نیب کی نااہلی خورشید شاہ کیلیے راحت بن گئی - Ummat News

بیک پیکر

Well-known member
عمران خان نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی جانب سے حقیقی کرپشن ریفرنسوں میں بھی ایک ارب 23 کروڑ روپے سے صرف 19 کروڑ تک سمیٹ دیا جارہا ہے۔ یہ فیصلہ نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کرنے پر آیا ہے۔

حقیقت میں یہ کیس پاکستان کے احتسابی نظام کی واضح مثال ہے جو ملکی سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھادی ہوئی ہے۔ نیب نے تازہ ترین چالان میں تسلیم کیا کہ انہوں نے زیادہ تر اثاثوں کے ذرائع آمدن، ملکیت اور مالی ریکارڈ سے متعلق شواہد فراہم نہیں کر سکے۔ اس لیے ان کو ایف آئی اے کی دائرہ اختیار میں منتقل کیا جائے گا۔

کام سے بھری 6 سالہ احتساب تحقیقات کا انتہائی حیرت انگیز انجام سامنے آیا ہے جس میں ایک ارب 23 کروڑ کی ریفرنس صرف 19 کروڑ تک سمیٹ دی گئی۔ اس فیصلے نے سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھیڈی ہے۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق نیب کی فائلیں ادھوری اور مالی ریکارڈ نامکمل تھیں جس کی وجہ سے انہوں نے ایف آئی اے کا دائرہ اختیار منتقل کرنے پر فیصلہ کیا۔

فیصلے کے بعد اس کیس کو ایف آئی اے کی دیکھ بھال میں منتقل کرکے یہ نئی بحث چھاڑ دی گئی ہے کہ پاکستان کا احتساب کس طرح ادارے میں آئے ہو سکتا ہے؟
 
امراؤن خان کی جانب سے ایف آئی اے کو نئیپ کی جانب سے حقیقی کرپشن ریفرنسوں میں صرف 19 کروڑ روپے سمیٹنا پڑا تو اس سے کیا پتہ چalta ہے؟ یہ سہولت بھی اس کی سہولتی نہیں ہوگی کیونکہ یہ واضح طور پر ان کے معاملے کو آئینی اداروں میں منتقل کرنا ہوا ہے.

ایسا دیکھنا تھا کہ نیب کی جانب سے صرف ایک ارب 23 کروڞ میں بھی صرف 19 کروړ واپس چھوڑنی پڑی تو جب یہ فیصلہ لگایا گیا تو ایسے کیس کی بھی تعداد کم ہونگی جو اس طرح سے اداروں میں منتقل کیئے جا سکتے ہیں.

اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا تھا کہ نیب نے اپنی فائلیں ادھر اور مالی ریکارڈ نامکمل کرنے کی وجہ سے ایسے فیصلے پر پڑا ہوا ہے.

اس سے ہمیں ایک سوال یقینی طور پر کھچلا ہے کہ پاکستان میں اداروں کی بھرپور چالان کیسے ٹیک کرے گا؟
 
یہ بات تو بے شک ایک انتہائی حیرت انگیز مضمون ہے. عمران خان کی دھمکیوں کا جواب اس طرح دیا جارہا ہے، پچیس کروڑ سے ارب تین کروډ تک کس طرح ایک بھرپور تحقیق کیا گیا ہو؟ نیب کے نتیجے کی جانب سے اس کو صرف نineteen کروڑ تک سنیا جارہا ہے. یہاں ایک ادارے کی دھمکی کی وجہ سے تحقیقات پر چھت سے بہتا ہوگا?
 
عجیب ہے کہ ان سے صرف 19 کروڑ تک پैसے رکھنے والے ہی کو اس احتساب نظام میں آئے گا? یہ تو عجائب گھر کی جگہ ہے…
 
اس کی بات یہ ہے کہ نیب کی فائلیں بھی ادھری تھیں، لگتا ہے اس کی وجہ سے بھی فیصلے نہیں ہوتا جس میں انہوں نے ایک ارب 23 کروڑ روپے سے صرف 19 کروڑ تک سمیٹ دیا ہے، یہ بات بھی پتہ چل گئی ہے کہ احتساب کا نظام ابھی بھی ایسے کیسوں میں آ گیا ہے جو نسل یا سیاسی حلقوں کی وجہ سے انہیں نئی بحث چھاڑ دیتے ہیں، یہ بات بھی پتہ چل گئی ہے کہ نیب کی فائلیں ادھری تھیں، اور ابھی تک انہوں نے شواہد فراہم نہیں کر سکے ہیں جو ان کو اپنے کیس میں جلا دیئے ہوئے تھے، یہ تو ایک حیرت انگیز بات ہے کہ نیب کو ان کیسوں کی دیکھ بھال کرنے پر ایف آئی اے منتقل کر دیا گیا ہے۔
 
ਇਹ فیصلہ تو اچھا ہے لیکن یہ پوچھنا چاہیے کہ ایسے فیصلوں پر مبنی احتساب سسٹم میں واضح نہیں تھا اور یہ کیس کی جانتے تو یہاں تک پہنچنا چاہیے؟ ایسے ماحول میں وہ لوگ بھی اپنی رائے پیش کر سکتے ہیں جو اس احتساب سسٹم کو دیکھ رہے ہیں اور یہ کیس کی جانتے تو انہوں نے بھی اپنی رائے پیش کرنی چاہیے۔
 
یہ بھی ایک بات ہے کہ 6 سال کی تحقیقات کے بعد انصاف ایجنسی نے صرف 19 کروں تک ریفرنس سائٹ کر دی اور اس سے ملنے والا معاملہ بھی ایک حیرت انگیز بات ہے۔ یہ دیکھنا خوشی ہے کہ نئب نے اپنی گریواسڈ کو ایف آئی اے سے منتقل کرنے پر فیصلہ کیا کیونکہ یہ بات واضح ہے کہ انصاف ایجنسی کو اپنی کارروائیوں میں سستائی دے رہی تھی اور یہ ایک گंभیر معاملہ ہے۔
 
بلاش ہوا! یہ فیصلہ نیب کو ایف آئی اے کی دائرہ اختیار منتقل کرنے کے بعد تو اتنا ہی منعقد ہوگیا جو کہ اس کیس میں مظالم پھیلانے کی بات کرتی ہے! یہ سچ ہے کہ احتساب نظام میں کمی ہوئی ہے، لیکن یہ بھی ہے کہ جس حقیقی مظالم کو نیب نے انعاموں پر دھول کھونے کی کوشش کی، اس پر اب ایف آئی اے کا دائرہ اختیار ہوگا!

اس کیس میں نئی بحث پڑھی جا رہی ہے کہ پاکستان کا احتساب کس طرح آئے گا؟ یہ بات بھی سچ ہے کہ نیب کے مظالم پھیلانے کی نسل میں ایف آئی اے کو شامل ہونے پر اب کہیں یہ نہیں، لہٰذا آسامی باتوں کی سچائی اس وقت پکڑھی جا سکتی ہے جب ایف آئی اے کو بھی واضح کیا جائے گا!
 
ایسا تو یہ حقیقت ہے کہ پھر سے ایف آئی اے کو بھی ان کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوئی? نیب نے بھی اپنی کارکردگی میں کمی دکھائی ہے، یہ پتہ چل گیا کہ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے زیادہ تر اثاثوں کی وضاحت نہیں کی ۔
اس کیس میں ایسا لگتا ہے کہ یہ پھر سے احتساب کا کیس ہو رہا ہے، پھر سے ایک ادارے کی دیکھ بھال میں منتقل کرنا! یہ تو بات کو نہیں چل پاتی ۔
 
ایسا لگتا ہے کہ فیصلے کی واضھی ہوئی تھی، نیب نے اس وقت یہ فیصلہ کیا جب وہ اپنی کامیابیوں سے بالکل بھری ہوئی اور سیاست میں اپنا اثر و رسخ پھیلانے کی تنگاتنگی تھی، وہ نہیں چاھتے کہ ان کو ایف آئی اے پر سر جھुकانے والی مظالم پر نظر رکھی جا۔
 
یہ ایک بڑا معرکہ ہے، کمپلیکس ہے! نیب کی فیصلے میں پورا پھونٹ اٹھ کر آ رہا ہے کہ یہ احتساب ادارہ کیا کام کر سکتا ہے؟

انہوں نے تازہ ترین چالان میں تسلیم کیا کہ انہوں نے زیادہ تر اثاثوں کے ذرائع آمدن، ملکیت اور مالی ریکارڈ سے متعلق شواہد فراہم نہیں کر سکے! یہ ایک بڑا معاملہ ہے!

جی تو نیب کی احتساب تحقیقاتوں میں کام سے بھری لگ رہی تھی، لیکن یہ فیصلہ اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ ان کی تحقیقاتوں میں کوئی جانتا نہیں تھا!

اس کیس کو ایف آئی اے کی دیکھ بھال میں منتقل کرکے یہ نئی بحث چھاڑ دی گئی ہے کہ پاکستان کا احتساب کس طرح ادارے میں آئے ہو سکتا ہے؟

یہ ایک بڑا سوال ہے!
 
Wow 😮 6 سالہ احتساب تحقیقات میں صرف 19 کروڑ تک سمیٹ دی گئی ایک ارب 23 کروړ کی ریفرنس نے پاکستان کے احتساب نظام کو حیران کر دیا ہے، یہ بات بھی اس سے لگنے والی ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان (نیب) کی تحقیقات ادھوری تھیں اور مالی ریکارڈ نامکمل تھے، یہ سب ایک ارب 23 کروڑ روپے سے صرف 19 کروڑ تک سمیٹ کرکے ہوا ہے، Wow 😮
 
یہ فیصلہ اس بات کو تھوٹ دیتا ہے کہ پاکستان کی حکومت جس قدر بھرپور ادارے بنا کر احتساب کے لیے حوالہ دی گئی ہے وہ وہی ہوتا ہے جو اس کی حد تک سمیٹ سکتا ہے؟ #احتساب_نظام

اس نئی بحث کے دوران اس بات کو بھی دیکھنا ضروری ہوگا کہ پاکستان کی حکومت کی صلاحیتات کیسے محدود کی جائیں اور احتساب کس طرح بھرپور طور پر کام کرتا ہے؟ #احتساب_کی_صلاحیت

یہ بات پچھلے فیصلے سے بات کی گئی تھی کہ پاکستان کی حکومت نے اپنی معیشت اور ذاتی اثاثوں کو کم کرنے پر یقین بڑھایا ہے، لیکن ابھی تک اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی #احتساب_کی_ضروریات

کام سے بھری 6 سال کی تحقیق کے بعد ایک ارب روپے سے صرف 19 کروڑ تک سمیٹنے کا فیصلہ کیا جانا اس بات کو ظاہر کر رہا ہے کہ پاکستان کے احتساب کے اداروں میں بھی ایسی حالات موجود ہیں #احتساب_کی_ناقصیت
 
[🤦‍♂️😱] انساف آئینڈ ایجنسي کی دیکھ بھال میں ہونے والی یہ خبریں پوری تازگی سے چل رہی ہیں! [🚨]
 
واپس
Top