کن افراد کو امریکا کا ویزا نہیں ملے گا؟ جانیے

کچھوا

Well-known member
امریکا میں ایک نیا ویزا نہیں ملے گا جو ان لوگوں کو تعطیل کرے جس کا ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہو، یہ بھی شوگر اور موٹاپے کے شکار افراد کو ویزا دینے سے انکار کرنے والا قانون تیار ہوا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں پڑھتے ہیں کہ امریکی وزارتِ خارجہ نے دنیا بھر کی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو یہ ہدایات دیں ہیں کہ وہ طویل مدتی صحت کی بیماریاں دیکھ سکیں، جیسے ٹی بی اور اسکیننگ کریں، حالانکہ اس وقت تک یہ قانون نافذ نہیں ہوا ہے۔

اس کے بعد ویزا دینے والوں کی صحت کا جائزہ لیا جائے گا اور اگر ان کو شوگر یا موٹاپے کے باعث کوئی بیماری ہے تو انہیں ویزا نہ دیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کے مطابق انہوں نے یہ طے کر لیا ہے کہ صحت کو لازمی طور پر مدنظر رکھنا پڑے گا اور اگر کسی شخص کی صحت میں دیرینہ بیماریاں ہیں تو انہیں ویزا نہ دیا جائے گا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی شخص governments کی مالی مدد کے بغیر اپنا علاج خود برداشت کر سکتا ہے تو وہ کسی بھی امریکی شہر میں داخل ہو جائے گا۔
 
ایسا لگتا ہے کہ یہ قانون اچھا اور نافذ کیا جائے گا۔ امریکا کی صحت کے لیے ایسا اچھا معیار نہیں تھا جس پر وہ اپنے ویزا دیں۔ اب یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ جو لوگ اپنی صحت کی دیکھ بھال نہیں کرتی ہیں وہ امریکی شہروں میں داخل نہیں ہو سکتے۔ یہ ایک نئی بات نہیں کیونکہ اس پر پہلے یہی غور کیا جاتا تھا لیکن اب یہ قانون نافذ کیا جائے گا تو یہ سیکھنا کہ لوگ اپنی صحت کا اہتصاب کریں گے، حالانکہ یہ بھی بات ہو سکتی ہے کہ کچھ لوگ اس قانون میں فرار ہو سکتے ہیں، لیکن اس پر دباؤ پھیلانے کی کوشش نہیں کی جائے گी।
 
ہمارے ایسے وقت آ جاتے ہیں جب صحت کے بارے میں لوگ کچھ بھی نہ سوچتے ہو اور اب امریکا نے ویزا دینے والوں کو شوگر یا موٹاپے کی بیماریاں دیکھنے پر مجبور کر دیا ہے، یہی تھی وضاحت کہی جائے گی تو وہ ہمیں بتائیں گے کہ صحت کو کیسے لازمی طور پر مدنظر رکھنا پڑتا ہے؟
 
ایسا نہیں رہے گا کہ امریکا اپنے صحت مند ویزا والے شخص کو ایک شہر میں داخل کرنے پر مجبور کریں گے جس کا علاج ان کی پالیسیوں سے ہوگی۔ یہ بھی یقینی نہیں کہ وہ لوگ جو شوگر اور موٹاپے سے فکρندہ ہوتے ہیں ان کی صحت کو دیکھا جائے گا۔ ایسا کرنا بہت مشکل ہوگا، لیکن پھر بھی یہ بتایا جا رہا ہے کہ اس خطے میں صحت کو لازمی طور پر مدنظر رکھنا پڑے گا۔
 
امریکا ایسے لوگوں کو ویزا دینے سے منع کر رہا ہے جن کی صحت کے لیے ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہو یا وہ شوگر اور موٹاپے سے لڑ رہے ہیں...اس کی بات تو صحت کو پہلے پر優تھا ہوا ہے، پھر کیا کچھ لوگ اپنی صحت سے بھگڑتے ہیں?
 
"صحت کی بات اس لئے ضروری ہے کیونکہ ایک سدھا صحت مند لوگ دنیا کو بھی صحت مند بناتے ہیں"
 
امریکا میں ایسے لوگوں کو ویزا نہ دیا جائے گا جو ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہو یا شوگر اور موٹاپے سے دوچار ہوں؟ یہ بھی تو ایک جھگڑا ہے کہ اگر کوئی شخص اپنا علاج خود برداشت کر سکتا ہے تو وہ کسی امریکی شہر میں داخل ہو جائے گا؟ یہ پوری بات تو ہی بھرپور تھی، مگر آج کے فیصلے سے مزید خطرہ ہوا ہے؟

اے اس لئے یہ طے کر لیا گیا ہے تاکہ ویزا دینے والوں کی صحت کا جائزہ لیا جا سکے اور اگر انہیں کوئی شوگر یا موٹاپے کی بیماری ہو تو انہیں ویزا نہ دیا جائے گا؟ یہ پورا سسٹم تھا کہ لوگ اپنے ملازمت اور اسکول جانے آئے تو وہاں بھی داخل ہو سکتے تھے، اب یہ تمام باتوں میں تبدیلی ہوئی ہے۔

امریکا کی اس نئی پالیسی کے بارے میں لوگوں کو چٹنی لگ رہی ہے، مگر یہ بات بھی تو ایک حقیقت ہے کہ انہوں نے اپنی صحت کو اچھی طرح مدنظر رکھنا پڑا ہے، لیکن یہ سچائی کس شخص کو بھگت دے گی؟
 
اس بات پر کوئی بات نہیں کہ اس قانون سے صحت کے موٹاپے اور شوگر کے حوالے سے انفرادی کارروائی کی جا رہی ہے، لیکن یہ سوال پڑھتا ہے کہ اس قانون کو کیوں نافذ کیا جارہا ہے؟ کہا جارہا ہے کہ وہ لوگ جو ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہیں ان کے لیے نئی ویزا نہیں ملے گی، یہ یقینی نہیں کہ اس سے ان لوگوں کے معاشرتی اور سماجی اداروں میں بھی بدلाव آئے گا؟
 
اس خبر کو دیکھتے ہوئے یہ سوچتا ہوں کہ اس نئے ویزا سسٹم کی اور بھی ایسی لاکھوں لوگوں کو چیلنج کیا جائے گا جو شوگر، موٹاپے یا ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اپنی صحت کا خیال رکھنے پر مجبور ہیں اور یہ ویزا سسٹم انھیں بھی روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ یقینی نہیں کہ اس سسٹم نے صحت کے لیے ایک حل لانے کے بجائے اسے ایک بڑا مسئلہ بنایا ہو گا۔
 
اس نئے قانون کے بارے میں کوئی بات نہیں، اس سے پہلے بھی اس پر فوری موقف نظر آنا شروع ہو چکا ہے, شوگر اور موٹاپے سے جُدوجہال لوگ یہ کیسے محسوس کریں گے؟
 
امریکا نے ایساDecision کیا ہے کہ وہ لوگ جو ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہوتی ہے یا شوگر اور موٹاپے سے پीडہ ہوتے ہیں وہاں ویزا نہ ملے گا. Yeh bilkul sahi hai kya unke dil ki aatmasakhtiyati ko koi dam kar sakta hai?
 
امریکا نے اچھی باتیں کی ہیں، یہ واضع کرنے کا ایک Fair Decison ہے کہ اگر آپ کو شوگر یا موٹاپے کے باعث علاج کی ضرورت ہو تو انہیں ویزا نہ دیا جائے گا، یہ لوگ ٹرانسپورٹ انسولین بھی لینا پڑتے ہیں تو اچھا تو وہ کیسے چل سکتے ہیں؟

اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امریکی Governments کی یہ پالیسی کس نے شروع کی، اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی شخص governments کی مالی مدد کے بغیر اپنا علاج خود برداشت کر سکتا ہے تو وہ کسی بھی امریکی شہر میں داخل ہو جائے گا، یہ سارے لوگ ایسا کرنے کا کیسے کچھ ٹریننگ پڑتی ہے؟
 
🤔 یہ ویزا نظام جیسے بہت سے لوگوں کے لیے اچھی وغیرہ نہیں ہوگا، کس طرح یہ قانون ویزا دینے والوں کی صحت پر دکھ بھرے گا؟ وہ لوگ جو ٹرانسپورٹ انسولین کی ضرورت ہوتے ہیں، کیا انہیں وہ ویزا نہ ملے گا? یہ بھی ایک اچھا سائنسی نظام ہوگا؟ 😬
 
اس وقت ملک وہ لوگ ایسے ویزہ لیٹ رہے ہیں جو انسولین کی ضرورت ہوتی ہے وہ اور شوگر کے باوجود بھی ویزا پانے کو کامیاب ہوئے، اب یہ کہا جارہا ہے کہ ان سب کو ویزا نہ دیا جائے گا، وہ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اپنی صحت کی بیماریاں ڈھونا چاہتے ہیں اور انہیں بھی کوئی ویزا نہ دیا جائے گا، یہ سارے لوگ اب ایک ایسے قانون کے تحت آ کر اپنا فٹنس کلب چلائیں گے، اور انہیں بھی ڈولٹی کی وجہ سے کوئی ویزا نہ دیا جائے گا 😐
 
امریکا کو اب ایسے لوگوں کی سزا دی جا رہی ہے جو اپنی صحت کے لیے مدد کے لئے ویزا کرنے کو مجبور کر لیں گے تو یہ بھی تھوڑا سا اچھا نہیں ہے؟ انہیں اس قانون کو طے کرتے ہوئے، ان لوگوں کو علاج کی مدد کے لیے مدد کرتے ہوئے بھی نہیں ہوتا؟ اور وہیں یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اب کوئی ان لوگوں کے لیے ویزا کر سکتا ہے یا نہیں?

اسے ایسا لگتا ہے کہ یہ معاملہ پورے عالمی سطح پر کھلتا جائے، دنیا بھر کی اچھی صحت کی سرزمینوں میں لوگ انہیں وہی ملازمتوں کے لیے منتخب کرتے ہیں جو ان سے ایسی بات نہیں کرتی ہو جس کی وجہ سے یہ لوگ اپنی صحت کے لئے مدد کے لیے ویزا کر سکتے ہیں، پھر بھی ایسا نہیں ہوتا!
 
اس قانون کے باوجود مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ ایسی بات کو حل کرے گا جس کی وہ بात کر رہے ہیں 🤔💉، کئی لوگ پچھلے سے ہی ٹینسوزن اور شوگر کے ساتھ جوفڑے ہوئے ہیں، اس طرح ایک دوسرے کی مرضی سے وہ بھی اسی طرح کی بیماریوں سے مبتلا ہو جائیں گے 😩🤕
 
واپس
Top