وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اداروں میں ریفارمز کرکے گڈ گورننس قائم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور انہوں نے اس بات کو زبردست طور پر تصدیق دی ہے کہ بند کمروں کے فیصلوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ اب صوبائی فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں اور بند کمروں میں لیے جانے چاہئیں نہ کہ اس طرح کے فیصلوں کو صوبائی حکومت پر رکھا جائے گا۔
اتنی واضھت سے باہر ہے کہ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں کسی قسم کی دہشت گردی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھی وہ ملٹری آپریشن یا ڈرون حملوں پر روئے گا نہ کہ انہیں منظور کرے گا۔
ان کی یہ بات اچھی طرح ظاہر ہوتی ہے کہ وہ اپنے اس عزم کو دیکھتے ہوئے رکھنغا جس سے وہ انصاف اور ایمانت کی حکومت قائم کرنے والوں سے معاونت حاصل کرتے ہیں۔
اس عزم کو سہیل آفریدی نے ایک ایسا اعلان دیا ہے جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے اداروں کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کی مساعی میں مل کر کام کرے گا نہ کہ انہیں یہ بات قبول کرنے کی ہی ضرورت پڑے گی کہ وہ اس عزم کو اپنائیں۔
اس سے واضھت ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنی اداروں کی طرف سے ایک ایسا اقدار دیکھایا ہے جو دہشت گردی کی پناہ گاہ بننے والوں کے لئے محض ایک نئا مقام نہیں بلکہ ایک خطرناک جگہ بن سکتا ہے جو وہ اپنی اداروں کی طرف سے مکمل طور پر ختم کرنے چاہتے ہیں۔
سہیل آفریدی کو ہمیشہ یہ بات کرتے دیکھتے رہتے ہیں کہ وہ آپریشن اور ڈرون حملوں پر پابندی لگا نہیں دیتے، پھر انہوں نے اسی طرح کا اعلان کیا ہے اور اب وہ بھی اس بات کو توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ یہ کہتے ہوئے کہ وہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملوں سے باز رہتے ہیں، اب انہیں یہ بات چاہئی جو کہ پابندی لگائی جائے؟ میرے خیال میں وہ اداروں کی طرف سے دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے، لیکن انہوں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ہمیشہ دہشت گردوں سے معاونت حاصل کرنے کی توجہ نہیں دیتے؟
سہیل آفریدی کی بھرپور تحریک کا یہ اعلان انٹلیجنس ایجنسیوں پر بہت اچھا لگ رہا ہے، کیونکہ اب تک وہ دہشت گردی کے خاتمے کی کوشش میں صرف توازن برقرار رکھتے تھے، لیکن اب وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کوئی بھی ادارہ جس میں دہشت گردی کی پناہ گاہ بن سکتا ہے وہ مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
اس پر میرا خیال ہے کہ سہیل آفریدی کی اس بات کو لینا ضروری ہوگا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کی طرف یہ جھول نہ کریں اور انہیں اپنی اداروں کی طرف سے صاف کھونے کی طاقت حاصل کرلیں۔ ابھی تک وہ دہشت گردی کو پناہ گاہ بننے والوں کے لئے ایک اور مقام بناتے رہے ہیں، اور یہ بات سچ ہوگی کہ ان کی یہ پوری کوشش آدھی نہیں اچھی ہوسکے گی
یہ بات بھی دیکھنا مشکل ہے کہ سہیل آفریدی نے ہمیشہ سے یہ بات کہا ہے کہ وہ ایمانت کی حکومت قائم کرنے کے لئے کام کرتے ہیں لیکن اب تک جس پر انھوں نے عمل شروع کیا ہے وہ صرف ایک ایسا قدم ہی ہے جو ان کو مل کر بہت زیادہ سہولت فراہم کرے گا اور ابھی تک جس پر انھوں نے عمل شروع کیا ہے وہ صرف ایک ایسا قدم ہے جو مل کر وہ اپنے اداروں کو دہشت گردی سے پاک کرسکتے ہیں لہذا یہ بات بھی جاری ہے کہ انھوں نے ایک بڑا قدم آگے بڑھایا ہے لیکن اس کا فائدہ وہ کم کرنے والوں کو نہیں اور انصاف اور ایمانت کی حکومت کے حامیوں کو۔
بھارم کر کے بھی نہیں دیکھ رہے ہیں کیوں؟ سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وہ بند کمروں کے فیصلوں کو قبول نہیں کرنے پڑتے ہیں، لیکن اس سے لگتا ہے کہ وہ صرف ابھرنی والی سیاسی کھیل کی خواہشوں پر انحصار کر رہے ہیں۔
سہیل آفریدی نے بھی یہ بتایا ہے کہ وہ دہشت گردی کو دیکھتے ہوئے ڈرون حملوں پر روئے گا، لیکن جس میں یہ بات شامل نہیں کہ اس کی حکومت نے اس سے پہلے دھمکیں دیاں تھین؟
اس وقت سے بھی ہر طرح کی شکایات ہیں اور نئے چیلنجز کیپہنچیں ہو رہی ہیں، لیکن سہیل آفریدی نے کسی بھی بات کا جائزہ نہیں لیا کہ وہ اپنی اداروں کی طرف سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے کیا کرم کر سکتے ہیں?
میں اس بات کا خیال ہے کہ یہ ایک بڑا پہلا قدم ہے جو وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے لیا ہے اور مینے ان کی بات پر توجہ دی ہے کہ وہ ملٹری آپریشن اور ڈرون حملوں پر استحکام رکھتے ہیں لہٰذا میں اس پر کہتی ہوں کہ اگر انہوں نے دہشت گردی کو ختم کرنے کی واضھت دی ہوت تو یہ ملک ایک بہتر جگہ بن سکتا ہے ہمارے ملک میں بہت سی جگہوں پر دہشت گردی کا پھیلنا ہوا ہے لہٰذا انہیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔
اس طرح سے ملک بھر میں پریشانیوں کا سامنا کیا جا رہا ہے اور دہشت گردی کی صورتحال بھی تیز ہوتی چلی گئی ہے تو یہ ملک اس بات پر ہوا سکتا ہے کہ وہ پوری طرح سے دہشت گردی کے خاتمے کی طرف رکھ جائے اور یہ دیکھنا ہمیشہ بھر جود کرنا چاہئے کہ ملک میں شanti اور صبر کا دور لگ جائے۔
اس بات پر توجہ دی جا سکتی ہے کہ وہی سہیل آفریدی کی اس عزم کو پورا کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہئیں۔
آج کل پی ایس ایف ریفارمز کروائیں گے تو کیا یہ ہی خبروں میں پھیلائی گئی بات تھی؟ سہیل آفریدی نے اپنی نئی حکمت عملی کی وضاحت کی ہے اور اس میں بند کمروں کو فیصلوں پر قبول نہ کروانے، صوبائی فیصلوں کو پارلیمنٹ میں لینے اور دہشت گردی کی صورتحال کو قبول کرنے سے انکار کرنے شامل ہیں
یہ بات یقینی ہے کہ وہ اپنی اداروں کی طرف سے دہشت گردی کے خاتمے کو لئے گا، لیکن اس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اداروں کی طرف سے نہیں بلکہ ملک بھر میں دوسروں کی مدد سے کام کرے گا تاکہ وہ اس بات کو اپنائیں کہ وہ انصاف اور ایمانت کی حکومت قائم کرنے والوں سے معاون ہوگا
بھائی انٹرنیٹ پر دیکھا کیا اب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ایسے فیصلوں کو توازن دیا ہے جو پورے ملک میں دھومڑ اٹھانے لگے ہیں? انہوں نے کہا ہے کہ اب پارلیمنٹ میں فیصلے ہونا چاہئیں اور اس طرح وہ دھاروں کو پکڑ کر سکتے ہیں نہ کہ انہیں اپنی ہی طرف سے رکھا جائے گا؟ بھائی یہ کیا وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی کی صورتحال کو توازن دیا جا سکے? ڈرون حملوں پر وہ رکھنگا چاہتے ہیں؟ ڈراؤٹس نہیں بلکہ دہشت گردوں کو مارنا؟ انہیں یہ کیا سچ پکی ہوئی بات ہے?
یہ بات اس وقت تک محض خیال ہے کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے واضح ہوا کہ بند کمروں کے فیصلوں کو قبول نہیں کیا جائے گا...لیکن یہ سوال ہے کہ اس بات کو کیوں قبول نہیں کیا جائے گا؟ پھر اس سے ہتات ہوتی ہے کہ انہوں نے ایسا وعدہ کیا ہے جو اب تک کسی کی لینے میں ناکام رہا ہے...کیونکہ دہشت گردی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ملٹری آپریشن یا ڈرون حملوں پر رونا بہت ایسا اچھا خیر ہے...جی، نہ تو یہ ملک ہی سے باہر پھر جائے گا اور نہ ہی اسے اپنی سرحدوں پر بھی پھٹنا دے گا...لیکن اگر یہ وعدہ نہیں کیا گیا تو یہ ملک ابھی بھی دہشت گردی کی ایک پناہ گاہ ہوگا...
سہیل آفریدی کی بات سے میرے لئے خوشی ہوئی ان کا یہ اعلان واضح ہے کہ وہ اپنے اداروں میں دہشت گردی کو قبول کرنے کا کہنا چاہتے ہیں نہیں وہ اس سے پاکیزہ نہیں رہنغے، یہ ان کی جانب سے بھی دوسرے اداروں کا ایک بہت ہی اچھا اعلان ہے جس سے وہ ملک میں دہشت گردی کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، آپ کو یہ بات بھی پہچاننی چاہئی گے کہ اس وقت ملک میں دہشت گردی کی صورتحال کتنی بھی Tough hai