نیپا چورنگی سانحہ: 14 گھنٹے کی تلاش کے بعد مین ہول میں گرے بچے کی لاش برآمد کر لی گئی

گول گپہ فین

Well-known member
کراچی کے علاقے نیپا چورنگی میں ایک تین سالہ بچے کی جان کی ناکام ٹرائیوں کے بعد اس کے لاش کو جائے وقوع سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور نالے میں تلاش کرتے ہوئے ملا تھا۔ ریسکیو کے حکام کے مطابق ابراہیم بچے کی لاش کو ایک سرد خانے سے منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہی گھنٹوں میں توسیع نہیں کرتے تو انہوں نے آپریشن روک دیا تھا۔ پھر اس علاقے کی مین ہول سے متعلق غلطی پر بھی اچانک انھوں نے جائزہ لیتے ہوئے کچھ دیر کے لیے آپریشن روک دیا تھا۔ انہوں نے بعد میں نالے سے متعلق ایسے مقامات کو چھونٹے ہوئے اور اس سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور یہ لاش ملی تھی۔

اس واقعہ کے بعد اس علاقے میں ایک بدسیرہ احتجاج پھیل گیا تھا۔ لوگ نالے سے متعلق ڈیزائن کی غلطی پر بھٹک رہے تھے۔ انھوں نے علاقے میں یونیورسٹی روڑ پر احتجاج کیا تھا اور ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردیا تھا۔ مظاہرین کے پاس اس وقت میڈیا گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانا تھا۔ ان کی جانب سے ریسکیو کارروائیوں پر بھی وارنٹ بھی دیا تھا۔

ابراہیم کے دادا نے میڈیا سے بات کی اور بتایا کہ متعلقہ اداروں نے ان گھنٹوں میں مدد نہیں کی تھی۔ یہ بچہ صرف ایک اولاد تھا، اس لئے حیرت انگیز غلطی کے بعد ہلا کر کبھی ہو سکتا تھا۔ انھوں نے کہا، "میرا پوتا اکلوتا تھا، وہی جس کے لیے میں اپنے بچے کی جان کی حفاظت کر رہا تھا۔ یہ غلطی کتنے معاملات میں پڑھی گئی ہو اور کتنے لوگ متحرک رہے ہو انھی کو بھی بتایا جائے گی۔”

سندھ کے گورنر، وزیراعلیٰ اور میئر نے ایسے مطالبہ کیے تھے۔ انھوں نے غلطی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
 
جب یہ واقعہ ہوا تو اس کا کھل کر احساس ہونا بہت مشکل ہے. نالے سے متعلق غلطی پر لگتا ہے جیسے یہ تین سالہ بچے کی جان کو خطرے میں پھونک کر رہے تھے اور ایسا کیا گیا تو اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز ہے. ان گھنٹوں میں یہ آپریشن روک دیا گیا تھا جو سچ کے برعکس لگ رہا ہے. ایسے مظاہرین پر توسیع نہیں کی جاسکتی جو اس حادثے کو یقینی بناتے ہیں.

ابھی پہلے سے سندھ میں ایسے واقعات کے باوجود اور ابھی ان گھنٹوں کی جڑوجڑ پر تو یہ حادثہ ہوا ہے. یہ بچا جان ناکام رہا ہے اس سے کیا پتہ چلتا ہے. غلطی کے ذمہ داروں پر ہدایت کی جا سکتی ہے اور انھیں سخت کارروائی سے منصوبہ بنایاجاسکتا ہے.
 
ارہوئی گئی یہ حادثت بھرے جذبات سے رہ جاتی ہے، نالے کی دیکھ بھال پر یوں ایک نوجوان کا جانہانہ وارث ہونے لگا تھا … وہ ان گھنٹوں میں توسیع نہیں کر سکے تو آپریشن روک دیا تھا اور پھر ایسے مقامات کو چھونٹے ہوئے لاش ملی … اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان گھنٹوں میں کیے جانے والی کارروائی پر توجہ نہیں دی گئی تھی اور یہ وہ غلطی ہے جس کو سمجھنا بھی اچانک نہیں کیا گیا … اب تو سندھ میں ایسی غلطیوں پر بھرپور مظاہرے ہو رہے ہیں جو پھر بھی سمجھ نہیں آ رہی ہیں …
 
یہ گھنٹے توسیع سے بھی کم نہیں تھے، ملازمت سے بھی کم نہیں تھا! یہ غلطی تین سالے بچے کی جان پر ٹرائیو کر رہی تھی اور اس کے لاش کو جائے وقوع سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور بھی نہیں مل سکا تھا! یہ کتنا غلطی تھی?
 
ایسا یہ بھی نہیں کہ لوگ ایک ڈیزائن کی غلطی پر احتجاج کر رہے ہیں، انھیں تو ڈیزائن کرتے سامعین کو سزا دینے کی ضرورت ہوگی اور ان گھنٹوں میں کسی اور کیا کر سکتی تھیں? اس بچے کی جان کی ناکام ٹرائیوں پر توجہ دی جانی چاہیے۔ پھر یہ غلطی کتنے معاملات میں پڑھی گئی ہو اور کتنے لوگ متحرک رہے ہو اس پر بات کی جانی چاہیے۔
 
جب سے یہ حقیقت سامنے آئی تو میرا دل طarrقہ پکر گیا #صہال_نیپاچورنگی. یہ غلطی کیسے ہوسکی وہ واضح نہیں ہو سکتا، بچے کی جان کی ناکام ٹرائیوں کے بعد اس کی لاش کو جائے وقوع سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور تلاش کرتے ہوئے ملا تھا #آپریشن_روک_دیا. انہوں نے ریسکیو کو آپریشن روک دیا، پھر یہ غلطی ایسے مقامات پر چھونٹے ہوئے اور اس سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور لاش ملی #چلا_تھا.

اس واقعہ کے بعد جس بدسیرہ احتجاج پھیل گیا تھا، تو یہ غلطی پر بھٹک رہا ہے #ڈیزائن_کی_غلطی. لوگ نالے سے متعلق ڈیزائن کی غلطی پر بھٹک رہے تھے، ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کیا تھا اور میڈیا گاڑیوں کو نقصان پہنچانا تھا #مظاہرے.
 
واپس
Top