کن افراد کو امریکا کا ویزا نہیں ملے گا؟ جانیے

ریاضی دان

Well-known member
امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایک اور نیا قانون متعارف کرایا ہے جو شوگر اور موٹاپے جیسی دیرینہ بیماریوں میں مبتلا افراد کو امریکہ کی ویزا دینے سے انکار کرنے کے لیے تیار کررہے ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ نے دنیا بھر کی امریکی ایمبیسیوں اور قونصل خانوں کو تازہ ہدایات جاری کی ہیں، جس کے مطابق وہی شخص جو شوگر یا موٹاپے میں مبتلا ہے، اس کا ایک فہرست میں شامل نہیں ہوگا۔

اس قانون کے تحت ویزا Afssران کو مہمران کی صحت کا جائزہ لینا ہوگا، اس سے پتہ چلے گا کہ درخواست دہندہ کو شوگر اور موٹاپے کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی واضح نشانیں ہیں یا نہیں، اگر یہ وہ شخص ہے جس کا ایک فہرست میں شامل ہونا ہوگا تو اسے ویزا دینے سے انکار کر دیا جائے گا۔
 
یہ قانون کتھورے کی اچھائی کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ لوگ اپنی صحت کو کچھ بھی نہ رکھتے، شوگر یا موٹاپے میں مبتلا ہونے سے تو بڑی مایوسی ہوتی ہے لیکن یہ قانون لوگوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے پر مجبور کر رہا ہے۔
لگتا ہے کہ یہ واضع ہو گا کہ لوگ اپنی صحت کو چھپانے کی کوشش نہ کریں گے اور یہ ایک بہتر بات ہے، لیکن اس قانون میں ایسے لوگوں کو بھی شامل کیا جاتا ہے جو اپنی صحت کے بارے میں جانتے ہیں اور وہ اپنا شوگر یا موٹاپے کی پالیسی کو منظم کرتے ہیں، لگتا ہے کہ یہ قانون ان لوگوں کو بھی دیکھے گا جو اپنی صحت کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
ایسا بھی دیکھتے ہیں کہ یہ قانون نہیں چلاہگا، تو پھر اس کے لیے کوئی حل نہیں ہوگا، کیونکہ یہ معیشت کو نقصان پہنچاتا ہوگا۔ آج کل دنیا بھر میں امریکی شoppers کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے اور ان کے لیے یہ قانون ایک بڑی تکلیف ہوگا، ناکاموں کو ہتھ پر ہاتھ کرنا پڑے گا اور اس سے معیشتوں پر بھی اثر پڑے گا۔
 
یہ بھی نئی بات ہے، اب یہاں تک کہ ویزا دینے والوں پر بھی دباؤ آ گیا ہے، اس سے قبل یہ صرف شوگر یا موٹاپے میں مبتلا لوگ سے نہیں پूछتے تھے اور اب بھی کچھ اور بیماریوں میں مبتلا ہونے والے بھی اس قانون کا شکار ہیں، یہ سچ ہے کہ حکومت اپنی پالیسیوں کو منصفانہ بنानے کی کوشش کر رہی ہے لیکن یہ بھی بات hai کہ ایک اور جانب سے یہ بھی خطرناک واقعہ ہے، آپ جس سے ملازمت یا شغل کی ویزا مل رہی ہو وہی حالات میں مبتلا ہونے والا بھی اس قانون کا شکار ہوسکتا ہے، اس پر انہوں نے یہ بھی بات کی ہے کہ ویزا دینے سے پہلے مہمران کو اپنی صحت کا جواز پیش کرنا پڑے گا، یہ تو ایک اور معضلات کی جگہ بن گیا ہے، ابھی تک نہیں تو آپ کو صرف شوگر یا موٹاپے میں مبتلا ہونے کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیا جاتا تھا اور اب یہ بھی ایک فہرست میں شامل نہیں ہونے والوں کو ویزا دینے سے انکار کیا جائے گا، یہ بھی ایک معضل ہے، مہمران کو اب اپنی صحت کا جواز پیش کرنا پڑے گا، یہ تو ایک اور بات ہے کہ ایسے میں وہ لوگ اس قانون کے تحت ویزا دینے سے انکار ہونے کا risk لینے پر مجبور ہوں گے، یہ بھی ایک خطرناک بات ہے، ابھی تک نہیں تو آپ کو صرف وہ شخص جس سے ملازمت یا شغل کی ویزا مل رہی تھی، اس کی صحت کا جواز پیش کرنا پڑتا تھا اور اب یہ بھی ایک فہرست میں شامل نہیں ہونے والوں کو ویزا دینے سے انکار کر دیا جائے گا، یہ تو ایک اور معضل ہے، ابھی تک نہیں تو آپ کو صرف ایسے میں صحت کا جواز پیش کرنا پڑتا تھا، اب اس پر بھی دباؤ ڈالا جائے گا، یہ بات سچ ہے کہ وہ لوگ جسے یہ قانون متاثر کرتے ہوں گے ان کو اب اپنی صحت کا جواز پیش کرنا پڑے گا، اس پر بھی مہمران کو اپنے شعبے میں بھی دباؤ ڈالا جائے گا، یہ تو ایک اور بات ہے کہ وہ لوگ جو اب تک اس قانون کے تحت ویزا دینے سے انکار ہونے کی صورت میں صحت کے لیے معقول جائزہ مل رہی تھے، اب اس پر بھی مہمران کو اپنے شعبے میں دباؤ ڈالا جائے گا اور وہ لوگ جن سے یہ قانون متاثر کرتے ہوں گے ان کو اب صحت کے لیے معقول جائزہ ملنے سے نکل پئیں گی، یہ تو ایک اور خطرناک بات ہے
 
یہ واضح طور پر دیکھنا مشکل ہے کہ شوگر اور موٹاپے جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کو ناکام کرنے کی یہ منصوبہ کیسے سے ناجائز ہے؟ یہ تو ایک ایسا بات چیت نہیں ہے جب کہ یہ کہتے ہوئے کہ آپ کو شوگر یا موٹاپے میں مبتلا ہونا، اس کی واضح نشانیوں سے پتہ چلتا ہے؟ ان لوگوں کے لیے جو یہ قانون متعارف کرایا گیا ہے وہ اب ناکام ہیں، اور ایسے لوگ بھی جو اپنی صحت کو محفوظ بنانے کے لیے خود کو چیلنج کر رہے ہیں ان کو بھی یہ قانون پتہ چلتا ہے۔
 
امریکی صدر دونلڈ ٹرمپ نے ایک اور نیا قانون متعارف کرایا ہے جو کہ شوگر اور موٹاپے جیسی دیرینہ بیماریوں میں مبتلا افراد کو امریکہ کی ویزا دینے سے انکار کرنے کے لیے تیار رہے ہیں...

لگتا ہے اس قانون کی پہلی پٹی اور یہ تو ایک نئی چیلنج بن گئی ہے جو دنیا بھر کے امریکی شہریوں کو لے آ رہی ہے، انھیں اپنے شائقین کو یہ جاننا پڑ سکتا ہے کہ اگر وہ کہیں پہلے شوگر اور موٹاپے میں مبتلا رہے ہوں تو اب اس بات کو نہیں چھپایا جا سکتا۔

اس قانون سے پتہ چلتا ہے کہ وہ شخص جو شوگر اور موٹاپے میں مبتلا ہوگا اس کی مہمران کی صحت کو جائزہ لینا پڑے گا، ایسے میں یہ بات بھی ظاہر ہوجائے گی کہ وہ شخص شوگر اور موٹاپے میں مبتلا ہوگا یا نہیں...
 
یہ بھی کھڑے ہونے والا یہ قانون، شوگر اور موٹاپے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو امریکہ کے پاس چھوڑنے کی ایک نئی سیر شuru کر رہا ہے؟ ایسے لگتا ہے کہ یہ قانون، صحت کے مسائل پر اہمیت دی جارہی ہے لیکن اس میں بھی ایک خطرہ ہو سکتا ہے کہ لوگ اپنی بیماریوں کی نشانیوں سے ہٹ کر وہ چیز کو محسوس کریں جو انہیں نازک سمجھائی گئی ہو، اور یہ ایسی بات ہو سکتی ہے کہ لوگ اپنی صحت کے بارے میں ہر جگہ سچ بولنے کی کوشش کریں گے لیکن اس وقت یہ پوری طرح محسوس نہیں ہوگا کہ وہ شوگر یا موٹاپے میں مبتلا ہیں یا نہیں؟
 
امریکا کو یہ بھی معلوم ہوا چکا ہے کہ اب اس کا ڈپوٹ کے ساتھ انفراسٹرکچر اور سکولنگ سے بھی کام کیا جائے گا! شوگر اور موٹاپے کی بیماریوں میں مبتلا ہونے والوں کو ویزا دینے سے انکار کرنا... یہ تو ایک نئا منظر ہے! پھر کیا اس کا فٹبوڈیڈ اسکول کی پالیسیوں پر بھی جائزہ لینا پڑے گا?
 
ایسے لگتا ہے کہ یہ قانون بھی ایک طالب علم کی طرح ڈرائنگ بیلٹ میں فتوحات حاصل کرنے پر توجہ دی رہا ہے ، لیکن وہ سچائی کو نہیں دیکھ رہا ہے ، شوگر اور موٹاپے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو بھی انکار کرنا ایک بڑا جساد ہے، کیا یہ سچ ہے کہ وہ لوگ جو تنگ رہتے ہیں انکی جائیداد پر گواہی دیتے ہیں؟
 
یہ کچھ عجیب ہے، پہلے تو شوگر اور موٹاپے میں مبتلا افراد کو ویزا دینے سے انکار کرنے کی تجویز کی گئی تھی، اور اب اس کے لیے ایک نaya law banaya gaya hai 🤔। مجھے یہ بھی پتہ چلا ہوا ہے کہ اب Afssran ko mahan ki swasthya ke bare mein jana hota hai, taki pata chale ki uska request kyun nahi mil raha ?

jo logon ko lagta hai kisein bilkul bhi samajh me nahi aa raha hai, apne ghar walo aur parivar ko ye batana hi zaroori hai ki kahan se aao aur kaun sa vyavhar karega. magar ab iske bare mein kuch logon ki baat to kar sakte hain, "jo log shوگر ya motapa mein badhtay hain, unki yeh majaaz nahi chalayegi" 😒
 
یہ لگتا ہے کہ میری ملک کی اہم توجہ شوگر اور موٹاپے جیسی دیرینہ بیماریوں کے علاج پر نہیں دی گئی، وہ لوگ جو یہ بھائی چارے ہوتے ہیں ان کی معیشت میں پچتاؤ ہو رہا ہے اور اب امریکہ نے اپنی ویزا پالیسی میں بھی ایسا ہی کیا ہے۔

اس قانون کو نافذ کرنے سے پہلے اس پر توجہ دی جانی چاہئیے، یہ بھی دیکھنا چاہئیے کہ یہ لوگ ان کی صحت کا فہرست میں شامل ہونا چاہئیے یا نہیں؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کون سے لوگ اچھی صحت کے ساتھ اپنے کیریئر کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں یا نہیں؟

اس لیے اب سے اس قانون پر توجہ دی جانی چاہئیے اور اس پر تبادلہ خیالات ہونا چاہئیے کہ یہ وہ قانون ہے جو شوگر اور موٹاپے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو بھرپور مدد فراہم کر سکتا ہے۔

#شوگر #موٹاپے #صحت #ویزا #تعلیم
 
یہ law 🤯 bura dhang se nahin hai, woh logon ko apne saath le jate hain jo shokr karte hain isse unki vyaza milegi ya nahi. bas baat yeh hai ki wo logon ko apni salghat sunkar vyaza dena chahiye, toh kuch bhi matra nahin hoti.
 
ایسا بھی ٹرمپ نے کیا ہوتا تو وہ ایک یقیناً معمول قانون متعارف کراتے ہوں...

امریکہ کی انہیں ویزا دینے سے انکار کرتے ہوئے کیا پورا دنیا ہدایات پاتی ہے؟ اور ایسا تو لگتا ہے کہ یہ معمول قانون کافی ہی عام لوگوں کو متاثر کرے گا...

شوگر یا موٹاپے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی صورت حال بھی اس طرح سے جائزے لینے سے کوئی اچھی بات نہیں ہو گی...
 
یہ بات بھی کچھ عجیب ہے، شوگر اور موٹاپے میں مبتلا افراد کو ویزا دینے سے انکار کرنا ہوگا؟ یہی تو ہمیں ایسے لوگوں کی پھول کھلنے پر مجبور کر دیتا ہے جو اس سے باہر بھی نہیں رہتے 🤔
 
🤣 یہ قانون ایسی باتوں پر مبنی ہے جو لوگوں کو تو بھی نئی اور نئی دھندلیں سوجاتی ہیں کہاں ویزا دینے سے انکار کر دیا جائے گا، یہ پتھر ہوگا کہ جو لوگ شوگر یا موٹاپے میں مبتلا ہیں ان پر پابند نہیں ہوتا ، یہ قانون بھی اسی طرح کا ہے جیسا کہ آج کل کی معاشرتی زندگی میں اچھی سے گھنٹی لگاتی ہے
 
یہ واضح ہے کہ شوگر اور موٹاپے کی بیماریاں ابھی بھی بہت گہری ہیں، اس لئے ان لوگوں کو بھی اپنی جگہ پر رہنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ یہ قانون صرف ایسے لوگوں کو ٹرملت دیتا ہے جو اپنی صحت کے بارے میں حقیقی بات کھانے کی چواق و قوت نہیں رکھ سکتے۔ ایسے لوگوں کو ایسا قانون کیسے مفید لگتا ہے؟
 
امریکی صدر کو ایک چوتھی صدی میں بھی یہی کہنا پڑتا ہوگا کہ شوگر اور موٹاپے کے بچے دنیا کی سارے ملکوں سے ویزا لینے کو نہیں دیجے گئے? یہ تو وہی ہے جو سچائی میں نہیں آتا
 
واپس
Top