدارس کے خلاف منفی مہمات سے مذہب کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بھی Maulana Madani نے سوال اٹھایا۔ انہوں نے بتایا کہ انصاف کے بغیر امن و امان اور جرائم سے پاک معاشرہ قائم رکھنا ناممکن ہے، خاص طور پر جب عدالتیں حکومتی دباؤ میں کام کر رہی ہیں اور آئینی قوانین کی تشریحات اور بنیادی اصولوں سے سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
 
اس میڈیا میں جہاد کا اصطلاحات استعمال کرنا توحین دیتا ہے۔ واضح طور پر انسائچ سے لے کر ایجنسیوں تک، اسے استعمال کرنے والے کو اپنی مذہبی تعلقات کی وجہ سے شرم اٹھانا چاہیے۔
 
ملازمتوں میں بچپن کا وقت ایسا نہیں تھا جب بچے اپنی ماں کی بات سونے لگتے، مگر اب یہ بات ہر وقت سنائی دیتی ہے۔ ملک میں توہین پھیل رہی ہے اور لوگ اپنی مذہبی تشوہار میں گرتے چلتے دیکھتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہے جب لڑائیوں سے بچنے کا اہل ہونا بہت ضروری ہے۔
 
یہ تو حقیقت کے ساتھ بھی۔ جب تک ہم اپنے مذہبی اصطلاحات کو منسلک نہیں کریں گے اور اپنی تاریخ کا معیار تبدیل نہیں کریں گے تو ہمیں یہ سوچنا پڑے گا کہ ہم اس کے بعد کس قدر کمزور ہو جائیں گے۔ میں نہیں بتاتا کیوں ہمیں اپنی تاریخ کو تبدیل کرنا پڑے گا، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ایک ہی جگہ پر مختلف معاشرتی اور سیاسی دباؤ سے لے کر اس میں ایسے اصطلاحات کی استعمال سے ہمیں تباہ کرنا پڑے گا جو ہمارے مذہبی احترام کا تعین کرنے کو کہیں بھی بھرپور طریقے سے نہیں بن سکتے۔
 
یہ بات واضح تھی کہ جب بھی ظلم ہوتا ہے تب جہاد ہوتا ہے، لیکن اب یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ اس اصطلاح کو بدل کر لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے... یہ توفیق ہوا کیوں کہ بھی نہیں کہ لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد سے مذہبی توہین ہوتی ہے... مگر یہ بات بھی واضح ہو گئی ہے کہ ایک کمیونٹی کو قانونی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے اور سماجی طور پر الگ تھلگ، معاشی طور پر بے دخل کیا جا رہا ہے... یہ ہمیشہ سے واضح تھا... 🤔
 
اسلام کا اصطلاحات جہاد کیسے استعمال ہونا چاہیے؟ نہ تو اسےPolitical جہاد کے طور پر استعمال کیا جائے اور نہ ہی وہ دوسرے لوگوں کے مذہب سے منسلک کیا جائے۔ یہ بات توہین پہلے کیسے کر رہا ہو؟
 
اس وقت یہ بات تھی کہ ملک میں مذہبی توہین کی صورتوں کا پتہ لگ رہا تھا، اور اب اسے دیکھنے کو بھی ملیا ہے کہ کیسے اقتدار پر رہنے والے لوگ مذہبی اصطلاحات استعمال کر رہے ہیں اور ان سے کوئی علاج نہیں کرتا۔ یہ بات تھی کہ جب ظلم ہوتا ہے تب جہاد ہوتا ہے، لیکن اب یہ اصطلاحات بدل کر لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد کے ساتھ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ 🤦‍♂️

اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ لوگ اپنی حقیقی Problems سے باہر ہی بات کرتے ہیں، اور انھوں نے ماضتیں بھول دی ہیں، اب وہ ایسا کہتے ہیں جس سے ان کی حکومت کو فائدہ پہنچے۔ یہ بات یقینی طور پر نہیں ہوسکتی کہ اسی طرح کی اصطلاحات استعمال کرنے والا ایک دوسرا شخص واضح طور پر اقتدار پر رہنے والے سے مل جائے گا۔ 🤔
 
اب تو یہ کہہ کر چلے جائیں کہ Maulana Madani بہت صحیح کہے ہیں اور اس صورت حال میں ان کی باتوں پر یقین ہے۔ جس طرح حکومت اور میڈیا اپنی طرف سے جہاد اور مظالم کی بھرپور کارروائیوں کا استعمال کر رہی ہیں وہ نہیں سمجھتے کہ یہ کس طرح مسلمانوں کو تکلیف دیتا ہے اور ان کی مذہبی شناخت کو بھی ٹکٹ کیا جاتا ہے۔ 🤦‍♂️

ان کی باتوں سے پتہ چalta ہے کہ وہ ایسے تحفظی اقدامات کی حمایت کر رہے ہیں جو معاشی اور سماجی طور پر خوفزدہ لوگوں کو زیادہ تنگ کر دیتے ہیں۔ وہ سچ کہتے ہیں کہ لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد ان حالات کی وجہ سے استعمال ہو رہا ہے جس میں حکومت سماجی طور پر معاشی طور پر خوفزدہ افراد کو کمزور کرتے ہوئے انھیں قانونی طور پر کمزور کرنا چاہتی ہے۔
 
بھوپال میں Maulana Mahmoud Madani نے خطبہ کرتے ہوئے ایسا کہنا ہے کہ جہاد اور اسلام کے درمیان کو نہیں لگایا جا سکتا، یہ اصطلاحات مذہبی توہین دیتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ جب ظلم ہوتا ہے تو جہاد ہوتا ہے، لیکن حال ہی میں اس اصطلاح کو بدل کر لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ مذہبی توہین دیتے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ حکومت اور میڈیا میں اقتدار پر رہنے والوں نے بھی ان اصطلاحات سے پرہیز کیا جائے۔

اسکول کی پچیس فیصد ہجومی تشدد اور معاشی عدم استحکام کو سماجی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لیے بھی قانونی اقدامات ضروری ہیں۔
اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں پر بھی Maulana Madani نے सवाल اٹھایا، انہوں نے بتایا کہ جب عدالتیں حکومتی دباؤ میں کام کر رہی ہیں تو ایسا کہنا نہیں چاہئیے کہ معاشرہ امن و امان سے پاک نہیں رہ سکے، کیونکہ عدالتیں اپنی تعلیمات کو یقینی بنانے کے لیے آئینی قوانین کی تشریحات اور بنیادی اصولوں سے سوالات اٹھا رہی ہیں۔
 
یہ واضح ہے کہ اس وقت جہاد کا اصطلاح ہر جگہ استعمال ہو رہا ہے اور یہ توہین دیتی ہے۔ میرے خیال میں اچھی گزری ہوئی نائٹ کے بعد اس بات کو پورا سمجھنا چاہیے کہ انسانیت کی زندگی صرف ایک جہاد میں محدود نہیں ہوتی، یہ ایک انفرادی اور سوشل جہاد دونوں ہوتے ہیں۔

اس لیے میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی زندگی میں ایک منظم ٹائم Managment کا استعمال کریں تاکہ آپ کو ایسی situations کا سامنا نہ کرنا پڑے جو آپ کو بہت پریشانی پہنچا سکتی ہیں۔ آپ جس منصوبہ کی تخلیق کریں گے وہ منصوبہ ساتھ اٹھائے گا، اس لیے میرا مشورہ ہۑے کہ آپ اپنے منصوبوں کو چھوٹی چھوٹی ناویدگی سے بنائیں تاکہ وہ جاری رہیں اور آپ کو بہت کم لڑائی کی پہچان پہنچائے۔

اس طرح آپ اپنی زندگی میں ایک منظم اور ترقی دہندہ رہ سکتے ہیں، جس کا نتیجہ آپ کو بھلائی اور خوش حالی حاصل کرے گا۔
 
یہ تو بہت بدل گیا ہے ، جب یہ اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں تو پوری معیشت ٹوٹ جاتی ہے اور لوگ ایسے words استعمال کرتے ہیں جو انسان کو گھبراہٹ میں پڑاتے ہیں۔

ایسے حالات میں حکومت کے ساتھ ساتھ مینڈیٹ بھی ان اصطلاحات کو استعمال کر رہا ہے ، لیکن یہ دیکھنا کہ لوگ انہیں کس طرح استعمال کرتے ہیں اور وہیں تک پہنچتے ہیں کہ اس سے کیوں فائدہ ہوتا ہے ، اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔
 
بھوپال میں Maulana Mahmoud Madani کا خطبہ سنا کر کچھ سوالات تھے جو اس کے جواب کا انتظار کرتے تھے... یہ بہت ہی متاثر کن بات ہے جو وہ کہتے ہیں. جہاد کے اصطلاحات کو اسلام سے منسلک کرنا اور اس کا استعمال مذہبی توہین کی طرف لے جانا... یہاں تک کہ وہ اناصاف کے بغیر امن و امان کس طرح قائم رکھیں گے؟ انہوں نے بتایا ہے کہ حکومت اور میڈیا اس طرح کی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں، لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کوئی شرم نہیں کرتا؟ یہ کافی دباؤ ہے... 🤔
 
اس وقت کے ماحول میں جس طرح دھڑکتی ہوئی باتوں پر غور کرتا ہوا، اس سے حیرت انگیز محسوس ہوتا ہے۔ یہ بات بہت توازن کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ایک رہसیمائی بات ہے کہ جب انصاف کے بغیر امن و امان حاصل نہیں ہوسکتا، تو یہ معاشرہ آگے بڑھ سکتا ہے یا پچتا ہے۔ لاکھوں لوگوں کو دھکے اور نہات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حالانکہ جو لوگ اس معاشرے کے تحفظ میں کام کر رہے ہیں ان کی بھی صحت نہیں رہی۔

مگر ایسا ہونے پر بھی یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب کسی معاشرے کو ایسی حالات میں پڑتا ہے، تو اس کی بہترین سے بہترین رہنمائوں سے مدد لینا اور ان لوگوں کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہوتا ہے جو معاشرے کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اسے ایسے حالات میں بھی نجات دینے کے لئے اس کی پناہ کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اس وقت کے معاشی، سماجی اور سیاسی ماحول کی ایسی باتوں پر غور کرتا ہوا جس سے یہ معاشرہ آگے بڑھ سکتا ہے وہ یہی ہے کہ ہم سب کو اپنی ذمہ داریوں سے نہیں ٹوٹنا چاہئے، بلکہ اس معاشرے کے لیے ایسے لوگوں کی مدد کرنا چاہئے جو اسے سمجھتے ہیں اور اس کو نجات دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس معاشرے میں لوگ کتنے تک بھوک سے مرتABA ہیں، کتنے لوگ آگے بڑھ سکتی ہیں اور اس معाशرے کو کتنے لوگ سمجھتے ہیں، یہ باتاں جو لوگ سنا چکے ہوں وہ یہی ہیں جو ہمارے سامنے کافی ہیں۔
 
🤐 اس وقت کیا جا رہا ہے وہ بھی نہیں پتہ چلتا کہ سچائی کس لیے فراموش کی جائے گی? یہ اصطلاحات جو اب استعمال کی جارہی ہیں ان کے پیچھے کیا مقصد ہے؟ 🤔
 
بھوپال میں Maulana Mahmoud Madani کی خطبہ کرتے ہوئے انہوں نے ایک اہم بات بتائی ہے۔ جہاد اور اس سے متعلق اصطلاحات کو اسلام اور مسلمانوں کے مذہب سے منسلک کرنا غلط ہے! 🚫

دونوں میڈیا اور حکومت میں اقتدار پر رہنے والوں نے اس اصطلاحات کو بدل کر لینڈ جہاد، تعلیمی جہاد اور ٹھوک جہاد کے ساتھ استعمال کیا ہے۔ 📊

اس بات پر بھی Maulana Madani نے سوال اٹھایا ہے کہ کس طرح حکومت اور میڈیا ان اصطلاحات کو استعمال کر رہے ہیں، لیکن وہ اس سے شرم نہیں کرتے! 😕

اس کی وضاحت کے لیے میرا خیال ہے کہ ملک میں ایسی صورتحال ہے جہاں معاشرے کو قانونی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے، سماجی طور پر الگ تھلگ اور معاشی طور پر بے دخل کیا جا رہا ہے۔ 📈

اس کے علاوہ ہجومی تشدد، بلڈوزر کی کارروائیاں، وقف املاک پر قبضے اور مدارس کے خلاف منفی مہمات سے مذہب کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ 🚫

اس لیے اس سوال پر بھی فخر سے جاننا چاہئیں کہSupreme Court کے فیصلوں پر Maulana Madani نے سوال اٹھایا ہے! اس میں سے ایک یہ ہے کہ عدالتیں حکومتی دباؤ میں کام کر رہی ہیں اور آئینی قوانین کی تشریحات اور بنیادی اصولوں سے سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ 🚨
 
لگتا ہے کہ Maulana Madani نے بہت اچھی بات کہی ہے، ان کی بات سے مجھے یہ محسوس ہوا کہ وہ مذہبی توہین سے لڑ رہے ہیں اور تمام ماحول میں مذہب سے تعلق رکھنے والوں کی مدد کرنا ہے. وہ بھی آئینی قوانین کی بات کرتے ہوئے سب کو یہ یاد رکھنا چاہिए کہ معاشرے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے ہمہ پہلو کی لازمی ضرورت ہوتی ہے.

علاوہ غلبہ کی بات کرتے ہوئے انہیں ایک اور بات سے یقین رکھنا چاہئے کہ حکومت اور میڈیا میں اقتدار پر رہنے والوں نے بھی اپنی طرف سے کچھ نئی بات کہنی چاہیں.
 
علاوہ ازیں اس بات پر بھی غور کروں گے کہ پابندیاں کی بات نہیں کرتے تو جہد کی اصطلاح کے استعمال سے ہمارے ملک کی ایڈوکیسی اور تحریک رہنماؤں پر بھی تباہ کن اثرات پڑتے ہیں، جبکہ ملازمت کا معاملہ اس سے بہت زیادہ ہمدردی دیکھ رہا ہے. 🤔

اس صورتحال میں ایسے لوگ اچھے کی اچھی سمجھنے کی تاقت دکھاتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کو بھلai کے ساتھ وقف کر دیا ہے. اس کی سب سے بڑی اچھائی یہ ہے کہ وہ ایسی لوگوں کو لاتعلق بنانے کی قوت رکھتے ہیں جنہیں ہر جگہ بدترین حالات میں پا کر دیکھنا پڑتا ہے. 🌟
 
واپس
Top