اس وقت حکومت کی تشکیل کا معاہدہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان میں ہوا تھا جس پر دو ترمیم کا تعلق ہے جو آئین پاکستان میں شامل کی گئی ہیں - ہاف ٹرم اور نصف نصف مدت کے لیے طے شدہ فارمولا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم اور اسپیکر کی مدت پر بھی ہاف ٹرم کے معاہدے پر بات چیت کی گئی تھی اور انہوں نے خود اس معاہدے کے تحت اپنی مدت بھی طے کی ہوئی ہے۔ وہ نصف نصف مدت کے فارمولے پر یقین رکھتے ہیں اور اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
یہ معاہدہ اب بھی موجود ہے اور اس پر کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر ان کے مطابق معاہدے پر عمل کیا جاتا تو اہم Fragen کو حل کرنے میں بھی ٹوٹ پہنچائیجاسکتا ہے۔
پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق فیصلے اس وقت تک نافذ ہوتے ہیں جب تک وہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور انہیں دوسرے معاہدے پر عمل کرنا پڑتا ہے جو پارٹی کی صلاحیتوں کو بھی دیکھتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر اس معاہدے پر عمل نہ کیا جاتا تو جمہوریت اور پارلیمانی طریقہ کار دونوں خراب ہوجاتے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ اس معاہدے کو جاری رکھنا ضروری ہے اور اس پر کسی بھی تبدیلی کے منظر عام پر نہ لائے جائیں।
انہوں نے بتایا کہ ہاف ٹرم اور نصف نصف مدت کے فارمولے کو 18ویں ترمیم میں شامل کرکے بھی معاون ہوا، جو آئین پاکستان کی دوسری ترمیم تھی اور وہ اس کی مدد سے ہی انہی معاہدات کو جاری رکھ سکے۔
وہ کہتے ہیں کہ 18ویں ترمیم کی طرف گزر کر آئین پاکستان میں ایک ایوانی نظام تھا، جو 1973 میں متعارف کرایا گیا تھا اور اب بھی اس سے دو ایوانی نظام موجود ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ آئین پاکستان کی ترمیموں نے جمہوریت کو مضبوط بنایا اور وہ اس معاملے میں کسی بھی تبدیلی پر زور دے رہے ہیں۔
عمر خان کی بات سے میرے لئے یہ اچھا ہے کہ وہ نصف نصف مدت کے فارمولے پر یقین رکھتے ہیں اور اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں। میرے خیال میں پارلیمانی طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لیے یہ معاہدہ ضروری ہے تاکہ پارٹیوں کی صلاحیتوں کو دیکھا جاسکے اور جمہوریت کو مضبوط کیا جا سکے . انہوں نے اپنے معاہدے پر بات چیت کروائی اور وہ خود اس معاہدے کے تحت اپنی مدت طے کرچکے ہیں، جس سے میرے لئے وہ ایک نایاب شخص دلتے ہیں .
اس معاہدے کی وجہ سے پوری پارلیمنٹ کو ایک دوسرے کے بعد لاحق بناتے ہوئے اس وقت تک ہمیں کسی فیصلے پر بات نہ کرنا پڑتا جب تک دوسری پارٹی ان کی رائے کو مدنظر نہ کریں۔ یہ معاہدہ حقیقی جمہوریت اور پارلیمانی نظام کے لئے ضروری ہے، اس لیے ہمیں اس پر عمل کرنا چاہیے تاکہ ہم ان سب مسائل کو حل کر سکیں جو میں ہوئے جیسے اہم فیصلوں کی طرف بھی قدم رکھنا پڑتا ہے۔
اس معاہدے کو ایک بار فیلڈ کر دیا جائے تو parliament کے معاملات کو سست اور بھرپور بنایا جا سکتا ہے. وہ کہتے ہیں کہ یہ معاہدے کی تبدیلی کے نتیجے میں کچھ نئے ناکام معاملات پیدا ہوسکتے ہیں جو 18ویں ترمیم سے باہر نہیں رہ سکتیں.
اس وقت کی پارلیمانی نظام میں ایک بھی بات نہیں، یہ ایک معاملہ تھا جس پر کafi عرصہ قبل کوئی اچانکی قرار نہ دیا گیا تھا۔ اس معاہدے پر عمل کرنا چاہیے اور اس پر کسی طرح کی تبدیلی نہیں رکھنی چاہیے۔ ہاف ٹرم کے معاہدے پر یقین رکھو، اس سے جمہوریت کو بھی کوئی نقص نہ ہوگا۔
بھی، یہ معاہدہ پاکستان کی سیاست کی ایک اہم ترتیبیں ہے جو پارلیمانی طریقہ کار کو وضاحت دیتی ہے... لیکن وہ معاہدے کا یہ حصہ بھی ہوتا ہے جس پر سچمنشا رکھنا اور اس کی جانب متعین کرداری کرنا چاہئے... نصف نصف مدت کے فارمولے کو اس طرح نہیں دیکھا جا سکتا جیسے وہ پارلیمانی طریقہ کار کو ٹوٹ پہنچائی دے... یہ معاہدے کی اہمیت کی وجہ سے اس پر کسی طرح کے تبدیلی نہیں ہونے چاہئے...
اس معاہدے کا استعمال نہیں کیے جائیے۔ یہ پوری جمہوریت کو بھی گرانے کا ایک طریقہ ہوگا۔ سچ میں، پارلیمانی نظام سے ہر معاملے میں توٹ پہنچائی جاسکتا ہے اور اس پر عمل کرنا صرف دوسروں کی خواہشوں کے مطابق نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اپنی پارٹی کی خواہشوں کو بھی پورا کرانا چاہیے۔
میں سوچta hoon ki انہوں نے یہ معاہدہ جھوٹا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا ہے کہ پہلے سے اس معاہدے پر عمل کر دیا گیا تھا، لیکن اب تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے؟ یہ تو پورے معاملے میں کچھ نہ کچھ بدلاو دیکھتے ہیں نہیڰ؟
اس معاہدے کے بارے میں میرے خیال یہ ہیں کہ اس نے پارلیمانی نظام کو ایک ریکارڈ کی سے بھی اچھی طرح پہلایا ہے۔ اگر وہ لوگ ان معاہدات پر عمل نہ کرتے تو وہ جوابدہ نہیں دیتے۔ اسے جاری رکھنا ضروری ہے اور وہ کوئی بدلاؤ نہیں چاہتے کیونکہ یہ معاہدے پارٹیوں کے درمیان میں توازن برقرار رکھنے کی مدد کرتے ہیں اور وہی دوسرے معاہدے پر عمل کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس کے مطابق انہیں اپنی صلاحیتوں کو دیکھنا پڑتا ہے۔ یہ معاہدے پارٹیوں کے درمیان میں تعاون اور سمجھ کو فروغ دیتے ہیں جو جمہوریت کی بنیاد پرست ہوتے ہیں۔
اس معاہدے کی وجہ سے پارلیمنٹ کے کام تیز ہوجاتے ہیں اور وہی مقبولیت حاصل کرتی ہیں ۔ اب جب اس معاہدے پر عمل نہیں ہوتا تو پارلیمنٹ کے کام کمزور ہوجاتے ہیں اور وہی خالی ہو جاتے ہیں۔ اس لیے یہ معاہدے کو جاری رکھنا ضروری ہے تاکہ پارلیمنٹ کے کام بہتر ہوجाए۔ ہاف ٹرم اور نصف نصف مدت کے فارمولے سے پارلیمنٹ کی صلاحیتوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے اور وہی مقبولیت حاصل کرتی ہیں۔
اس وقت کتنا تو چیلنجز اینسٹی ٹیوٹ ہوتا ہے... حکومت کی تشکیل کے معاہدے کو پھر سے تیار کرنا، آئین پاکستان میں تبدیلی لانا یہ سب ایک بڑا کام ہے۔ وہیں جس نے اس معاہدے پر عمل کیا تو اس پر عمل کرنے سے معاملات حل نہ ہونگی، اور نہیں تو پارلیمانی طریقہ کار اور جمہوریت دونوں خراب ہوجائیں... یہ سب ایک بدلوا۔
میری رाय میں اس معاہدے کو جاری رکھنا ضروری ہے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ معاہدے کو منظم طریقے سے عمل میں لانے کی जरور ہے... وہیں جو سے اس معاہدے پر کام کر رہے ہیں انھیں ایک بار پھر اہمیت دی جانی چاہئے اور وہیں کہیں کو یہ معاہدے پر عمل کرنا نہیں چاہئے...
اس معاہدے کی دوسری ترمیم کو توڑنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی پارٹی کے پیارے نتیجے ہو سکیں… لگتا ہے وہ لوگ صرف اپنے لئے ہی معاہدے بناتے ہیں اور دوسروں پر بھی ہوا کر کھیلتے ہیں… نصف نصف مدت کی معیار بھی تو ہمیشہ بدل رہی ہے، ایسے میں تو جو لوگ چاہتے ہیں اچھا دھن سے ان میں بدلیں…
اس معاہدے پر یقین رکھنا ضروری ہے، لاکín اس کو دوسرے لوگ کیسے نazolegaayn ga? parliamentary system میں بھی کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، چاہے وہ ایکپارٹی یا دوپارٹی ہو۔ government ko ek saamanya target banaana chahiye.