گول گپہ فین
Well-known member
کراچی کے علاقے نیپا چورنگی میں ایک تین سالہ بچے کی جان کی ناکام ٹرائیوں کے بعد اس کے لاش کو جائے وقوع سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور نالے میں تلاش کرتے ہوئے ملا تھا۔ ریسکیو کے حکام کے مطابق ابراہیم بچے کی لاش کو ایک سرد خانے سے منتقل کر دیا گیا ہے۔
انہی گھنٹوں میں توسیع نہیں کرتے تو انہوں نے آپریشن روک دیا تھا۔ پھر اس علاقے کی مین ہول سے متعلق غلطی پر بھی اچانک انھوں نے جائزہ لیتے ہوئے کچھ دیر کے لیے آپریشن روک دیا تھا۔ انہوں نے بعد میں نالے سے متعلق ایسے مقامات کو چھونٹے ہوئے اور اس سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور یہ لاش ملی تھی۔
اس واقعہ کے بعد اس علاقے میں ایک بدسیرہ احتجاج پھیل گیا تھا۔ لوگ نالے سے متعلق ڈیزائن کی غلطی پر بھٹک رہے تھے۔ انھوں نے علاقے میں یونیورسٹی روڑ پر احتجاج کیا تھا اور ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردیا تھا۔ مظاہرین کے پاس اس وقت میڈیا گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانا تھا۔ ان کی جانب سے ریسکیو کارروائیوں پر بھی وارنٹ بھی دیا تھا۔
ابراہیم کے دادا نے میڈیا سے بات کی اور بتایا کہ متعلقہ اداروں نے ان گھنٹوں میں مدد نہیں کی تھی۔ یہ بچہ صرف ایک اولاد تھا، اس لئے حیرت انگیز غلطی کے بعد ہلا کر کبھی ہو سکتا تھا۔ انھوں نے کہا، "میرا پوتا اکلوتا تھا، وہی جس کے لیے میں اپنے بچے کی جان کی حفاظت کر رہا تھا۔ یہ غلطی کتنے معاملات میں پڑھی گئی ہو اور کتنے لوگ متحرک رہے ہو انھی کو بھی بتایا جائے گی۔”
سندھ کے گورنر، وزیراعلیٰ اور میئر نے ایسے مطالبہ کیے تھے۔ انھوں نے غلطی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
انہی گھنٹوں میں توسیع نہیں کرتے تو انہوں نے آپریشن روک دیا تھا۔ پھر اس علاقے کی مین ہول سے متعلق غلطی پر بھی اچانک انھوں نے جائزہ لیتے ہوئے کچھ دیر کے لیے آپریشن روک دیا تھا۔ انہوں نے بعد میں نالے سے متعلق ایسے مقامات کو چھونٹے ہوئے اور اس سے تقریباً ڈیڑھ کلومیٹر دور یہ لاش ملی تھی۔
اس واقعہ کے بعد اس علاقے میں ایک بدسیرہ احتجاج پھیل گیا تھا۔ لوگ نالے سے متعلق ڈیزائن کی غلطی پر بھٹک رہے تھے۔ انھوں نے علاقے میں یونیورسٹی روڑ پر احتجاج کیا تھا اور ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردیا تھا۔ مظاہرین کے پاس اس وقت میڈیا گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچانا تھا۔ ان کی جانب سے ریسکیو کارروائیوں پر بھی وارنٹ بھی دیا تھا۔
ابراہیم کے دادا نے میڈیا سے بات کی اور بتایا کہ متعلقہ اداروں نے ان گھنٹوں میں مدد نہیں کی تھی۔ یہ بچہ صرف ایک اولاد تھا، اس لئے حیرت انگیز غلطی کے بعد ہلا کر کبھی ہو سکتا تھا۔ انھوں نے کہا، "میرا پوتا اکلوتا تھا، وہی جس کے لیے میں اپنے بچے کی جان کی حفاظت کر رہا تھا۔ یہ غلطی کتنے معاملات میں پڑھی گئی ہو اور کتنے لوگ متحرک رہے ہو انھی کو بھی بتایا جائے گی۔”
سندھ کے گورنر، وزیراعلیٰ اور میئر نے ایسے مطالبہ کیے تھے۔ انھوں نے غلطی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔