معرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، وفاقی وزیر | Express News

فنکار

Well-known member
ماعرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیرمقام نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کیا اور کہا کہ معرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر ایک بات پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے۔

عالمی یوم انسانی حقوق کے موقع پر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام "کشمیری لوگ حقوق کے حامل ہیں، محض تابع نہیں" کے عنوان سے ایک اہم seminars جموں و کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں سیاسی رہنماؤں، سابق سفیروں، انسانی حقوق کے ماہرین، محققین، میڈیا کے نمائenders اور طلبہ نے شرکت کی۔

وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع خطہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے، مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان نے طاقت کے تمام ہتھکنڈے استعمال کیے لیکن کشمیریوں کا جذبہ ازادی نہیں دبا سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور کشمیری عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، حکومت آزاد کشمیر کے عوام کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کر ے گی، معرکہ حق میں فتح نے کشمیر کے مسئلے کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا لیا ہے۔

مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے موجودہ حالات اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر، انسانی حقوق کے عالمی چارٹر اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے عہدناموں میں درج حقِ خودارادیت کو کشمیری عوام کا بنیادی حق قرار دیا گیا ہے۔

آقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے ہندوستان اور پاکستان کی قراردادوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور ابھی تک حل طلب ہے، بھارت کی جانب سے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے قوانین کے ذریعے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جس میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، گرفتاریوں کا غلط استعمال، گھروں کی مسماری اور املاک کی ضبطی شامل ہیں، جس کی مذمت کی گئی۔

سیمینار کے مقررین نے بھارتی حکومت مذہبی اور ثقافتی شناخت تبدیل کرنے کی کوششوں، کتابوں پر پابندیوں اور "جعلی معمول کی صورت حال" کے سرکاری بیانیے کو مسترد کیا گیا۔

بھارت اور بیرون ملک کشمیری طلبہ اور پیشہ وروں کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

مقررین نے کہا کہ کشمیری عوام 5 اگست 2019 کے بھارتی یک طرفہ اقدامات اور آرٹیکل 370 و 35اے کی منسوخی کو مسترد کرتے ہیں، اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی 2018 اور 2019 کی رپورٹس اور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندگان کی نگرانی کو سراہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ کے نظام سے عدم تعاون اور مبصرین کو رسائی نہ دینے پر جواب دہ ٹھہرایا جائے اور مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں تمام سیاسی قیدیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے اور انسانی حقوق کی ہر قسم کی منظم خلاف ورزیوں کو فوری روکا جائے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظالمانہ کالے قوانین ختم کیے جائیں۔

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کو کشمیر پر اپنی طویل عرصے سے زیر التوا تیسری رپورٹ جاری کرنے کی اپیل کی گئی اور مقررین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کہ بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جواب دہ بنایا جائے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنی منظور شدہ قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائے اور کشمیری عوام کو آزادانہ استصواب رائے کا حق فراہم کیا جائے۔

مقررین نے خبردار کیا کہ اگر تنازع حل نہ ہوا تو مئی 2025 کے بعد صورتحال سنگین عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے جو علاقائی و عالمی امن کے لیے خطرناک ہے، اس خطے میں امن و سلامتی تنازع کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل میں مضمر ہے۔
 
بھارتی اور پاکستانی شائقینوں کو ایک دوسرے پر بھڑکنے والی بات ہی نہیں ہے، جیسا کہ پہلے کشمیر کی بات کرتے ہوئے اب وہاں کے لوگ دوسری طرف لڑ رہے ہیں۔

انسانیت کے معیار پر غور کرنا بھی نہیں ہوتا، جیسا کہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے قوانین کے ذریعے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

بھارت نے خود ایسے قوانین بنائے ہیں جو انسانی حقوق کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور اب ان پر چیلنج کرنا پورا معقود ہے۔

کشمیر کی بات کرتے ہوئے 5 اگست کو کیا جائے وہی رہے گا جو 26 جنوری کو کیا گیا تھا، حالانکہ وہ دوسری طرف کے لوگوں کو لگتے ہیں کہ کشمیر ایک بات پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے۔

اس میں کسی نے بھی دیکھا نہیں، یہ صرف ایک اور معاملہ ہے جس پر بھارت نے کچھ غیر قانونی اقدامات کیے تھے اور اب اس پر ان کو چیلنج کرنا پورا معقود ہے۔

کیا یہ ایک حقیقت ہے؟ یا ڈرامہ ہے؟ نہیں، یہ صرف ایک جھوٹا معاملہ ہے جو بھارت نے اس کے لیے بنایا تھا اور اب اس پر ان کو چیلنج کرنا پورا معقود ہے۔
 
تھوڈا چیلنجیڈا مسئلہ کشمیر، تھوڈا سارہ دھیماپان 🙏، یہ وہی مضمون جو مجھے دل سے پٹتیا ہے! بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کیا جاسکتا ہے نہ، یہ صرف ایک بات تھی جو مجھے ضرور پٹنی چاہتی ہے!

آئیے، مجھے بتائیں کہ کشمیر کس طرح اپنا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے? کیا اس نے ہندوستان کے ذریعے ساتھی ساتھ بننے کی کوشش کی ہے؟ یا اس نے اپنا خودمختاری کا راستہ چلاایا ہے؟

تھوڈا یقین رکھتی ہوں کہ کشمیر کے مسئلے کا ایک فوری حل پیدا کرنے کی ضرورت ہے، وہ صرف ایک بات تھی جو مجھے دل سے پٹتی ہے!

تھوڈا بھی چیلنج ہے کہ عالمی سطح پر انٹرنیشنل ہینس کی بات کرنی پڑے گی، اور مئی 2025 کے بعد صورتحال کیسے بن سکتی ہے؟

تھوڈا یقین رکھتی ہوں کہ کشمیر کے مسئلے کا ایک فوری حل پیدا کرنے کی ضرورت ہے، وہ صرف ایک بات تھی جو مجھے دل سے پٹتی ہے!

کیوں نہ?
 
بھارت نے مئی میں ایک فوری اقدامات پر توجہ دی جائے، جس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی انسانی حقوق کا شکار ہونے والے افراد کو بھی اسے نئی زندگی میں متعارف کرایا جاسکے
 
اس وقت بھی بھارتی حکومت کشمیر پر قبضہ کرنے کی جانب سے انسانی حقوق کا جھکّا نہیں چھوڑا ہے، انہیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ کشمیر ایک自治ی خطہ ہے اور اس کی مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کے مطابق ہونا چاہیے۔
 
یہ ماحول ایک دوسرے سے لڑ رہا ہے تو کبھی ان کی بات میں سمجھنے کے لئے وقت نہیں بھی رہتا؟ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر سال ایک سیمینار اور ایک بار پھر ماحول اپنی جگہ لیتا ہے، تو یہ کام کب تک ان کا کام نہیں چلا گا؟

انھوں نے معرکہ حق میں فتح سے مسئلے کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنایا ہے، یہ بات بھی نہیں کہ ان کی باتوں میں اس پر توجہ دی جائے اور اسے حل کرنے کے لئے کسی کو ایک بھی قدم بھی نہ ہون۔

انہوں نے معرکہ حق میں فتح سے کشمیر کے مسئلے کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بناتے ہوئے ، ہمیشہ اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کہ یہ معرکہ حق میں فتح کیوں نہیں ہوا؟ اور اب وہی مسئلہ عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، لگتا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہوتا ہے؟
 
بھارتی حکومت کو معرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ انھوں نے کس طرح انسانی حقوق کو نقصان پہنچایا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم اور سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، لیکن اس کا معیادہ کیا ہے؟

کشمیری لوگ اپنی آزادی اور خودارادیت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، لیکن بھارتی حکومت انھیں کس طرح روکتے ہیں۔

معرکہ حق میڹت سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت انھیں خوفزدہ کر رہی ہے اور انھیں اپنی آزادی کی منصوبہ بندی کرنے سے روک رہی ہے۔
 
اس وقت بھی یہ بات پتہ چل رہی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ ایک بات پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے. ابھی سے اس معرکہ حق میں فتح سے کچھ نا کچھ اُڑتا رہا ہے لیکن جس کی بات بھارتی حکومت نے چھپائی ہے وہ نکلنے والی ہے. کہیں ایک طرف سے انسانیت کا خیال اور دوسری طرف سے عہدِ جنگ کی فریادوں کو سمجھنا مشکل نہیں تھا، حالانکہ لوگ پہلے بھی یہ بات جانتے ہوئے تھے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جو اپنے مستقبل کی طرف ہیں۔

آج کا seminar ان سماجی تحریریں چلوگ جس میں تمام سماجی عہدوں والے اپنے دلی رہم کے ساتھ شرکت کرنے اور پریشان ہونے نے یہ بات کو سامنے لایا کہ کشمیر کے مسئلے کی اس وقت کی ایک طرف اور آج کے وقت کی دوسری طرف کو سمجھنا مشکل نہیں ہوگا جس میں پریشانیوں، غم اور تاریکیوں سے بچ کر یہ معاملہ حل ہو سکتا ہے.

لیکن اس سے قبل کہیں ایک طرف سے انسانیت کی بات کی گئی اور دوسری طرف اس پر عہدِ جنگ کی فریاد، آج یہ بات کو سمجھنا مشکل نہیں ہوگا۔

ابھی ایک Seminar میں پوری دنیا کے رہنماؤں نے اس پر زور دیا اور یہ بات کی کہ کشمیری عوام کا حقوق حامل ہونے کا مطالبہ کبھی بھی مسترد نہیں ہوتا۔

اگر اس معرکہ حق میں فتح سے ایسا کرنا ہو جائے کہ کشمیر ایک بات پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا، تو اس لیے کی جاسکتی ہی کی ہے کہ تمام سیاسی رہنماؤں نے اس Seminar میں اپنے دلی رہم ساتھ شرکت کی اور پریشان ہو کر اس معاملے کو حل کرنے کے لیے زور دیا.
 
یہ خبر کچھ تھا اور اس پر حال ہی میں ایک seminar आयا، مگر ان لوگوں نےจรہان حق میں فتح سے کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر ایک متنازع خطہ ہے جو اس کے مستقبل کی فیصلہ کا جواب کشمیری عوام کے جذبات کے مطابق ہونا چاہیے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا، انہوں نے کہا ہے کہ کشمیری عوام کو سلام پیش کرتے ہوئے حکومت آزاد کشمیر کے عوام کی بہتری کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج حقِ خودارادیت کو کشمیری عوام کا بنیادی حق قرار دیا ہے، لہذا انہیں اپنی رہائی کا مطالبہ کرنا چاہیے اور انسانی حقوق کی ہر قسم کی خلاف ورزی سے نجات حاصل کرنی چاہیے۔
 
واپس
Top